مرزائی جماعت سے چند سوال
یہ مسئلہ فریقین میں متفق علیہ ہے کہ تشریعی نبوت کا دعویٰ کفر ہے خود مرزا قادیانی کی تصریحات اس پر موجود ہیں کہ جو شخص تشریعی نبوت کا دعویٰ کرے … وہ شخص کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ (مجموعہ اشتہارات ص ۲۳۰‘۲۳۱ ‘ج۱) اختلاف صرف نبوت غیر مستقلہ کے بارے میں ہے کہ آیا وہ جاری ہے یا وہ بھی ختم ہوگئی۔ اس لئے اب اس کے متعلق فریق مخالف سے چند سوال ہیں:
(۱)… یہ کہ مرزا قادیانی نے اول اپنی کتابوں میں تشریعی نبوت کے دعویٰ کو صریح کفر قرار دیا اور پھر خود صراحۃً تشریعی نبوت کا دعویٰ کیا ۔ کیا یہ صریح تناقض اور تعارض نہیں؟ اورکیا مرزا قادیانی خود اپنے اقرار سے کافر نہیں ہوا؟۔
(۲)… یہ کہ جب مرزا قادیانی تشریعی نبوت اور مستقل رسالت کا مدعی ہے تو پھر ان کو خاتم النبیین میں اس تاویل کرنے سے کہ غیر تشریعی نبی مراد ہیں کیا فائدہ ہوا؟۔
(۳)… یہ کہ نصوص قرآنیہ اور صدہا احادیث نبویہ سے مطلقاً نبوت کا انقطاع اور اختتام معلوم ہوتا ہے اس کے برعکس کوئی ایک روایت بھی ایسی ہے؟ کہ جس میں یہ بتلایا گیا ہو کہ حضور اکرم ﷺ کے بعد نبوت غیر مستقلہ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اگر ہے ؟ توپیش کی جائے۔
(۴)… یہ کہ نبوت غیر مستقلہ کے ملنے کا معیار اور ضابطہ کیا ہے؟۔
(۵)… کیا وہ معیار حضرات صحابہ ؓ باوجود افضل الامۃ اور خیرالقرون ہونے کے اس منقبت سے محروم رہے؟۔
(۶)… کیا اس ساڑھے تیرہ سو سال کی طویل وعریض مدت میں آئمہ حدیث اور آئمہ اجتہادؒ اور اولیاء ؒاور عارفین ؒاور اقطابؒ اور ابدالؒ ومجددینؒ میں سے کوئی ایک شخص ایسا نہیں گزرا کہ جو علم وفہم اور ولایت اور معرفت میں مرزا قادیانی کے ہم پلہ ہوتا اور نبوت غیر مستقلہ کا منصب پاتا۔ کیا رسول اﷲ ﷺ کی ساری امت میں سوائے قادیان کے دہقان کے کوئی بھی نبوت کے قابل نہ نکلا؟۔
(۷)… آنحضرت ﷺ کے بعد بہت سے لوگوں نے نبوت کے دعوے کئے ۔ بعض ان میں سے تشریعی نبوت کے مدعی تھے جیسے صالح بن ظریف اور بہاء اﷲ بابی اور بعض غیر تشریعی نبوت کے مدعی تھے جیسے ابوعیسیٰ وغیرہ۔ ان سب کے جھوٹا ہونے کی کیا دلیل ہے؟ ۔