• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں ہونے والی اکیس دن کی مکمل کاروائی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانی ۱۹۳۶ء میں چھپن ہزار تھے)
Mr. Yahya Bakhtiar: And this is confirmed by Mirza Bashir-ud-Din Mahmud in an address which appeared in "Al-Fazal" of 5th August, 1934, which says that:
(جناب یحییٰ بختیار: اور اس کی تصدیق مرزابشیرالدین محمود نے اپنے ایک خطاب میں کی، جو اخبار ’’الفضل‘‘ مورخہ ۵؍اگست ۱۹۳۴ء میں شائع ہوئی، جس کے مطابق:) ’’اس وقت ہماری تعداد آج کی تعداد سے بہت کم یعنی سرکاری مردم شماری کی رو سے ۱۸۰۰ تھی۔ اس وقت اخبار ’’البدر‘‘ کے خریداروں کی تعداد ۱۴۰۰ تھی۔ اس وقت سرکاری مردم شماری ۵۶۰۰۰ ہے۔ اور اگر پہلی نسبت کا لحاظ رکھا جائے تو ہمارے اخبار کے صرف پنجاب میں ۴۰۰۰ سے زیادہ خریدار ہونے چاہئیں۔‘‘
مرزاناصر احمد: ہاں! یہ تو وہ…
Mr. Yahya Bakhtiar: I mean he referred to it. He doesn't say here that this is a wrong figure. I am just saying.
(جناب یحییٰ بختیار: میرا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اس کا حوالہ دیا۔ انہوں نے یہاں یہ نہیں کہا کہ یہ اعدادوشمار غلط ہیں۔ میں تو بس یہ کہہ رہا ہوں)
مرزاناصر احمد: نہیں۔ وہ یہ جماعت کو کہہ رہے ہیں کہ اخبار ’’البدر‘‘ کی خریداری زیادہ ہونی چاہئے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but he mentioned ....
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں! مگر انہوں نے تذکرہ کیا…)
مرزاناصر احمد: ہاں! ہاں!!
Mr. Yahya Bakhtiar: .... it by the way that it was 56000.
(جناب یحییٰ بختیار: …اس کا، بائی دی وے، کہ وہ چھپن ہزار تھے)
مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!! ٹھیک ہے۔ By the way. (بائی دی وے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, then after that we come to Munir. I say "Munir Enquiry Court Report" because you know what I am referring to.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! اب اس کے بعد ہم منیر کی طرف آتے ہیں۔ میرا مطلب ہے ’’منیر انکوائری کورٹ رپورٹ‘‘ کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ میں کس کا حوالہ دے رہا ہوں۱؎)
32مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!! جی، جی!!
Mr. Yahya Bakhtiar: There was a disturbance in the Punjab in 1953.
(جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۵۳ء میں پنجاب میں ایک شورش برپا ہوئی تھی)
مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!! ٹھیک ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(۱۹۵۳ء میں قادیانی دولاکھ تھے)
Mr. Yahya Bakhtiar: And a court of enquiry was set up. There the figure given by your Jamaat, it seems, it is stated, was two lacs or two hundred thousand?
(جناب یحییٰ بختیار: اور ایک انکوائری کورٹ تشکیل دی گئی تھی۔ وہاں آپ کی جماعت نے بظاہر یہ کہا تھا کہ وہ دو لاکھ ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Two hundred thousand in Pakistan?
(مرزاناصر احمد: پاکستان میں تعداد دولاکھ؟)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ منیر انکوائری عدالتی رپورٹ اردو ص۹ پر ۱۹۵۳ء میں قادیانیوں کی موجودہ تعداد دو لاکھ لکھی ہے۔ اب قادیانی غور کریں کہ تعداد کے مسئلہ پر ان کی قیادت جگہ جگہ کیوں تضاد بیانیاں اور ابہام پیدا کرتی ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اب تیس لاکھ کیسے؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: Pakistan. And now, I think you have either ignored the population planning scheme or something like that you have suddenly jumped to 30 lacs ...
. (جناب یحییٰ بختیار: پاکستان۔ اور اب میں سمجھتا ہوں کہ آپ نے یا تو پاپولیشن پلاننگ اسکیم کویکسرنظر انداز کر دیا یا اس سے ملتا جلتا کوئی ایسا کام کیا جس سے آپ یکایک بڑھ کر تیس لاکھ تک پہنچ گئے…)
مرزاناصر احمد: نہیں! یہ بات…
Mr. Yahya Bakhtiar: .... or 40 lacs; or have there been so many converts?
(جناب یحییٰ بختیار: …یا چالیس لاکھ، یا پھر اتنے سارے لوگ تبدیل (ہوکر قادیانی) ہوگئے؟)
مرزاناصر احمد: نہیں! بات یہ ہے کہ جہاں تک سرکاری اعدادوشمار کا تعلق ہے، اُس وقت اعداد وشمار لینے والے ہی نہیں تھے کہ کس فرقہ کی طرف کس کو کریں منسوب، کیونکہ عام طور پر وہ غیرمسلم ہوتے تھے اور عام طور پر اُن کی کوشش یہ ہوتی تھی کہ مسلمان…
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, I am not referring to the Census Report.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں جناب! میں مردم شماری رپورٹ کا حوالہ نہیں دے رہا ہوں)
مرزاناصراحمد: ہوں، ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: The figure given by you to Mr. Justice Munir, your Jamaat ....
(جناب یحییٰ بختیار: جو اعدادوشمار آپ نے جسٹس منیر کو فراہم کئے کہ آپ کی جماعت…)
33مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!!
Mr. Yahya Bakhtiar: .... was 2 lacs in 1954. Then Encyclopaedia of Islam, 1960 Edition ....
(جناب یحییٰ بختیار: …۱۹۵۴ء میں دو لاکھ تھی۔ پھر انسائیکلوپیڈیا آف اسلام کے ۱۹۶۰ء میں شائع شدہ ایڈیشن…)
مرزاناصر احمد: ہوں، یہ لاہور والی؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! جی!!
I think no, not Lahore wali. I think it is published in Holland.
(نہیں! میرا خیال ہے کہ لاہور والی نہیں، میرے خیال میں یہ ہالینڈ میں چھپی ہے)
مرزاناصر احمد: یہ انکوائری رپورٹ کے کس صفحے پر ہے، یہ منیر کی؟
Mr. Yahya Bakhtiar: I think page 10.
(جناب یحییٰ بختیار: میرے خیال میں صفحہ ۱۰ پر)
Mirza Nasir Ahmad: Page 10.
(مرزا ناصر احمد: صفحہ ۱۰)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(۱۹۶۰ء میں پوری دنیا میں پانچ لاکھ، پاکستان میں دو لاکھ)
Mr. Yahya Bakhtiar: The Encyclopaedia of Islam says that the figure of Ahmadis as given by them… this is 1960 Edition; may be a year or two before the figure was given.... is half a million throughout the world, out of whom half are in Pakistan, that is, about two lacs.
(جناب یحییٰ بختیار: انسائیکلوپیڈیا آف اسلام میں درج ہے کہ احمدیوں کی تعداد ان کے اپنے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق… یہ ۱۹۶۰ء کا ایڈیشن ہے، اعدادوشمار اس سے شاید ایک یا دو سال پہلے فراہم کئے گئے ہوں… پوری دنیا میں پانچ لاکھ ہے، جس میں سے نصف پاکستان میں ہیں، یعنی کہ تقریباً دولاکھ)
مرزاناصراحمد: ہاں! میرے علم میں نہیں کہ کس نے ان کو یہ اعداد شمار دئیے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اعداد وشمار میں ابہام ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no, I am just saying because there is some confusion about the figures and members.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں! نہیں! میں تو بس یہ کہہ رہا ہوں، کیونکہ اعدادوشمار اور تعداد میں کچھ کنفیوژن ہے)
مرزاناصر احمد: یہاں لکھا ہے:
"It is stated to me" not by whom. 2903
(’’مجھے یہ بتایا گیا‘‘ کس نے یہ پتا نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, it is not clear. So, we presume that perhaps the party concerned may have stated. I would not accept Ahraris word for it.
(جناب یحییٰ بختیار: ہاں! اس کی وضاحت نہیں۔ لہٰذا ہم یہ فرض کرتے ہیں کہ شاید متعلقہ پارٹی نے بتایا ہو۔ میں اس بارے میں احراریوں والی بات نہیں مانوں گا)
34Mirza Nasir Ahmad: No, no. Perhaps somebody else.
(مرزا ناصر احمد: نہیں! نہیں! شاید کسی اور نے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but the Encyclopaedia clearly says that it was stated there by Ahmadis. That may be wrong but ....
(جناب یحییٰ بختیار: انسائیکلوپیڈیا میں صاف درج ہے کہ احمدیوں نے یہ (تعداد) بتائی۔ یہ بات غلط ہوسکتی ہے یہ جدا بات ہے؟)
مرزاناصر احمد: ہاں! ہاں!! انسائیکلوپیڈیا کے متعلق میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ میرے علم میں نہیں ہے کہ کس نے ان کو اعداد وشمار دئیے ہیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: They say half a million throughout the world ....
(جناب یحییٰ بختیار: پوری دنیا میں پانچ لاکھ پاکستان میں اس کے آدھے)
مرزاناصر احمد: ہاں! وہ تو میں سمجھ گیا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... And at least half of them are in Pakistan.
مرزاناصراحمد: میں تو صرف یہ عرض کر رہا ہوں کہ میرے علم میں یہ نہیں کہ کس ایجنسی نے ان کو اعداد وشمار دئیے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(پاکستان میں قادیانی دولاکھ ہیں آپ تردید نہیں کر سکتے)
Mr. Yahya Bakhtiar: So, Sir, to cut it short, if I say that the number of Ahmadis in Pakistan is not more than two hundred thousand, you cannot contradict me through any document?
(جناب یحییٰ بختیار: قصہ مختصر۔ میں کہتا ہوں کہ پاکستان میں آپ کی تعداد دولاکھ سے زیادہ نہیں آپ کسی دستاویز سے میری تردید نہیں کر سکتے)
(میرا اندازہ ہے ۳۵سے۴۰لاکھ، آپ کا دولاکھ ہے)
Mirza Nasir Ahmad: I don't like to ....
(مرزاناصر احمد: میں ایسا کرنا نہیں چاہتا۱؎)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I am asking you ....
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ میں اس میں…
Mr. Yahya Bakhtiar: But can you suggest, can you 35contradict me through documentary evidence, record, your own Jamaat's record?
(جناب یحییٰ بختیار: میں آپ سے پوچھتا ہوں کیا آپ میری تردید دستاویزی ثبوت سے کر سکتے ہیں۔ اگر میں کہوں کہ تعداد دولاکھ سے زیادہ نہیں ہے۔ کوئی دستاویزی ثبوت کے کوئی ریکارڈ)
مرزاناصر احمد: اگر آپ دو لاکھ کو Documentary Proof (تحریری ثبوت) دے کر Prove (ثابت) کر دیں تو میں Contradict (تردید) نہیں کروں گا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Thank you. I rely on Munir Enquiry Report, that is the document. So you are not contradicting it?

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ اس کو کہتے ہیں اعتراف شکست؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(جناب یحییٰ بختیار: بہت شکریہ۔ منیر انکوائری رپورٹ میرا ثبوت ہے۔ میں اس پر بھروسہ کرتا ہوں۔ تو کیا آپ اس کی تردید کرتے ہیں؟)
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں! اس میں تو انہوں نے تو لکھا ہی کچھ نہیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Encylopaedia of Islam?
(جناب یحییٰ بختیار: (اگر آپ اس منیر رپورٹ کو نہیں مانتے) تو کیا انسائیکلوپیڈیا آف اسلام کو)
مرزاناصر احمد: وہ تو Official ہے ہی نہیں۔(غیر سرکاری ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Nothing is official. Mirza Sahib. If you bring your register, I am going to accept that. There is no question of official. We are not going to distribute property of members of any particular seat.
(جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! آفیشل ہو یا آفیشل نہ ہو (کوئی فرق نہیں) آپ اپنا رجسٹر لے آئیں۔ میں اس کو تسلیم کرلوں گا۔ چاہے وہ رجسٹر آپ کا سرکاری نہ ہو۔ ہم کوئی پارٹی کے ممبران کو جائیداد تقسیم کر رہے ہیں)
مرزاناصر احمد: معاف کیجئے، میں کوئی اعتراض نہیں کر رہا۔ میں تو ایک جو خود سمجھ رہا ہوں…
Mr. Yahya Bakhtiar: I just wanted to come at a right number. I said if you could come to a right number of the Ahmadis?
(جناب یحییٰ بختیار: میرا مدعا صرف یہ تھا کہ قادیانی جماعت کے ممبران کی صحیح تعداد معلوم ہو جائے)
مرزاناصر احمد: جب تک صحیح Census نہ ہو…
Mr. Yahya Bakhtiar: Because you yourself are not sure. If you had been sure ....
(جناب یحییٰ بختیار: دراصل آپ خود تذبذب میں ہیں۱؎)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ تذبذب یا فریب دہی؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Mirza Nasir Ahmad: I am not sure. No, I am not sure.
36Mr. Yahya Bakhtiar: .... I would have accepted your word that they are three million.
مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!!
Mr. Yahya Bakhtiar: But you yourself are not sure.
Now, Sir, I come to your address which you delivered on the 21st of June, Friday 21st June which is Annexture 2 ...... (ضمیر نمبر۲)
(جناب یحییٰ بختیار: اب میں آپ کے خطاب جمعہ ۲۱؍جون (۱۹۷۴ئ) کا حوالہ دیتا ہوں)
مرزاناصر احمد: ہاں! وہ خطبہ جمعہ؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! خطبہ جمعہ۔ Where you have ....
مرزاناصر احمد: ہاں!
Mr. Yahya Bakhtiar: .... interpreted freedom of religion.
مرزاناصر احمد: اس میں ایک بات یاد رکھنی چاہئے کہ خطبۂ جمعہ اردو میں تھا اور یہاں غالباً اس کی…
جناب یحییٰ بختیار: خیر! آپ Correct کر لیں۔ یہ ٹرانسلیشن ہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں! ٹرانسلیشن ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: This is very well written and I think, there is no mistake as far as language is concerned. You can correct it now. I am not going into detail of any word, but generally you have said that everyone has a right to say what his religion is. That is the first observation you made.
(جناب یحییٰ بختیار: یہ بہت عمدہ ترجمہ ہے۔ کوئی غلطی نہیں ہے۔ جہاں تک زبان کا تعلق ہے آپ غلطی کو صحیح کر سکتے ہیں۔ میں کسی الفاظ کی تفصیل میں نہیں جارہا۔ آپ نے جنرل طور پر یہ کہا ہے کہ ہر شخص کو حق ہے کہ وہ اپنے مذہب کے لئے بتائے کہ وہ کیا ہے۔ آپ نے یہ تاثر دیا ہے)
مرزاناصر احمد: ہاں جی ٹھیک۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(آزادی مذہب؟)
37Mr. Yahya Bakhtiar: It is this. Then, Sir, you say, I quote: "Religious freeedom therefore means that everyone is free to specify his religion and no power, no Government can interfere with the exercise of that right".
(جناب یحییٰ بختیار: آپ کہتے ہیں نہ، میں بعینہ آپ کے الفاظ دہراتا ہوں کہ: ’’مذہبی آزادی کے معنی ہیں کہ ہر ایک شخص اپنے مذہب کی صراحت کرنے میں آزاد ہے اور کوئی طاقت کوئی حکومت اس حق کے استعمال میں دخل نہیں دے سکتی۔‘‘)
مرزاناصر احمد: جی!
Mr. Yahya Bakhtiar: This is on page:14. Then, Sir, you further go and say "I proclaim that I am a muslim ....."
(جناب یحییٰ بختیار: پھر صفحہ نمبر۱۴ پر آپ نے کہا کہ میں مسلمان ہوں)
مرزاناصر احمد: جی!
Mr. Yahya Bakhtiar: ".... who can have the right to say that I am not a Muslim? This would be utterly foolish". This is on page:14. Have I quoted you correctly, Sir?
(جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہا کہ میں مسلمان ہوں۔ یہ جہالت کی بات ہوگی کہ کوئی مجھے غیرمسلم کہے۔ یہ صفحہ نمبر۱۴ پر ہے۔ کیا میں نے آپ کے الفاظ صحیح دہرائے؟)
مرزاناصر احمد: ہاں! اسی مفہوم کی میں نے بات کی ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Because I have written it down from here. Then, Sir, having asserted your right of freedom of religion in terms mentioned just now. You have raised a preliminary objection with regard to the competence of the National Assembly or Parliament to declare as to who is a Muslim and who is not a Muslim. You raised this object in your Mahzar Namah.
(جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ اسے میں نے یہاں سے نقل کیا ہے۔ پھر آپ نے ابھی اپنے انداز میں مذہبی آزادی پر زور دیتے ہوئے ایک بنیادی اعتراض اٹھایا کہ قومی اسمبلی یا پارلیمنٹ مجاز نہیں کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ کون مسلمان ہے کون نہیں۔ یہ آپ نے محضرنامہ میں سوال اٹھایا)
مرزاناصر احمد: ہاں! محضر نامہ۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, what is the Law, the rule the provision of Constitution, on the basis of which you objected to the jurisdiction of the National Assembly of Parliament ....
(جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کس قانون کے تحت، کس دفعہ کے تحت پارلیمنٹ قومی اسمبلی کے دائرہ کار پر اعتراض کیا ہے)
38مرزاناصر احمد: ہاں ہاں! نہیں ٹھیک ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... You rely on?
Mirza Nasir Ahmad: I rely on clauses:8 and 20.
(مرزاناصر احمد: دفعہ۸ اور ۲۰ پر بھروسہ کرتا ہوں)
ہماری جو Consititution ہے اس کی غالباً دفعہ۸ ہے جو یہ کہتی ہے کہ اس ہاؤس کو یہ اختیار نہیں ہوگا کہ جو اس نے حقوق دئیے ہیں ان میں کوئی کم کرے یا اس کو منسوخ کرے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Article 8 and Article 20.
مرزاناصر احمد: غالباً ۸ ہے، نکالیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: And you have also referred to the Declaration of Human Rights of the United Nations?
(جناب یحییٰ بختیار: آپ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی دستاویز کا حوالہ دیا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Universal Declaration of Human Rights .... that dates from 1948 .... اور جتنی اقوام اس کی ممبر نہیں they became party to that Universal Declaration of Human Rights.
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, I will not go into greater detail. مرزاناصر احمد: ہاں! نہیں۱؎۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I will ask a very simple question. Is the Parliament competent to amend Article:8 and Article:20?
(جناب یحییٰ بختیار: میں ایک بہت ہی سادہ سوال کرتا ہوں۔ کیا پارلیمنٹ دفعہ۸ اور دفعہ۲۰ میں تبدیلی کی مجاز ہے؟)
مرزاناصر احمد: Constitution (آئین) کیا کہتا ہے؟
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, by two-thirds majority they can amend; through a particular procedure they can amend. I am not saying .... I am coming to that .... but I am just suggesting a simple proposition.
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں! دو تہائی اکثریت کے ذریعہ ایک خاص طریقہ کار سے وہ اس کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ میں اس پر ایک سادہ سا سوال سامنے رکھتا ہوں)
39مرزاناصر احمد: یہ جو ہے ناں …
Mr. Yahya Bakhtiar: They should not do it, that is different, but I am just saying, is the Parliament not competent to repeal Article:8 altogether and Article:20 altogethter?
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ ہاں، نہیں۔ کیا مطلب؟ حواس باختگی؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(جناب یحییٰ بختیار: میں جانتا ہوں کہ ان کو اب نہیں کرنا چاہئے۔ ہرگز نہیں کرنا چاہئے۔ یہ دوسری بات ہے۔ مگر قانونی طور پر وہ دفعہ:۸ اور دفعہ:۲۰ کو منسوخ کرنے کے مجاز ہیں)
مرزاناصر احمد: میں اس کا جواب دینا چاہتا ہوں اگر اجازت دیں تو۔ یہ پارلیمنٹ ہماری جو ہے، یہ نیشنل اسمبلی، یہ سپریم لیجسلیٹو باڈی ہے اور اس کے اوپر کوئی پابندی نہیں سوائے ان پابندیوں کے جو یہ خود اپنے پر عائد کرے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: That is what I wanted to know.
مرزاناصر احمد: ہاں! ہاں!!
Mr. Yahya Bakhtiar: They could do it.
مرزاناصر احمد: نہیں! اور انہوں نے اپنے اوپر یہ پابندی عائد کی ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I appreciate that they should not do it, they ought not to do it; that is different. But they are legally competent to do it, to repeal Article:20 and to repeal Article:8. or any other provision?
مرزاناصر احمد: ہاں! ہاں!! ٹھیک ہے۔ وہ تو میں نے بھی یہی کہا ہے ناں کہ اس کی سپریم لیجسلیٹو باڈی کی حیثیت ہے۔ ان کے اور کوئی اور ایجنسی نہیں ہے جو پابندی لگا سکے۔ لیکن کچھ پابندیاں اس سپریم لیجسلیٹو باڈی نے خود اپنے پے لگائی ہیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: With that I agree.
(جناب یحییٰ بختیار: میں اس سے اتفاق کرتا ہوں)
مرزاناصر احمد: ہاں! ان کی طرف میں اشارہ کر رہا ہوں۔
40Mr. Yahya Bakhtiar: Those are of political nature, religious nature, but not of consitutional nature.
(جناب یحییٰ بختیار: سیاسی طرز کے ہونے میں اور مذہبی طرز کے نہ کہ آئینی طرز کے)
مرزاناصر احمد: ہاں! ہاں!! نہیں، میرا اسی طرف اشارہ ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, now I come back to your address. I am not going to quote a lot from it because this is very important from my point of view to clarify the position. In your address, the same address, Sir, on page:12, you say:
"The Constitution of Pakistan in which our Prime Minister takes great pride and which according to his declaration, establishes for Pakistan a high position in the eyes of the world and augments its respect and honour provided in Article:20 as follows:
"(a) Every citizen shall have the right to profess, practise and propagate his religion, and
(b) Every religious denomination and every sect thereof shall have the right to establish, maintain and manage its religious institutions."
(Page:12)
After that you referred to the pages of the Constitution from where you have quoted. Now, here I may respectfully ask you, Sir, have you reproduced the whole of the Article or have you forgotten part of this Article?
(جناب یحییٰ بختیار: اب میں دوبارہ آپ کے خطبے کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ میں قانون کے الفاظ نہیں نقل کرتا۔ لیکن میری نظر میں صورتحال کا واضح کرنا بہت ضروری ہے۔ اپنے خطبہ میں وہی خطبہ صفحہ۱۲ پر آپ کہتے ہیں کہ بروئے دستور پاکستان جس پر ہمارے وزیراعظم صاحب بہت فخر کرتے ہیں اور بقول ان کے اس کی وجہ سے پاکستان کو دنیا کی نظر میں اعلیٰ پوزیشن حاصل ہے اور اس کی عزت ووقار زیادہ ہوا ہے۔ اس کی دفعہ۲۰ درج ذیلمیں موجود ہے: ’’ہر شہری کو حق حاصل ہوگا کہ وہ اپنے مذہب پر اعتقاد رکھے۔ اس پر عمل کرے اور تبلیغ کرے اور ہر مذہبی فرقہ یا مسلک کو حق حاصل ہوگا کہ وہ اپنے مذہبی ادارے قائم کرے یا برقرار رکھے یا ان کو چلائے۔ صفحہ نمبر۱۲‘‘ اس کے بعد آپ نے دستور کے صفحات سے چند قول نقل کئے ہیں۔ میں یہاں پر مؤدبانہ طریقہ سے آپ سے پوچھتا ہوں جناب کہ کیا آپ نے پوری اس دفعہ کو دوبارہ بیان کیا ہے یا اس دفعہ کا کچھ حصہ آپ بھول گئے؟۱؎)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ گویا مرزاناصر حوالہ دینے میں اپنے فن خیانت وکتربیونت کا مظاہرہ کرتا ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: میں نے اس کا وہ ابتدائی حصہ چھوڑ دیا ہے جو ہر ذہن میں Understood (مستحضر) ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I am grateful. That part ....
(جناب یحییٰ بختیار: شکریہ! وہ حصہ…)
Mirza Nasir Ahmad: "Subject to Law and morality."
(مرزاناصر احمد: قانون اور اصول اخلاق کی شرط پر)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes. That means that freedom of religion is subject to law, public order and morality. That part is conceded then?
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں! مطلب یہ ہے کہ مذہب کی آزادی مشروط ہے۔ قانون اخلاقیات اور امن عامہ پر۔ یہ بات تسلیم ہے نا؟)
41Mirza Nasir Ahmad: Of course, it is there.
(مرزاناصر احمد: یہ تو ظاہر ہے کہ ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Therefore, you take it for granted. That is why you did not mention it. But then, Sir, you proceed further and you say in your address immediately after what I have quoted just now:
"In other words this constitution which is a source of pride for us, guarantees to every citizen of Pakistan his religion, that is to say the religion which he and not. Mr. Bhutto or Mufti Mahmood or Mr. Moudoodi .... chooses for himself. Whatever religion a citizen chooses, that is his
religion, and he can announce it, this constitution gives him the right to announce whether he is Muslim or not, and if he announces that he is a Muslim then this Constitution, of which the People's Party is proud and of which we are also proud because of this Article, gurantees to every citizen to announce that being a Muslim, he is a Wahabi or Ahl-e-Hadis, or Ahl-e-Quran or Bralvi or Ahmadi. This is the meaning of religious freedom".
I unquote, Sir.
(جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ آپ اس کو تسلیم شدہ سمجھتے ہیں۔ اس لئے آپ نے اس کا ذکر نہیں کیا۔ پھر اس کے بعد جناب آگے بڑھے اور ساتھ ہی اپنے خطاب میں جو الفاظ فرمائے وہ دہراتا ہوں: ’’یہ دستور بہ الفاظ دیگر ہمارے لئے باعث فخر ہے کہ وہ پاکستان کے ہر شہری کے لئے اس کے مذہب کی ضمانت دیتا ہے۔ یعنی ہر شہری جو مذہب چاہے اپنے لئے خود منتخب کرے نہ کہ مسٹر بھٹو یا مفتی محمود یا مسٹر مودودی۔ شہری جو مذہب بھی چاہے اپنے لئے پسند کر ے۔ وہی اس کا مذہب ہے اور وہ اپنے مذہب کا اعلان کر سکتا ہے۔ یہ دستور ہر شہری کو حق دیتا ہے کہ وہ اعلان کرے کہ مسلمان ہے یا نہیں اور اگر وہ اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کرے تو پھر یہ دستور جس پر پیپلزپارٹی کو فخر ہے اور جس دستوری دفعہ پر مجھے بھی فخر ہے۔ جس میں ہر شہری کو ضمانت دی گئی ہے کہ وہ اعلان کر سکتا ہے کہ بحیثیت مسلمان وہ وہابی ہے یا اہل حدیث یا اہل قرآن یا بریلوی یا احمدی۔ یہ معنی ہوتے ہیں مذہی آزادی کے۔‘‘)
Mirza Nasir Ahmad: To my mind ....
(مرزاناصر احمد: میرے خیال کی رو سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes. I am just asking whether I am quoting you correctly?
(جناب یحییٰ بختیار: میں پوچھتا ہوں کیا میں نے آپ کے الفاظ صحیح نقل کئے ہیں؟)
مرزاناصر احمد: جی ہاں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I am not going to ask you questions because first we finish with quotations and then I will ask you questions.
(جناب یحییٰ بختیار: ابھی میں سوال شروع نہیں کرتا۔ پہلے تمام حوالہ جات ختم کرلیں۔ پھر میں آپ سے سوالات کروں گا)
مرزاناصر احمد: ہاں! نہیں، ٹھیک ہے۱؎۔
42Mr. Yahya Bakhtiar: Then, Sir, you further say: "Today, the meaning of religious freedom is that every man has a right to decide for himself whether he is a Muslim or not, whether he is a Christian or not, whether he is a Jew or not, or whether he is a Hindu or not, whether he is a Budhist or not, whether he is an a-theist or not. It is for each individual to say which religion he belongs to and no power on earth and not all the powers of the world combined can deprive him of this right."
So, Sir, according to you this right, the way you have put it ....
(جناب یحییٰ بختیار: تو جناب آپ آگے فرماتے ہیں: ’’آج مذہبی آزادی کے معنی یہ ہیں کہ ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے لئے فیصلہ کرے کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں۔ عیسائی ہے یا نہیں۔ یہودی ہے یا نہیں۔ بدھ مت ہے یا نہیں۔ ملحد ہے یا نہیں۔ دہریہ ہے یا نہیں۔ اس لئے ہر فرد کو حق حاصل ہے کہ وہ اظہار کرے کہ میں کس مذہب سے متعلق ہوں۔ کوئی زمینی طاقت بلکہ جہاں بھر کی مجتمع قوتیں اس کو اپنے حق سے محروم نہیں کر سکتیں۔ تو آپ کی نظر میں یہ حق جس طور پر آپ نے پیش کیا ہے اس کے معنی ہوتے ہیں کہ یہ حق مطلقاً قطعی غیرپابند بلا محدود غیر مشروط مستند ہے اور دھرتی پر کوئی طاقت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔‘‘)
Mirza Nasir Ahmad: .... is inalienable.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ کیا ہوگیا؟ حواس باختگی یا سٹی گم ہوگئی، قادیانی خود فیصلہ کریں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Mr. Yahya Bakhtiar: .... is absolute, unrestricted, unqualified, unconditional; no power on earth can interfere.
مرزاناصر احمد: یہاں یہ Confusion پیدا نہیں ہونا چاہیئے۔ دماغ میں یہاں پریکٹس کی بات نہیں ہے، اعلان کی بات ہے اور یہ Absolute Right ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ میں مسلمان ہوں یا نہیں ہوں۔ Law, morality, Public order اس وقت آتے ہیں جس وقت وہ اپنے عقائد کے مطابق کچھ مظاہرے کرتا ہے۔ Mainfestation of his creed کرتا ہے۔ لیکن جہاں تک پروفیشن کا سوال، یہ کہے گا کہ میں مسلمان ہوں یا نہیں ہوں، یہ Absolute Right ہے ہر انسان کا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, you have used the words in the speach and I pointedly draw your attention to them; they are:
"He has the right to say, to specify, to proclaim, to decide, to announce ...."
(جناب یحییٰ بختیار: جناب آپ نے اپنی تقریر میں جو الفاظ استعمال کئے ہیں جن پر میں خصوصی طور پر آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ الفاظ یہ ہیں۔ متعلقہ شخص کو حق ہے اظہار کا، صراحت سے بیان کرنے کا، باضابطہ اعلان کرنے فیصلہ کرنے کا، اعلان کرنے کا…)
مرزاناصر احمد: ہاں! یہی وہی ہے، Profess کے معنی کئے ہیں میں نے اپنی طرف 43سے۔ One might agree with or not.
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, as I said before ....
مرزاناصراحمد: اس کا تعلق پریکٹس سے آجاتا ہے ناں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... that he ....
مرزاناصراحمد: اس میں پریکٹس میں نے نہیں کہا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: But you profess something; if you think you are a Muslim, if you believe you are a Muslim. Nobody can .....
(جناب یحییٰ بختیار: لیکن یہ بات آپ کی ماننے کے قابل ہے۔ مگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ مسلمان ہیں۔ اگر آپ اعتقاد رکھتے ہیں کہ آپ مسلمان ہیں تو پھر کسی کو…)
مرزاناصر احمد: وہ ٹھیک ہے۔ آپ کی بات درست ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I am submitting that if you announce, then that means either a speech is called for as you write ....
(جناب یحییٰ بختیار: اگر آپ اس کا اعلان کر دیتے ہیں تو اس کے معنی ہیں کہ یا تو کسی تقریر کی ضرورت ہے جیسا کہ آپ لکھتے ہیں)
مرزاناصر احمد: یہ اعلان کرتا ہے آدمی کہ میں مسلمان ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: اعلان کرتا ہے یا لکھتا ہے۔
مرزاناصر احمد: یا لکھتا ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I means some action ....
(جناب یحییٰ بختیار: مطلب ہے کوئی عمل…)
مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!!
Mr. Yahya Bakhtiar: .... to express ....
(جناب یحییٰ بختیار: اظہار کرنے کے لئے…)
Mirza Nasir Ahmad: Expression of one's belief.
(مرزاناصر احمد: اپنے عقیدہ کے اظہار کے لئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: .... one's belief so that ....
44Mirza Nasir Ahmad: Not practice on it.
Mr. Yahya Bakhtiar: When belief is expressed, even there you claim, to this extent, I mean ....
(جناب یحییٰ بختیار: جب کسی اعتقاد کا اظہار کیا جائے تو بقول آپ کے دعوے کے اس اظہار کی حد تک کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہئے نہ حکومت کی طرف سے)
مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!! To that extent.
Mr. Yahya Bakhtiar: .... that there should be no interference by the State ....
Mirza Nasir Ahmad: To my mind.
Mr. Yahya Bakhtiar: .... or any body?
(جناب یحییٰ بختیار: اور نہ کسی شخص کی طرف سے)
مرزاناصر احمد: میں اس پر… میرا یہی ایمان ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: So, Sir, if anybody declares that he is a Muslim, a Christian, a Budhist, no one should question his announcement or declaration?
(جناب یحییٰ بختیار: تو جناب اگر کوئی اعلان کرتا ہے کہ وہ مسلمان ہے، عیسائی ہے، بدھ مت ہے تو کیا اس کے اس اعلان پر کوئی شخص اعتراض نہ کرے)
Mirza Nasir Ahmad: No wordly authority.
(مرزاناصر احمد: کسی دنیاوی اتھارٹی کو مداخلت کا حق نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: .... is authorised or empowered to question that. His word should be accepted for this.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ جو کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں۔ اس کو ہمیں مسلمان کہنا پڑے گا)
مرزاناصر احمد: ہاں! وہ جو کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں۔ اس کو مسلمان ہمیں کہنا پڑے گا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but Sir, there are some further complications in my mind.
(جناب یحییٰ بختیار: میرے ذہن میں ابھی کچھ پیچیدگیاں ہیں)
مرزاناصر احمد: ہاں! جب وہ آئیں گے، ہم وہاں… When we reach that.
Mr. Yahya Bakhtiar: Supposing a person knowingly, with ulterior motive, for some material gain, falsely declares that he is a Christian when in fact he is not, or he is a Muslim when in fact he is not ....
(جناب یحییٰ بختیار: فرض کریں کہ ایک شخص عمداً کسی مخفی مقصد کے لئے کسی مادی فائدہ کے لئے جھوٹا اعلان کر دیتا ہے کہ وہ عیسائی ہے۔ جب کہ وہ حقیقتاً نہیں ہے یا کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں جب کہ واقعتہً وہ مسلمان نہیں تو کیا ایسی صورت میں بھی آپ یہی خیال کریں گے؟)
45Mirza Nasir Ahmad: He is not?
Mr. Yahya Bakhtiar: .... do you still think that ....
Mirza Nasir Ahmad: How we are going to find out that he is a hypocrite?
(مرزاناصراحمد: لیکن آپ کیسے پتہ چلائیں گے کہ وہ دغابازی کر رہا ہے؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: But if we can find out, then we can interfere. If he falsely does it?
(جناب یحییٰ بختیار: (اگر اس کی منافقت) ہم معلوم کر لیں۔ تب تو ہم مداخلت کر سکتے ہیں)
مرزاناصر احمد: اگر وہ Hypocrite اور اسلام، قرآن کریم یہ کہتا ہے کہ تم نے پھر بھی اس کو مسلمان کہنا ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, I am just asking you that if I personally know a person that he is a Muslim, but for some worldly gain ....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب میرا سوال یہ ہے کہ آپ فرض کیجئے کہ میں ایک شخص کو جانتا ہوں کہ وہ مسلمان ہے لیکن دنیا کے کسی مفاد کے لئے…)
Mirza Nasir Ahmad: Aaa, aaa.
Mr. Yahya Bakhtiar: .... for some advantage ....
مرزاناصراحمد: ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... he falsely declares himself to be a Christian ....
(جناب یحییٰ بختیار: کسی مطلب کے لئے وہ اپنے کو عیسائی کہے…)
مرزاناصراحمد: جی۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... do you think, we still should not interfere because he has announced it? That is his freedom?
(جناب یحییٰ بختیار: تو آپ کا کیا خیال ہے کہ ایسے شخص کے ساتھ دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے۔ محض اس بناء پر کہ اس نے عیسائی ہونے کا اعلان کر دیا ہے اور ایسا اعلان کرنے سے وہ آزاد ہے)
مرزاناصراحمد: آپ نے کہا: ’’میں جس کو جانتا ہوں۔‘‘ اگر تو مثلاً میں جانتا ہوں…
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no, I mean میں اور آپ anybody.
46مرزاناصراحمد: نہیں! میں نے اسی واسطے میں کو اپنے اوپر لے لیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں۔
مرزاناصراحمد: نہیں۔ میں نہیں کہہ رہا تھا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I know him personally.
مرزاناصراحمد: اگر میں Personally نہیں جانتا ہوں تو میرا کوئی حق نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کو کوئی حق نہیں ہے؟
مرزاناصراحمد: بالکل نہیں حق میرا۔ یہ تو بڑا فساد پیدا ہو جائے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, I am not giving the example. Sir, of a man who is about to be killed and to save his life, he says, "I am a Muslim" or "I am a Christian" or supposing a religions fanatic is going to kill some one because he does not belong to his faith ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں ایک ایسے شخص کی مثال دیتا ہوں جو عنقریب مارا جانے والا ہے اور وہ اپنی جان بچانے کے لئے کہہ اٹھتا ہے کہ میں مسلمان ہوں یا میں عیسائی ہوں یا فرض کریں کوئی مذہبی متعصب شخص کسی کو جان سے مارنے والا ہے۔ کیونکہ وہ اس کا ہم عقیدہ نہیں…)
مرزاناصر احمد: ہوں۔ یا؟
Mr. Yahya Bakhtiar: I know that is permissible. I am not taking that example.
(جناب یحییٰ بختیار: میں یہ مثال اس لئے پیش کر رہا ہوں)
مرزاناصر احمد: یا ان کی In question ہے جو کہ Clerical Court نے کی۔ ایک وقت میں اور اس وقت جو انہوں نے فیصلہ کیا، عیسائی Clergy نے، وہ یہ تھا کہ اس کو تم Stake پر Burn کر دو، Rather roast him on the fire اور اﷲتعالیٰ آپ ہی فیصلہ کرے گا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no, I am not taking the case of even that person who, in order to save his life, makes a false declaration. Suppose he is a Christian ....
(جناب یحییٰ بختیار: (لیکن) میں اس شخص کی مثال لے رہا ہوں جو اپنی جان بچانے کے لئے ایک جھوٹا بیان دیتا ہے اور فرض کریں…)
47مرزاناصر احمد: نہیں۔ یہاں بھی وہی… میں بھی یہی مثال دے رہا ہوں۔ تو انہوں نے کہا کہ اگر وہ اپنی زندگی محفوظ کرنے کے لئے Protestant ہونے کے باوجود Roman Catholic ہونے کا اعلان کرے، اس اعلان کے بعد بھی اسے Burn کردو اور اس فیصلے کو خدا پر چھوڑو کہ اس کو جنت میں جانا چاہئے یا دوزخ میں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, yes I am not giving that example. But I am just ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں صرف مثال دے رہا ہوں…)
Mirza Nasir Ahmad: That is one of the very extreme examples in this case.
(مرزاناصر احمد: آپ کی مثال اس معاملہ میں ایک انتہائی نوعیت کی مثال ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but there, Sir, if a person has to save his life, it is permissible to tell a lie to save his life, I think?
(جناب یحییٰ بختیار: تو جناب! اگر شخص کو اپنی جان بچانی ہے تو کیا اپنی جان بچانے کے لئے اس کو جھوٹ بولنا روا نہیں؟)
Mirza Nasir Ahmad: I don't think.
(مرزاناصر احمد: میں نہیں سمجھتا)
Mr. Yahya Bakhtiar: I mean, i don't know, Some time you sacrifice the truth in the very interest of truth. If a man is innocent and somebody is going to kill him just because he does not belong to his faith, and I say no he is not that belongs to that caste or to that religion. It happened near Khuzdar. There was a policeman, near about 1965 or that time, there was a policeman travelling in a bus and some of those people, travelling people, got hold of that bus along with others. The policeman was not in uniform but they found the uniform packed up in the bus. The policeman and other people were taken away with the intention to kill them. One of the Maulvis there who khew that this man was a policeman, took oath on Quran and said, "I know that he is not a policeman" to save his life. Do you think that man committed a crime by telling a lie?
(جناب یحییٰ بختیار: بعض وقت سچ کی خاطر سچ کو قربان کرنا پڑتا ہے۔ فرض کریں ایک آدمی ہے جو بیگناہ ہے۔ مگر ایک شخص اس کے قتل کے در پے ہے کہ وہ دوسرے مذہب کا ہے اور اس جیسا اعتقاد نہیں رکھتا۔ اسی نوعیت کا ایک واقعہ خضدار کے علاقہ میں پیش آیا۔ وہاں پولیس کا ایک سپاہی تھا۔ یہ واقعہ شاید ۱۹۶۵ء کا ہوگا یا اس کے لگ بھگ۔ وہ شخص بس میں سفر کر رہا تھا۔ لوگوں نے بس کو مع سواریوں کے اغوا کر لیا۔ پولیس والا یونیفارم میں نہیں تھا۔ تو دیگر سواریوں کے ساتھ اس کو بھی جان سے مارنے کے لئے لے گئے۔ وہاں ایک مولوی موجود تھا جو اس شخص کو پہچانتا تھا کہ یہ پولیس والا ہے۔ اس نے قرآن شریف پر قسم کھا کر کہا کہ میں جانتا ہوں کہ یہ پولیس والا نہیں ہے۔ یہ بات اس نے اس کی جان بچانے کے لئے کہی۔ اب آپ بتائیں آپ کے خیال میں اس شخص نے جھوٹ بول کر کوئی جرم کیا)
مرزاناصر احمد: نہیں نہیں۔
48Mr. Yahya Bakhtiar: I am just saying this that some time one may do it. But I am not taking these examples. Sir, I am going to come to earth and take very simple example.
(جناب یحییٰ بختیار: اب میں ایک دوسری سادہ سی مثال لیتا ہوں)
مرزاناصراحمد: جی! ہاں جی وہ لے لیں پھر۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, supposing, as we have a lot of difficulties in getting admission in college these days. You khow that, so we take a medical College for instance Dow Medical College, Karachi, has got 200 seats. Now there are about a thousand Muslim boys, all first divisions, contesting for these 200 seats. But out of them, 10 are reserved for Minorities, Christians, Hindus, Parsis. Out of 10, say 6 are reserved for Hindus, 3 are also one First Divisioners, so they contest among themselves; 3 are reserved for Christians, one for parsi. There is also First Divisioners Parsi and he will go and take that seat. Now, among the Christians, there are 6/7 candidates and there are 3 seats but there is only one Second Divisioner Christian and the rest are Third Divisioners. Now I want to get into that college. I have got a First Division, but not a very high First Division. If I put it in my admission from: "Yahya Bakhtiar ---- Christian", now you think the Principal of the college, knowing very well, should not interfere.
(جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں! جناب آج کل کالجوں میں داخلے کے لئے بڑی بڑی دشواریاں آتی ہیں۔ آپ جانتے ہیں ایک میڈیکل کالج کی مثال لیجئے۔ سمجھئے ڈاؤ میڈیکل کالج ہے جس میں ۲۰۰ سیٹیں ہیں اور فرض کریں امیدوار ہزار مسلمان لڑکے ہیں جو کہ سب فرسٹ ڈویژن پاس ہیں۔ ان ۲۰۰ میں سے ۱۰ سیٹیں اقلیتوں کے لئے ریزرو ہیں جیسے ہندو، عیسائی، پارسی۔ ان ۱۰سیٹوں میں سے ۶ ہندوؤں کے لئے ہیں اور یہ بھی فرسٹ ڈویژن ہیں۔ آپس میں ان میں مقابلہ ہے اور ۳ سیٹیں عیسائیوں کے لئے ریزرو ہیں اور ایک پارسی کے لئے اور یہ سب فرسٹ ڈویژن ہیں اور امیدوار ۷/۶ ہیں اور سیٹ ۳ ہیں۔ مگر صرف ایک سیکنڈ ڈویژن عیسائی ہے۔ باقی سب تھرڈ ڈویژن پاس ہیں اور کالج میں داخلہ چاہتے ہیں۔ فرض کریں کہ میرا فرسٹ ڈویژن ہے مگر اونچے نمبر سے فرسٹ ڈویژن نہیں ہے تو اگر میں اپنے داخلہ فارم میں لکھتا ہوں کہ یحییٰ بختیار مذہب عیسائی۔ تو کیا سمجھتے ہیں پرنسپل یہ سب جانتے ہوئے مداخلت نہ کرے گا)
Mirza Nasir Ahmad: You have got no right to declare your Christianity.
(مرزاناصر احمد: آپ کو ایسے کہنے کا حق نہیں پہنچتا)
Mr. Yahya Bakhtiar: I have no right but I am deceiving, I am cheating, I am falsely declaring that what I say, because I know that this is a fundamental right and nobody on earth can interfere and why should I not take advantage? Do you think the world is not full of thieves?
(جناب یحییٰ بختیار: حق تو نہیں پہنچتا مگر میں دھوکہ دے رہا ہوں۔ جھوٹ، دغابازی یہ سوچ کر کر رہا ہوں کہ یہ میرا بنیادی حق ہے کہ جو چاہوں کہوں۔ کوئی مداخلت نہیں کر سکتا۔ تو کیوں نہ اس بات سے فائدہ اٹھاؤں۔ کیا دنیا دغابازوں سے نہیں بھری ہوئی ہے؟)
مرزاناصر احمد: آپ دوسرے end پر بات کر رہے ہیں۔ میں اس end پر بات کر رہا ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, I am .......
49مرزاناصراحمد: میں یہ کہہ رہا ہوں کہ آپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I am asking ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں یہ کہہ رہا ہوں…)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(گواہ(مرزاناصر) جواب دے)
Mr. Chairman: No, no the proposition has been put by the lawyer and the witness has to reply to that proposition. He may agree or he may not agree.
(چیئرمین: وکیل صاحب نے ایک مسئلہ پیش کیا ہے اور گواہ کو چاہئے کہ اس بات کا جواب دے۔ خواہ وہ اس سے متفق ہو یا نہ ہو)
Mr. Yahya Bakhtiar: There is no question of agreeeing; but I say you know that there are cheats in this world and you know that people cheat and you know that people deceive.
(جناب یحییٰ بختیار: متفق نہ ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ آپ کو معلوم ہے جناب دنیا میں دغاباز بھرے پڑے ہیں اور آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ لوگ دھوکہ دیا کرتے ہیں۔ دغابازی کرتے ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: Everyone of us should condemn them.
(مرزاناصر احمد: ہر شخص کو دغابازی کی ملامت کرنی چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, 'condemn' is one thing, Sir, but if you are invested with some authority, you are the Principal of a college, and you have been the Principal of a College and when the form comes to you, and you know that Yahya Bakhtiar, First Division, cannot get in because his marks are low among the First Divisioners, but he says that he is a Christian, now I can't question his faith, this is his fundamental right, Article 20 guarantees it, so, therefore, he has to be admitted, Sir?
(جناب یحییٰ بختیار: ملامت ایک علیحدہ بات ہے۔ جناب فرض کریں آپ کو کوئی اختیار سونپا جاتا ہے۔ سمجھیں آپ کسی کالج کے پرنسپل ہیں اور داخلہ فارم آپ کے سامنے آتا ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ یحییٰ بختیار فرسٹ ڈویژنر تو ہے مگر فرسٹ ڈویژنروں میں اس کے نمبر کم ہیں۔ مگر یحییٰ بختیار کہتا ہے کہ میں تو عیسائی ہوں اور یہ بنیادی حق ہے۔ دفعہ۲۰ اس حق کی مجھے ضمانت بھی دیتا ہے)
مرزاناصراحمد: ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I am asking you this.
(جناب یحییٰ بختیار: میں آپ سے پوچھتا ہوں)
Sir, Shall we have a break? In the meanwhile ....
(ہم کچھ دیر کے لئے وقفہ نہ کر لیں؟)
Mr. Chairman: Yes, after about five minutes we will have a break.
(چیئرمین: ہاں! مگر پانچ منٹ کے بعد پہلے اس سوال کا جواب آنے دیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, I .....
Mr. Chairman: Let the answer to this question come. It is a question of opinion. The witness has to give his opinion, Yes or no.
(چیئرمین: گواہ کو اپنی رائے کا اظہار کرنا ہے۔ ہاں یا نہ۔ سوال رائے کا ہے)
50Mr. Yahya Bakhtiar: Just some expression. A man deliberately, falsely makes a declaration for material gains.
(جناب یحییٰ بختیار: بات اظہار کی ہے کہ ایک شخص عمداً جھوٹا بیان دیتا ہے۔ مادی نفع کے لئے)
Mr. Chairman: What would be the opinion of the witness regarding this proposition?
(جناب چیئرمین: اب جناب گواہ بتائیں کہ اس بارے میں ان کی کیا رائے ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: You need not answer this question at all.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب اگر آپ جواب نہ دینا چاہیں نہ دیں)
Mr. Chairman: It is up to you; it's up to you.
(جناب چیئرمین: آپ کی مرضی ہے؟)
مرزاناصر احمد: نہیں، میں تو… میں نے جواب دیا ہے اس کا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: You don't approve of that man?
(جناب یحییٰ بختیار: آپ ایسے شخص کو کیسے پسندیدہ سمجھتے ہیں؟)
Mr. Chairman: No.
Mirza Nasir Ahmad: I don't approve of that man.
(مرزاناصر احمد: میں ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا)
Mr. Yahya Bakhtiar: But you still think that the state ......
(جناب یحییٰ بختیار: باوجود اس کے آپ پھر بھی سمجھتے ہیں کہ حکومت …)
مرزاناصر احمد: میرا مطلب یہ ہے کہ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ میں نے کوئی جواب ہی نہیں دیا)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, but I am just asking you.
(جناب یحییٰ بختیار: میں صرف سوال کرنا چاہتا ہوں)
مرزاناصر احمد: اس واسطے میں نے جواب دیا ہے کہ ریکارڈ ہو جائے۔
Mr. Chairman: ہاں It may be repeated.
(چیئرمین: آپ اسے دہرا دیں)
مرزاناصر احمد: میں نے یہی جواب دیا ہے کہ I condemn that young man who falsifies the documents. (میں مذمت کرتا ہوں اس نوجوان کی جو دستاویزات میں جعلسازی کرتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: But if you are the Principal of the college, what expression you will give to your condemnation on the paper?
(جناب یحییٰ بختیار: اگر آپ کالج کے پرنسپل ہیں تو اس مذمت کو کاغذ کے اوپر کس طرح اظہار کریں گے)
51مرزاناصر احمد: میں ۱۹۴۴ء سے ۱۹۶۵ء تک پرنسپل رہا ہوں اور میرے علم کے مطابق ہر بچہ جو میرے پاس آیا اتنا شریف النفس تھا کہ اس نے میرے سامنے کوئی غلط بات نہیں کی۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, you are very fortunate, But I am asking you, supposing I am the Principal and someone comes like me, then what shall I do?
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! آپ بہت قسمت والے رہے۔ بہرحال میں یہ پوچھتا ہوں کہ فرض کریں میں ایک پرنسپل ہوں اور کوئی مجھ جیسا آتا ہے تو میں کیا کروں)
مرزاناصر احمد: مجھے تو Experience (تجربہ) نہیں ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: But I am asking you that I am the Principal of Dow Medical College and I know a particular boy is Muslim, and wants to get into the College and deprive a Christian of his legitimate right, a reserved seat. On the one hand he is telling a lie, on the other hand he is depriving a Christian of his seat. But you say that this is his fundamental right, because he is ........
(جناب یحییٰ بختیار: میں کہتا ہوں میں پرنسپل ہوں۔ ایک میڈیکل کالج کا اور میں ایک لڑکے کو خاص طور پر جانتا ہوں کہ وہ مسلمان ہے۔ کالج میں داخلہ چاہتا ہے اور ایک عیسائی لڑکے کو ناحق کر رہا ہے اس ریزرو سیٹ پر۔ دوسری طرف وہ جھوٹ بھی بول رہا ہے اور جھوٹ بول کر ایک عیسائی لڑکے کو اس کی سیٹ سے محروم کر رہا ہے۔ مگر آپ فرماتے ہیں کہ یہ اس کا بنیادی حق ہے۔ کیونکہ وہ …)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کوئی غلط طور پر مذہب کا اظہار کرے تو کاروائی ہوسکتی ہے)
مرزاناصر احمد: اگر اس کے اس فعل کے نتیجے میں آپ کے پختہ یقین کے بعد وہ کسی اور کا حق مار رہا ہے تو آپ کو جس کا حق مارا جارہا ہے اس کے حق کی حفاظت کرنی چاہئے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Thank you.
Mr. Chairman: The delegation is permitted to leave for 15 minutes. We will again meet ....
(چیئرمین: وفد کو ۱۵منٹ کے لئے جانے کی اجازت ہے)
A Member: 15 minutes?
(ایک ممبر: صرف پندرہ منٹ؟)
Mr. Chairman: But the honourable members may keep sitting. At 12-15, the Delegation is expected to come back in the Assembly. The honourable member may keep sitting.
(جناب چیئرمین: اب سوابارہ بجے ملاقات ہوگی۔ معزز اراکین تشریف رکھیں۔ توقع ہے کہ وفد سوابارہ بجے واپس آجائے گا)
(The delegation left the chamber)
(وفد ہال سے باہر چلا گیا)
Mr. Chairman: I would request the honourable members .... Mian Attaullah, just only for two minutes, just for one minute. Give me time then I am going to take recess.52Saiyid Abbas Husain Shah Gardezi and Sardar Aleem, just I wanted to say one thing. I wanted to thank the honourable members. And this is my personal observation .... Mr. Attorney- General, Maulana Zafar Ahmad, just one minute. I think we are .... I am at least quite satisfied with the method of Attorney- General. And we are grateful. Let it be placed on record. And I think most of our problems are over; and supplementary problems and everything will, of course, be taken up the way it is being conducted. I am, as a lawyer, more than satisfied and I think this is the opinion of the House. Thank you very much. We meet at 12:15. Thank you very much.
(جناب چیئرمین: معزز ممبران سے چند منٹ کے لئے کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ اس کے بعد وقفہ کریں گے۔ میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ میں معزز ممبران کا شکریہ کے ساتھ میرا ذاتی تأثر یہ ہے کہ کم ازکم میں ذاتی طور پر اٹارنی جنرل کے طریقہ کار سے مطمئن ہوں۔ ہم ممنون ہیں یہ بات ریکارڈ پر آنی چاہئے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہماری اکثر باتیں اور مسائل ختم ہیں اور دیگر ضمنی باتیں بھی اس طرح طے ہو جائیں گی۔ جس طرح سے چل رہے ہیں۔ میں بحیثیت وکیل کے بے انتہاء مطمئن ہوں اور سمجھتا ہوں کہ آپ سب کی بھی یہی رائے ہو گی۔ (ممبران جی ہاں) چیئرمین شکریہ بہت تو اب سوابارہ بجے ملاقات ہوگی)
----------
(The Special Committee adjourned for 15 minutes to re-assemble at 12:15pm)
(سپیشل کمیٹی سوابارہ بجے تک کے لئے ملتوی ہوئی)
----------
{The Special Committee re-assembled after the break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.}
(کمیٹی چائے کے وقفہ کے بعد دوبارہ جمع ہوگئی۔ چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) نے کرسی صدارت سنبھالی)
Mr. Chairman: I will request the honourable members to be in their seats and we will proceed just when the quorum is complete.
(جناب چیئرمین: معزز ممبران سے درخواست کروںگا اپنی نشستوں پر تشریف رکھیں۔ کارروائی کورم پورا ہونے پر شروع ہوگی)
Prof. Ghafoor Ahmad: has pointed out that there should not be appreciation by the Chair; so it may be amended accordingly. The House is satisfied with the conduct of the Attorney- General. Only this much should be written, the rest should be deleted.
(پروفیسر غفور نے فرمایا ہے کہ چیئرکی طرف سے تعریفی اعتراف نہیں ہونا چاہئے۔ ریکارڈ کو اس لئے درست کر لیا جائے۔ ہاؤس مطمئن ہے کہ جناب یحییٰ بختیار کا طریقہ کار صحیح ہے۔ بس ریکارڈ ہیں بھی کچھ لکھنا چاہئے باقی حذف کر دیں)
پروفیسرصاحب نے Point out کیا ہے کہ Chair کی طرف سے Appreciation نہ ہو۔ ہاؤس کی Satisfication ہو۔ With he conduct of the Attorney- General تشریف لا رہے ہیں۔ جی؟ نہیں۔ I think that is .... Yes?

53SUPPLY OF COPIES OF THE CROSS- SUPPLY OF COPIES OF THE CROSS- EXAMINATION

Malik Mohammad Jafar: Sir, can I make a submission?
Mr. Chairman: Yes, yes.
Malik Mohammad Jafar: Sir, after this cross-examination ....
Mr. Chairman: Yes.
Malik Mohammad Jafar: .... I assume that there will be a debate and naturally that debate will be conducted on the basis of the examination in chief or the cross-examination.
(ملک محمد جعفر: جناب! ایک عرض ہے کہ اس جرح کے اختتام پر میں سمجھتا ہوں کہ ایک مباحثہ ہوگا جو جرح کی بنیاد اور عدالتی بیان پر منحصر ہوگا۔ تو اس بیان کی نقول تیار ہونی چاہئے تاکہ ان کا ہم مطالعہ کر سکیں)
Mr. Chairman: Yes, correct.
Malik Mohammad Jafar: So, I think that the copies of this statement ....
Mr. Chairman: Yes.
Malik Mohammad Jafar: .... should, as the statement goes, ....
Mr. Chairman: Yes, I am looking ....
Malik Mohammad Jafar: .... should be prepared so that they can study and ....
Mr. Chairman: I am looking in to the matter. So far as the examination-in-chief is concerned, every member has got the copy.
Malik Mohammad Jafar: Yes. I am mentioning the Cross- examination.
Mr. Chairman: Yes. For the Cross- examination. I will have to make double arrangements. I will discuss this matter with my Secretariat. Today, I will discuss it and I will see that 54the entire record is available before the debate opens. I think the debate will be after 20th.
(جناب چیئرمین: میں انتظام کر رہا ہوں اپنے سیکرٹریٹ سے مشورہ کروں گا کہ اس کارروائی کی کاپیاں تیار ہو جائیں)
Malik Mohammad Jafar: Yes.
Mr. Chairman: By that time we will prepare the record.
Malik Mohammad Jafar: Yes; and copies should be supplied.
Mr. Chairman: Copies of the Cross- examination.
(Interruption)
No, no, that has been decided by the Steering Committee; the questions shall remain with the Attorney- General.
Sardar Moula Bakhsh Soomro: We should be given a copy ....
(سردار مولابخش: جب کاپیاں تیار ہو جائیں تو ہمیں بھی دی جائیں)
(Interruption)
(ان کو اندر بلوالیں)
No, Sir, after writing, Sir, we should be given a copy after you have finished.
جناب چیئرمین: ان کو باہر بلوالیں۔
ایک رکن: جناب والا!… (مداخلت)
----------

SUPPLEMENTARY QUESTION FOR CROSS- EXAMINATION

Mr. Chairman: اچھا، ایک سیکنڈ One thing I may also point out. ایک سیکنڈ، ایک سیکنڈ کہ جتنے Questions ہیں سپلمینٹری these may be handed over to Mr.Aziz Bhatti and to Moulana Zafar Ahmad Ansari, so that the Attorney- General is not disturbed by the Chits. So during the break, the Attorney- General will receive these questions and will examine them and whatever possible course 55is adopted Attorney- General will adopt.
Yes. Sahibzada Safiullah.
(جناب چیئرمین: تمام ضمنی اور اضافی سوالات عزیزبھٹی صاحب کو اور ظفر احمد انصاری صاحب کو دے دئیے جائیں کہ وقفہ کے دوران رقعہ جات جناب یحییٰ بختیار کے لئے مخل نہ ثابت ہوں۔ پھر جناب یحییٰ بختیار وہ طریقہ بروئے کار لائیں گے کہ ان سوالات پر بحث ہو سکے)
جی! صاحبزادہ صفی اﷲ۔

CORRECTION OF RECORD OF THE CROSS- EXAMINATION

صاحبزادہ صفی اﷲ: جناب والا! میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں…
جناب چیئرمین: جی!
صاحبزادہ صفی اﷲ: … کہ عام طریقہ تو پہلے سے یہ ہے کہ جب یہاں اسمبلی میں تقاریر ہوتی ہیں تو رپورٹر صاحبان وہ تقاریر جو ہمیں وہ بھیجتے ہیں تاکہ اس کی تصحیح کریں۔ تو اب کیا طریقہ ہے؟ یعنی یہ رپورٹ جو ہے اب بھی ان کو بھیجے جائیں گے تصحیح کے لئے؟
جناب چیئرمین: کن کو؟ کن کو؟
صاحبزادہ صفی اﷲ: یہ جو ہیں۔
جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ ان کو نہیں دی جائیں گی۔ آپ کو دی جائیں گی۔
صاحبزادہ صفی اﷲ: اچھا۔
جناب چیئرمین: آپ سب کو، Cross- examination کی۔
صاحبزادہ صفی اﷲ: نہیں، میرا مطلب یہ ہے کہ تصحیح کے لئے یہ رپورٹر جو رپورٹ کرتے ہیں تقریروں کو، تو ان کو بھی دی جائیں گی تاکہ وہ تصحیح کریں اپنے اپنے؟
جناب چیئرمین: نہ، نہ۔ No, no. This is the privilege of the members.
صاحبزادہ صفی اﷲ: ہاں! یہ ٹھیک ہے۔
جناب چیئرمین: ہاں! Members only.
صاحبزادہ صفی اﷲ: میں بھی…
56جناب چیئرمین: ممبرز کا یہ پرولیج ہے، صرف ممبرز کا۔
صاحبزادہ صفی اﷲ: نہیں۔ اس میں کوئی تبدیلی کریں گے؟
جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ اس میں یہ کریں گے کہ ہم خود اس کو Correct کر لیں گے۔ ریکارڈ کو ٹیپ کے ذریعے۔ اس کے بعد ممبرز میں تقسیم کردیں گے۔
Should I call the delegation.
Moulana Syed Mohammad Ali.
مولانا سید محمد علی رضوی: سوالوں سے پہلے ایسا موقع دے دیا جاتاکہ وہ اپنے سوال کی پوری طرح تشریح سنا دیتے، اس کے بعد ان سے اسی انداز سے پوچھا جاتا تو تکلیف نہیں ہوتی۔
Mr. Chairman: I think the method is being properly practised. چونکہ کئی Questions ایسے ہوتے ہیں جن میں آدھا سوال کیا جاتا ہے۔ آدھا جواب لیا جاتا ہے۔ and then skip over to another question.
مولانا سید محمد علی رضوی: ان کے سامنے نہیں۔
Mr. Chairman: They may be called. اچھا ان کو بلالیں۔

TIMINGS OF SITTINGS FOR THE CROSS- EXAMINATION

Mr. Chairman: We will sit upto 1:30... (Interruption)....
جی! کس کا جی؟

10:30to 11:30 in the morning and then 12 : 30 to 1 : 30 and then from 6 : 00 to 7 :15 and then from 8 : 00 to 9 : 30.
(جناب چیئرمین: ہم دوپہر ڈیڑھ بجے تک بیٹھیں گے۔ صبح ساڑھے دس بجے سے ساڑھے گیارہ بجے تک۔ پھر ساڑھے بارہ سے ڈیڑھ بجے تک۔ پھر شام کو چھ سے سواسات بجے تک اور پھر آٹھ سے رات نو یا ساڑھے نو تک۔
ایک رکن: 9:30؟
جناب چیئرمین: ہاں! ایک ایک گھنٹے کا یا سواسوا گھنٹے کا۔ پھر بریک ہوتا رہے گا۔
(The Delegation entered the Chamber)

57CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION

Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, the Attorney- General.
(جناب چیئرمین: جی! اٹارنی جنرل)
Mr. Yahya Bakhtiar: So, Sir, you agree that a Christian boy or girl, who has applied for admission to a Medical College, should not be deprived of his right of admission because of false declaration of a Muslim boy?
(جناب یحییٰ بختیار: تو کیا جناب! آپ کو اتفاق ہے کہ ایک عیسائی لڑکا یا لڑکی جس نے میڈیکل کالج میں داخلے کے لئے درخواست دی ہے۔ اس کو داخلے کا حق حاصل ہے اور اس کو محروم نہیں ہونا چاہئے۔ کیونکہ اس نے مسلمان ہونے کا جھوٹا ڈکلریشن دیا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: That is an exceptional case and exception can only prove the rules. They are not converted into a general rules.
(مرزاناصر احمد: یہ ایک غیرمعمولی نوعیت کا کیس ہے۔ استثنیات سے تو صرف اصول ثابت ہوئے ہیں جو کہ عام ضوابط میں تبدیل نہیں ہوسکتے)
Mr. Yahya Bakhtiar: I request you, Sir, that if, in such a case, the Principal finds that the declaration is false, he should or should not interfere, he should or should not question that?
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! عرض یہ ہے کہ کیا ایسے کیس میں جب کہ پرنسپل کو علم ہو جائے کہ ڈکلریشن جھوٹا ہے تو کیا وہ مداخلت کرے یا نہ کرے۔ کیا وہ سوال جواب کرے یا نہ کرے)
Mirza Nasir Ahmad: If one is sure. And one seldom is.
(مرزاناصر احمد: ہاں اگر اس کو بالکل یقین ہو جو کہ شاذ نادر ہوتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Just I presume that the Principal is sure. Of course, if he is false, then the question does not arise. If the Principal knows that the declaration is false ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں فرض کرتا ہوں کہ پرنسپل کو یقین ہے۔ اگر اس کو یقین نہیں ہے تو سوال ہی نہیں اٹھتا۔ اگر اسے علم ہے کہ یہ شخص جھوٹا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: If he is sure, then justice must be done.
(مرزاناصر احمد: اگر اس کو یقین ہے تو انصاف کیا جانا چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: So you agree?
(جناب یحییٰ بختیار: تو آپ اس بات سے متفق ہیں؟)
Mirza Nasir Ahmad: But I am .... I agree with it. but I want to add that such exceptions can only prove the rule.
(مرزاناصر احمد: میں متفق ہوں۔ مگر یہ اضافہ کرتا ہوں کہ ایسے غیرمعمولی کیس صرف ضابطہ کو ثابت کرتے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Then, Sir, whether you call it an exception or something which has happened quite often, but you will kindly agree that this freedom to announce ....
(جناب یحییٰ بختیار: خواہ آپ اس کو غیرمعمولی طور پر پیدا ہونے والا وقوعہ کہیں یا ایسا اکثر وقوع پذیر ہوتا رہتا ہو۔ کچھ بھی ہو۔ آپ مانتے ہیں کہ اس نوعیت کی آزادی …)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے)
Mirza Nasir Ahmad: In certain exceptional cases, Yes.
(مرزاناصر احمد: ہاں! خاص خاص چند کیس ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: .... this freedom to announce what one's religion is, is not absolute; there are some qualification.
(جناب یحییٰ بختیار: اس نوعیت کی آزادی کہ ایک شخص اپنے مذہب کے اعلان میں آزاد ہے۔ ایسی آزادی کو مطلق تصور نہیں کیا جائے گا)
58Mirza Nasir Ahmad: It is absolute; and this exception proves that it is absolute.
(مرزاناصر احمد: بالکل مطلق اور قطعی تصور کیا جائے گا۔ یہ استثناء ثابت کرتا ہے کہ ایسا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: There could be circumstances when a declaration could be false.
(جناب یحییٰ بختیار: مگر ایسے حالات بھی ہوتے ہیں کہ ڈکلریشن جھوٹا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: There could be circumstances which could be considered as exceptional.
(مرزاناصر احمد: اور ایسے حالات بھی ہوسکتے ہیں جن کو غیرمعمولی طور پر ہونے والا وقوعہ کہا جاسکتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: But even if exceptional, what will be your ordered action? The court should interfere when the court finds out? Supposing the Christian boy goes and files a writ petition.
(جناب یحییٰ بختیار: اگر غیرمعمولی طور پر ہونے والا وقوعہ بھی ہے۔ پھر بھی آپ اس پر کیا حکم لگائیں گے۔ کیا آپ خیال کرتے ہیں کہ کورٹ کو مداخلت کرنی چاہئے۔ (رکاوٹ) فرض کریں وہ عیسائی لڑکا جاکر رٹ پٹیشن دائر کر دیتا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: It depends on the discretion....
(مرزاناصر احمد: یہ مرضی پر منحصر ہے…)
Mr. Yahya Bakhtiar: No question of discretion, if the evidence comes on the record that the boy, who applied and pretends to be a Christian, is in fact a Muslim ....
(جناب یحییٰ بختیار: مرضی کا کوئی سوال نہیں۔ اگر یہ شہادت آتی ہے کہ جس لڑکے نے درخواست دی ہے وہ جھوٹ موٹ عیسائی بن بیٹھا ہے۔ مگر دراصل ہے مسلمان اگر اس نے کورٹ میں تسلیم کر لیا کہ میں مسلمان ہوں۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہتا ہے کہ کوئی میرے اسلام پر اعتراض نہیں کر سکتا)
Mirza Nasir Ahmad: But if he ....
Mr. Yahya Bakhtiar: And if he admits in the court that I am a Muslim but nobody can question my right to declare?
Mirza Nasir Ahmad: If we come to that extent, my reply is in the negative.
(مرزاناصر احمد: اگر وہ اس انتہاء تک جاتا ہے تو میرا جواب نفی میں ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Even then we should not interfere?
(جناب یحییٰ بختیار: تو پھر بھی ہم مداخلت نہ کریں؟)
Mirza Nasir Ahmad: ہاں Should not interfere.
Mr. Yahya Bakhtiar: The Christian boy should be deprived of his right?
(جناب یحییٰ بختیار: اور عیسائی لڑکا اپنے حق سے محروم ہو جائے؟)
Mirza Nasir Ahmad: I don't know. We should not question his profession.
(مرزاناصراحمد: میں کہتا ہوں ہمیں اس کے اعتراف پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Anybody can declare?
(جناب یحییٰ بختیار: تو کیا ایک شخص صرف ڈکلیئر کر دے اور وہ اس کے لئے کافی ہے)
59Mirza Nasir Ahmad: Anybody can declare; and that is enough in the ordinary circumstances of the case.
(مرزاناصر احمد: کوئی شخص بھی ڈکلیئر کر دے اور کیس کے معمولی حالات میں وہ کافی ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: A court should not interfere, the Government should not interfere, the Principal sohould not interfere?
(جناب یحییٰ بختیار: کیا کورٹ کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ کیا حکومت کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ کیا پرنسپل کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے؟)
Mirza Nasir Ahmad: The example that is before us is that he does not go to the court but goes to the Principal.
(مرزاناصر احمد: جو مثال ہمارے سامنے ہے وہ یہ ہے کہ وہ کورٹ کو نہیں جاتا بلکہ پرنسپل کو جاتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but supposing, as I said, the boy files a writ petition in the High Court. The Principal does not question, as you say it is his ritght.
(جناب یحییٰ بختیار: میں نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرتا ہے۔ پرنسپل اعتراض نہیں کرتا بقول آپ کے اس کا حق ہے)
Mirza Nasir Ahmad: If the petition goes to the High Court, then the judge will decide on the evidence he receives.
(مرزاناصر احمد: اگر پٹیشن کورٹ کو جاتی ہے تو جج اس شہادت پر فیصلہ کرے گا جو اس کو دستیاب ہوتی ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, will the judge be in a position to decide on evidence or should the declaration be sufficient? He says, 'no'. He declares that is enough, that is the fundamental right.
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں! تو کیا جج شہادت کی بنیاد پر فیصلہ کرے گا یا اس شخص کا ڈکلیئریشن کافی ہے جو اس نے پیش کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ڈکلیئریشن کافی ہے اس بناء پر کہ یہ اس کا بنیادی حق ہے)
Mirza Nasir Ahmad: If the evidence shows that he does not really declare himself to be of such a religion, then the judge would decide according to the evidence he receives.
(مرزاناصر احمد: میں جانتا ہوں کہ اگر شہادت یہ ظاہر کرتی ہے کہ واقعی وہ اس مذہب سے نہیں ہے۔ جس کا اس نے ڈکلیئر کیا ہے تو اس صورت میں جج شہادت کی بنیاد پر فیصلہ دے گا)
Mr. Yahya Bakhtiar: Then it means that if it is false, the judge will interfere?
(جناب یحییٰ بختیار: اس کے معنی ہوئے کہ اگر ڈکلیئریشن جھوٹا ہے تو جج مداخلت کرے گا)
Mirza Nasir Ahmad: It means that the judge will decide according to evidence he receives.
(مرزاناصر احمد: اس کے معنی یہ ہوئے کہ جج فیصلہ کرے گا شہادت کی مناسبت سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes. Then it means that the judge has the right to interfere then. I am asking that in settling the question of Principal---- can anybody interfere in such a right?
(جناب یحییٰ بختیار: اس کے معنی یہ ہوئے کہ جج کو مداخلت کرنے کا حق پہنچتا ہے۔ کیونکہ سوال اصول کا آجاتا ہے تو کیا ایسے حق سے کوئی متصادم ہوسکتاہے)
Mirza Nasir Ahmad: Well. I am afraid, what I comprehend and I might be wrong, that you are giving an exceptional example, not the law.
(مرزاناصر احمد: مجھے افسوس ہے کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ آپ ایک غیرمعمولی نوعیت کی مثال لے رہے ہیں اور قانون کی نہیں)
60Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I will give you more examples, but I am just clarifying the position as ....
(جناب یحییٰ بختیار: اچھا جناب! میں مزید آپ کو مثالیں پیش کرتا ہوں۔ پوزیشن کی مزید تصریح کرتا ہوں)
Mirza Nasir Ahmad: If the case goes to the judge, he must decide according to the evidence he receives.
(مرزاناصر احمد: جج کی جہاں تک بات ہے تو اس کو تو فیصلہ شہادت کے مطابق کرنا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, if he comes ....
Mirza Nasir Ahmad: That's the law.
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, if he comes to the conclusion that this declaration is false ....
(جناب یحییٰ بختیار: اگر جج اس نتیجہ پر آتا ہے کہ ڈیکلریشن جھوٹا…)
Mirza Nasir Ahmad: If he comes to the conclusion, then he decides according to his discretion; then God will deal with him.
(مرزاناصر احمد: اگر وہ نتیجہ پر آتا ہے اور پھر اپنی مرضی پر فیصلہ کرتا ہے تو پھر خدا اس کو سمجھے گا)
Mr. Yahya Bakhtiar: You think there should he no law on the subject?
(جناب یحییٰ بختیار: آپ سمجھتے ہیں کہ قانون کی پاسداری نہ ہو)
Mirza Nasir Ahmad: This is not a question of law. This is a question of exception in a law.
(مرزاناصر احمد: یہاں قانون کا سوال نہیں ہے۔ یہاں سوال ہے قانون میں استثناء کا)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, in all these forms they say that: "I hereby declare that these facts given in the form are correct and true to the best of my knowlege." There is a sort of affidavit; complete declaration is given.
(جناب یحییٰ بختیار: ان داخلہ فارم میں وہ ڈکلیئر کرتا ہے: ’’میں ڈکلیئر کرتا ہوں کہ جو امور واقعہ اس میں درج ہیں وہ درست ہیں اور میری معلومات کے مطابق سچے ہیں۔‘‘ یہ ڈکلیئریشن ایک نوعیت کا حلف نامہ ہوتا ہے۔ مکمل ڈکلیئریشن دیا جاتا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Let us take another example. If a person declares that he is a Muslim and believes in five fundamentals of Islam, the "Arkan-i-Islam" but he doesn't perform Haj even when he can possibly do that, and he doesn't pay any Zakat, would you believe in the profession?
(مرزاناصر احمد: یہ مثال لیں کہ اگر ایک شخص اعلان کرتا ہے کہ وہ مسلمان ہے اور اسلام کے پانچ بنیادی ارکان ہیں۔ ایمان رکھتا ہے۔ لیکن نہ وہ نماز پڑھتا ہے نہ رمضان کے روزے رکھتا ہے، نہ حج کرتا ہے۔ جب کہ وہ شاید ایسا کر سکتا ہے اور نہ زکوٰۃ دیتا ہے تو کیا وہ اپنے دعوے میں …)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I will draw your attention to a chapter in Muslim history. Those Muslims who refused to pay Zakat- I mean Ansars and Muhajereen both- and refused to pay, they were Munkrain of Zakat, were they not deprived of their right to be called Muslims and Jehad was ordered against them?
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! میں آپ کی توجہ اسلامی تاریخ کے ایک باب کی طرف مبذول کرتا ہوں۔ ان مسلمانوں کی جنہوں نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا۔ انصار اور مہاجر دونوں… اور ادائیگی سے انکار کردیا۔ زکوٰۃ کے منکرین۔ کیا ان کو اس حق سے کہ ان کو مسلمان کہا جائے، محروم نہیں کر دیا گیا تھا اور ان کے خلاف جہاد کا حکم نہیں دیا گیا تھا)
61Mirza Nasir Ahmad: No. There are two things, let me clarify this; one thing is not to pay zakat, the other is to declare that ....
(مرزاناصر احمد: نہیں! یہاں دو باتیں ہیں۔ میں واضح کرتا ہوں۔ دونوں ایک نہیں ہیں۔ زکوٰۃ ادا نہ کرنا اور دوسری طرف اعلان…)
Mr. Yahya Bakhtiar: Munkareen, I said.
(جناب یحییٰ بختیار: میں کہہ رہا ہوں منکرین)
Mirza Nasir Ahmad: Munkareen?
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes.
Mirza Nasir Ahmad: Two things: one is zakat, the other one is just the act, you know, doesn't pay.
جو شخص زکوٰۃ کا انکار کرتا ہے وہ اسلام کے پانچ اراکین میں سے ایک کا انکار کرتا ہے۔ اس واسطے وہ مسلمان نہیں ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but ....
مرزاناصراحمد: لیکن وہ شخص انکار نہیں کرتا، میں نے یہ مثال دی ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں…
مرزاناصر احمد: جو شخص یہ کہتا ہے کہ زکوٰۃدینا ضروری ہے، جو شخص یہ کہتا ہے کہ نماز پڑھنی ضروری ہے، جو شخص یہ کہتا ہے کہ رمضان میں روزے رکھنے ضروری ہیں، جو شخص یہ کہتا ہے کہ اگر طاقت ہو اور حالات ہوں اجازت دیتے تو حج کرنا ضروری ہے، اس کے باوجود وہ نماز نہیں پڑھتا یا اور روزے نہیں رکھتا یا اور زکوٰۃ نہیں دیتا یا اور حج نہیں کرتا تو باوجود اس عملاً پانچوں چیزوں سے انکار کے ہم اس کو مسلمان کہتے ہیں کہ نہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: مگر اگر وہ کہے میں مسلمان ہوں…
مرزاناصراحمد: ہم اس کو مسلمان کہتے ہیں، یہی میں کہہ رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں…
مرزاناصراحمد: اگر وہ شخص جو Profess کرتا ہے…
62Mr. Yahya Bakhtiar: نہیں but ....
مرزاناصر احمد: اسلام میں اور Believe کرتا ہے، He declares that he believes in five fundamentals ....
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, I said ’’منکر ہو‘‘ who refuses, who doesn't accept the concept of zakat or who denies it.
مرزاناصراحمد: یہ پانچ ارکان ہیں ناں : کلمہ شہادت کا پڑھنا، نماز پڑھنا، رمضان میں روزے رکھنا، زکوٰۃ دینا، حج کرنا۔ جو شخص ان میں سے کسی ایک کو، ان پانچ میں سے کسی ایک کو منسوخ قرار دیتا ہے وہ انکار کر رہا ہے اپنے اسلام سے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر اس کو…
مرزاناصر احمد: اسلام سے انکار کر رہا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ مسلمان نہیں رہا؟
مرزاناصراحمد: مسلمان نہیں رہا۔ اس نے اعلان کر دیا۔
جناب یحییٰ بختیار: کون Decide (اعلان) کرے گا؟
مرزاناصر احمد: اس نے خود Decide (اعلان) کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اگر وہ کہتا ہے ’’میں مسلمان ہوں‘‘ اس کے باوجود؟
مرزاناصر احمد: وہ کہہ ہی نہیں سکتا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں اگر وہ کہے؟
مرزاناصراحمد: ان لوگوں نے…
Mr. Yahya Bakhtiar: It is not a rare case. It has happened in the history.
63Mirza Nasir Ahmad: And if he says it, he must be sent to a mental hospital.
وہ پاگل آدمی ہے جو یہ کہے گا کہ میں Believe تو نہیں کرتا روزوں میں، میں نماز میں Believe نہیں کرتا…
جناب یحییٰ بختیار: اگر وہ کہے مرزاصاحب! کہ میری Interpretation کے مطابق زکوٰۃ بالکل غلط ہے اور یہ ہو ہی نہیں سکتا اور یہ Particular Circumstance میں تھا اس لئے میں اس سے منکر ہوں، وہ بھی مسلمان ہے؟
مرزاناصر احمد: وہ شخص عملاً کہتا ہے کہ میں قرآن کریم کی ان تمام آیات کو منسوخ سمجھتا ہوں جو ہم ہر روز پڑھتے ہیں قرآن کریم میں۔ ایسے شخص کو آپ کیسے مسلمان کہہ سکتے ہیں جو خود اپنے کافر ہونے کا اعلان کر رہا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ نہیں کہتا۔ وہ خود یہی کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں۔
مرزاناصر احمد: اور قرآن کو نہیں مانتا؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں مانتا۔
I am giving you an extreme example. Supposing an man says that: "I am a Muslim but I don't believe in the Holy Prophet" ....
مرزاناصر احمد: میرے دل میں آپ کا اور اس سارے ہاؤس کا اتنا احترام ہے کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔ لیکن میں یہ کہنے کی جرأت کروں گا کہ آپ اتنی Extreme کی مثالیں نہ دیں۔ کیونکہ ہم کسی نتیجہ پر نہیں پہنچیں گے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزاصاحب!
I am not being disrespectful. I hope you will not consider that I am being disrespectful. I have got all the regard for you. I know you are defending a cause, and you know I am performing a duty. But please see these are not extreme examples. Sometimes we have to go to the extreme to clarify the position.
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ برا مناگئے۔ مگر خود اپنے طرز عمل پر غور نہیں کیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(جناب یحییٰ بختیار: میں بھی بے احترامی کا مظاہرہ نہیں کر رہا ہوں۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ یہ خیال نہیں کر رہے ہوں گے کہ میں بے احترامی کر رہا ہوں۔ میں آپ کا ہر ممکن احترام کرتا ہوں۔ میں مانتا ہوں کہ آپ بھی ایک نصب العین کی پشت پناہی کر رہے ہیں اور آپ کو علم ہے کہ میں بھی ایک فرض بجالارہا ہوں۔ لیکن آپ دیکھیں کہ یہ مثالیں انتہائی نوعیت کی نہیں ہیں اوربعض وقت صورتحال کی توضیح کے لئے انتہاء تک جانا پڑتا ہے)
 
Top