• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

" علماء آسمان کے نیچے بدترین مخلوق "روایت کی تحقیق

عبیداللہ لطیف

رکن ختم نبوت فورم
عنوان :_ " علماء آسمان کے نیچے بدترین مخلوق "روایت کی تحقیق

منقول از فیسبک
مرزائی مربیوں کی طرف سے علماء اسلام کو بدنام کرنے کے لئے پیش کی جانے والی ایک روایت کی حقیقت

مرزائی دھوکے با ز اکثر ایک روایت پیش کرتے ہیں کہ " ایک زمانہ آئے گا کہ امت اسلامیہ کہ علماء آسمان کے نیچے بدتریں مخلوق ہونگے " اور حوالہ دیا جاتا ہے " مشکاۃ المصابیح " کا لیکن کوئی مرزائی مربی اس حدیث کی پوری سند نہیں بیان کرے گا ، یہ روایت مشکاۃ میں امام بیہقی کی کتاب " شعب الایمان " کے حوالے سے ہے ، آئیے دیکھتے ہیں امام بیہقی نے اس کی سند کیا ذکر کی ہے ۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ، أخبرنا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدٍ الصَّفَارُ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ أَبِي إِيَاسٍ، حدثنا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دُكَيْنٍ، عَنْ [ص: 318] جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَبْقَى مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَّا اسْمُهُ، وَلَا يَبْقَى مِنَ الْقُرْآنِ إِلَّا رَسْمُهُ، مَسَاجِدُهُمْ عَامِرَةٌ وَهِيَ خَرَابٌ مِنَ الْهُدَى، عُلَمَاؤُهُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ مَنْ عِنْدَهُمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَةُ وَفِيهِمْ تَعُودُ " ( شعب الایمان جلد 3 صفحہ 317، 318)
نمبر 1 :
اس روایت میں ایک راوی ہیں " جعفر بن محمد " یہ " امام محمد باقر " کے بیٹے ہیں اور وہ اپنے والد ( امام باقر ) سے روایت کر رہے ہیں ، اور امام باقر اپنے والد ( امام زین العابدین ) سے اور وہ بلاواسطہ روایت کر رہے ہیں اپنے دادا ( حضرت علی بن ابی طالب ) سے ( رضی اللہ عنہم اجمعین ) ، اور امام زین العابدین نے اپنے دادا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کوئی حدیث نہیں سنی کیونکہ ابھی امام زین العابدین اپنی عمر کے دوسرے میں تھے کہ انکے دادا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوگئی ( 40 ہجری میں ) اس طرح یہ روایت " منقطع " ہے ۔
نمبر 2 :
اس روایت میں ایک راوی ہے " عبد اللہ بن دکین " انکے بارے میں امام ابو حاتم رازی نے اپنی کتاب " الجرح والتعدیل " میں لکھا ہے کہ " یحییٰ بن معین نے فرمایا کہ وہ ضعیف ہیں" ، نیز لکھا کہ " وہ ضعیف اور منکر الحدیث ہیں " ( الجرح والتعدیل جلد 5 صفحہ 49 )
نیز امام ابن عدی نے بھی یحییٰ بن معین سے نقل کیا کہ " عبد اللہ بن دکین ضعیف ہے " ( الکامل فی الضعفاء جلد 5 صفحہ 377 )
مرزائی اصول حدیث
مرزائی مربیوں کی عادت ہے کہ اگر کسی راوی کو دس ائمہ نے ثقہ کہا ہو اور کسی ایک نے کوئی چھوٹی موٹی بات اس راوی کے بارے میں کہہ دی تو شور مچاتے ہیں کہ یہ راوی ناقابل اعتبار ہوگیا ۔ تو جب وہ ایسی منقطع اور ضعیف راوی والی راویت کرتے ہوں تو انہیں شرم کیوں نہیں آتی ؟

علماء کی کی فضیلت از روئے قرآن و احادیث نبوی سے

اللہ تعالیٰ قرآن حکیم میں علماء کی شان کے بارے واضح الفاظ میں ارشاد فرماتا ہے :

اِنَّمَا یَخشَی اللّٰہَ مِن عِبَادِہ العُلَمآوءُ (فاطر:۲۹)ترجمہ :۔ یقیناًاللہ کے بندوں میں سے علماء اس سے ڈرتے ہیں۔

بَاب الْعِلْمُ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَبَدَأَ بِالْعِلْمِ وَأَنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ وَرَّثُوا الْعِلْمَ مَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ بِهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ وَقَالَ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ وَقَالَ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَإِنَّمَا الْعِلْمُ بِالتَّعَلُّمِ وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ لَوْ وَضَعْتُمْ الصَّمْصَامَةَ عَلَى هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ ظَنَنْتُ أَنِّي أُنْفِذُ كَلِمَةً سَمِعْتُهَا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ تُجِيزُوا عَلَيَّ لَأَنْفَذْتُهَا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُونُوا رَبَّانِيِّينَ حُلَمَاءَ فُقَهَاءَ وَيُقَالُ الرَّبَّانِيُّ الَّذِي يُرَبِّي النَّاسَ بِصِغَارِ الْعِلْمِ قَبْلَ كِبَارِهِ(بخاری شریف)

قول اور عمل سے پہلے علم کابیان۔
اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے فاعلم انہ لاالہ الااللہ اس لئے کہ اللہ نے علم سے ابتداء فرمائی ہے اور علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں انہوں نے انبیاء سے علم کو میراث میں پایا ہے جس نے علم حاصل کرلیا اس نے بڑی دولت حاصل کی اور جو شخص کسی راستے پر تحصیل علم کے لئے قدم رکھتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کردیتا ہے اور اللہ نے فرمایا ہے کہ اللہ کے ہی بندے اللہ سے ڈرتے ہیں جو عالم ہیں اور فرمایا کہ اس کو علماء کے سوا کوئی نہیں سمجھتا۔ اور ابوذر نے ایک مرتبہ اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اگر تم اس پر تلوار رکھ دو لیکن پھر بھی میں سمجھوں گا کہ اس سے پہلے کہ تم میرے اوپر تلوار چلاؤ ایک کلمہ جو میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے کہہ سکوں گا تو ضرور اس کو کہہ دوں گا اور نبی ﷺ کا فرمان ہے فلیبلغ الشاھد الغائب (یہ بھی علم کے ظاہر کرنے کا حکم دے رہا ہے) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا ہے کو ربانیین (میں ربانیین) سے حکماء اور علماء،فقہاء مراد ہیں اور بیان کیا جاتا ہے کہ ربانی وہ شخص ہے جو لوگوں کو علم کی چھوٹی چھوٹی باتیں بڑی بڑی باتوں سے پہلے تعلیم کرلے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ الْعِبَادِ وَلَکِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَائِ حَتَّی إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمٌ اتَّخَذَ النَّاسُ رُئُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا قَالَ الْفِرَبْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ قَالَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ(بخاری شریف)
اسماعیل بن ابی اویس، مالک، ہشام بن عروۃ، عروہ، عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ بندوں (کے سینوں سے) نکال لے بلکہ علماء کو موت دیکر علم کو اٹھائے گا، یہاں تک کہ جب کوئی عالم باقی نہ رہے گا تو جاہلوں کو سردار بنالیں گے اور ان سے (دینی مسائل) پوچھے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسرں کو بھی گمراہ کریں گے۔

ایک آیت قرآنی اور یہ بخاری شریف کی دو احادیث ہی یہ جاننے کے لیے کافی ہیں کہ اللہ تعالیٰ و رسول ﷺ نے علماء کے بارے کتنی بڑی خوش خبریاں دی ہوئی ہیں حالانکہ کثیر آیات و احادیث اس پر شاہد ہیں لیکن قادیانی امت کو یہ آیات و احادیث نظر نہیں آتی وہ ہر داڑھی والے شخص کو مولوی و عالم کہہ کر اس کو آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق بنانے پر تلے ہوئے ہیں اب ہم آپ کو تصویر کا دوسرا رکھ دکھاتے ہیں کہ اگر اس حدیث کوصحیح بھی مان لیا جائے تو پھر کون سے علماء ہیں جو آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق ہیں ؟
کادیانی بار بار احادیث پیش کرتے ہیں کہ موجودہ دور کے علماء آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہیں اور وہ بندروں، کتوں اور سوروں کی طرح ہیں. امید کرتا ہوں کہ یہ احادیث ان مولویوں کے لئے بھی ہے اور قادیانی خوشی سے یہ احادیث ان مولویوں کے لئے بھی بیان کریں گے.
مولوی حکیم نورالدین لعنۃ اللہ علیہ.
مولوی عبدالکریم سیالکوٹی لعنۃ اللہ علیہ.
مولوی غلام رسول راجیکی لعنۃ اللہ علیہ.
مولوی عبداللہ سنوری لعنۃ اللہ علیہ.
مفتی محمد صادق لعنۃ اللہ علیہ.
مولانا دوست محمد شاہد لعنۃ اللہ علیہ.
مولانا محمد حسن امروہی لعنۃ اللہ علیہ.
مولانا سید عبد الواحد لعنۃ اللہ علیہ
 

غلام نبی قادری نوری سنی

رکن ختم نبوت فورم
ماشاء اللہ بہت خوب
 

Mujahid ali

رکن ختم نبوت فورم
عنوان :_ " علماء آسمان کے نیچے بدترین مخلوق "روایت کی تحقیق

منقول از فیسبک
مرزائی مربیوں کی طرف سے علماء اسلام کو بدنام کرنے کے لئے پیش کی جانے والی ایک روایت کی حقیقت

مرزائی دھوکے با ز اکثر ایک روایت پیش کرتے ہیں کہ " ایک زمانہ آئے گا کہ امت اسلامیہ کہ علماء آسمان کے نیچے بدتریں مخلوق ہونگے " اور حوالہ دیا جاتا ہے " مشکاۃ المصابیح " کا لیکن کوئی مرزائی مربی اس حدیث کی پوری سند نہیں بیان کرے گا ، یہ روایت مشکاۃ میں امام بیہقی کی کتاب " شعب الایمان " کے حوالے سے ہے ، آئیے دیکھتے ہیں امام بیہقی نے اس کی سند کیا ذکر کی ہے ۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ، أخبرنا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدٍ الصَّفَارُ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ أَبِي إِيَاسٍ، حدثنا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دُكَيْنٍ، عَنْ [ص: 318] جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَبْقَى مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَّا اسْمُهُ، وَلَا يَبْقَى مِنَ الْقُرْآنِ إِلَّا رَسْمُهُ، مَسَاجِدُهُمْ عَامِرَةٌ وَهِيَ خَرَابٌ مِنَ الْهُدَى، عُلَمَاؤُهُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ مَنْ عِنْدَهُمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَةُ وَفِيهِمْ تَعُودُ " ( شعب الایمان جلد 3 صفحہ 317، 318)
نمبر 1 :
اس روایت میں ایک راوی ہیں " جعفر بن محمد " یہ " امام محمد باقر " کے بیٹے ہیں اور وہ اپنے والد ( امام باقر ) سے روایت کر رہے ہیں ، اور امام باقر اپنے والد ( امام زین العابدین ) سے اور وہ بلاواسطہ روایت کر رہے ہیں اپنے دادا ( حضرت علی بن ابی طالب ) سے ( رضی اللہ عنہم اجمعین ) ، اور امام زین العابدین نے اپنے دادا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کوئی حدیث نہیں سنی کیونکہ ابھی امام زین العابدین اپنی عمر کے دوسرے میں تھے کہ انکے دادا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوگئی ( 40 ہجری میں ) اس طرح یہ روایت " منقطع " ہے ۔
نمبر 2 :
اس روایت میں ایک راوی ہے " عبد اللہ بن دکین " انکے بارے میں امام ابو حاتم رازی نے اپنی کتاب " الجرح والتعدیل " میں لکھا ہے کہ " یحییٰ بن معین نے فرمایا کہ وہ ضعیف ہیں" ، نیز لکھا کہ " وہ ضعیف اور منکر الحدیث ہیں " ( الجرح والتعدیل جلد 5 صفحہ 49 )
نیز امام ابن عدی نے بھی یحییٰ بن معین سے نقل کیا کہ " عبد اللہ بن دکین ضعیف ہے " ( الکامل فی الضعفاء جلد 5 صفحہ 377 )
مرزائی اصول حدیث
مرزائی مربیوں کی عادت ہے کہ اگر کسی راوی کو دس ائمہ نے ثقہ کہا ہو اور کسی ایک نے کوئی چھوٹی موٹی بات اس راوی کے بارے میں کہہ دی تو شور مچاتے ہیں کہ یہ راوی ناقابل اعتبار ہوگیا ۔ تو جب وہ ایسی منقطع اور ضعیف راوی والی راویت کرتے ہوں تو انہیں شرم کیوں نہیں آتی ؟

علماء کی کی فضیلت از روئے قرآن و احادیث نبوی سے

اللہ تعالیٰ قرآن حکیم میں علماء کی شان کے بارے واضح الفاظ میں ارشاد فرماتا ہے :

اِنَّمَا یَخشَی اللّٰہَ مِن عِبَادِہ العُلَمآوءُ (فاطر:۲۹)ترجمہ :۔ یقیناًاللہ کے بندوں میں سے علماء اس سے ڈرتے ہیں۔

بَاب الْعِلْمُ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَبَدَأَ بِالْعِلْمِ وَأَنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ وَرَّثُوا الْعِلْمَ مَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ بِهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ وَقَالَ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ وَقَالَ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَإِنَّمَا الْعِلْمُ بِالتَّعَلُّمِ وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ لَوْ وَضَعْتُمْ الصَّمْصَامَةَ عَلَى هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ ظَنَنْتُ أَنِّي أُنْفِذُ كَلِمَةً سَمِعْتُهَا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ تُجِيزُوا عَلَيَّ لَأَنْفَذْتُهَا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُونُوا رَبَّانِيِّينَ حُلَمَاءَ فُقَهَاءَ وَيُقَالُ الرَّبَّانِيُّ الَّذِي يُرَبِّي النَّاسَ بِصِغَارِ الْعِلْمِ قَبْلَ كِبَارِهِ(بخاری شریف)

قول اور عمل سے پہلے علم کابیان۔
اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے فاعلم انہ لاالہ الااللہ اس لئے کہ اللہ نے علم سے ابتداء فرمائی ہے اور علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں انہوں نے انبیاء سے علم کو میراث میں پایا ہے جس نے علم حاصل کرلیا اس نے بڑی دولت حاصل کی اور جو شخص کسی راستے پر تحصیل علم کے لئے قدم رکھتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کردیتا ہے اور اللہ نے فرمایا ہے کہ اللہ کے ہی بندے اللہ سے ڈرتے ہیں جو عالم ہیں اور فرمایا کہ اس کو علماء کے سوا کوئی نہیں سمجھتا۔ اور ابوذر نے ایک مرتبہ اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اگر تم اس پر تلوار رکھ دو لیکن پھر بھی میں سمجھوں گا کہ اس سے پہلے کہ تم میرے اوپر تلوار چلاؤ ایک کلمہ جو میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے کہہ سکوں گا تو ضرور اس کو کہہ دوں گا اور نبی ﷺ کا فرمان ہے فلیبلغ الشاھد الغائب (یہ بھی علم کے ظاہر کرنے کا حکم دے رہا ہے) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا ہے کو ربانیین (میں ربانیین) سے حکماء اور علماء،فقہاء مراد ہیں اور بیان کیا جاتا ہے کہ ربانی وہ شخص ہے جو لوگوں کو علم کی چھوٹی چھوٹی باتیں بڑی بڑی باتوں سے پہلے تعلیم کرلے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ الْعِبَادِ وَلَکِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَائِ حَتَّی إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمٌ اتَّخَذَ النَّاسُ رُئُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا قَالَ الْفِرَبْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ قَالَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ(بخاری شریف)
اسماعیل بن ابی اویس، مالک، ہشام بن عروۃ، عروہ، عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ بندوں (کے سینوں سے) نکال لے بلکہ علماء کو موت دیکر علم کو اٹھائے گا، یہاں تک کہ جب کوئی عالم باقی نہ رہے گا تو جاہلوں کو سردار بنالیں گے اور ان سے (دینی مسائل) پوچھے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسرں کو بھی گمراہ کریں گے۔

ایک آیت قرآنی اور یہ بخاری شریف کی دو احادیث ہی یہ جاننے کے لیے کافی ہیں کہ اللہ تعالیٰ و رسول ﷺ نے علماء کے بارے کتنی بڑی خوش خبریاں دی ہوئی ہیں حالانکہ کثیر آیات و احادیث اس پر شاہد ہیں لیکن قادیانی امت کو یہ آیات و احادیث نظر نہیں آتی وہ ہر داڑھی والے شخص کو مولوی و عالم کہہ کر اس کو آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق بنانے پر تلے ہوئے ہیں اب ہم آپ کو تصویر کا دوسرا رکھ دکھاتے ہیں کہ اگر اس حدیث کوصحیح بھی مان لیا جائے تو پھر کون سے علماء ہیں جو آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق ہیں ؟
کادیانی بار بار احادیث پیش کرتے ہیں کہ موجودہ دور کے علماء آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہیں اور وہ بندروں، کتوں اور سوروں کی طرح ہیں. امید کرتا ہوں کہ یہ احادیث ان مولویوں کے لئے بھی ہے اور قادیانی خوشی سے یہ احادیث ان مولویوں کے لئے بھی بیان کریں گے.
مولوی حکیم نورالدین لعنۃ اللہ علیہ.
مولوی عبدالکریم سیالکوٹی لعنۃ اللہ علیہ.
مولوی غلام رسول راجیکی لعنۃ اللہ علیہ.
مولوی عبداللہ سنوری لعنۃ اللہ علیہ.
مفتی محمد صادق لعنۃ اللہ علیہ.
مولانا دوست محمد شاہد لعنۃ اللہ علیہ.
مولانا محمد حسن امروہی لعنۃ اللہ علیہ.
مولانا سید عبد الواحد لعنۃ اللہ علیہ
ماشااللہ عبیداللہ لطیف صاحب
 

مفتاح اللہ

رکن ختم نبوت فورم
عنوان :_ " علماء آسمان کے نیچے بدترین مخلوق "روایت کی تحقیق

منقول از فیسبک
مرزائی مربیوں کی طرف سے علماء اسلام کو بدنام کرنے کے لئے پیش کی جانے والی ایک روایت کی حقیقت

مرزائی دھوکے با ز اکثر ایک روایت پیش کرتے ہیں کہ " ایک زمانہ آئے گا کہ امت اسلامیہ کہ علماء آسمان کے نیچے بدتریں مخلوق ہونگے " اور حوالہ دیا جاتا ہے " مشکاۃ المصابیح " کا لیکن کوئی مرزائی مربی اس حدیث کی پوری سند نہیں بیان کرے گا ، یہ روایت مشکاۃ میں امام بیہقی کی کتاب " شعب الایمان " کے حوالے سے ہے ، آئیے دیکھتے ہیں امام بیہقی نے اس کی سند کیا ذکر کی ہے ۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ، أخبرنا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدٍ الصَّفَارُ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ أَبِي إِيَاسٍ، حدثنا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دُكَيْنٍ، عَنْ [ص: 318] جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَبْقَى مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَّا اسْمُهُ، وَلَا يَبْقَى مِنَ الْقُرْآنِ إِلَّا رَسْمُهُ، مَسَاجِدُهُمْ عَامِرَةٌ وَهِيَ خَرَابٌ مِنَ الْهُدَى، عُلَمَاؤُهُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ مَنْ عِنْدَهُمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَةُ وَفِيهِمْ تَعُودُ " ( شعب الایمان جلد 3 صفحہ 317، 318)
نمبر 1 :
اس روایت میں ایک راوی ہیں " جعفر بن محمد " یہ " امام محمد باقر " کے بیٹے ہیں اور وہ اپنے والد ( امام باقر ) سے روایت کر رہے ہیں ، اور امام باقر اپنے والد ( امام زین العابدین ) سے اور وہ بلاواسطہ روایت کر رہے ہیں اپنے دادا ( حضرت علی بن ابی طالب ) سے ( رضی اللہ عنہم اجمعین ) ، اور امام زین العابدین نے اپنے دادا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کوئی حدیث نہیں سنی کیونکہ ابھی امام زین العابدین اپنی عمر کے دوسرے میں تھے کہ انکے دادا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوگئی ( 40 ہجری میں ) اس طرح یہ روایت " منقطع " ہے ۔
نمبر 2 :
اس روایت میں ایک راوی ہے " عبد اللہ بن دکین " انکے بارے میں امام ابو حاتم رازی نے اپنی کتاب " الجرح والتعدیل " میں لکھا ہے کہ " یحییٰ بن معین نے فرمایا کہ وہ ضعیف ہیں" ، نیز لکھا کہ " وہ ضعیف اور منکر الحدیث ہیں " ( الجرح والتعدیل جلد 5 صفحہ 49 )
نیز امام ابن عدی نے بھی یحییٰ بن معین سے نقل کیا کہ " عبد اللہ بن دکین ضعیف ہے " ( الکامل فی الضعفاء جلد 5 صفحہ 377 )
مرزائی اصول حدیث
مرزائی مربیوں کی عادت ہے کہ اگر کسی راوی کو دس ائمہ نے ثقہ کہا ہو اور کسی ایک نے کوئی چھوٹی موٹی بات اس راوی کے بارے میں کہہ دی تو شور مچاتے ہیں کہ یہ راوی ناقابل اعتبار ہوگیا ۔ تو جب وہ ایسی منقطع اور ضعیف راوی والی راویت کرتے ہوں تو انہیں شرم کیوں نہیں آتی ؟

علماء کی کی فضیلت از روئے قرآن و احادیث نبوی سے

اللہ تعالیٰ قرآن حکیم میں علماء کی شان کے بارے واضح الفاظ میں ارشاد فرماتا ہے :

اِنَّمَا یَخشَی اللّٰہَ مِن عِبَادِہ العُلَمآوءُ (فاطر:۲۹)ترجمہ :۔ یقیناًاللہ کے بندوں میں سے علماء اس سے ڈرتے ہیں۔

بَاب الْعِلْمُ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَبَدَأَ بِالْعِلْمِ وَأَنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ وَرَّثُوا الْعِلْمَ مَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ بِهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ وَقَالَ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ وَقَالَ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَإِنَّمَا الْعِلْمُ بِالتَّعَلُّمِ وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ لَوْ وَضَعْتُمْ الصَّمْصَامَةَ عَلَى هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ ظَنَنْتُ أَنِّي أُنْفِذُ كَلِمَةً سَمِعْتُهَا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ تُجِيزُوا عَلَيَّ لَأَنْفَذْتُهَا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُونُوا رَبَّانِيِّينَ حُلَمَاءَ فُقَهَاءَ وَيُقَالُ الرَّبَّانِيُّ الَّذِي يُرَبِّي النَّاسَ بِصِغَارِ الْعِلْمِ قَبْلَ كِبَارِهِ(بخاری شریف)

قول اور عمل سے پہلے علم کابیان۔
اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے فاعلم انہ لاالہ الااللہ اس لئے کہ اللہ نے علم سے ابتداء فرمائی ہے اور علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں انہوں نے انبیاء سے علم کو میراث میں پایا ہے جس نے علم حاصل کرلیا اس نے بڑی دولت حاصل کی اور جو شخص کسی راستے پر تحصیل علم کے لئے قدم رکھتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کردیتا ہے اور اللہ نے فرمایا ہے کہ اللہ کے ہی بندے اللہ سے ڈرتے ہیں جو عالم ہیں اور فرمایا کہ اس کو علماء کے سوا کوئی نہیں سمجھتا۔ اور ابوذر نے ایک مرتبہ اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اگر تم اس پر تلوار رکھ دو لیکن پھر بھی میں سمجھوں گا کہ اس سے پہلے کہ تم میرے اوپر تلوار چلاؤ ایک کلمہ جو میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے کہہ سکوں گا تو ضرور اس کو کہہ دوں گا اور نبی ﷺ کا فرمان ہے فلیبلغ الشاھد الغائب (یہ بھی علم کے ظاہر کرنے کا حکم دے رہا ہے) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا ہے کو ربانیین (میں ربانیین) سے حکماء اور علماء،فقہاء مراد ہیں اور بیان کیا جاتا ہے کہ ربانی وہ شخص ہے جو لوگوں کو علم کی چھوٹی چھوٹی باتیں بڑی بڑی باتوں سے پہلے تعلیم کرلے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ الْعِبَادِ وَلَکِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَائِ حَتَّی إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمٌ اتَّخَذَ النَّاسُ رُئُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا قَالَ الْفِرَبْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ قَالَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ(بخاری شریف)
اسماعیل بن ابی اویس، مالک، ہشام بن عروۃ، عروہ، عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ بندوں (کے سینوں سے) نکال لے بلکہ علماء کو موت دیکر علم کو اٹھائے گا، یہاں تک کہ جب کوئی عالم باقی نہ رہے گا تو جاہلوں کو سردار بنالیں گے اور ان سے (دینی مسائل) پوچھے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسرں کو بھی گمراہ کریں گے۔

ایک آیت قرآنی اور یہ بخاری شریف کی دو احادیث ہی یہ جاننے کے لیے کافی ہیں کہ اللہ تعالیٰ و رسول ﷺ نے علماء کے بارے کتنی بڑی خوش خبریاں دی ہوئی ہیں حالانکہ کثیر آیات و احادیث اس پر شاہد ہیں لیکن قادیانی امت کو یہ آیات و احادیث نظر نہیں آتی وہ ہر داڑھی والے شخص کو مولوی و عالم کہہ کر اس کو آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق بنانے پر تلے ہوئے ہیں اب ہم آپ کو تصویر کا دوسرا رکھ دکھاتے ہیں کہ اگر اس حدیث کوصحیح بھی مان لیا جائے تو پھر کون سے علماء ہیں جو آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق ہیں ؟
کادیانی بار بار احادیث پیش کرتے ہیں کہ موجودہ دور کے علماء آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہیں اور وہ بندروں، کتوں اور سوروں کی طرح ہیں. امید کرتا ہوں کہ یہ احادیث ان مولویوں کے لئے بھی ہے اور قادیانی خوشی سے یہ احادیث ان مولویوں کے لئے بھی بیان کریں گے.
مولوی حکیم نورالدین لعنۃ اللہ علیہ.
مولوی عبدالکریم سیالکوٹی لعنۃ اللہ علیہ.
مولوی غلام رسول راجیکی لعنۃ اللہ علیہ.
مولوی عبداللہ سنوری لعنۃ اللہ علیہ.
مفتی محمد صادق لعنۃ اللہ علیہ.
مولانا دوست محمد شاہد لعنۃ اللہ علیہ.
مولانا محمد حسن امروہی لعنۃ اللہ علیہ.
مولانا سید عبد الواحد لعنۃ اللہ علیہ
 
Top