غلام نبی قادری نوری سنی
رکن ختم نبوت فورم
شفعی نبی ﷺ۔
ایک مرتبہ وہ کسی شاعر نے اپنے زوق میں ایک کلام پڑھا جس کا مفہوم یہ تھا کہ وہ بندہ
اپنا مقدمہ کیسے ہار سکتا ہے جس کے نبی اکرم ﷺ وکیل ہوں۔
تو لوگوں نے اس شاعر کو داد دی ۔ میں بھی اس محفل میں موجود تھا تو میں نے اسے ٹوک دیا ، میں نے کہا کہ نہ یوں نہ کہو، حضور ﷺ ہمارے وکیل ہیں پر وکیل نگہبان کے معنی میں ہے، لیکن تم بات مقدمہ کی کر رہے ہو مقدمے والے وکیل ایڈوکیٹ کے معنی میں نہیں، کیونکہ جو وکیل ہوتا ہے وہ جج کو کہتا ہے کہ صاحب میرے موکل نے جرم نہیں کیا اسے چھوڑ دیا جائے۔ پر اگر جرم ثابت ہوجائے تو سزا لازم ہو جاتئ ہے۔ تو جو وکیل ہوتا ہے وہ کہتا ہے کہ جرم نہیں کیا چھوڑ دیں حضورﷺ ہمارے وکیل نہیں ہمارے شفعی ہیں،۔ وکیل کہتا ہے جرم نہیں کیا چھوڑ دیں، شفعی کہتا ہے کہ سب کچھ کیا ہے پر میرا آنا دیکھ لو، یوں حضور ﷺ ہماری وکالت نہیں ہماری شفاعت فرمائیں گے۔ اور حضور ﷺ کی شفاعت سے بڑے بڑۓ گناہگاروں کو نجاعت ملے گی،