جویائے حق
رکن ختم نبوت فورم
قادیانی رینجر اہلکار کا قبول اسلام
27 فروری 2014 کو عبدالغفور نامی ایک قادیانی رینجر اہل کار سے گفتگو ہوئی- اس نے رفع نزول عیسیٰ علیہ السلام، ظہور مہدی اور خروجِ دجال کے متعلق اپنے چند شبہات پیش کئے- مولانا محمد قاسم مبلغ عالمی مجلس بہاول نگر نے فاضلانہ گفتگو فرما کر اس کے اشکال دفع فرمائے-
تینوں موضوعات کی وضاحت ملاحظہ فرمائیں-
1: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی کا پہلا دور پیدائش سے رفع آسمان تک ہے- دوسرا دور نزول من السماء سے موت تک ہے- حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے بغیر والد کے اپنی قدرتِ کاملہ سے پیدا کیا- جہاں اللہ تعالیٰ نے حضرت بی بی مریم کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کی خوشخبری دی تو وہاں یہ بھی فرمایا - اے مریم تیرا بیٹا عام بچوں کی طرح نہیں ہو گا- تیرا یہ بیٹا تیری گود میں باتیں کرے گا اور ادھیڑ عمر میں باتیں کرے گا- "یکلم الناس فی المہد وکھلاً ومن الصالحین" حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بی بی مریم کی گود میں بات کی " قالَ انّی عبد اللہ اٰتانی الکتاب وجعلنی نبیاً" اس آیت کے پہلے حصے پر عمل ہو گیا- دوسرے حسے پر نزولِ آسمانی کے بعد عمل ہو گا- جب حضرت عیسیی علیہ السلام جوان ہوئے تو بادشاہِ وقت نے پھانسی دینے کا ارادہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بچانا چاہا - اللہ تعالیٰ نے جبرائیل امین کو بھیج کر مکان کے روشن دان سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لیا- حدیث میں " من روزنۃ" کے الفاظ آتے ہیں- حضرت عیسیٰ علیہ السلام غسل کر کے کمرے میں آئے تو یہودیوں نے گرفتار کرنے کےلیے اپنے ایک آدمی جس کا نام یہودا تھا کمرے میں بھیجا تو اللہ تعالیٰ نے اس آدمی کی شکل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرح بنا دی - جب وہ باہر آیا تو یہودیوں نے اسے پکڑا اور عیسیٰ علیہ السلام سمجھ کر قتل کر کے کہا کہ ہم عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کر دیا ہے- اللہ تعالیٰ نے ہودیوں کے اس قول کو قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے، " وَ قَو لھم انّا قَتَلنا المسیح عیسیٰ ابن مریَمَ رسول اللہ
اللہ پاک نے فرمایا یہ یہودیوں کا قول ہے کہ انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کر دیا اگے ارشاد فرمایا : وَمَا قَتَلوہ وما صَلَبوہ ولٰکن شبہ لھم" کہ یہودیوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو نہ قتل کیا ہے اور نہ صلیب پر لٹایا ہے- بلکہ ان کو شبہ لگ گیا تھا- اللہ پاک نے یہودیوں کے اس قول کا یہ جواب بھی دیا ہے "- بلکہ ان کو شبہ لگ گیا تھا- اللہ پاک نے یہودیوں کے اس قول کا یہ جواب بھی دیا ہے "وما قَتَلوہ یقیِناً بَل رفَعَہ اللہ اِلیہ وکان اللہ عزیزاً حکیماً" یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یقیناً قتل نہیں کیا گیا بلکہ اللہ تعالیٰ نےاپنی طرف اٹھا لیا ہے- یہاں عبدالغفور نے اعتراض کیا کہ رفع سے مراد روح کا رفع ہے- حضرت عیسیی علیہ السلام کو موت آگئی ہے- مبلغ نے جواب دیا: مرزا غلام احمد قادیانی کے ایک مرید "خدا بخش نے ایک کتاب لکھی "عصلِ مصفیٰ" اس میں چودہ صدیوں کے مجاھدین کے نام لکھے ھیں جو قادیانیوں کے نزدیک بھی مسلمان ہیں اور ہمارے سر کا تاج ہیں- کسی ایک مجدد نے بھی رفع روح یا موت نہیں کیا- کوئی قادیانی کسی ایک بھی مجدد کا ترجمہ دکھا دے کہ رفع کے معنی موت کے ہیں تو منہ مانگا انعام دیں گے عبد الغفور نے دوسرا اعتراض کیا: انّی متَوَفِیکَ" اس کے کیا معنی ہیں؟ اللہ تعالیی اس آیت میں عیسیی علیہ السلام کی موت کا تزکرہ کرتے ہیں- مبلغ نے جواب دیا- مرزا قادیانی 1891سے پہلے "انی متوفیک" کا ترجمہ کرتا ہے یعنی میں ےجھ کو پیری نعمت دوں گا-اس وقت مرزا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کو مانتا تھا اس کی تائید مرزا غلام احمدکی کتاب براہین احمدیہ ص 498، 499 حصہ 4 پر ہے- "ھوَالَذی ارسلَ رسولہ با لھدیٰ وَدِینَ الحقَ لِیظھرہ علی الدین کلہ" اس کا ترجمہ کرتا یے کہ یہ آیے سیاست ملکی کے طور پر حضرت عہسیٰ علیہ السلام کے بارے میں نازل ہوئی ہے- جب وہ قیامت سے پہلے نازل ہوں گے تو اسلام ان کے ہاتھ سے جمیع آفاق و اقطار میں پھیل جائے گا مبلغ نے کہا 1891 کے بعد مرزا غلام احمد قادیانی نے جب دعویٰ مسیحت کیا اس وقت ترجمہ یہ کیا کہ انّی متوفیک کے معنی ہیں "اخذ شی وافیا " کسی چیز کو پورا پورا لے لینا - "انّی متوفیک" اللہ پاک نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو فرمایا کہ میں تمہیں یہودیوں کے شر سےمحفوظ رکھوںگا اور پوراپورا یعنی روح مع الجسد اپنی طرف اٹھا لوں گا- اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی طرف اٹھا لیا- مرزا قادیانی بھی انّی متوفیک کا ترجمہ موت نہیں کرتا- مرزا نے اپنی کتاب (براہین احمدیہ ص 520 خزائن ج 1 ص 620 ) پر لکھا کہ یعنی میں تجھے پوری پوری نعمت وں گا- قرآن پاک اور مرزا قادیانی کی عبارات سے ثابت ہو گیا کہ عیسیٰ علیہ السلام کی موت نہیں آئی- (پہلا دور)