ختمِ نبوت کی قرآنی دلیل
قرآن کریم میں سورۃ احزاب کی آیت نمبر 40میں اللہ کریم کا فرمان ہے
مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمْ وَلٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَ کَانَ اللہُ بِكُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا ﴿٪۴۰﴾سورۃ الاحزاب آیت نمبر 40
ترجمہ:۔ محمد تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور نبیوں پر مہر ہیں (یعنی انبیاء کے سلسلے کو ختم کرنے والے ہیں )اور اللہ ہر چیز کا علم رکنھے والا ہے ۔۔
مذکورہ آیت میں مطلق حکم بیان کیا جا رہا ہے اورقرآنی اصول کا علم رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ اَلمُطلَقُ یَجرِی علٰی اِطلاقِہ (مطلق کا ہمیشہ اپنے اطلاق پر عمل ہوتا ہے ) تو اس آیت کی رو سے نبی کریم ﷺ مطلق طور پر انبیاء کے خاتم ہیں لہذا آپ کے بعد کسی مثلی نبی کی گنجائش ہے نہ ظلی کی اور نہ بروزی نبی کی ۔۔۔۔۔اب اس کا دعوٰ ی کرنے والے کو خبطی یا ذہنی مریض تو کہا جا سکتا ہے لیکن بہرحال قرآنی رو سے نبی تو ہر گز نہیں کہا جاسکتا
قرآن کریم میں سورۃ احزاب کی آیت نمبر 40میں اللہ کریم کا فرمان ہے
مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمْ وَلٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَ کَانَ اللہُ بِكُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا ﴿٪۴۰﴾سورۃ الاحزاب آیت نمبر 40
ترجمہ:۔ محمد تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور نبیوں پر مہر ہیں (یعنی انبیاء کے سلسلے کو ختم کرنے والے ہیں )اور اللہ ہر چیز کا علم رکنھے والا ہے ۔۔
مذکورہ آیت میں مطلق حکم بیان کیا جا رہا ہے اورقرآنی اصول کا علم رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ اَلمُطلَقُ یَجرِی علٰی اِطلاقِہ (مطلق کا ہمیشہ اپنے اطلاق پر عمل ہوتا ہے ) تو اس آیت کی رو سے نبی کریم ﷺ مطلق طور پر انبیاء کے خاتم ہیں لہذا آپ کے بعد کسی مثلی نبی کی گنجائش ہے نہ ظلی کی اور نہ بروزی نبی کی ۔۔۔۔۔اب اس کا دعوٰ ی کرنے والے کو خبطی یا ذہنی مریض تو کہا جا سکتا ہے لیکن بہرحال قرآنی رو سے نبی تو ہر گز نہیں کہا جاسکتا