• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

طاہر القادری کا دوسرا اعتراض اور اس کا جواب

محمد نوید قادری

رکن ختم نبوت فورم
تفضیلیوں کا دوسرا سوال


اسی القول الوثیق کے صفحہ نمبر 41 پر طاہر قادری صاحب لکھتے ہیں

ولایت باطنی جو من کنت مولاہ فعلی مولاہ کے ذریعے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو عطا ہوئی اس میں وہ یکتا ہیں اسی وجہ سے ولایت کبری اور غوثیت اعظمی کے حامل افراد بھی آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی اولاد میں سے ہیں

جواب

1۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ حدیث من کنت مولاہ میں حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم کی زبردست فضیلت بیان ہوئی ھے۔اللہم اجعلنا فی زمرته و فى من والاه

مگر اس کے ذریعے ولایت باطنی کا عطا ہونا طاہر القادری صاحب کا اپنا مفروضہ ہے اس حدیث کا شان ورود یہ ہے کے یمن کے غزوہ میں مولا علی کے کچھ ساتھیوں کو آپ رضی اللہ تعالی عنہ سے شکایت ہوئی حضرت بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شکایت کا اظہار کیا اس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ من کنت مولاہ فعلی مولاہ یہ صورتحال بتا رہی ہے کہ یہاں مولا سے مراد دوست اور محبوب ہے اور اس حدیث کا ولایت باطنی سے کوئی تعلق نہیں۔
حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
کہ حدیث موالات کی اگر سند صحیح بھی ہو تو اس میں ولایت علی پرنص ہم نے اپنی کتاب الفضائل میں واضح طور پر لکھ دیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود کیا تھا؟
بات یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو بھیجا تو ساتھیوں نے ان کے خلاف کثرت سے شکایت کی اور بغض کا اظہار کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ ان کے خصوصی تعلق اور ان سے محبت کو ظاہر کرنے کا ارادہ فرمایا اور اس کے ذریعے آپ سے محبت اور دوستی رکھنے کی رغبت دلائی اور عداوت ترک کرانا چاہی، لہذا فرمایا من كنت وليه فعلي وليه اور بعض روایات میں ہے

من کنت مولاہ فعلی مولاه اللهم وال من والاه وعاد من عاده،
اور اس سے مراد اسلامی دوستی اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی محبت ہے مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ ایک دوسرے سے محبت کریں اور ایک دوسرے سے عداوت نہ رکھے یہ حدیث اس معنی میں ہے جیسے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا قسم ہے اللہ کی مجھ سے نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم نے وعدہ فرمایا ہے کہ مجھ سے مومن کے سوا محبت کوئی نہ کرے گا اور منافق کے سوا بغض کوئی نہ رکھے گا

الْمُرَادُ بِهِ وَلَاءُ الْإِسْلَامِ وَمَودَّتُهُ، وَعَلَى الْمُسْلِمِينَ أَنْ يوَالِيَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَلَا يُعَادِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَهُوَ فِي مَعْنَى مَا ثَبَتَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

الاعتقاد نویسنده : البيهقي، أبو بكر جلد : 1 صفحه : 354 مطبوعہ دار الآفاق الجديدة - بيروت

یہ تھے امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ جن کے ادھورے شعر پڑھ پڑھ کر ماڈرن رافضی عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں پوری حدیث دیکھیئے امام شافعی کی شخصیت دیکھئے اور پھر ان کی وضاحت دیکھیئے
حضرت خواجہ غلام فرید رحمت اللہ علیہ کوٹ مٹھن والے نے تین صفحات پر اس حدیث کی زبردست وضاحت فرمائی ہے فرماتے ہیں کہ یہاں مولا کے معنی سید سردار حاکم اور لائک امامت کے نہیں بلکہ اس کے معنی ناصر اور محبوب کے ہیں

مقابیس المجالس صفحہ 920

شیخ الاسلام حضرت خواجہ محمد قمر الدین سیالوی قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں:

اسی طرح یہ بھی ابلا فریبی ہے کہ حضرت علی کی خلافت بلا فصل کی دلیل میں خم غدیر کی روایت پیش کی جاتی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کے متعلق فرمایا کے من کنت مولا ہ فعلی مولاہ
یعنی جن کا میں دوست ہوں علی بھی اس کے دوست ہیں ظاہر ہے کہ قرآن کریم میں مولا بمعنی دوست ہے دیکھئے ایت کریم

فَاِنَّ اللّٰہَ ہُوَ مَوۡلٰىہُ وَ جِبۡرِیۡلُ وَ صَالِحُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۚ

یعنی اللہ کے محبوب کا دوست اللہ عزوجل ہے اور جبریل ہے اور نیک بندے ہیں ہیں

مذہب۔ شیعہ صفحہ 90

ادھر الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ

کی نص قرآن میں موجود ہے یعنی تمام مومن مرد اور عورتیں ایک دوسرے کے مولا ہیں۔

الَّذِينَ يُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ
کی تفسیر میں امام باقر رضی اللہ تعالی عنہ کا فرمان مولا علی کے بارے میں موجود ہے کہ
علی من الذین اٰمنو
یعنی مولا علی بھی مومنین میں شامل ہیں

تفسیر ابن جر یر جلد 14 صفحہ 356

تفسیر بغوی جلد 2 صفحہ 47

تفسیر ابن کثیر جلد 2 صفحہ 102

حدیث پاک میں تمام صحابہ کرام کے بارے میں محبوب کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

فمن أحبهم فبحبي أحبهم، ومن أبغضهم فببغضي أبغضهم،
یعنی جس نے ان سے محبت رکھیں پس اس نے میری محبت کی وجہ سے ان کو محبوب جانا اور جس نے ان سے بغض رکھا میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا
خود اسی حدیث میں اللهم وال من والاه وعاداه سے ولایت کا مفہوم متعین ہو رہا ہے یعنی اے اللہ جو علی کو مولا بنائے تو اسے اپنا مولا بنا اور اس سے دشمنی رکھے تو اب سے اپنا دشمن بنا یہاں مولا کا لفظ دشمن کے مقابلے پر استعمال ہوا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہاں مولا با معنی محبوب اور دوست ہے نا کہ مولا بمعنی آقا
علامہ محب اللہ طبری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
يكون المولى بمعنى الولى ضد العدو
یعنی مولا کا معنی دوست ہوتا ہے جو دشمن کی ضد ہے
الریاض النظرہ جلد 1 صفحہ 227

بلکہ اس سے بڑھ کر متعدد روایات میں ہے کہ
اللهم احب من احبه و ابغض من ابغضه

یعنی اے اللہ جو علی سے محبت رکھے تو اس سے محبت رکھ اور جو اس سے بغض رکھے تو اس سے بغض رکھ
اور بعض روایات میں ہے و اخذل من خذله
یعنی اے اللہ جو اسے رسوا کرنے کی کوشش کرے تو اسے رسوا کر اور بعض روایات میں ہے کہ وانصر من نصره یعنی جو اس کی مدد کرے تو اس کی مدد کر اسی طرح کے الفاظ میں تفسیر کی انتہا کر دی گئی ہے
اور اگر مولا بمعنی آقا لیا جائے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو انبیاء علیہم السلام کے بھی آقا ہیں تو کیا حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم تمام انبیاء کے بھی آپ کا ہوں گے؟
بتائیے آپ کے عقائد سے قدم قدم پر غالی رافضیت لازم لازم آتی ہے کہ نہیں؟

حدیث پاک میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
«اللهُمَّ حَبِّبْ عُبَيْدَكَ هَذَا - يَعْنِي أَبَا هُرَيْرَةَ - وَأُمَّهُ إِلَى عِبَادِكَ الْمُؤْمِنِينَ، وَحَبِّبْ إِلَيْهِمِ الْمُؤْمِنِينَ»

یعنی اے اللہ اپنے اس بندے ابوہریرہ اور اس کی ماں کو تمام مومنوں کا محبوب بنا دے اور مومنوں کو ان کا محبوب بنا دے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں
فَمَا خُلِقَ مُؤْمِنٌ يَسْمَعُ بِي وَلَا يَرَانِي إِلَّا أَحَبَّنِي

یعنی کوئی ایسا مومن پیدا نہیں ہو گا جو میرے بارے میں سنے اور مجھ سے محبت نہ کرے خواہ اس نے مجھے دیکھا نہ ہو

صحيح مسلم نویسنده : مسلم جلد : 4 صفحه : 1938

مطبوعہ دار إحياء التراث العربي - بيروت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا

انت اخونا ومولانا یعنی تم ہمارے بھائی اور ہمارے مولا ہو گیا

بخاری حدیث نمبر 2699

2۔ مولا علی مشکل کشا کرم اللہ وجہہ الکریم کی ولایت باطنی اور اس کی رفعتوں میں کوئی شک نہیں مگر خلفاۓ ثلاثہ میں ولایت باطنی مولا علی کی نسبت رفیع تر ہے اور اس میں ان کی یکتائی بھی شک و شبہ سے بالاتر ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لو کنت متخذا خلیلا الحدیث یعنی اگر میں کسی کو تنہائی کا دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا ہے اس میں صدیق اکبر ہی یکتا ہے اور صدیق کی یکتائی آپ کو نظر کیوں نہیں آئی؟

صدیق اکبر کا لقب آسمانوں سے عطا کیے جانے میں صدیق ہی یکتا ہیں اور صدیقیت ولایت باطنی کا اعلی ترین رتبہ ہے صدیق کی یکتائی آپ کو نظر کیوں نہیں آئی؟

قرآن فرماتا ہے ثانی اثنین اذ ھما فی الغار اس میں صدیق اکبر ہی یکتا ہیں جب قرآن نے ہی صدیق کو نبی کا ثانی کہہ دیا تو صدیق کی یکتائی آپ کو نظر کیوں نہیں آئی؟

اذ يقول لصاحبه میں بھی صدیق اکبر ہی یکتا ہیں اور یہ لقب قرآن نے کسی دوسرے صحابی کو نہیں دیا صدیق کی یہ یکتائی آپ کو نظر کیوں نہیں آئی؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے ابوبکر سے بہتر شخص سورج نے نہیں دیکھا اس میں صدیق اکبر ہی یکتا ہیں اور صدیق کی یہ یکتائی آپ کو نظر کیوں نہیں آئی؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خود مصلّی امامت پر کھڑا کیا اور اگر کسی دوسرے کی تجویز دی گئی تو آپ نے لا ،لا،لا، فرما کر انکار کر دیا

سنن ابی داود رقم الحدیث4661

اور یابی اللہ والمومنون الا ابابكر کی تصریح فرما دی یعنی ابوبکر کے سوا کسی کو امام ماننے سے اللہ اور اس کے فرشتے انکار کر رہے ہیں

مسلم رقم الحدیث6181

اس میں صدیق اکبر ہی یکتا ہیں صدیق کی یہ یکتائی آپ کو نظر کیوں نہیں آئی؟

ارحم امتی بامتی ابوبکر یعنی میری امت میں میری امت پر سب سے زیادہ رحم کرنے والا ابوبکر ہے اس میں محبوب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمۃ اللعالمینی کا عکس اپنے مکمل آب و تاب کے ساتھ جلوہ فگن ہے اس میں صدیق اکبر ہی یکتا ہیں صدیق کی یہ یکتائی آپ کو نظر کیوں نہیں آئی؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر تمام لوگوں سے زیادہ احسانات ابوبکر کے ہیں وہی ہیں امن الناس بر مولائے ما اس میں وہی یکتا ہیں صدیق کی یہ یکتائی آپ کو نظر کیوں نہیں آئی؟
یہ لوگ صدیق اکبر اور مولا علی رضی اللہ تعالی عنہما میں قدم اسلام کا موازنہ لے کر بیٹھ گئے مگر علماء کا یہ لکھنا کے صدیق اکبر تو سرکار کے اعلان نبوت سے پہلے شام کے تجارتی سفر کے دوران ہی ایمان لے آئے تھے اس وقت مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت باسعادت بھی نہیں ہوئی تھی۔

تاریخ الخلفاء صفحہ 30

اس میں صدیق اکبر ہی یکتا ہیں صدیق کی یہ یکتائی آپ کو نظر کیوں نہیں آئی؟

اور آخر میں یہ بھی فرمائیے کہ مستدرک میں امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث نقل فرمائی ہے کہ ابوبکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وزیر تھے آپ ان سے ہر معاملے میں مشورہ لیتے تھے آپ اسلام میں ان کے ثانی تھے غار میں ان کے ثانی تھے بدر کے دن عرش میں ان کے ثانی تھے اور قبر میں ان کے ثانی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے آگے کسی کو نہیں سمجھتے تھے اصل الفاظ یہ ہیں۔

«كَانَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَانَ الْوَزِيرِ، فَكَانَ يُشَاوِرُهُ فِي جَمِيعِ أُمُورِهِ، وَكَانَ ثَانِيَةً فِي الْإِسْلَامِ، وَكَانَ ثَانِيَةً فِي الْغَارِ، وَكَانَ ثَانِيَةً فِي الْعَرِيشِ يَوْمَ بَدْرٍ، وَكَانَ ثَانِيَةً فِي الْقَبْرِ، وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقِدِّمُ عَلَيْهِ أَحَدًا»

المستدرك على الصحيحين نویسنده : الحاكم، أبو عبد الله جلد : 3 صفحه : 66 مطبوعہ دار الكتب العلمية - بيروت

صدیق اکبر کی یہ تمام یکتائیاں آپ کو نظر کیوں نہ آئیں؟
اس پر پوری امت کا اجماع ہے کہ صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ تمام اولین و آخرین میں سے ولایت میں سب سے افضل ہیں

فهو افضل اوليائ من الاولین و الاٰخرین وقد حكى الاجماع على ذالك

شرح فقہ اکبر صفحہ 61

عین ممکن ہے کہ کسی کی رگ رافضیت پھڑک اٹھے اور ہم پر مولا علی کے خصائص کے انکار کا الزام لگا دے بدگمانی اور جان بوجھ کر الزام تراشی ان لوگوں کی عادت ہے لہذا ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے خصائص میں آل رسول کا جدامجد ہونا اقضی الصحابہ ہونا مولائے جمیع مومنین ہونے کا خصوصی اعلان خیبر کے دن جھنڈا عطا ہونا مسجد شریف میں سے جنابت کی حالت میں گزرنے کی اجازت کا ہونا لايئودى عنى الا انا او على کا اعزاز انت منی بمنزلة ہارون من موسی وغیرہ شامل ہیں بلکہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ کے خلفاء کی تعداد تیرہ بتائی ہے
لَقَدْ كَانَتْ لَهُ ثَلَاثَةَ عَشَرَ مَنْقَبَةً، مَا كَانَتْ لِأَحَدٍ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ
المعجم الأوسط نویسنده : الطبراني جلد : 8 صفحه : 212 مطبوعہ دار الحرمين - القاهرة

یہ باتیں آپ کی فضیلت کا ثبوت ہے لیکن افضلیت کا ثبوت نہیں
لیکن آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے بے شمار فضائل ایسے بھی ہیں جنہیں روافض نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے خصائص بناکر مشہور کردیا ہے اور ہمارے بولے سنی بھی تحقیق کیے بغیر سر مارتے چلے جاتے ہیں مثلا مشہور کر دیا گیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ہی مولود کعبہ ہیں حالانکہ حضرت حکیم بن حزام بھی کعبہ میں پیدا ہوئے تھے امام حاکم لکھتے ہیں،
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَيْهِ، ثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِيُّ، ثَنَا مُصْعَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَذَكَرَ نَسَبَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ وَزَادَ فِيهِ، «§وَأُمُّهُ فَاخِتَةُ بِنْتُ زُهَيْرِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى، وَكَانَتْ وَلَدَتْ حَكِيمًا فِي الْكَعْبَةِ وَهِيَ حَامِلٌ، فَضَرَبَهَا الْمَخَاضُ، وَهِيَ فِي جَوْفِ الْكَعْبَةِ، فَوَلَدَتْ فِيهَا فَحُمِلَتْ فِي نِطَعٍ، وَغُسِلَ مَا كَانَ تَحْتَهَا مِنَ الثِّيَابِ عِنْدَ حَوْضِ زَمْزَمَ، وَلَمْ يُولَدْ قَبْلَهُ، وَلَا بَعْدَهُ فِي الْكَعْبَةِ أَحَدٌ»
یعنی حضرت مصعب بن عبداللہ نے حکیم بن حزام کا نسب بیان کیا اور فرمایا کہ ان کی والدہ ام فاختہ بنت زہیربن اسد بن عبدالعزی تھیں انہوں نے حکیم کو کعبہ میں جنم دیا جبکہ حاملہ تھیں ان کو کعبہ کے اندرونی حصہ میں پیدائش کا درد ہوا تو حکیم کو کعبہ کے اندر ہی جنم دیا انہوں نے اسے بغل میں لے لیا اور حوض زمزم کے پاس آکر کپڑوں کو دو یا حکیم سے پہلے بھی کسی نے کعبہ میں جنم نہ لیا تھا اور ان کے بعد بھی کوئی کعبہ میں پیدا نہ ہوا
المستدرك على الصحيحين نویسنده : الحاكم، أبو عبد الله جلد : 3 صفحه : 550 الرقم 6044 مطبوعہ دار الكتب العلمية - بيروت
یہ بات نقل کرنے کے بعد امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
قال الحاکم وَهَمُّ مُصْعَبٍ فِي الْحَرْفِ الْأَخِيرِ، فَقَدْ تَوَاتَرَتِ الْأَخْبَارِ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَسَدٍ وَلَدَتْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ فِي جَوْفِ الْكَعْبَةِ
یعنی حاکم کہتا ہے کہ آخری جملہ بولنے میں مصعب کع وہم ہوا ہے تواتر کے ساتھ اخبار موجود ہے کہ سیدہ فاطمہ بنت اسد رضی اللہ تعالی عنہا نے امید المومنین علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم کو کعبہ کے اندر جنم دیا ہے

المستدرك على الصحيحين نویسنده : الحاكم، أبو عبد الله جلد : 3 صفحه : 550 الرقم 6044 مطبوعہ دار الكتب العلمية - بيروت

امام نووی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:

ولد حكيم فى جوف الكعبة، ولا يُعرف أحد ولد فيها غيره، وأما ما روى أن على بن أبى طالب، رضى الله عنه، ولد فيها، فضعيف عند العلماء.

یعنی حکیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے اور ان کے علاوہ کسی کا کعبہ میں پیدا ہونا نہیں جانا گیا اور وہ جو حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں روایت ہے کہ وہ کعبہ میں پیدا ہوئے وہ روایت علماء کے نزدیک ضعیف ہے

وأما ما روى أن على بن أبى طالب، رضى الله عنه، ولد فيها، فضعيف عند العلماء.

تهذيب الأسماء واللغات نویسنده : النووي، أبو زكريا جلد : 1 صفحه : 166 مطبوعہ دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان
امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:

قَالَ شَيْخُ الْإِسْلَامِ: وَلَا يُعْرَفُ ذَلِكَ لِغَيْرِهِ، وَمَا وَقَعَ فِي مُسْتَدْرَكِ الْحَاكِمِ مِنْ أَنَّ عَلِيًّا وُلِدَ فِيهَا ضَعِيفٌ.
شیخ الاسلام نے کہا ہے کہ حضرت حکیم بن حزام کے سوا کسی کا کعبہ میں پیدا ہونا نہیں جانا گیا اور مستدرک حاکم میں جو لکھا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے وہ ضعیف ہے

تدريب الراوي في شرح تقريب النواوي نویسنده : السيوطي، جلال الدين جلد : 2 صفحه : 880 مطبوعہ دار طيبة
عبدالرحمٰن محمد سعید دمشقی لکھتے ہیں:
مجھے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے کعبہ میں پیدا ہونے کے بارے میں حدیث کی کتابوں میں کوئی چیز نہیں ملی بلکہ حضرت حکیم بن حزام کا کعبہ میں پیدا ہونا ثابت ہے حاکم کے عجائبات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انہوں نے حضرت حکیم بن حزام کے کعبہ میں پیدا ہونے والی روایت کے بعد یہ لکھا ہے کہ حضرت علی کا کعبہ میں پیدا ہونا تواتر سے ثابت ہے،
چاہیے تو یہ تھا کہ حاکم اس متواتر روایت کو پیش کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حیرت ہے حاکم پر جو تساہل میں اور تشیع میں مشہور ہے کہ انھوں نے اس تواتر کا دعوی کیسے کر دیا۔

كان اللائق به ان يأتى بتلك الرواية المتواترة الخ

احادیث یحتج بھا الشیعة صفحہ 122

اس کے علاوہ حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالی عنہ کا کعبہ شریف میں پیدا ہونا بے شمار کتب میں مذکور ہے مثلا

صحیح مسلم رقم الحدیث3869
معرفت الصحابہ لابی نعیم جلد 2صفحہ 70
سیر اعلام النبلا جلد 3 صفحہ 46
الاعلام جلد 2 صفحہ 259
نصب الرایہ جلد 4 صفحہ 2
الاکمال فی اسماء الرجال لصاحب علم لصاحب المشکوة 591
کتاب المجر صفحہ 176
الاصابہ فی تمییز الصحابہ ابن حجر صفحہ 397
تہذیب التہذیب جلد 2 صفحہ 182
ازالۃ الخفاء جلد 2 صفحہ 291
فیض القدیر جلد 2 صفحہ 37
ہم نے صرف نقل کرنے پر اکتفا کیا ہے اور کوئی تبصرہ نہیں کیا جاؤ آسمان علم و فقر کے ان درخشندہ ستاروں پر جاکر فتوی بازی کرو جن کی مثال کبھی نہ لا سکو گے۔
اسی طرح یہ بھی مشہور کردیا گیا ہے کہ صرف مولا علی علم کا دروازہ ہے حالانکہ فبايهم اقتديتم اهتديتم وغیرہ سے صاف ظاہر ہے کہ دیگر صحابہ و اہلبیت بھی علم کا دروازہ ہے ان میں سے حضرت ابوبکر صدیق کو علم و فضل کی بنا پر تمام صحابہ کا امام بنایا گیا
صحیح بخاری رقم الحدیث678
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بچا ہوا سارا علم پی لیا
صحیح مسلم رقم الحدیث 2190
صحیح بخاری رقم الحدیث 82،3681،7006،7027،7032،
ترمزی رقم الحدیث 2284
مستدرک للحاکم رقم الحدیث 4552

حضرت ابی بن کعب سب سے بڑے قاری ہیں

حضرت زید بن ثابت کا سب سے زیادہ علم میراث کے ماہر ہیں حضرت معاذ بن جبل سب سے زیادہ حلال اور حرام کا علم رکھتے ہیں مولا علی سب سے بڑے قاضی ہیں یہ سب باتیں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں

اور ترمذی جلد 2 صفحہ 219 پر موجود ہے اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سب سے بڑے حافظ الحدیث ہے

صحیح بخاری رقم الحدیث119
حضرت عبداللہ بن عباس کو دین کی فقہ اور حکمت عطا ہوئی
صحیح بخاری رقم الحدیث 57
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ عبداللہ بن مسعود سے قرآن سیکھو

صحیح بخاری رقم الحدیث3760

حضرت حذیفہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراز ہیں جس سے ان کے سوا کوئی نہیں جانتا

صحیح بخاری رقم الحدیث3761

اسی لئے ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث باب العلم کی شرح میں لکھا ہے کہ ای باب من ابواب العلم یعنی مولا علی علم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے لہٰذا باب العلم ہونا مولائے کائنات کی فضیلت کا ثبوت ضرور ہے مگر یہ افضلیت کا ثبوت نہیں۔

اسی طرح یہ بھی مشہور کردیا گیا ہے کہ صرف علی کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے یہ بات اپنی جگہ پر حق ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ اور تمام انبیاء و صحابہ تابعین بلکہ تمام اولیاء کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے

اس شخص کو آگ نہیں چھو سکتی جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو یا جس نے صحابی کو دیکھا ہو
ترمذی رقم الحدیث3858
پھر مولا علی کا چہرہ دیکھنا عبادت کیوں نہ ہوگا لیکن یہ آپ کا خاصہ نہیں ثانیا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صدیق اکبر اور فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہما کی طرف دیکھتے تھے اور مسکراتے تھے اور وہ دونوں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر مسکراتے تھے

ترمذی رقم الحدیث3668

کعبہ کی طرف دیکھنا بھی عبادت ہے قرآن شریف کے صحیفے میں دیکھ کر پڑھنا ہزار گناہ زیادہ صاحب رکھتا ہے

شعب الایمان للبیہقی رقم الحدیث 2218

مشکوۃ رقم الحدیث2167

ماں باپ کی طرف محبت کی نظر سے صرف ایک مرتبہ دیکھنے سے مقبول حج کا ثواب ملتا ہے

مشکاۃ صفحہ 421

اور اللہ کے ولی کی نشانی ہی یہ ہے کہ جب اسے دیکھا جائے تو اللہ یاد آجائے

ابن ماجہ رقم الحدیث4119

لہذا اس میں مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت موجود ہے مگر یہ آپ کا خاصہ نہیں ان تمام احادیث میں وجہ اشتراک محض عبادت ہے ورنہ مقام اور مرتبے کا فرق اپنی جگہ مسلم ہے
یہ بھی مشہور کردیا گیا ہے کہ صرف علی کا ذکر عبادت ہے حالانکہ کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح اپنی نعت سنانے کا حضرت حسان رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم فرمایا اسی طرح ایک دن پوچھا قلت فى ابى بكر شئيا کیا تم نے ابوبکر کی منقبت لکھی ہے انہوں نے عرض کیا جی ہاں فرمایا سناؤ میں سننا چاہتا ہوں انہوں نے وہ منقبت سنائی

مستدرک للحاکم رقم الحدیث4468،4518

یہ صدیق اکبر کا خاصہ ہے

مستدرک میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کا ایک زبردست قول موجود ہے کہ جب صالحین کا ذکر ہو تو عمر کی بات ضرور کرو

مستدرک للحاکم رقم الحدیث4578

خود مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ

اذا ذكر الصالحون فحيهلا بعمر

معجم الاوسط للطبرانی رقم الحدیث5549

تاریخ الخلفاء صفحہ 94

بلکہ تمام صالحین کے بارے میں فرمایا کہ ذکر الصالحین کفارۃ یعنی صالحین کا تذکرہ گناہوں کا کفارہ ہے

الجامع الصغیر رقم الحدیث4331

لہذا اس حدیث میں بھی مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت موجود ہے مگر یہاں پر رضی اللہ تعالی عنہ کا خاصہ نہیں

داماد رسول ہونا بھی آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت ہے اور بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا خاصہ نہیں بلکہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ اس پوری کائنات میں واحد ایسی شخصیت ہیں جنہیں کسی نبی کی دو شہزادیوں کا شوہر ہونے کا شرف حاصل ہے ہاں اس میں ایک پہلو سیدہ النساء علی ابیہا و علیہا الصلاۃ وسلام کی جہت سے خاصیت کا موجود ہے اس میں کوئی شک نہیں اور اسے ہم آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے خصائص میں بیان کرتے ہیں

اسی طرح علی منی وانا من علی کو بھی مولا علی کا خاصہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے

حالنکہ یہی الفاظ سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں بھی موجود ہیں

ترمذی رقم الحدیث3775

یہی الفاظ سیدنا عباس رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں بھی موجود ہیں اور کتاب وہی ہے

ترمذی رقم الحدیث3759
مشکوۃ رقم الحدیث 6157
یہی الفاظ پورے قبیلہ اشعری کے بارے میں بھی موجود ہیں
الاشعریون هم منی وانا منھم
صحیح بخاری رقم الحدیث2486
صحیح مسلم رقم الحدیث6408
یہی الفاظ حضرت جلیبیب رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں بھی موجود ہیں کہ
جلیبیب منی وانا من جلیبیب جلیبیب منی وانا من جلیبیب
صحیح مسلم رقم الحدیث6358
بلکہ اہل علم کی توجہ کے لئے عرض ہے کہ ھوالذی بعث فی الامیین رسولا منھم منھم کے لفظ پر غور فرمائیے اور اس کے برعکس إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَهُمْ وَكَانُواْ شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ پر بھی غور فرمائیں بعض احادیث مثلا من غش فلیس منی جیسے الفاظ پر غور فرما لیجئے ان شاء اللہ العزیز سینہ کھل جائے گا اور آپ پر واضح ہو جائے گا کہ کس طرح بات کا بتنگڑ بنا دیا گیا ہے تاہم اس میں بھی مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت ضرور موجود ہے مگر یہ بھی آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا خاصہ نہیں اور نہ ہی افضلیت کا ثبوت ہے ۔
اسی طرح کہا جاتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو اپنا بھائی قرار دیا تھا یہ آپ کا خاصہ ہے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیق اکبر کو بھی اپنا بھائی قرار دیا ہے ولکن اخی و صاحبی
صحیح بخاری رقم الحدیث3656
صحیح مسلم رقم الحدیث6172
سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو فرمایا:
اشر کنا یا اخی دعائک یعنی اے میرے بھائی ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا
سنن ابی داود رقم الحدیث1498
ترمزی رقم الحدیث1980
مشکاۃ رقم الحدیث2248
حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حضرت عمر فاروق کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھائی قرار دیا

الریاض النضرۃ جلد 1 صفحہ 318

لہذا یہ بھی مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق خاصہ نہیں ہاں مواخات مدینہ کی خصوصی جہت میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ہی کو اخوا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کا شرف و اعزاز حاصل ہے

مواخات کا یہ مخصوص گوشہ چچازاد بھائی ہونے کے سبب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ اقدس میں پرورش پانے کے سبب اور دیگر فضائل کی وجہ سے ہے نہ کہ افضلیت کی وجہ سے ان سب فضیلتوں کے پیش نظر مولا علی ہی اس موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بھائی بنتے تو بات سجتی تھا
لہذا اس میں بھی مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کی بڑی پیاری فضیلت موجود ہے مگر یہ آپ کی افضلیت کا ثبوت نہیں اسی طرح یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مولا علی کا بغض منافقت کی نشانی ہے اور آپ کی محبت ایمان کی نشانی ہے یہ بات بلکل حق ہے مگر یہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا خاصہ نہیں حدیث شریف میں ہے کہ
آية الإيمان حب الأنصار وآية النفاق بغض الأنصار
انصار کی محبت ایمان کی نشانی ہے اور انصار کا بغض منافقت کی نشانی ہے

صحیح بخاری رقم الحدیث3784
صحیح مسلم رقم الحدیث235،236،237،238،239
نسائی رقم الحدیث5019
اسی طرح تمام کے تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان کے بارے میں فرمایا کہ
فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ
یعنی جس نے ان سے محبت رکھی پس اس نے میری محبت کی وجہ سے ان کو محبوب جانا اور جس نے ان سے بغض رکھا میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا
ترمذی رقم الحدیث 3862
مسند احمد رقم الحدیث 16808
مشکوۃ رقم الحدیث 6014
اسی طرح کی احادیث کو پس پشت ڈال کر خوارج والی منافقت کے سوا باقی ہر طرح کی منافقت کو روا کر دیا گیا ہے حالانکہ جس طرح خروج منافقت ہے اسی طرح رافضیت بھی منافقت ہے اور جمیع صاحب اہل بیت کی محبت صحیح ایمان ہے
ہم نہایت افسوس کے ساتھ یہ بات لکھ رہے ہیں کہ مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے جو فضائل اہل سنت کی کتب میں درج ہیں انہیں روافض و تفضیلیوں نے متفق علیہ بنا ڈالا اور باقی صحابہ کے فضائل خواہ کتنی کثرت اور کتنی ہی قوت سے کتب اہل سنت میں موجود ہوں اور صرف فضیلت پر ہی نہیں بلکہ افضلیت پر دلالت کر رہے ہوں انہیں پس پشت ڈال دیا گیا ہے یہ لوگ حضرت علی کی فضیلت کو افضلیت بنا ڈالتے ہیں اور جب ہم افضلیت کی نفی کرتے ہیں تو اسے فضیلت کی نفی پر محمول کرتے ہیں ان کا یہ فریب خود سمجھ لو
دوسری طرف یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ جہاں بغض علی منافقت ہے وہاں حد سے زیادہ حب علی بھی سراپا بےایمانی ہے اور تباہی ہے اور ان عاشقوں سے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ خود بے زار ہیں اس موضوع پر مولا علی کرم اللہ وجہ الکریم کے ارشادات موجود ہیں
ان نام نہاد عاشقوں کے ہاں محبت اور بغض کا معیار بھی عجیب ہے ایک عشق کہتا ہے کہ جو شخص علی کے ذکر کے ساتھ دوسرے صحابہ کی بات چھیڑ دے اس کے دل میں علی کا بغض ہے
اگر آپ نے اس ظالم کی بات مان لی اور دیگر صحابہ کا ذکر خیر کرنا چھوڑ دیا تو دوسرا عشق بولے گا کہ جو شخص حضرت علی کو ولایت میں اور علم میں خلفائے ثلاثہ سے افضل نہیں مانتا اس کے دل میں علی کا بغض ہے
اگر آپ نے اس ظالم کی بات بھی مان لی تو تیسرا عاشق بولے گا جو شخص کھل کر حضرت علی کو خلافہ ثلاثہ سے افضل نہیں مانتا اس کے دل میں علی کا بغض ہے
اگر آپ نے اس ظالم کی بات بھی مان لی تو چوتھا عشق بولے گا جو شخص خلفاۓ ثلاثہ پر تبرا نہیں بولتا اس کے دل میں علی کا بغض ہے
اگر آپ نے اس ظالم کی بات بھی مان لی تو اب بھی آپ کچے پکے عاشق ہیں اصل عاشق وہ ہے جو علی کو نفس خدا نفس رسول جبریل کا استاد وحی کا صحیح حقدار تمام انبیاء سے افضل اور صحیح معنی میں حجت اللہ علی الخلق اصلی قرآن کا جامع اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مشکل کشا مانے اور تقیے کی باریکیوں کو سمجھے لے
ہمارے مذکورہ الفاظ قابل غور اور معنی خیز ہیں ہر کس و ناکس ان کے پس منظر میں پوشیدہ شیعہ عقائد کو نہیں سمجھ سکتا اور جس شخص کا مطالعہ نہیں ہے وہ پاٹے خان نہ بنے اور اس پر قیاس آرائی اور طبع آزمائی نا فرمائے ہم دعوے کے ساتھ یہ بات عرض کر رہے ہیں کہ جو شخص شیعہ مذہب کے بارے میں نرم گوشہ رکھتا ہے وہ خود شیعہ ہے یا پھر اس نے اس مذہب کا مطالعہ ہی نہیں کیا

(محمد نوید قادری)
 
Top