ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
23 فروری 2014 کو لاہور کے ایک عالم سیدانیس شاہ صاحب سے میری ملاقات ہوئی۔ وہ دوروز بعد 25 فروری کی شام نماز عشاء کے بعد مجھے انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے رہنما قاری رفیق و جھوی صاحب کے پاس لے گئے۔ قاری صاحب سے ہونے والی ملاقات چار گھنٹوں پر محیط تھی۔ سچی بات یہ ہے کہ ان دنوں میں سابقہ حالات کی وجہ سے سخت خوفزدہ تھا۔ ہر وقت یہی ڈررہتا کہ کسی بھی وقت کوئی اندھی گولی مجھے چاٹ سکتی ہے، راہ چلتے پیچھے سے آنے والی کوئی گاڑی مجھے کچل سکتی ہے ۔ کسی بھی وقت میری زندگی کا چراغ گل ہو سکتا ہے۔ قاری صاحب نے سب سے پہلے تو مجھے حوصلہ دیا اور کہا کہ اگر آپ اسلام کی حقانیت پر سچے دل سے ایمان لا چکے ہیں تو پھر آپ کو کسی سے بھی ڈرنا نہیں چاہیے۔ کیونکہ مسلمان اللہ کے سوا کسی بھی نہیں ڈرتا ۔ اتفاقا اگلے ہی روز 26 فروری کو ایوان اقبال لاہور میں فتح مباہلہ کانفرنس منعقد ہو رہی تھی۔ قاری رفیق صاحب کہنے لگے کہ کل کانفرنس ہو رہی ہے یہ اللہ نے آپ کو موقع دیا ہے کہ آپ اس کانفرنس میں شریک ہو کر اسلام قبول کریں۔ آپ کے قبول اسلام کے ہزاروں لوگ گواہ ہوں گے۔ لہذا اگلے روز میں کانفرنس میں شریک ہوا اور اللہ کے فضل و کرم سے مولانا عبدالحفیظ مکی ، ڈاکٹر احمد علی سراج، مولانا الیاس چنیوٹی، جسٹس (ر) ڈاکٹر علامہ خالد محمود، سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس (ر) خواجہ شریف اور دیگر شخصیات کی موجودگی میں اُردن سے آئے ہوئے اسلامی سکالر امجد عبدالرحمٰن السقلاوی نے مجھے کلمہ پڑھایا۔
قاری رفیق صاحب نے مجھے باعزت طریقے سے اپنے پاؤں پہ کھڑا ہونے کے لیے حوصلہ بھی دیا اور خود ہی رشتہ تلاش کر کے ایک مسلمان خاتون سے میری شادی بھی کرائی ۔ اس سلسلے میں ، میں دینی جماعتوں خصوصا تحفظ ختم نبوت کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کے ذمہ داران سے بصد احترام یہ گزارش کروں گا کہ وہ قادیانیت چھوڑ کر مسلمان ہونے والوں کو سنبھالنے کے لئے کوئی ٹھوس منصوبہ تشکیل دیں۔ انہیں اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر زندگی گزارنے میں مدد دیں۔ جماعت احمدیہ کی طرف سے ہونے والے جھوٹے مقدمات سے نمٹنے کیلئے قانونی معاونت فراہم کریں۔ ان کی دلجوئی کریں۔ جبکہ یہاں صورتحال یہ ہے کہ ہماری ساتھی شیخ زبیر جب ایک جھوٹے مقدمے میں ڈسٹرکٹ جیل جھنگ میں قید تھے تو ان کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔ گھر والے پہلے ہی ساتھ چھوڑ چکے تھے۔ ایک خداترس جیل ملازم نے جب ان کی بپتاسنی تو ان کے لئےوکیل کا بندوبست کیا، تب ان کی رہائی ممکن ہوئی۔
مسلمان ہونے کے بعد جماعت احمدیہ کی جانب سے دھمکیاں و لالچ
میرے مسلمان ہونے کے بعد بھی جماعت احمدیہ نے میرا پیچھا نہیں چھوڑا۔ 26 مئی 2014ء کی دوپہر لاہور کی لبرٹی مارکیٹ کے قریب سےکچھ نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے مجھ پر حملہ کر کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ مختلف ٹیلی فون نمبروں سے دھمکی آمیز کالیں آنے کا سلسلہ تو معمول میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ گاہے بہ گاہے "بہترین مستقبل" کا لالچ بھی دیاجاتا ہے۔ جس کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ ابھی جب میرا انٹرویو "امت" میں چھپنا شروع ہوا تو چند روز قبل جماعت نے میرے بہنوئی کےذریعے مجھ سے رابطہ کیا اور مجھے یہ پیشکش کی گئی کہ اگر میں واپس لوٹ آؤں اور یہ بیان دوں کہ "امت" میں چھپنے والا میرا انٹرویو خود ساختہ ہے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں، تو جماعت نہ صرف مجھے مالی وسائل فراہم کرئے گی۔ بلکہ مجھے اپنی سابقہ بیوی اور بیٹیوں کے ہمراہ بیرون ملک سیٹل بھی کرائے گی۔
میں "امت" کے توسط سے قادیانی جماعت کی قیادت کو چیلنج کرتا ہوں کہ میں نے جو کچھ انٹرویو میں بیان کیا ہے ، وہ میری کہی ہوئی کسی ایک بات پر مجھے جھوٹا ثابت کر دیں ۔ میرا یہ چیلنج مرزا مسرور سے سلیم الدین تک ، سب کے لئے ہے۔ وہ کھلے میدان میں آئیں ، میرے ساتھ مباہلہ کر لیں اور مجھے جھوٹا ثابت کر دیں۔ مجھے بخوبی علم ہے کہ جماعت احمدیہ میرے بارے میں کوئی نیک جذبات نہیں رکھتی ۔ میرے ساتھ کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ اس لئے میں "امت" کے توسط سے یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ اگر میرے ساتھ کوئی حادثہ ہوا یا مجھے کوئی نقصان پہنچا تو ا کے ذمہ دار مرزا مسرور ، ناظر اعلی مرزا خورشید، ناظر امور عامہ سلیم الدین، اللہ بخص صادق و دیگر مرکزی ذمہ داران ہوں گے۔ دوسری بات یہ کہ اگر میرے ساتھ کوئی حادثہ ہوا تو میرے سر پرست قاری رفیق صاحب ہیں ، وہی میرا مقدمہ لڑیں گے ۔ ان کے علاوہ میرا کوئی سرپرست نہیں ہے۔
میں جب چاہتا ہوں کہ میں نے سینکڑوں مسلمانوں کو اسلام سے کفر کی طرف دھکیلا تو طبیعت بہت بے چین ہو جاتی ہے۔ لیکن میں اپنے رب کی رحمت سے مایوس نہیں ہوں۔ میرا عزم ہے کہ میں بہت جلد ان تمام علاقوں کا دورہ کروں گا جہاں بطور مربی کام کرتا رہا اور وہاں لوگوں کو یہ بتاؤں گا کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد اللہ نے نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ہے۔ اب جو بھی نبوت کا دعویدار سامنے آئے گا وہ کذاب کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہو سکتا اور مرزا غلام احمد قادیانی بھی ان میں سے ایک ہے۔
میری تمام مسلمانوں سے درخواست ہے کہ وہ میرے لئے دعا کریں کہ اللہ مجھے استقامت عطاء فرمائے اور جلد از جلد حریمین شریفین کی بھی زیارت نصیب فرمائے تاکہ میں بیت اللہ شریف اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر حاضر ہو کر اپنے گناہوں کی اللہ پاک سے معافی مانگ سکوں ۔۔۔ آمین ثُم آمین