دجال کی سواری یعنی دجالی گدھے کی حقیقت
جس حدیث میں دجال کی سواری (دجالی گدھے) کا ذکر ہے اس کو آپ یہاں تفصیل سے ملاحظہ فرما سکتے ہیں
مرزائیوں کی آفیشل ویب سائٹ پر دجال کے گدھے سے مراد ریل گاڑی ،ہوائی جہاز اور دیگر نئی ایجادات
لی گئی ہیں جس کو آپ یہاں ملاحظہ فرما سکتے ہیں
دجال کی سواری کی لمبائی پہلے ہاتھ سے لے کر چالیس ہاتھ تک ہوگی، اس کے نیچے چمکدار گدھا ہوگا، ہرکان کی لمبائی تیس گز ہوگی، اس کے ایک قدم سے دوسرے قدم کے مابین ایک دن اور ایک رات کی مسافت کا فاصلہ ہو۔
دجال کی سواری پر ایک عمدہ جواب ملاحظہ فرمائیں
سوال: کانا دجال جو اس پر سواری کرے گا، اس کا حلیہ۔
جواب:دجال کے گدھے کا حلیہ زیادہ تفصیل سے نہیں ملتا، مسند احمد اور مستدرک حاکم کی حدیث میں صرف اتنا ذکر ہے کہ اس کے دونوں کانوں کے درمیان کا فاصلہ چالیس ہاتھ ہوگا اور مشکوٰة شریف میں بیہقی کی روایت سے نقل کیا ہے کہ اس کا رنگ سفید ہوگا۔
دجال کے بارے میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں، جن میں اس کے حلیہ، اس کے دعویٰ اور اس کے فتنہ و فساد پھیلانے کی تفصیل ذکر کی گئی ہے، چند احادیث کا خلاصہ درج ذیل ہے:
۱:…رنگ سرخ، جسم بھاری بھرکم، قد پستہ، سر کے بال نہایت خمیدہ الجھے ہوئے، ایک آنکھ بالکل سپاٹ، دوسری عیب دار، پیشانی پر “ک، ف، ر” یعنی “کافر” کا لفظ لکھا ہوگا جسے ہر خواندہ و ناخواندہ موٴمن پڑھ سکے گا۔
۲:…پہلے نبوت کا دعویٰ کرے گا اور پھر ترقی کرکے خدائی کا مدعی ہوگا۔
۳:…اس کا ابتدائی خروج اصفہان خراسان سے ہوگا اور عراق و شام کے درمیان راستہ میں اعلانیہ دعوت دے گا۔
۴:…گدھے پر سوار ہوگا، ستر ہزار یہودی اس کی فوج میں ہوں گے۔
۵:…آندھی کی طرح چلے گا اور مکہ مکرمہ، مدینہ طیبہ اور بیت المقدس کے علاوہ ساری زمین میں گھومے پھرے گا۔
۶:…مدینہ میں جانے کی غرض سے احد پہاڑ کے پیچھے ڈیرہ ڈالے گا، مگر خدا کے فرشتے اسے مدینہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے، وہاں سے ملک شام کا رخ کرے گا اور وہاں جاکر ہلاک ہوگا۔
۷:…اس دوران مدینہ طیبہ میں تین زلزلے آئیں گے اور مدینہ طیبہ میں جتنے منافق ہوں گے وہ گھبراکر باہر نکلیں گے اور دجال سے جاملیں گے۔
۸:…جب بیت المقدس کے قریب پہنچے گا تو اہل اسلام اس کے مقابلہ میں نکلیں گے اور دجال کی فوج ان کا محاصرہ کرلے گی۔
۹:…مسلمان بیت المقدس میں محصور ہوجائیں گے اور اس محاصرہ میں ان کو سخت ابتلا پیش آئے گا۔
۱۰:…ایک دن صبح کے وقت آواز آئے گی: “تمہارے پاس مدد آپہنچی!” مسلمان یہ آواز سن کر کہیں گے کہ: “مدد کہاں سے آسکتی ہے؟ یہ کسی پیٹ بھرے کی آواز ہے۔
۱۱:…عین اس وقت جبکہ فجر کی نماز کی اقامت ہوچکی ہوگی، حضرت عیسیٰ علیہ السلام بیت المقدس کے شرقی منارہ کے پاس نزول فرمائیں گے۔
۱۲:…ان کی تشریف آوری پر امام مہدی (جو مصلّے پر جاچکے ہوں گے) پیچھے ہٹ جائیں گے اور ان سے امامت کی درخواست کریں گے، مگر آپ امام مہدی کو حکم فرمائیں گے کہ نماز پڑھائیں کیونکہ اس نماز کی اقامت آپ کے لئے ہوئی ہے۔
۱۳:…نماز سے فارغ ہوکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام دروازہ کھولنے کا حکم دیں گے، آپ کے ہاتھ میں اس وقت ایک چھوٹا سا نیزہ ہوگا، دجال آپ کو دیکھتے ہی اس طرح پگھلنے لگے گا جس طرح پانی میں نمک پگھل جاتا ہے۔ آپ اس سے فرمائیں گے کہ: اللہ تعالیٰ نے میری ایک ضرب تیرے لئے لکھ رکھی ہے، جس سے تو بچ نہیں سکتا! دجال بھاگنے لگے گا، مگر آپ “بابِ لُدّ” کے پاس اس کو جالیں گے اور نیزے سے اس کو ہلاک کردیں گے اور اس کا نیزے پر لگا ہوا خون مسلمانوں کو دکھائیں گے۔
۱۴:…اس وقت اہل اسلام اور دجال کی فوج میں مقابلہ ہوگا، دجالی فوج تہہ تیغ ہوجائے گی اور شجر و حجر پکار اٹھیں گے کہ: “اے موٴمن! یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہوا ہے، اس کو قتل کر۔”
یہ دجال کا مختصر سا احوال ہے، احادیث شریفہ میں اس کی بہت سی تفصیلات بیان فرمائی گئی ہیں۔
آخری تدوین
: