قادیانی اعتراض: جسم عنصری کا آسمان پر جانا کیسے ممکن ہے؟
مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’کسی جسد عنصری کا آسمان پر جانا سراسر محال ہے۔ اس لئے کہ ایک جسم عنصری طبقہ ناریہ اور کرہ زمہریریہ سے کس طرح صحیح و سالم گزرسکتا ہے۔‘‘
(ازالہ الاوہام ص ۴۷ ج۱، خزائن ج۳ ص ۱۲۶)
نوٹ…یہ طبقۂ ناریہ اور کرۂ زمہریر وغیرہ قدیم فلاسفۂ یونان کے خرافاتی نظریات ہیں۔ جو موجودہ سائنس کی رو سے بالکل غلط ثابت ہوچکے ہیں۔ انسان کے چاند پر اترنے کے بعد وہاں زمینوں کی الاٹمنٹ شروع ہوگئی تھی۔ تو ان خلائی سفروں میں کہاں کا کرۂ نار اور کہاں کا طبقۂ زمہریر؟ آج کی پڑھی لکھی دنیا میں یونانی خرافات پیش کرنے کی کیا گنجائش ہے؟ اس کے علاوہ چلئے حضرات انبیاء علیہم السلام کی سوانح سے بھی اس کا جواب سن لیجئے:
جواب…
۱… جس طرح نبی کریمﷺ کا لیلۃ المعراج میں اور ملائکۃ اﷲ کا لیل و نہار طبقہ ناریہ اور کرئہ زمہریر یہ سے مرور و عبور ممکن ہے۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بھی عبور و مرور ممکن ہے اور جس راہ سے حضرت آدم علیہ السلام کا ہبوط اور نزول ہوا ہے۔ اسی راہ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ہبوط و نزول بھی ممکن ہے۔
۲… حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر آسمان سے مائدہ کا نازل ہونا قرآن کریم میں صراحتاً مذکور ہے۔
’’ کماقال تعالیٰ اذ قال الحواریون یٰعیسی بن مریم ھل یستطیع ربک ان ینزل علینا مائدۃ من السماء (الی قولہ تعالیٰ) قال عیسیٰ بن مریم اللھم ربنا انزل علینا مائدۃ من السماء تکون لنا عیدا لا ولنا واخرنا واٰیۃ منک وارزقنا وانت خیرالرازقین قال اﷲ انی منزلھا علیکم (سورۃُ المائدہ) ‘‘
پس اس مائدہ کا نزول بھی طبقہ ناریہ سے گزر کر ہوا ہے۔ مرزا قادیانی کے زعم فاسد اور خیال باطل کی بناء پر اگر وہ نازل ہوا ہوگا۔ تو طبقہ ناریہ کی حرارت اور گرمی سے جل کر خاکستر ہوگیا ہوگا۔ نعوذباﷲ من ہذہ الخرافات! یہ سب شیاطین الانس کے وسوسے ہیں اورانبیاء و مرسلین کی آیات نبوت اور کرامات رسالت پر ایمان نہ لانے کے بہانے ہیں۔
۳… کیا خداوند ذوالجلال عیسیٰ علیہ السلام کے لئے طبقہ ناریہ کو ابراہیم علیہ السلام کی طرح برد اور سلام نہیں بناسکتا؟جبکہ اس کی شان یہ ہے: ’’ انما امرہ اذا اراد شیاء ان یقول لہ کن فیکون، فسبحان ذی الملک والملکوت والعزۃ الجبروت امنت باﷲ وکفرت بالطاغوت ‘‘