خدا کے دستخط
مرزا غلام قادیانی جس کو مذھب قادیانیت میں نبی و رسول سمجھا جاتا ہے اکثر دوست اس چیز سے بے خبر ہیں کہ مرزا قادیانی نے اپنی بعض تحاریر میں خدا کا بیٹا ، خود خدا ہونے اور پھر کائنات کا نظام چلانے کا بھی دعویٰ کیا ہے جن میں سے ایک تحریر پیش خدمت ہے ۔
"مجھ کو کشفی طور پر دکھلایا گیا کہ میں نے بہت سے احکام قضا و قدر کے اہلِ دنیا کی نیکی بدی کے متعلق اور نیز اپنے لئے اور اپنے دوستوں کے لئے لکھے ہیں اور پھر تمثل کے طور پرمیں نے خدا تعالیٰ کو دیکھااور وہ کاغذ جناب باری کے آگے رکھ دیا کہ وہ اس پر دستخط کردیں۔ مطلب یہ تھا کہ یہ سب باتیں جن کے ہونے کے لئے میں نے ارادہ کیا ہے ہو جائیں۔ سو خدا تعالیٰ نے سرخی کی سیاہی سے دستخط کردئیے۔ اور قلم کینوک پر جو سرخی زیادہ تھی اس کو جھاڑا اور معاً جھاڑنے کے ساتھ ہی اُسسرخی کے قطرے میرے کپڑوں اور عبد اللہ کے کپڑوں پر پڑے۔ ا و رچونکہ کشفی حالت میں انسان بیداری سے حصہ رکھتا ہے۔ اس لئے مجھے جبکہ ان قطروں سے جو خدا تعالیٰ کے ہاتھ سے گرے اطلاع ہوئی۔ ساتھ ہی میں نے بچشم خود ان قطروں کو بھی دیکھا اور میں رقتِ دل کے ساتھ اِس قصّے کو میا ں عبد اللہ کے پاس بیان کر رہا تھا کہ اتنے میں اس نے بھی وہ تربتر قطرے کپڑوں پر پڑے ہوئے دیکھ لئے اور کوئی ایسی چیز ہمارے پاس موجود نہ تھی جس سے اُس سرخی کے گرنے کا کوئی احتمال ہوتا۔ اور وہ وہی سرخی تھی جو خدا تعالیٰ نے اپنی قلم سے جھاڑی تھی۔ اب تک بعض کپڑے میاں عبد اللہ کے پاس موجود ہیں جن پر وہ بہت سی سرخی پڑی تھی۔ "
(روحانی خزائن جلد 15، صفحہ197، تریاق قلوب)
اس تحریر پر اٹھنے والے اعتراضات
- اللہ تعالیٰ کی صفات جمالیہ یا جلالیہ الٰہیہ کون سی ہیں ؟ اور قرآن و حدیث میں کہاں لکھا ہے ؟
- صفات الہیہ انسان کی شکل پر متمثّل کیسے ہو سکتی ہیں قرآن و حدیث سے جواب دیں؟
- جماعت نے مرزے کے وہ کپڑے سنبھال کر رکھے ہیں کہ نہیں جن پر خدا کی پھینکی ہوئی سرخی کے قطرات تھے ؟
- عبداللہ سنور کی ٹوپی بھی موجود ہے کہ نہیں ؟