• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

طاہر القادری کا حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت اور خلافت کو ظاہری فضیلت اور خلافت قرار د

محمد نوید قادری

رکن ختم نبوت فورم
تفضیلیوں کا پہلا سوال


طاہر القادری کا حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت اور خلافت کو ظاہری فضیلت اور خلافت قرار دینا طاہرالقادری صاحب لکھتے ہیں۔


سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت فرائض خلافت اقامت دین اور امت کی ذمہ داریوں سے متعلق ہے آئمہ نے جو ترتیب بیان کی ہے وہ خلافت ظاہری کی ترتیب پر قائم ہے

القول الوثیق صفحہ41 مطبوعہ منہاج القرآن پبلیکیشنز لاہور
جواب
1۔ سائل کو اتنی بھی سمجھ نہیں کہ خلافت کی ترتیب میں افضلیت نہیں بلکہ اولیت کہنا درست ہے افضلیت کا تعلق روحانی دراجات اور ولایت باطنی سے ہی ہوا کرتا ہے نہ کہ خلافت کی ترتیب سے یہی وجہ ہے کہ علماء و صوفیاء نے مولا علی کو ولایت میں افضل کہنے والوں کو شیعہ قرار دیا ہے کما سیاتی بیانہ
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلفائے راشدین علیہ الرضوان کی خلافت ظاہری سے پہلے سیدنا صدیق اکبر کو مصلیٰ امامت پر کھڑا کر دیا تھا

صحیح بخاری الرقم 678

خلافت ظاہری سے پہلے ہی فرما دیا تھا کہ میرے بعد ابوبکر اور عمر کی پیروی کرنا

ترمذی الرقم 36 62 ابن ماجہ رقم الحدیث 97

خلافت ظاہری سے پہلے ہی فرما دیا تھا کہ ابوبکر اور عمر جنتی بوڑھوں کے سردار ہیں

سنن ترمذی رقم 3666ابن ماجہ رقم الحدیث95

خلافت ظاہری سے پہلے ہی فرما دیا تھا کہ اگر میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر کو اپنا خلیل بناتا

صحیح بخاری رقم الحدیث467 صحیح مسلم رقم الحدیث6170

اللہ فتح زہری سے پہلے ہی فرما دیا تھا کہ مجھ پر تمام لوگوں سے زیادہ احسانات ابوبکر کے ہیں

ترمزی رقم الحدیث 3661

خلافت ظاہری سے پہلے ہی فرما دیا تھا کہ میری امت میں سے میری امت پر سب سے بڑا رحم دل ابوبکر ہے

ترمزی رقم الحدیث3790

خلافت ظاہری سے پہلے ہی خلفاء اربعہ کو تمام نبیوں اور رسولوں کے بعد سب سے افضل قرار دے دیا تھا

الشفاء جلد 2 صفحہ 42

خلافت ظاہری سے پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ کرام کا اس بات پر اجماع تھا کہ اس امت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ابوبکر ہیں پھر عمر بھر عثمان رضی اللہ تعالی عنہم

صحیح بخاری رقم الحدیث3697 سنن ابو داود رقم الحدیث462

خلافت ظاہری سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا تھا کہ ابو بکر سے بہتر شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا

مجمع الزوائد جلد 9 صفحہ 44

3۔ متن عقائد نسفی میں ہے کہ

افضل البشره بعد نبينا ابو بكر الصديق ثم عمر الفاروق ثم عثمان ذوالنورين ثم علي رضي الله عنهم و خلافتهم على هذا الترتيب ايضا

یعنی انبیاء کے بعد سب سے افضل ابوبکر صدیق پھر عمر فاروق پھر عثمان زلنورین پھر علی المرتضی ہیں اور ان کی خلافت بھی اسی ترتیب سے ہے اور رضی اللہ عنہم

متن عقائد النسفی صفحہ3

آپ فرمائیے خلفائے ثلاثہ کی افضلیت خلافت سے پہلے موجود ہے کہ نہیں؟

4۔ ائمہ نے بھی جو ترتیب بیان فرمائی ہے وہ خلافت ظاہری کی ترتیب پر نہیں بلکہ کثرت ثواب اخشی اتقی اکرم اور اعظم نفعا للمسلمین والاسلام ہونے کہ لحاظ سے ہے

علامہ ابن حجرمکی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ

ولكنهما أَكثر ثَوابًا وَأعظم نفعا لِلْإِسْلَامِ وَالْمُسْلِمين وأخشى لله وَأتقى مِمَّن عداهما

یعنی شیخین اپنے سوا ہر کسی سے ثواب میں آگے ہیں اسلام اور اہل اسلام کو نفع پہنچانے میں آگے ہیں اللہ کی خشیت میں سب سے آگے ہیں اور تقوی میں سب سے آگے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر امت کا اجماع ہے کہ اسی ترتیب کے ساتھ افضلیت نے انہیں خلافت کا حقدار بنا دیا

الصواعق المحرقة على أهل الرفض والضلال والزندقة نویسنده : الهيتمي، ابن حجر جلد : 1 صفحه : 173 مطبوعہ مؤسسة الرسالة - لبنان

حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں

المراد الأفضلية أكثرت الثواب
یعنی افضلیت سے مراد کثرت ثواب ہے

تکمیل الایمان صفحہ 49

حضرت مولا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں

اريد بالافضلية كثرة الثواب

یعنی افضلیت سے مراد کثرت ثواب ہے

شرح فقہ اکبر صفحات 63

علامہ پرھاروی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں محققین نے وضاحت کی ہے کہ جس فضیلت پر یہاں بحث ہورہی ہے اس سے مراد کثرت ثواب ہے یعنی اچھے اعمال کی جزاء یہاں نسبی شرف کی بات نہیں ہو رہی ورنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہزادے بھی دوسرے انبیاء سے بڑھ جائیں گے یہاں ظاہری عبادت کی کثرت کی بات بھی نہیں ہو رہی اس لئے کہ ثواب عادتوں کی مقدار کے مطابق نہیں ملا کرتا آج ہم اگر احد پہاڑ کے برابر سونا بھی اللہ کی راہ میں خرچ کر دیں تو صحابہ کے ایک سیر جو کے برابر بھی نہیں ہو سکتا جیسا کہ حدیث شریف میں اس کی تصریح موجود ہے اس میں راز یہ ہے کہ بھلائی کا دارومدار اخلاص اللہ کی محبت اور دائمی حضوری پر ہے ان چیزوں کا تعلق اعمال کی ظاہری مقدار سے نہیں بلکہ باطنی اور روحانی مقام سے ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر صدیق کے بارے میں یہ فرمان موجود ہے کہ ابوبکر تم لوگوں سے نماز روزے کی کثرت کی وجہ سے آگے نہیں نکلا بلکہ اس چیز کی وجہ سے آگے نکلا ہے جو اس کے دل میں سجا دی گئی ہے بڑی واضح سی بات ہے کہ کثرت ثواب کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی نہیں بتا سکتا اور اس میں عقل اور ظاہری مناقب کا کوئی دخل نہیں یہ باتیں اچھی طرح سمجھ لو ان سے شیعہ کے بےشمار شبہات حل ہوجائیں گے

نبراس صفحہ 299

ہم طاہرالقادری اور دیگر تفضیلیوں سے پوچھتے ہیں کہ بتاؤ علماءکرام کرام اس سے بڑھ کر کون سے لفظ کے ساتھ تصریح فرما تھے جس سے تمہاری تسلی ہوتی؟ ایک سوال یہ بھی پوچھتے ہیں کہ اگر افضلیت خلافت ظاہری کی ترتیب پر محمول ہے تو بتائیے کہ بعض لوگوں نے حضرت علی کو حضرت عثمان پر فضیلت کیوں دی؟ تکلف کی ضرورت ہی کیا تھی؟تدبر باید
5۔ خلافت کی ترتیب تو ایک ظاہری تاریخی حقیقت ہے جس کا روافض بھی انکار نہیں کرتے اس اقرار کے باوجود روافض نے مولا علی کو افضل قرار دیا ہے ظاہر ہے روافض کی مراد ولایت میں افضلیت ہے اور اہل سنت نے اسی افضلیت کی تردید کی ہے
ابو بكر افضل اولياء المحمديين وقالت الشيعة و كثير المعتزلة الافضل بعد النبي صلى الله عليه وسلم علي ابن ابي طالب

الیواقت والجواہر جلد 2 صفحہ 438

6۔ نکتہ فہم احباب غور فرمائیں اگر افضلیت سے مراد محض خلافت ظاہری میں افضلیت ہوتی اور ولایت باطنی سے اس کا کوئی تعلق نہ ہوتا تو اتنی سی بات کے لئے پوری امت کو ایڑیاں اٹھا اٹھا کر گواہی دینے کی کیا پڑی تھی؟ جمعہ کے خطبات میں صدیق اکبر کو خیر الخلائق بعد الانبیاء کہنے اور افضل الصحابة بالتحقیق کی صدائیں بلند کرنے کی کیا مجبوری تھی اور منکرین کو جہنم کی وعیدیں سنانے کی کیا ضرورت تھی اور دفتروں کے دفتر کالے کرنے کا کیا فائدہ تھا؟
7۔ حضرت امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے بخاری شریف کے باب فضل ابی بکر بعد النبی کے تحت لکھا ہے

(قَوْلُهُ بَابُ فَضْلِ أَبِي بَكْرٍ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ)

أَيْ فِي رُتْبَةِ الْفَضْلِ وَلَيْسَ الْمُرَادُ الْبَعْدِيَّةَ الزَّمَانِيَّةَ فَإِنَّ فَضْلَ أَبِي بَكْرٍ كَانَ ثَابِتًا فِي حَيَاتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا دَلَّ عَلَيْهِ حَدِيثُ الْبَاب

یعنی صدیق اکبر کی افضلیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد زمانے کے لحاظ سے نہیں بلکہ رتبے اور فضیلت کے لحاظ سے ہے حضرت ابوبکر کی افضلیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ہی ثابت تھی

فتح الباري نویسنده : العسقلاني، ابن حجر جلد : 7 صفحه : 16 مطبوعہ دار المعرفة - بيروت، 1379

علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں

هَذَا بَاب فِي بَيَان فضل أبي بكر، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، بعد فضل النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم. وَلَيْسَ المُرَاد البعدية الزمانية، لِأَن فضل أبي بكر كَانَ ثَابتا فِي حَيَاته صلى الله عَلَيْهِ وَسلم.

یعنی یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی افضلیت کے بعد ابوبکر صدیق کی افضلیت کے بیان میں ہے اور اس سے زمانے کے لحاظ سے بعد میں ہونا مراد نہیں ہے اس لیے کہ ابو بکر کی افضلیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ہی ثابت تھی

عمدة القاري شرح صحيح البخاري نویسنده : العيني، بدر الدين جلد : 16 صفحه : 177 مطبوعہ دار إحياء التراث العربي - بيروت
(محمد نوید قادری)
 
Top