مرتضیٰ مہر
رکن ختم نبوت فورم
سنی حشمتہ الدولہ نے باب سے کہا کہ تمہیں حامل وحی ہونے کا دعویٰ ہے ۔ اگر تم اس دعویٰ میں سچے ہو تو دعا کرو کہ کوئی آیت نازل ہو ۔ باب نے فوراً سورہ نور کی آیت کا کچھ ٹکڑا سورہ ملک کی آیت کے ٹکڑے سے ملا کر پڑھ دیا ۔ ’’یعنی کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا بھان متی نے کنبہ جوڑا ‘‘۔حشمتہ الدولہ نے وہ کلمات لکھوا لئے ۔ پھر باب سے پوچھا کہ یہ وحی آسمانی ہے ؟ بولا جی ہاں ۔ حشمتہ الدولہ نے کہا کہ وحی مبہط کے دل سے فراموش نہیں ہوتی فی الواقع یہ وحی ہے تو ذرا دوبارہ پڑھ دو ۔ جب باب نے دورباہ پڑھا تو الفاظ میں ردوبدل ہو گیا ۔ حشمتہ الدولہ نے کہا تمہارے جھوٹ اور جعل کی یہ بین دلیل ہے ۔ (مذاہب اسلام ص451)
اور یوں اپنے کذب کی دلیل ہر کاذب قائم کرتا ہے لیکن حق و باطل میں فیصلہ صرف وہی کر سکتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ سوچنے سمجھنے کی نعمت سے محروم نہیں کرتا ایسے ہی بے شمار دلائل ہمارے مرزا غلام قادیانی بھی اپنے کذب پر قائم کر گئے ہیں چنانچہ وہ ایک مقام پر کہتے ہیں ۔
’’آج صبح بہت سوچنے کے بعد میرے دل میں یہ بات ڈالی گئی ہے کہ بعض ترتیب کے لحاظ سے الہامات پہلے یا پیچھے ہو جاتے ہیں (جیسے باب کے ہو گئے)۔ تذکرہ صفحہ 478۔ ایسا ہی مرزا کا ایک الہام براہین میں ہے جو نمونے کے طور پر پیش خدمت ہے ’’اغفر ربنا وارحم من السماء ربنا عاج‘‘ اور مزید یہ کہ مرزا کا حافظہ بھی کمزور تھا جیسا کہ ہر جھوٹا شخص حافظہ جیسی نعمت سے محروم ہوتا ہے اور مزید یہ کہ مرزا کو اپنے الہام بھی یاد نہیں رہتے تھے چند نمونے ملاحظہ فرمائیں ۔
(1)۔میرا دل اور دماغ سخت کمزور تھا ۔ بحوالہ تذکرہ صفحہ/98۔(2)۔ایک دفعہ مجھے علی گڑھ میں جانے کا اتفاق ہوا اور مرض ضعف دماغ کی وجہ سے جس کا قادیان میں بھی کچھ مدت سے پہلے دورہ ہو چکا تھا میں اس لائق نہیں تھا کہ زیادہ گفتگو یا اور کوئی دماغی محنت کر سکتا ۔بحوالہ تذکرہ صفحہ:136۔(3)۔یموت قبل از ثمانیہ ایک دشمن کی نسبت یہ الہام ہے ۔ نام اس دشمن کا یاد نہیں ۔ یموت بغیر مرض ۔ یہ کس کی نسبت ہے پتہ معلوم نہیں ۔ تذکرہ صفحہ:193۔(اب اتنے سارے تو دشمن مرزا کے تھے کوئی نہ کوئی تو مرے گا تو بس پھر کیا ہے الہام بھی پورا اور نشان بھی پورا ناقل) ۔ (4)۔آخر کا لفظ ٹھیک یاد نہیں اور یہ بھی پختہ پتہ نہیں کہ یہ الہام کس کے متعلق ہے ۔ تذکرہ صفحہ:358۔(5)۔تعہد وتمکن فی السماء مگروہ اصل فقرہ بھول گیا ۔ تذکرہ صفحہ 388۔(6)۔میں نے ایک منذر رویا دیکھی ہے مگر شکر ہے کہ وہ درمیان میں رہ گئی ۔ دیکھتا ہوں کہ کوئی شخص ہے جو میدان میں بیٹھا ہے اور کہتا ہے کہ یہاں ایک بیل ذبح کریں گے وہ باتوں ہی میں رہا اور کوئی بیل وغیرہ ذبح نہ ہوا (کی ہو گی استعارہ کے رنگ میں احمق مرزے دو آگے کے اور دو پیچھے کے خواب بھی دیکھ لیتے) اسی حالت میں الہام ہوا جس کے الفاظ تو یاد نہیں رہے ۔ تذکرہ صفحہ390۔(7)۔راستہ میں میں نے اس مخالف سے پوچھا کہ آج جو ہم نے یہ عظیم الشان معجزہ دیکھا کیا اب بھی نہ مانو گے ۔ ؟ تو اُس نے جواب دیا کہ اب تو حد ہو گئی ۔ اب بھی نہ مانوں تو کب مانوں ۔مُردہ زندہ ہو گیا ہے ۔ اس کے بعد یہ الہام ہوا ۔ سلیم حامد مستبشراًکچھ حصہ الہام کا یاد نہیں رہا ۔ تذکرہ صفحہ 393۔(8)۔رؤیا ۔ ایک کاغذ دکھایا گیا جس پر عربی عبارت میں ایمان کے اقسام لکھے ہیں وہ عبارت یاد نہیں رہی ۔
تذکرہ صفحہ 489۔
اب فیصلہ آپ خود کریں کہ آپ مرزا کو کہاں دیکھتے ہیں ۔
اور یوں اپنے کذب کی دلیل ہر کاذب قائم کرتا ہے لیکن حق و باطل میں فیصلہ صرف وہی کر سکتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ سوچنے سمجھنے کی نعمت سے محروم نہیں کرتا ایسے ہی بے شمار دلائل ہمارے مرزا غلام قادیانی بھی اپنے کذب پر قائم کر گئے ہیں چنانچہ وہ ایک مقام پر کہتے ہیں ۔
’’آج صبح بہت سوچنے کے بعد میرے دل میں یہ بات ڈالی گئی ہے کہ بعض ترتیب کے لحاظ سے الہامات پہلے یا پیچھے ہو جاتے ہیں (جیسے باب کے ہو گئے)۔ تذکرہ صفحہ 478۔ ایسا ہی مرزا کا ایک الہام براہین میں ہے جو نمونے کے طور پر پیش خدمت ہے ’’اغفر ربنا وارحم من السماء ربنا عاج‘‘ اور مزید یہ کہ مرزا کا حافظہ بھی کمزور تھا جیسا کہ ہر جھوٹا شخص حافظہ جیسی نعمت سے محروم ہوتا ہے اور مزید یہ کہ مرزا کو اپنے الہام بھی یاد نہیں رہتے تھے چند نمونے ملاحظہ فرمائیں ۔
(1)۔میرا دل اور دماغ سخت کمزور تھا ۔ بحوالہ تذکرہ صفحہ/98۔(2)۔ایک دفعہ مجھے علی گڑھ میں جانے کا اتفاق ہوا اور مرض ضعف دماغ کی وجہ سے جس کا قادیان میں بھی کچھ مدت سے پہلے دورہ ہو چکا تھا میں اس لائق نہیں تھا کہ زیادہ گفتگو یا اور کوئی دماغی محنت کر سکتا ۔بحوالہ تذکرہ صفحہ:136۔(3)۔یموت قبل از ثمانیہ ایک دشمن کی نسبت یہ الہام ہے ۔ نام اس دشمن کا یاد نہیں ۔ یموت بغیر مرض ۔ یہ کس کی نسبت ہے پتہ معلوم نہیں ۔ تذکرہ صفحہ:193۔(اب اتنے سارے تو دشمن مرزا کے تھے کوئی نہ کوئی تو مرے گا تو بس پھر کیا ہے الہام بھی پورا اور نشان بھی پورا ناقل) ۔ (4)۔آخر کا لفظ ٹھیک یاد نہیں اور یہ بھی پختہ پتہ نہیں کہ یہ الہام کس کے متعلق ہے ۔ تذکرہ صفحہ:358۔(5)۔تعہد وتمکن فی السماء مگروہ اصل فقرہ بھول گیا ۔ تذکرہ صفحہ 388۔(6)۔میں نے ایک منذر رویا دیکھی ہے مگر شکر ہے کہ وہ درمیان میں رہ گئی ۔ دیکھتا ہوں کہ کوئی شخص ہے جو میدان میں بیٹھا ہے اور کہتا ہے کہ یہاں ایک بیل ذبح کریں گے وہ باتوں ہی میں رہا اور کوئی بیل وغیرہ ذبح نہ ہوا (کی ہو گی استعارہ کے رنگ میں احمق مرزے دو آگے کے اور دو پیچھے کے خواب بھی دیکھ لیتے) اسی حالت میں الہام ہوا جس کے الفاظ تو یاد نہیں رہے ۔ تذکرہ صفحہ390۔(7)۔راستہ میں میں نے اس مخالف سے پوچھا کہ آج جو ہم نے یہ عظیم الشان معجزہ دیکھا کیا اب بھی نہ مانو گے ۔ ؟ تو اُس نے جواب دیا کہ اب تو حد ہو گئی ۔ اب بھی نہ مانوں تو کب مانوں ۔مُردہ زندہ ہو گیا ہے ۔ اس کے بعد یہ الہام ہوا ۔ سلیم حامد مستبشراًکچھ حصہ الہام کا یاد نہیں رہا ۔ تذکرہ صفحہ 393۔(8)۔رؤیا ۔ ایک کاغذ دکھایا گیا جس پر عربی عبارت میں ایمان کے اقسام لکھے ہیں وہ عبارت یاد نہیں رہی ۔
تذکرہ صفحہ 489۔
اب فیصلہ آپ خود کریں کہ آپ مرزا کو کہاں دیکھتے ہیں ۔