مرزا غلام احمد قادیانی انگریز کا تیار کردہ ایجنٹ تھا اور ساری زندگی انگریز کے جوتے چاٹتے چاٹتے کتابیں کالی کر دی ہیں ہر کتاب میں انگریز کی خیر خواہی جا بجا ملتی ہے جس کا ایک ثبوت حاضر خدمت ہے
قدیم خیر خواہ خاندان
(تریاق القلوب صفحہ 359 , روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 487,488)
"حضور گورنمنٹ عالیہ میں ایک عاجزانہ درخواست جبکہ ہماری یہ محسن گورنمنٹ ہرایک طبقہ اوردرجہ کے انسانوں کی بلکہ غریب سے غریب اور عاجز سے عاجز خدا کے بندوں کی ہمدردی کر رہی ہے یہاں تک کہ اس ملک کے پرندوں اورچرندوں اور بے زبان مویشیوں کے بچاؤکے لئے بھی اس کے عدل گستر قوانین موجود ہیں اور ہر ایک قوم اور فرقہ کو مساوی آنکھ سے دیکھ کر اُن کی حق رسی میں مشغول ہے تو اِس انصاف اور داد گستری اور عدل پسندی کی خصلت پر نظر کرکے یہ عاجز بھی اپنی ایک تکلیف کے رفع کے لئے حضور گورنمنٹ عالیہ میں یہ عاجزانہ عریضہ پیش کرتا ہے اور پہلے اِس سے کہ اصل مقصُود کو ظاہرکیاجائے اِس محسن اور قدرشناس گورنمنٹ کی خدمت میں اس قدر بیان کرنا بے محل نہ ہوگا کہ یہ عاجز گورنمنٹ کے اُس قدیم خیرخواہ خاندان میں سے ہے جس کی خیرخواہی کا گورنمنٹ کے عالی مرتبہ حکام نے اعتراف کیا ہے اور اپنی چٹھیوں سے گواہی دی ہے کہ وہ خاندان ابتدائی انگریزی عملداری سے آج تک خیر خواہی گورنمنٹ عالیہ میں برابر سرگرم رہا ہے۔ میرے والد مرحوم میرزا غلام مرتضیٰ اس محسن گورنمنٹ کے ایسے مشہور خیرخواہ اور دِلی جان نثار تھے کہ وہ تمام حکا م جو اُن کے وقت میں اس ضلع میں آئے سب کے سب اِس بات کے گواہ ہیں کہ انہوں نے میرے والد موصوف کو ضرورت کے وقتوں میں گورنمنٹ کی خدمت کرنے میں کیسا پایا اور اِس بات کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں کہ انہوں نے ۱۸۵۷ ء کے مَفسدہ کے وقت اپنی تھوڑی سی حیثیت کے ساتھ پچاس گھوڑے مع پچاس جوانوں کے اس محسن گورنمنٹ کی امداد کے لئے دیئے اور ہر وقت امداد اور خدمت کے لئے کمر بستہ رہے یہاں تک کہ اس دنیا سے گذر گئے۔ والد مرحوم گورنمنٹ عالیہ کی نظر میں ایک معزز اور ہردلعزیز رئیس تھے جن کو دربار گورنری میں کرسی ملتی تھی "
قدیم خیر خواہ خاندان
(تریاق القلوب صفحہ 359 , روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 487,488)
"حضور گورنمنٹ عالیہ میں ایک عاجزانہ درخواست جبکہ ہماری یہ محسن گورنمنٹ ہرایک طبقہ اوردرجہ کے انسانوں کی بلکہ غریب سے غریب اور عاجز سے عاجز خدا کے بندوں کی ہمدردی کر رہی ہے یہاں تک کہ اس ملک کے پرندوں اورچرندوں اور بے زبان مویشیوں کے بچاؤکے لئے بھی اس کے عدل گستر قوانین موجود ہیں اور ہر ایک قوم اور فرقہ کو مساوی آنکھ سے دیکھ کر اُن کی حق رسی میں مشغول ہے تو اِس انصاف اور داد گستری اور عدل پسندی کی خصلت پر نظر کرکے یہ عاجز بھی اپنی ایک تکلیف کے رفع کے لئے حضور گورنمنٹ عالیہ میں یہ عاجزانہ عریضہ پیش کرتا ہے اور پہلے اِس سے کہ اصل مقصُود کو ظاہرکیاجائے اِس محسن اور قدرشناس گورنمنٹ کی خدمت میں اس قدر بیان کرنا بے محل نہ ہوگا کہ یہ عاجز گورنمنٹ کے اُس قدیم خیرخواہ خاندان میں سے ہے جس کی خیرخواہی کا گورنمنٹ کے عالی مرتبہ حکام نے اعتراف کیا ہے اور اپنی چٹھیوں سے گواہی دی ہے کہ وہ خاندان ابتدائی انگریزی عملداری سے آج تک خیر خواہی گورنمنٹ عالیہ میں برابر سرگرم رہا ہے۔ میرے والد مرحوم میرزا غلام مرتضیٰ اس محسن گورنمنٹ کے ایسے مشہور خیرخواہ اور دِلی جان نثار تھے کہ وہ تمام حکا م جو اُن کے وقت میں اس ضلع میں آئے سب کے سب اِس بات کے گواہ ہیں کہ انہوں نے میرے والد موصوف کو ضرورت کے وقتوں میں گورنمنٹ کی خدمت کرنے میں کیسا پایا اور اِس بات کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں کہ انہوں نے ۱۸۵۷ ء کے مَفسدہ کے وقت اپنی تھوڑی سی حیثیت کے ساتھ پچاس گھوڑے مع پچاس جوانوں کے اس محسن گورنمنٹ کی امداد کے لئے دیئے اور ہر وقت امداد اور خدمت کے لئے کمر بستہ رہے یہاں تک کہ اس دنیا سے گذر گئے۔ والد مرحوم گورنمنٹ عالیہ کی نظر میں ایک معزز اور ہردلعزیز رئیس تھے جن کو دربار گورنری میں کرسی ملتی تھی "