قادیانی سوالات کے جوابات ( 1 قادیانیوں کا کلمہ پڑھنا کیسے؟)
سوال نمبر:۱…
مرزائی کہتے ہیں کہ جب ہم کلمہ پڑھتے ہیں، نماز تمہارے جیسی پڑھتے ہیں، روزہ رکھتے ہیں، قبلہ کی طرف رخ بھی کرتے ہیں، زکوٰۃ بھی دیتے ہیں اور مسلمانوں کی طرح جانور ذبح کرتے ہیں، تو پھر ہمیں کافر کیوں کہا جاتا ہے؟
جواب نمبر:۱… مسلمان ہونے کے لئے پورے اسلام کو ماننا ضروری ہے۔ جب کہ کافر ہونے کے لئے پورے اسلام کا انکار کرنا ضروری نہیں۔ دین کے کسی بھی ایک مسئلہ اور ایک جزء کے انکار کرنے سے بھی انسان کافر ہو جاتا ہے۔ اگر کسی نے دین کے ایک ضروری مسئلہ کا انکار کر دیا تو وہ کافر ہو جائے گا۔ چاہے کروڑ دفعہ وہ کلمہ کیوں نہ پڑھتا ہو۔ یا نمازی، حاجی اور زکوٰۃ دینے والا کیوں نہ ہو۔ اس کی مثال یوں ہے: جیسے ایک دیگ میں چار من دودھ ہو، اس کے پاک ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ پورے کا پورا پاک ہو۔ ناپاک ہونے کے لئے ضروری نہیں کہ چارمن شراب اس میں ڈالی جائے تب وہ ناپاک اور پلید ہو۔ بلکہ ایک تولہ شراب سے بھی چارمن دودھ ناپاک ہو جائے گا۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص دین کے کسی ایک امر اور کسی ایک مسئلہ کا انکار کر دے تو وہ کافر ہو جائے گا۔
مرزائی صرف کسی ایک مسئلہ کا نہیں۔ کئی ضروریات دین کا انکار کرتے ہیں۔ اس لئے وہ کافر ہیں۔ مسلمانوں کو دھوکہ اور فریب دینے کے لئے چاہے وہ کروڑ دفعہ ہی کلمہ کیوں نہ پڑھیں تب بھی کافر ہیں۔
جواب نمبر:۲… مسیلمہ کذاب اور اس کی پارٹی کے لوگ نماز پڑھتے تھے، اور اذان دیتے تھے۔ کلمہ بھی پڑھتے تھے، اور مسلمانوں کے قبلہ کی طرف رخ بھی کرتے تھے۔ مسلمانوں کا ذبیحہ بھی کھاتے تھے۔ غرض یہ کہ تمام مسلمانوں کا اور مسیلمہ کذاب کا دین کے دیگر مسائل میں اختلاف نہ تھا۔ صرف ایک مسئلہ میں اختلاف تھا، وہ یہ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کہتے تھے کہ حضور علیہ السلام ہی نبی ہیں اور آخری نبی ہیں۔ جب کہ مسیلمہ کہتا تھا حضور علیہ السلام بھی نبی ہیں اور حضور علیہ السلام کے بعد میں بھی نبی ہوں، تو صحابہ کرامرضی اللہ عنہم اجمعین نے ارشاد فرمایا: مسیلمہ! تو نے حضور علیہ السلام کے بعد جھوٹی نبوت کا دعویٰ کر کے ایسے جرم کا ارتکاب کیا ہے کہ اب تیری کوئی نیکی نیکی نہیں رہی۔ جھوٹی نبوت کے دعویٰ کے بعد تو کافر ہے۔ اب نہ تیرے کلمہ کا اعتبار نہ نماز وغیرہ کا! اس لئے صحابہ کرامرضی اللہ عنہم اجمعین نے اس کے ساتھ جنگ کی اسے اور اس کی پارٹی کو جہنم رسید کیا۔
بعینہ اسی طرح مرزاقادیانی ملعون کا دعویٰ نبوت کاذبہ، اور مرزائیوں کا اسے نبی مان لینا یہ وہ جرم عظیم ہے۔ جس کے ہوتے ہوئے مرزاقادیانی ملعون کی اور مرزائیوں کی کوئی نیکی نیکی نہیں رہی۔ جس طرح مسیلمہ کذاب اور اس کے ماننے والے باوجود کلمہ پڑھنے کے کافر ہوئے۔ اسی طرح مرزائی بھی کلمہ پڑھنے کے باوجود کافر ہیں۔
جواب نمبر:۳… مرزائیوں کا یہ دعویٰ کرنا کہ ہم مسلمانوں والا کلمہ پڑھتے ہیں، غلط ہے! اس لئے کہ کلمہ کا مفہوم مسلمانوں کے نزدیک اور ہے، اور قادیانیوں کے نزدیک اور۔ وہ اس طرح کہ کلمہ طیبہ کے دوسرے جز ’’محمد رسول اﷲ‘‘( علیہ السلام ) سے مسلمانوں کے نزدیک صرف اور صرف حضور سرورکائنات، خاتم النبیین علیہ السلام کی ذات اقدس ہی ہے۔ اس مفہوم میں کسی اور کی شراکت کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ جب کہ قادیانیوں کے نزدیک کلمہ طیبہ کے اس دوسرے جز ’’محمد رسول اﷲ‘‘ سے مراد مرزاقادیانی ملعون ہوتا ہے۔ چنانچہ
مرزاقادیانی کا بیٹا ’’مرزابشیر احمد‘‘ اپنی کتاب ’’کلمتہ الفصل‘‘ میں لکھتا ہے: ’’مسیح موعود (مرزاغلام احمد قادیانی۔ ناقل) کی بعثت کے بعد ’’محمد رسول اﷲ‘‘ کے مفہوم میں ایک اور رسول کی زیادتی ہوگئی۔ لہٰذا مسیح موعود کے آنے سے نعوذ باﷲ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کا کلمہ باطل نہیں ہوتا بلکہ اور بھی زیادہ شان سے چمکنے لگ جاتا ہے۔‘‘
(کلمتہ الفصل ص۱۵۸)
اس عبارت سے معلوم ہوا کہ کلمہ طیبہ کا مفہوم قادیانیوں کے نزدیک اور ہے اور مسلمانوں کے نزدیک اس عبارت والا مفہوم نہیں ہے۔
نیز اسی کتاب کے مذکورہ بالا صفحہ پر آگے لکھتا ہے: ’’پس مسیح موعود (مرزاقادیانی) خود ’’محمد رسول اﷲ‘‘ ہے جو اشاعت اسلام کے لئے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے۔ اس لئے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں۔ ہاں اگر محمد رسول اﷲ کی جگہ کوئی اور آتا تو ضرورت پیش آتی۔‘‘
(کلمتہ الفصل ص۱۵۸)
یہ عبارت بھی پکارپکار کر ببانگ دہل اعلان کر رہی ہے کہ مرزائیوں کے نزدیک ’’محمد رسول اﷲ‘‘ سے مراد مرزاقادیانی ہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ کلمہ طیبہ میں مسلمان ’’محمد رسول اﷲ‘‘ سے مراد رحمت عالم حضور خاتم النبیین علیہ السلام ہی کی ذات اقدس کو لیتے ہیں اور مرزائی مرزاقادیانی کو۔
معلوم ہوا مسلمانوں کا کلمہ اور اس کا مفہوم اور ہے اور مرزائیوں کا کلمہ اور اس کا مفہوم اور ہے۔ اس بات کو ایک مثال سے یوں سمجھیں کہ امام بخاری رحمۃُ اللہ علیہ کا نام محمد تھا۔ امام ابوحنیفہ رحمۃُ اللہ علیہ کے ایک شاگرد کا نام بھی محمد تھا۔ سید محمد یوسف بنوری رحمۃُ اللہ علیہ کے صاحبزادے کا نام بھی محمد ہے۔ اب فرض کیجئے۔ یہ تینوں ایک مجلس میں موجود ہوں اور امام بخاری رحمۃُ اللہ علیہ کے والد آکر کہیں: محمد! تو اس سے مراد ان کا اپنا بیٹا ’’امام بخاری رحمۃُ اللہ علیہ ‘‘ ہوگا اور اگر بالفرض! اسی مجلس میں امام ابوحنیفہ رحمۃُ اللہ علیہ آکر کہیں: محمد! تو اس سے ان کا اپنا شاگرد ’’امام محمدرحمۃُ اللہ علیہ ‘‘ مراد ہوگا، اور اگر اسی مجلس میں حضرت سید محمد یوسف بنوریرحمۃُ اللہ علیہ آکر کہیں: محمد! تو اس سے مراد ان کا اپنا بیٹا ’’محمد بنوری‘‘ ہوگا۔
دیکھیں! تینوں شخصیتوں نے لفظ ایک ہی بولا: محمد! لیکن ہر ایک کی مراد اس لفظ سے علیحدہ علیحدہ اشخاص تھے۔ اسی طرح سمجھیں! مسلمان جب ’’محمد رسول اﷲ‘‘ بولتے ہیں تو اس سے مراد رحمتہ للعالمین، حضور خاتم النبیین علیہ السلام کو لیتے ہیں اور جب مرزائی ’’محمد رسول اﷲ‘‘ بولتے ہیں تو اس سے مراد مرزاقادیانی ملعون کو لیتے ہیں۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ کلمہ طیبہ اور اس کا مفہوم مسلمانوں کے نزدیک اور ہے اور مرزائیوں کے نزدیک جدا۔
جواب نمبر:۴… مرزائیوں کا یہ کہنا کہ ہم کلمہ پڑھتے ہیں۔ پھر ہمیں کافر کیوں کہا جاتا ہے۔ بعینہ یہی سوال مرزائیوں سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ جب مسلمان کلمہ طیبہ پڑھتے ہیں تو مرزائی مسلمانوں کو کافر کیوں کہتے ہیں؟ جیسا کہ مرزاقادیانی کا ایک مکتوب
(جو ڈاکٹر عبدالحکیم خان کے نام مارچ ۱۹۰۶ء میں لکھا تھا)
’’تذکرہ‘‘ میں درج ہے اس میں لکھا ہے: ’’خداتعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔‘‘
(تذکرہ ص۶۰۷، مطبوعہ الشرکۃ الاسلامیہ ربوہ)
اسی طرح مرزاقادیانی کا بیٹا اور قادیانی جماعت کا دوسرا سربراہ ’’مرزابشیرالدین محمود‘‘ اپنی کتاب ’’آئینہ صداقت‘‘ میں لکھتا ہے: ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)
اور ایسے ہی مرزاقادیانی کا بیٹا مرزابشیراحمد ایم۔اے اپنی کتاب ’’کلمتہ الفصل‘‘ میں لکھتا ہے: ’’ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰعلیہ السلام کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں مانتا، یا عیسیٰعلیہ السلام کو مانتا ہے مگر محمد علیہ السلام کو نہیں مانتا اور یا محمد علیہ السلام کو مانتا ہے مگر مسیح موعود (مرزامردود۔ ناقل) کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ ‘‘
(کلمتہ الفصل ص۱۱۰)
قادیانیوں کی مذکورہ بالا تینوں عبارتوں سے ثابت ہوا کہ ان کے نزدیک مسلمان ہزاردفعہ ہی کیوں نہ کلمہ پڑھتے ہوں۔ لیکن مرزاقادیانی کو نہیں مانتے۔ (اگرچہ اس کا نام بھی نہیں سنا) تو وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں، تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ ایک شخص یا کئی افراد باوجود اس کے کہ کلمہ پڑھتے ہیں کافر ہوسکتے ہیں اور یہ امر قادیانیوں کے ہاں بھی مسلم ہے تو اسی مسلمہ ضابطہ کے تحت مرزائی ہزاربار کلمہ پڑھتے ہوں۔ مرزاقادیانی کی جھوٹی نبوت کو ماننے کی وجہ سے کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ ان کا کلمہ پڑھنا، کلمہ کا بورڈ لگانا انہیں کفر سے نہیں بچا سکتا۔