قادیان کے لفظ میں تاویلات ، قاضیان ، اسلام پورہ ، مغلاں ، قاضی ماجھی
مرزا غلام احمد کا آبائی وطن قصبہ قادیان تحصیل بٹالہ ضلع گورداسپور مشرقی پنجاب ہے ۔سیرت المہدی کا مصنف جو کہ مرزاغلام احمد کا بیٹا ہے اپنے خاندان کے پرانے کاغذات کے حوالہ سے لکھتا ہے:
’’عرصہ چودہ پشت کا گزرا کہ مرزا ہادی بیگ قوم مغل گوت برلاس مورث اعلی ہم مالکان دیہہ کا بعہد شاہان سلف ملک عرب سے بطریق نوکری ہمراہ بابر شاہ کے آ کر حسبِ اجازت شاہی اس جنگل افتادہ میں گاؤں آباد کیا وجہ تسمیہ یہ ہے کہ مورثان ہمارے کو جانب بادشاہ سے عہدہ قضا کا عطا ہوا تھا بباعث لقب قاضیاں کے نام گاؤں کا قاضیان اسلام پورہ رکھا پھر رفتہ رفتہ غلطی عوام الناس سے قصبہ قاضیان مغلاں مشہور ہو گیا تب سے برابر چلا آتاہے کبھی ویران نہیں ہوا۔‘‘
حوالہ :
بشیر احمد ایم-اے "سیرت المہدی" حصہ اوّل صفحہ : 115
مرزاغلام احمد نے اپنے آبائی وطن قادیان کی وجہ تسمیہ بیان کرتے ہوئے اس طرح لکھا ہے :’’ میرے بزرگوں کے پرانے کاغذات سے جو اب تک محفوظ ہیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس ملک میں سمرکند سے آئے تھے.... اور اس قصبہ کی جگہ جو اس وقت جنگل پڑا ہوا تھا جو لاہور سے تخمیناً پچاس کوس بگوشئہ شمال مشرق واقع ہے فروکش ہو گئے جس کو انہوں نے آباد کر کےاس کا نام اسلام پور رکھا جو پیچھے سے اسلام پور قاضی ماجھی کے نام سے مشہور ہوا اور رفتہ رفتہ اسلام پور کا لفظ لوگوں کو بھول گیا اور قاضی ماجھی کی جگہ پر قاضی رہا اور پھر آخر قادی بنا اور پھر اس سے بگڑ کر قادیان بن گیا اور قاضی ماجھی کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ علاقہ جس کا طولانی حصہ ساٹھ کوس ہے ان دنوں میں یہ سب کا سب ماجھہ کہلاتا تھا غالباً اس وجہ سے اس کا نام ماجھہ تھا کہ اس ملک میں بھینسیں بکثرت ہوتی تھیں اور ماجھ زبان ہندی میں بھینس کو کہتے ہیں ‘‘
حوالہ :
مرزا غلام احمد "روحانی خزائن " جلد 13 صفحہ: 163
تضاد ملاحظہ فرمائیں:
بیٹے کے مطابق ان کے مورث اعلی عرب سے آئے جبکہ مرزا کے مطابق سمرکند سے آئے تھے



