مرزا غلام احمد قادیانی صاحب نے یہ دعوی کیا تھا کہ
جو بھی محمدی بیگم سے نکاح کرے گا وہ روز نکاح سے ڈھائی سال تک فوت ہو جائے گا ۔
سلطان محمد کی شادی محمدی بیگم سے ہو گئی لیکن سلطان محمد ، مرزا صاحب کی مقرر کردہ میعاد ڈھائی سال میں فوت نہ ہوا ۔
اس پر مرزا صاحب نے ایک تاویل کی چونکہ سلطان محمد اپنے سسر کی موت کیوجہ سے ڈر گیا تھا اور اس کے عزیز و اقارب بھی خوف زدہ ہو گئے تھے اس لئے سلطان محمد مقررہ میعاد میں نہیں مرا اور اس کی موت میں تاخیر ہو گئی ہے لیکن وہ ہر صورت میری زندگی میں ہی مرے گا ۔
مرزا صاحب کہتے ہیں
پیشگوئی کا دوسرا حصہ جو اس کے داماد کی موت ہے وہ الہامی شرط کی وجہ سے دوسرے وقت پر جا پڑا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پس اس کا داماد تمام کنبہ کے خوف کی وجہ سے اور ان کے توبہ اور رجوع کے باعث سے اس وقت فوت نہ ہوا ۔ مگر یاد رکھو کہ خدا کے فرمودہ میں تخلف نہیں اور انجام وہی ہے جو ہم کئی مرتبہ لکھ چکے ہیں ۔ خدا کا وعدہ ہرگز نہیں ٹلتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ضمیمہ انجام آتھم ص 13
مرزا صاحب کی یہ عبارت اپنے مفہوم میں بالکل واضح ہے کہ سلطان محمد وقتی طور پر تو بچ گیا ہے اور اس کی موت کا وقت کسی دوسرے وقت پر جا پڑا ہے لیکن وہ مرے گا ضرور کیونکہ خدا کا وعدہ ٹل نہیں سکتا ۔
مرزا صاحب مزید کہتے ہیں
میں بار بار کہتا ہوں کہ نفس پیشگوئی داماد احمد بیگ کی تقدیر مبرم ہے اس کی انتظار کرو اور اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیشگوئی پوری نہ ہو گی اور میری موت آ جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انجام آتھم ص 31
مرزا صاحب کا یہ بیان بھی بالکل واضح ہے کہ سلطان محمد کی موت تقدیر مبرم ہے اور مرزا صاحب کے جھوٹا ہونے کی یہ نشانی ہوگی کہ سلطان محمد کی زندگی میں مرزا صاحب خود فوت ہو جائیں گے ۔
مرزا صاحب مزید کہتے ہیں
یاد رکھو کہ اس پیشگوئی کی دوسری جزو ( سلطان محمد کی موت )پوری نہ ہوئی تو میں ہر ایک بد سے بدتر ٹھہروں گا ۔ اے احمقو ! یہ انسان کا افترا، نہیں ،نہ یہ کسی خبیث مفتری کا کاروبار ہے ۔ یقیناً سمجھو کہ خدا کا سچا وعدہ ہے وہی خدا جس کی باتیں نہیں ٹلتی ۔۔۔۔۔۔۔۔ ضمیمہ انجما آتھم ص 54
اگر یہ کسی خبیث مفتری کا کاروبار نہیں تھا تو پھر سلطان محمد مرزا صاحب کی زندگی میں کیوں فوت نہ ہوا الٹا مرزا صاحب سلطان محمد کی زندگی میں فوت ہو کر ثابت کر گئے کہ
میں بار بار کہتا ہوں کہ نفس پیشگوئی داماد احمد بیگ کی تقدیر مبرم ہے اس کی انتظار کرو اور اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیشگوئی پوری نہ ہو گی اور میری موت آ جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انجام آتھم ص 31