استغفار کی اہمت اور مرزا قادیانی
بحیثیت مسلمان مومن بندوں کو کثرت توبہ واستغفار کے ذریعہ اپنے دلوں سے معصیت کے زنگ کو زائل کرتے رہنا چاہیے او راحتساب کی کیفیت کے ساتھ اخلاق وکردار کا برابر اپنا جائزہ لیتے رہنا چاہیے، تاکہ وہ دنیا وآخرت کی فلاح وکام یابی سے ہم کنار ہو سکیں، کیوں کہ توبہ کا دروازہ ابھی کھلا ہوا ہے اورالله تعالیٰ کا ہاتھ بخشش کے لیے پھیلا ہوا ہے، الله تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
”اے ایمان والو! الله کی طرف سب مل کر توبہ کرو، شاید کہ تم فلاح پاؤ“۔ (سورہ نور آیت:31)
دوسری جگہ ارشاد ہے ” جو کوئی گناہ کرے یا اپنے نفس پر ظلم کرے اور الله سے بخشش چاہے تو وہ الله کو بخشنے والا، مہربان پائے گا“ ۔ (سورہٴ نساء آیت:110)
حدیث میں آتا ہے:
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ الله تعالیٰ اپنا ہاتھ رات کو پھیلاتا ہے، تاکہ دن کا گناہ گار توبہ کرے او راپنا ہاتھ دن کو پھیلاتا ہے ،تاکہ رات کا گناہ گار توبہ کر لے، یہاں تک کہ سورج اپنے ڈوبنے کی جگہ سے نکلے ( یعنی قیامت کا دن آجائے) ۔( مسلم)
حضرت عبدالله بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا، الله بندہ کی توبہ اس وقت تک قبول فرماتا ہے جب تک کہ ( جان کنی کی ) خرخراہٹ نہ شروع ہو ۔ ( ترمذی)
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم فرماتے تھے کہ خدا کی قسم! میں الله سے بخشش چاہتا ہوں اور دن میں ستر مرتبہ سے زیادہ توبہ کرتا ہوں۔ (بخاری)
قرآن و حدیث ہم کو کثرت سے استغفار کرنے کا حکم ارشاد فرما رہے ہیں لیکن مرزا غلام قادیانی جس کا دعویٰ نبی ہونے کا تھا اس کی کیفت یہ ہے کہ زندگی میں کبھی استغفار کی دولت نصیب نا ہو سکی
"مولوی صاحب کہتے ہیں کہ میں نے آپ کو استغفار پڑھتے کبھی نہیں سنا "
(سیرت المھدی جلد اول صفحہ 3 طبع جدید)