حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۲،۳)
قول مرزا نمبر۲
میں ہم نے مرزاقادیانی کے الفاظ نقل کئے ہیں۔
’’لیکن ہم پر ظاہر کیاگیا ہے۔‘‘
اب فرمائیے! اس فقرہ میں ظاہر کرنے والا کون ہے یا تو اﷲتعالیٰ ہوسکتا ہے یا شیطان؟ تیسرا تو ممکن ہی نہیں۔ اگر اﷲتعالیٰ ہیں تو پھر الہام رحمانی ہے۔ اگر شیطان نے مرزاقادیانی پر ظاہر کیا تھا تو یہ الہام شیطانی ہے۔ بہرحال ہے ضرور الہام ہی ہے۔ رسمی عقیدہ نہیں ہوسکتا۔
مرزاقادیانی نے اپنے اقوال نمبر:۱،۲ میں حیات عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی آمد ثانی کو اپنی تصدیق میں پیش کیا ہے۔ کیا کسی رسمی عقیدہ کو اپنی تائید میں پیش کرنا جائز ہے؟ پس ان تصریحات سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی نے جو کچھ لکھا۔ وہ شرح صدر سے لکھا اور الہام سے سمجھ کر لکھا تھا۔ اب عذر کرنا عذر لنگ کا حکم رکھتا ہے۔ سیدھا کیوں نہیں کہہ دیتے۔ بس بھائی! اس وقت ابھی ابتدائی زمانہ تھا۔ اتنی جرأت پیدا نہ ہوئی تھی کہ میں اس عقیدہ کا اظہار کرتا۔ آہستہ آہستہ زمین تیار کرتا رہا۔ حتیٰ کہ ۱۸۹۲ء میں میرے جاں نثاروں کی تعداد کافی ہوگئی اور میں نے وفات مسیح علیہ السلام کا اعلان کر دیا۔
ایک عجیب انکشاف
قول مرزا نمبر۳
مرزاقادیانی اس عقیدہ کو براہین احمدیہ میں لکھنے کی وجہ بیان کرتے ہیں۔ ’’تا میری سادگی اور عدم بناوٹ پر گوارہ ہو۔‘‘
(کشتی نوح ص۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰)
دیکھا ناظرین! صاف معلوم ہوتا ہے کہ براہین احمدیہ کی تالیف کے زمانہ میں ہی مرزاقادیانی دعویٰ مسیحیت کا ارادہ کر چکے تھے۔ اس دعویٰ کی تکمیل کے لئے ضروری تھا کہ حیات عیسیٰ علیہ السلام کا عقیدہ پہلے ترک کیا جاتا۔ لیکن ایسا کرنے سے دنیائے اسلام میں تہلکہ مچ جاتا۔ پس اس وقت لکھ دیا کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔ تاکہ بعد میں اپنی سادگی کا اظہار کیاجائے۔ کس قدر زبردست دجل اور فریب ہے۔ جب زمین تیار کر لی۔ مریدوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ فوراً کہہ دیا۔ میں نے سادگی سے ایسا لکھ دیا تھا۔ لطف یہ کہ فرماتے ہیں۔ میں نے اپنا عقیدہ حیات عیسیٰ علیہ السلام کا براہین میں ظاہر ہی اسی واسطے کیا تھا کہ آئندہ اپنی سادگی کے ثبوت میں پیش کر کے جان چھڑا لوں گا۔
اسی واسطے رسول کریمﷺ فرماتے ہیں: ’’ سیکون فی امتی ثلاثون دجالون کذابون ‘‘ یعنی میری امت میں تیس بڑے بڑے فریبی اور زبردست جھوٹ بولنے والے ہوں گے۔ ’’ کلہم یزعم انہ نبی اﷲ ‘‘ ان میں سے ہر ایک خیال کرے گا کہ وہ اﷲ کا نبی ہے۔ ’’ انا خاتم النبیین لا نبی بعدی ‘‘ اور میں نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی مبعوث نہ ہوگا۔