• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ختمِ نبوت پر دس احادیثِ مبارکہ

سیف قادریہ

رکن ختم نبوت فورم
{ و خاتم النبین : اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں }
یعنی محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم آخری نبی ہیں کہ اب آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور نبوت آپ پر ختم ہو گئی ہے اور آپ کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی حتٰی کہ جب حضرت عیسٰی علیہ الصلوۃ والسلام نازل ہوں گے تو اگرچہ نبوت پہلے پا چکے ہیں مگر نزول کے بعد نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کے قبلہ یعنی کعبہ معظمہ کی طرف نماز پڑھیں گے۔(خازن، الاحزاب، تحت الایۃ: ۴۰، ۳/۵۰۳

نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے:
یاد رہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیت قرآن و حدیث و اجماعِ امت سے ثابت ہے ۔ قران مجید کی صریح آیت بھی موجود ہے اور احادیث تواتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں اور امت کا اجماع قطعی بھی ہے، ان سب سے ثابت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سب سے آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں۔ جو حضور پر نور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے وہ ختم نبوت کا منکر، کافر اور اسلام سے خارج ہے۔ اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: اللہ عزوجل سچا اور اس کا کلام سچا، مسلمان پر جس طرح لا الہ الا اللہ ماننا، اللہ سبحٰنہٗ وتعالی کو احد، صمد، لا شریک لہ (یعنی ایک، بے نیاز اور اس کا کوئی شریک نہ ہونا) جاننا فرض اول و مناط ایمان ہے، یونہی محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو خاتم النبین ماننا ان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد کسی نبیٔ جدید کی بعثت کو یقینًا محال و باطل جاننا فرض اجل وجزئ ایقان ہے۔ ’’و لكن رسول الله و خاتم النبین‘‘ نص قطعی قرآن ہے، اس کا منکر نہ منکر بلکہ شبہ کرنے والا، نہ شاک کہ ادنٰی ضعیف احتمال خفیف سے توہم خلاف رکھنے والا، قطعًا اجماعًا کافر ملعون مخلد فی النیران (یعنی ہمیشہ کے لئے جہنمی) ہے، نہ ایسا کہ وہی کافر ہو بلکہ جو اس کے عقیدہ ملعونہ پر مطلع ہو کر اسے کافر نہ جانے وہ بھی کافر، جو اس کے کافر ہونے میں شک و تردد کو راہ دے وہ بھی کافر بین الکافر جلی الکفران (یعنی واضح کافر اور اس کا کفر روشن) ہے۔(فتاوی رضویہ، رسالہ: جزاء اللہ عدوہ بابائہ ختم النبوۃ، ۱۵/۶۳۰)

ختم نبوت سے متعلق 10 احادیث:

یہاں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے آخری نبی ہونے سے متعلق 10 احادیث ملاحظہ ہوں۔

(1)…حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے بہت حسین و جمیل ایک گھر بنایا، مگر اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے یہ کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟ پھر آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں (قصر نبوت کی) وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبین ہوں۔(مسلم، کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین، ص۱۲۵۵، الحدیث: ۲۲(۲۲۸۶

(2)…حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ عزوجل نے میرے لیے تمام روئے زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشرقوں اور مغربوں کو دیکھ لیا۔ (اور اس حدیث کے آخر میں ارشاد فرمایا کہ) عنقریب میری امت میں تیس کذاب ہوں گے، ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے ۔(ابوداؤد، کتاب الفتن والملاحم، باب ذکر الفتن ودلائلہا، ۴/۱۳۲، الحدیث: ۴۲۵۲۔)

(3)…حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مجھے چھ وجوہ سے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام پر فضیلت دی گئی ہے ۔(1)مجھے جامع کلمات عطا کیے گئے ہیں۔ (2)رعب سے میری مدد کی گئی ہے۔ (3)میرے لیے غنیمتوں کو حلال کر دیا گیا ہے۔ (4)تمام روئے زمین کو میرے لیے طہارت اور نماز کی جگہ بنا دیا گیا ہے۔ (5)مجھے تمام مخلوق کی طرف (نبی بنا کر) بھیجا گیا ہے۔ (6)اور مجھ پر نبیوں (کے سلسلے) کو ختم کیا گیا ہے۔(مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، ص۲۶۶، الحدیث: ۵(۵۲۳)۔

(4)…حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میرے متعدد نام ہیں ، میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں ، میں ماحی ہوں کہ اللہ تعالی میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہو گا، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔(ترمذی، کتاب الادب، باب ما جاء فی اسماء النبی صلی اللہ علیہ وسلم، ۴/۳۸۲، الحدیث: ۲۸۴۹۔)

(5)…حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور یہ بات بطور فخر نہیں کہتا، میں تمام پیغمبروں کا خاتم ہوں اور یہ بات بطور فخر نہیں کہتا اور میں سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلا شفاعت قبول کیا گیا ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں فرماتا۔ (معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، ۱/۶۳، الحدیث: ۱۷۰۔

(6)…حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، حضور پر نور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میں اللہ تعالی کے حضور لوح محفوظ میں خاتم النبین (لکھا) تھا جب حضرت آدم علیہ الصلوۃ والسلام اپنی مٹی میں گندھے ہوئے تھے۔(مسند امام احمد، مسند الشامیین، حدیث العرباض بن ساریۃ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم،۶/۸۷، الحدیث:۱۷۱۶۳۔)

(7)…حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، سرکار دو عالم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک رسالت اور نبوت ختم ہو گئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ کوئی نبی۔(ترمذی،کتاب الرؤیا عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،باب ذہبت النبوۃ وبقیت المبشرات،۴/۱۲۱،الحدیث:۲۲۷۹۔)

(8)…حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، حضور انور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے حضرت علی المرتضی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم سے ارشاد فرمایا: ’’ اما ترضی ان تکون منی بمنزلۃ ہارون من موسی غیر انہٗ لا نبی بعدی ‘‘
یعنی کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تم یہاں میری نیابت میں ایسے رہو جیسے حضرت موسی علیہ الصلوۃ و السلام جب اپنے رب سے کلام کے لئے حاضر ہوئے تو حضرت ہارون علیہ الصلوۃ والسلام کو اپنی نیابت میں چھوڑ گئے تھے، ہاں یہ فرق ہے کہ حضرت ہارون علیہ الصلوۃ والسلام نبی تھے جبکہ میری تشریف آوری کے بعد دوسرے کے لئے نبوت نہیں اس لئے تم نبی نہیں ہو۔
(مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ، ص۱۳۱۰، الحدیث: ۳۱(۲۴۰۴

(9)…حضرت علی المرتضی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے دو کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی اور آپ خاتم النبیین تھے۔(ترمذی،کتاب الرؤیا عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،باب ذہبت النبوۃ وبقیت المبشرات،۴/۱۲۱،الحدیث:۲۲۷۹۔)

(10)…حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، حضور انور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو! بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں، لہذا تم اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ نمازیں پڑھو، اپنے مہینے کے روزے رکھو، اپنے مالوں کی خوش دلی کے ساتھ زکوۃ ادا کرو، اپنے حکام کی اطاعت کرو (اور) اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔(معجم الکبیر، صدی بن العجلان ابو امامۃ الباہلی۔۔۔ الخ، محمد بن زیاد الالہانی عن ابی امامۃ، ۸/۱۱۵، الحدیث: ۷۵۳۵

نوٹ: حضور پر نور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی ختم نبوت کے دلائل اور منکروں کے رد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے فتاوی رضویہ کی 14ویں جلد میں موجود رسالہ ’’المبین ختم النبیین‘‘ (حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے اخری نبی ہونے کے دلائل) اور 15ویں جلد میں موجود رسالہ ’’جزاء اللہ عدوہٗ بابائہ ختم النبوۃ‘‘ (ختم نبوت کا انکار کرنے والوں کا رد) مطالعہ فرمائیں۔

تحفظِ ختمِ نبوت کا کام کرنے والے پر تاجدارِ ختمِ نبوت کی خصوصی نگاہِ عنایت ہوا کرتی ہے۔
 
Top