عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام ابن حزمؒ کا عقیدہ)
عظمت شان
۱… مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب میں رئیس المکاشفین حضرت محی الدین ابن عربیؒ کی ایک عبارت نقل کی ہے اور خود ہی اس کا ترجمہ بھی کیا ہے۔ بنظر اختصار ہم مرزاقادیانی کا کیا ہوا ترجمہ یہاں لفظ بلفظ نقل کرتے ہیں۔
’’نہایت درجہ کا اتصال یہ ہے کہ ایک چیز بعینہ وہ چیز ہو جائے۔ جس میں وہ ظاہر ہو اور خود نظر نہ آئے۔ جیسا کہ میں نے خواب میں آنحضرتﷺ کو دیکھا کہ آپ نے ابو محمد ابن حزمؒ محدث سے معانقہ کیا۔ پس ایک دوسرے میں غائب ہوگیا۔ بجز رسول اﷲﷺ کے نظر نہ آیا۔‘‘
(فتوحات مکیہ باب۱۲۳، بحوالہ ازالہ اوہام ص۲۶۲، خزائن ج۳ ص۲۳۲)
۲… مرزاقادیانی ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں:
’’امام ابن حزمؒ اور امام مالکؒ بھی موت عیسیٰ علیہ السلام کے قائل ہیں اور ان کا قائل ہونا گویا امت کے تمام اکابر کا قائل ہونا ہے۔ کیونکہ اس زمانہ کے اکابر امت سے مخالفت منقول نہیں۔‘‘
(ایام الصلح ص۳۹، خزائن ج۱۴ ص۲۶۹)
معزز ناظرین! امام مالکؒ کے متعلق تو میں پیچھے ثابت کر آیا ہوں کہ وہ بھی حیات عیسیٰ علیہ السلام کے قائل ہیں اور اسی عیسیٰ ابن مریم بنی اسرائیل نبی کے دوبارہ آنے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ امام ابن حزمؒ کے متعلق مرزاقادیانی نے جو جھوٹ سے کام لیا ہے۔ اس کی حقیقت ابھی آپ کے سامنے آجاتی ہے۔ مگر بہرحال مرزاقادیانی کے بیانات سے اتنا تو ثابت ہوگیا کہ امام ابن حزمؒ کا مرتبہ اس قدر بلند ہے کہ رسول کریمﷺ کے ساتھ اتحاد کلی کے سبب ان کی اپنی علیحدہ ہستی نہ رہی تھی اور ہر مسئلہ میں ان کا قول قول فیصل کا حکم رکھتا ہے۔ اب حیات مسیح علیہ السلام کے متعلق ان کے اقوال ملاحظہ کیجئے۔
امام ابن حزمؒ کے اقوال
۱… ’’ وقولہ تعالیٰ وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لہم انما ہو اخبار عن الذین یقولون تقلیداً لا سلافہم من النصاریٰ والیہود انہ علیہ السلام قتل وصلب فہؤلا شبہ لہم القول ای ادخلوا فی شبہۃ منہ وکان المشبہون لہم شیوخ السوء فی ذالک الوقت وشرطہم المدعون انہم قتلوہ وما صلبوہ وہم یعلمون انہ لم یکن ذالک وانما اخذوا من امکنہم وقتلوہ وصلبوہ فی استتار ومنع من حضور الناس ثم انزلوہ ودفنوہ تمویہا علی العامۃ التی شبہ الخبرلہا ‘‘
ترجمہ کا ملخص یہ کہ کوئی دوسرا شخص حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جگہ قتل کیاگیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام قتل اور صلیب سے بالکل بچا لئے گئے۔
(الملل والنحل لا بن حزم ج۱ ص۷۷)
۲… ’’ انہ (ای نبیﷺ) اخبر انہ لا نبی بعدہ الا ماجاء ت الاخبار الصحاح من نزول عیسیٰ علیہ السلام الذی بعث الی بنی اسرائیل وادعی الیہود قتلہ وصلبہ فوجب الا قرار بہذا الجملۃ ‘‘
(کتاب الفصل فی الملل والنحل ج۱ ص۹۵)
’’آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی بھی نہیں ہوگا۔ بجز اس ہستی کے جس کا آنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہوئے اور یہود نے ان کے قتل اور سولی پر چڑھانے کا دعویٰ کیا۔ پس اس حدیث کا اعتراف بھی ضروری ہے۔‘‘
۳… ’’ واما من قال ان اﷲ عزوجل ہو فلان انسان بعینہ او ان اﷲ تعالیٰ یحل فی جسم من اجسام خلقہ او ان بعد محمدﷺ نبینا غیر عیسیٰ ابن مریم فانہ لا یختلف اثنن فی تکفیرہ لصحۃ قیام الحجۃ ‘‘
(الملل والنحل لابن حزمؒ ج۲ ص۲۶۹)
’’اور جس شخص نے کہا کہ اﷲتعالیٰ فلاں انسان ہے یا یہ کہا کہ اﷲتعالیٰ اپنی مخلوق کے جسم میں حلول کر جاتا ہے یا یہ کہا آنحضرتﷺ کے بعد عیسیٰ ابن مریم کے سوا اور نبی ہوگا۔ تواس اس کے کافر ہونے میں کسی کو اختلاف نہیں۔‘‘ ناظرین! امام ابن حزمؒ کے مرتبہ وعظمت کا خیال کریں اور پھر ان اقوال سے حیات عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم کا ثبوت ملاحظہ کریں۔ اس کے بعد مرزاقادیانی نے جو امام موصوف پر افتراء باندھا اس کی حقیقت کا خود اندازہ لگائیں۔ کیا اس کے بعد مرزاقادیانی پر ہم ایک معمولی انسان جیسا بھی اعتماد کر سکتے ہیں۔