قادیانیوں کا دعوی ہے کہ قرآن اور احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام وفات پا چکے ہیں اور حضرت عیسیٰ علیہ سلام کی حیات کا عقیدہ غلط ہے.
سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر قرآن سے اور احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام وفات پا چکے ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین اور اس کے بعد آنے والے اکابرین اور محدثین کا اور قادیانیوں کے تسلیم شدہ مجددین کا یہی عقیدہ ہونا چاہیے اور اس طرح تمام امت مسلمہ کا یہی عقیدہ ہونا چاہیے جو قرآن سے ثابت ہے اور جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث میں بیان فرمایا ہے.
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر قرآن اور احادیث سے وفات عیسیٰ علیہ سلام ثابت ہے حیات عیسیٰ علیہ سلام کا عقیدہ امت مسلمہ میں کب اور کیسے آیا؟
اگر بقول قادیانیوں کے امت مسلمہ میں حیات عیسیٰ علیہ سلام کا عقیدہ عیسایئوں سے آیا اور حیات عیسیٰ قادیانیوں کے نزدیک غلط ہے تو اس وقت کے مسلم اکابرین اور محدثین نے اور قادیانیوں کے تسلیم شدہ مجددین نے کب اس عقیدے کے خلاف آواز اٹھائی اور کہاں حیات عیسیٰ علیہ سلام کا انکار کیا؟
کیا قادیانی ثابت کر سکتے ہیں کہ جن 14 صدیوں کے اکابرین کو وہ مجدد مانتے ہیں انہوں نے وفات عیسیٰ علیہ سلام کا عقیدہ رکھا ہو اور حیات عیسی ٰ علیہ سلام کا رد کیا ہو اور یہ عقیدہ رکھا ہو کہ عیسیٰ علیہ سلام کی قبر کشمیر میں ہے؟
کیا کوئی قادیانی یہ بتا سکتا ہے کہ پوری امت مسلمہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر اب تک کسی محدث ، مفسر یا قادیانیوں کے ےسلیم شدہ کسی مجدد نے یہ عقیدہ رکھا ہو یا بیان کیا ہو کہ مسیح ابن مریم علیہ سلام نہیں آئیں گے بلکہ ان کا مثیل آئے گا؟
اگر حیات عیسیٰ علیہ سلام کا عقیدہ غلط تھا تو مرزا قادیانی نے مسیح کا دعوی کرنے سے پہلے حیات عیسی ٰعلیہ سلام کا عقیدہ کیوں اپنایا اور اپنا عقیدہ قرآن کے خلاف کیوں رکھا؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی تمام علامتوں کی نشاندہی کی ہے اور کئی بار مسیح ابن مریم علیہ سلام کے قیامت کے نزدیک آنے کی خبر دی ہے. کیا کوئی قادیانی بتا سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو کہ قیامت کے نزدیک مسیح ابن مریم علیہ سلام خود نہیں آئیں گے بلکہ ان کا مثیل آئے گا اور مسیح ابن مریم علیہ سلام کی قبر کشمیر میں ہے؟
پوری امت مسلمہ کا حیات عیسیٰ علیہ سلام کے عقیدہ پہ اجماع ہے اور مرزا قادیانی کہتا ہے کہ وہ امور جن پہ سلف کا اجماع تھا اور وہ امور جو اہلسنت کی اجماعی رائے سے اسلام کہلاتے ہیں ان سب کا ماننا فرض ہے اور ہم آسمان اور زمین کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ یہئ ہمارا مذہب ہے. (ایام صلح، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 323)
اب یا تو قادیانی یہ ثابت کریں کہ وفات عیسیٰ علیہ سلام پہ اجماع ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر اب تک تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین اور محدثین اور قادیانیوں کے تسلیم شدہ مجددین اس عقیدہ پہ ہیں اور انہوں نے حیات عیسی علیہ سلام کا رد کیا ہے اور عیسی علیہ سلام کی قبر کشمیر میں ہے یا پھر یہ تسلیم کر لیں کہ مرزا قادیانی کا یہ کہنا جھوٹا ہے کہ وہ اجماع کو فرض مانتا ہے اور تسلیم کرتا ہے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر قرآن سے اور احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام وفات پا چکے ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین اور اس کے بعد آنے والے اکابرین اور محدثین کا اور قادیانیوں کے تسلیم شدہ مجددین کا یہی عقیدہ ہونا چاہیے اور اس طرح تمام امت مسلمہ کا یہی عقیدہ ہونا چاہیے جو قرآن سے ثابت ہے اور جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث میں بیان فرمایا ہے.
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر قرآن اور احادیث سے وفات عیسیٰ علیہ سلام ثابت ہے حیات عیسیٰ علیہ سلام کا عقیدہ امت مسلمہ میں کب اور کیسے آیا؟
اگر بقول قادیانیوں کے امت مسلمہ میں حیات عیسیٰ علیہ سلام کا عقیدہ عیسایئوں سے آیا اور حیات عیسیٰ قادیانیوں کے نزدیک غلط ہے تو اس وقت کے مسلم اکابرین اور محدثین نے اور قادیانیوں کے تسلیم شدہ مجددین نے کب اس عقیدے کے خلاف آواز اٹھائی اور کہاں حیات عیسیٰ علیہ سلام کا انکار کیا؟
کیا قادیانی ثابت کر سکتے ہیں کہ جن 14 صدیوں کے اکابرین کو وہ مجدد مانتے ہیں انہوں نے وفات عیسیٰ علیہ سلام کا عقیدہ رکھا ہو اور حیات عیسی ٰ علیہ سلام کا رد کیا ہو اور یہ عقیدہ رکھا ہو کہ عیسیٰ علیہ سلام کی قبر کشمیر میں ہے؟
کیا کوئی قادیانی یہ بتا سکتا ہے کہ پوری امت مسلمہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر اب تک کسی محدث ، مفسر یا قادیانیوں کے ےسلیم شدہ کسی مجدد نے یہ عقیدہ رکھا ہو یا بیان کیا ہو کہ مسیح ابن مریم علیہ سلام نہیں آئیں گے بلکہ ان کا مثیل آئے گا؟
اگر حیات عیسیٰ علیہ سلام کا عقیدہ غلط تھا تو مرزا قادیانی نے مسیح کا دعوی کرنے سے پہلے حیات عیسی ٰعلیہ سلام کا عقیدہ کیوں اپنایا اور اپنا عقیدہ قرآن کے خلاف کیوں رکھا؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی تمام علامتوں کی نشاندہی کی ہے اور کئی بار مسیح ابن مریم علیہ سلام کے قیامت کے نزدیک آنے کی خبر دی ہے. کیا کوئی قادیانی بتا سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو کہ قیامت کے نزدیک مسیح ابن مریم علیہ سلام خود نہیں آئیں گے بلکہ ان کا مثیل آئے گا اور مسیح ابن مریم علیہ سلام کی قبر کشمیر میں ہے؟
پوری امت مسلمہ کا حیات عیسیٰ علیہ سلام کے عقیدہ پہ اجماع ہے اور مرزا قادیانی کہتا ہے کہ وہ امور جن پہ سلف کا اجماع تھا اور وہ امور جو اہلسنت کی اجماعی رائے سے اسلام کہلاتے ہیں ان سب کا ماننا فرض ہے اور ہم آسمان اور زمین کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ یہئ ہمارا مذہب ہے. (ایام صلح، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 323)
اب یا تو قادیانی یہ ثابت کریں کہ وفات عیسیٰ علیہ سلام پہ اجماع ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر اب تک تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین اور محدثین اور قادیانیوں کے تسلیم شدہ مجددین اس عقیدہ پہ ہیں اور انہوں نے حیات عیسی علیہ سلام کا رد کیا ہے اور عیسی علیہ سلام کی قبر کشمیر میں ہے یا پھر یہ تسلیم کر لیں کہ مرزا قادیانی کا یہ کہنا جھوٹا ہے کہ وہ اجماع کو فرض مانتا ہے اور تسلیم کرتا ہے۔