قادیانیوں سے سوالات ( ۵۹ کیا یہ مرزاقادیانی کا قرآن پر بہتان نہیں؟)
سوال نمبر:۵۹… مرزاقادیانی نے لکھا: ’’خسف القمر والشمس فی رمضان۰ فبای الاء ربکما تکذبان‘‘ الاء سے مراد میں ہوں اور پھر میں نے ایک دالان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا کہ اس میں چراغ روشن ہے۔ گویا رات کا وقت ہے اور اسی الہام مندرجہ بالا کو چند آدمی چراغ کے سامنے قرآن شریف کھول کر اس سے یہ دونوں فقرے نقل کر رہے ہیں۔ گویا اسی ترتیب سے قرآن شریف میں وہ موجود ہے اور ان میں سے ایک شخص کو میں نے شناخت کیا کہ میاں نبی بخش رفوگر امرتسری ہے۔
(ریویو برمباحثہ چکڑالوی ص۴، خزائن ج۱۹ ص۲۰۹ حاشیہ)
فرمائیے! مرزاقادیانی کا یہ الہام وکشف صحیح ہے یا غلط؟ اور پھر دیکھئے یہ ملعون قرآن شریف پر افتراء کرتا ہے اور پھر اس پیوند کاری کی روایت کے لئے رفوگر کا انتخاب بھی قابل توجہ ہے؟