مرزا غلام احمد قادیانی نے شاید ہی اپنے مالک حقیقی اللہ جل شانہ کی اتنی حمدو ثناء کی ہو جتنی ہمیں ان کی تحریرات سے حکومت برطانیہ ملکہ وکٹوریہ کی توصیف و تحمید کے کلمات ملتے ہیں مرزاغلام قادیانی جب ملکہ وکٹوریہ کا تذکرہ کرتےہیں تو اپنے تن من دھن کو قربان کرتے چلے جاتے ہیں اور دین و دنیا کو وکٹوریہ کے قدموں میں رکھتے چلے جاتے ہیں جس کے ثبوت ہم کافی پیش کر کے آئے ہیں اس جگہ بھی آپ بلا تبصرہ خود ملاحظہ فرما سکتے ہیں :
(نور الحق حصہ اول صفحہ28,29 ، روحانی خزائن جلد8 ، صفحہ38,39 )
" میں صاحب مال اور صاحب املاک نہیں تھا۔ بلکہ میں ان کی وفات کے بعد اللہ جلّ شانہٗ کی طرف جھک گیا اور ان میں جا ملا جنہوں نے دنیا کا تعلق توڑ دیا۔ اور میرے رب نے اپنی طرف مجھے کھینچ لیا اور مجھے نیک جگہ دی اور اپنی نعمتوں کو مجھ پر کامل کیا اور مجھے دنیا کی آلودگیوں اور مکروہات سے نکال کر اپنی مقدس جگہ میں لے آیا اور مجھے اس نے دیا جو کچھ دیا اور مجھے ملہموں اور محدثوں میں سے کر دیا۔ سو میرے پاس دنیا کا مال اور دنیا کے گھوڑے اور دنیا کے سوار تو نہیں تھے بجز اس کے کہ عمدہ گھوڑے قلموں کے مجھ کو عطا کئے گئے اور کلام کے جواہر مجھ کو دیئے گئے اور وہ نور مجھ کو عطا ہوا جو مجھے لغزش سے بچاتا اور راست روی کے آثار مجھ پر ظاہر کرتا ہے پس اس الٰہی اور آسمانی دولت نے مجھے غنی کر دیا اور میرے افلاس کا تدارک کیا اور مجھے روشن کیا اور میری رات کو منور کر دیا اور مجھے منعموں میں داخل کیا سو میں نے چاہا کہ اس مال کے ساتھ گورنمنٹ برطانیہ کی مدد کروں اگرچہ میرے پاس روپیہ اور گھوڑے اور خچریں تو نہیں اور نہ میں مالدار ہوں۔ سو میں اس کی مدد کے لئے اپنے قلم اور ہاتھ سے اٹھا اور خدا میری مدد پر تھا اور میں نے اسی زمانہ سے خدا تعالیٰ سے یہ عہد کیا کہ کوئی مبسوط کتاب بغیر اس کے تالیف نہیں کروں گا جو اس میں احسانات قیصرہ ہند کا ذکر نہ ہو اور نیز اس کے ان تمام احسانوں کا ذکر ہو جن کا شکر(انگریز غلامی) مسلمانوں پر واجب ہے۔"
کتاب کے اصل سکین حاضر ہیں
(نور الحق حصہ اول صفحہ28,29 ، روحانی خزائن جلد8 ، صفحہ38,39 )
" میں صاحب مال اور صاحب املاک نہیں تھا۔ بلکہ میں ان کی وفات کے بعد اللہ جلّ شانہٗ کی طرف جھک گیا اور ان میں جا ملا جنہوں نے دنیا کا تعلق توڑ دیا۔ اور میرے رب نے اپنی طرف مجھے کھینچ لیا اور مجھے نیک جگہ دی اور اپنی نعمتوں کو مجھ پر کامل کیا اور مجھے دنیا کی آلودگیوں اور مکروہات سے نکال کر اپنی مقدس جگہ میں لے آیا اور مجھے اس نے دیا جو کچھ دیا اور مجھے ملہموں اور محدثوں میں سے کر دیا۔ سو میرے پاس دنیا کا مال اور دنیا کے گھوڑے اور دنیا کے سوار تو نہیں تھے بجز اس کے کہ عمدہ گھوڑے قلموں کے مجھ کو عطا کئے گئے اور کلام کے جواہر مجھ کو دیئے گئے اور وہ نور مجھ کو عطا ہوا جو مجھے لغزش سے بچاتا اور راست روی کے آثار مجھ پر ظاہر کرتا ہے پس اس الٰہی اور آسمانی دولت نے مجھے غنی کر دیا اور میرے افلاس کا تدارک کیا اور مجھے روشن کیا اور میری رات کو منور کر دیا اور مجھے منعموں میں داخل کیا سو میں نے چاہا کہ اس مال کے ساتھ گورنمنٹ برطانیہ کی مدد کروں اگرچہ میرے پاس روپیہ اور گھوڑے اور خچریں تو نہیں اور نہ میں مالدار ہوں۔ سو میں اس کی مدد کے لئے اپنے قلم اور ہاتھ سے اٹھا اور خدا میری مدد پر تھا اور میں نے اسی زمانہ سے خدا تعالیٰ سے یہ عہد کیا کہ کوئی مبسوط کتاب بغیر اس کے تالیف نہیں کروں گا جو اس میں احسانات قیصرہ ہند کا ذکر نہ ہو اور نیز اس کے ان تمام احسانوں کا ذکر ہو جن کا شکر(انگریز غلامی) مسلمانوں پر واجب ہے۔"
کتاب کے اصل سکین حاضر ہیں