گرو نانک
سکھ مت کا بانی اس شخص کو سمجھا جاتا ہے ، 1469 میں اس کی پیدائش بتائی جاتی ہے ۔
ہندیوں کی اولاد
اس کے والد کا نام کالو رام تھا اور لالو ایک دکان دار تھا۔ ( سید محمد لطیف ، تاریخ پنجاب صفحہ 481)
سوال
آج تک جو سکھ اہل اسلام پر بکواس کرتے رہے ہیں کہ تمہارے ابا و اجداد ہندو و سکھ تھے، سے ہمارا سوال ہے ہم پر بکواس کرنے سے پہلے اس بات کا جواب دو کہ تمہارے دھرم کا بانی ایک ہندو کی اولاد ہے۔ ہندیوں کے بچوں ہم پر اعتراض بعد میں کرنا پہلے اپنے کالو کا جواب دو۔
استاد کا بے ادب
گرو نانک شروع سے ہی استاد کا بے ادب تھا چنانچہ جب ایک ہندو استاد پنڈت گوپال نے اسے پڑھانے کی کوشش کی تو اپنے استاد سے ہی بدتمیزی کرنے لگ گیا ۔
چنانچہ جی۔این۔امجد (ایم۔اے) لکھتے ہیں
”جب پنڈت گوپال نے آپ کو پڑھانا شروع کیا ۔ تو انہوں نے اسے کھری کھری باتیں سنانی شروع کر دی“ ( تاریخ سکھ مت صفحہ 8٫9)
جو شروع سے ہی اپنے محسن(یعنی استاد) کا بے ادب ہو اس کے پاس علم کہاں سے آنا تھا ، اسی وجہ سے نانک نے ساری عمر چوری کے مال سے کام چلایا۔ (میری مراد علمی چوری ہے تفصیل آگے آ جائے گی ان شاءاللہ)
کم فہم اور بے عقل
نانک شروع سے ہی بے عقل تھا اس کا ثبوت تلونڈی جہاں نانک پیدا ہوا کے مسلم رئیس کا اس کے باپ کالو کو یہ مشورہ دینا ہے کہ
”اسے ”ملاوں“ کے پاس پڑنے کے لئے بٹھا دیں جب فارسی پڑھیں گے تو خود بخود عقلمند ہو جائیں گے۔ “ ( تاریخ سکھ مت صفحہ 9)
ہم پر اعتراض کرنے والے سکھ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ان کے مذہب کے بانی کا ناقص العقل( بیوقوف) ہونا اتنا واضح تھا کہ اس کے قصبے کے لوگ بھی مانتے تھے ۔
مسلمانوں کا شاگرد
نانک جو ان کے مذہب کا بانی تھا وہ ہمارا شاگرد تھا ،مسلم رائیس کے مشورے پر کالو نے نانک کو ایک مسلم بزرگ سید حسن کی شاگردی میں دے دیا ۔
” نانک نے فارسی اور دینیات کی تعلیم ایک بزرگ سید حسن سے حاصل کی تھی. “ ( اردو دائرہ معارف اسلامیہ اردو ترجمہ، ENCYCLOPÆDIA
BRITANNICA ، جلد11 صفحہ 108)
سکھوں تمہارے گرو کا گرو ایک مسلمان تھا ، شرم کرو اپنے گرو کے گروں پر زبان دراز کرتے ہو۔
سکھوں کا گرو مسلمانوں کا نوکر
نانک کے والد کالو رام نے بڑی مشکل سے اسے نواب دولت خان لودھی کا نوکر رکھوا دیا ۔ ملاحظہ فرمائیں
” چنانچہ ان کے والد نے بڑی مشکل سے انہیں سلطان پور میں نواب دولت خان لودھی حاکم صوبہ کی ذاتی ملازمت اختیار کرنے پر امادہ کیا ۔ نواب نے انہیں اپنے گھر کے ساز و سامان کا محافظ مقرر کیا اور وہ سال ہا سال اپنے فرائض منصبی اپنے آقا کے حسب منشا سر انجام دیتے رہے۔ “
( اردو دائرہ معارف اسلامیہ اردو ترجمہ، ENCYCLOPÆDIA
BRITANNICA ، جلد11 صفحہ 108)
نانک اور چوری عقائد
اس کے بعد نانک نے چوری عقائد کا سلسلہ شروع کیا ، انسکلوپیڈیا کے مطابق نانک نے ملک بھر کا سفر اختیار کیا اور جہاں جاتا وہاں
”پنڈتوں اور صوفیوں سے مباحثے کرتے “ ( اردو دائرہ معارف اسلامیہ اردو ترجمہ، ENCYCLOPÆDIA
BRITANNICA ، جلد11 صفحہ 108)
ایک وہ یہ بھی تھی کہ بچپن میں ہی ہندو اور مسلمان دونوں استادوں سے کچھ نہ کچھ تعلق رہا یہی وجہ ہے کہ اس نے عقیدہ توحید اہل اسلام سے چوری کیا گروبانی کے پہلے اشعار
”خدا صرف ایک ہے “
اس پر دلالت کرتے ہیں اسی طرح ہندوں سے حلول اور جنم کا عقیدہ چوری کر لیا ۔
مرنے سے پہلے نانک نے اپنے خاص مرید انگد کو جو سکھوں کا دوسرا گرو ہے اپنا جانشین بنایا ( یہ رسم بھی صوفیاء سے چوری شدہ ہے) اور اس کے بارے میں کہا کہ یہ خود وہی ہے ، (یعنی انگد خود نانک ہے) اور اس کے روح انگد میں حلول کر گئی ہے ۔ اسی وجہ سے سارے سکھ مانتے ہیں کہ ہر گرو میں نانک کی روح ہوتی ہے۔ ( اردو دائرہ معارف اسلامیہ اردو ترجمہ، ENCYCLOPÆDIA
BRITANNICA ، جلد11 صفحہ 108)
چوروں کا مذہب
آپ نے اندازہ کر لیا مذہب بن رہا ہے اور عقائد ادھر ادھر سے چوری کیے جا رہے ہیں ، چور چونکہ کم فہم تھا اسی وجہ سے چوری بھی صحیح سے نہ کر سکا خیر ۔
بنیادی طور پر سکھ مت میں اپنا کچھ بھی نہیں ہے سب ادھر ادھر سے چوری کیا ہوا ہے ۔ اس دھرم کی کوئی بنیا ہی نہیں ہے ۔ ان کے اپنے ذاتی کوئی عقائد نہیں ہیں۔ ان کے بانی کی طرح کے ہی غبی لوگ اس دھرم میں شامل ہیں جن کی زندگی کا کوئی مقصد نہیں کوئی عقیدہ نہیں فضول چیزوں کا مجموعہ ۔
نانک کے بارے میں کہنے کو تو بہت کچھ ہے لیکن اختصار مد نظر ہے ، باقی پھر کبھی ۔ (ان شاءاللہ )