ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
قومی اسمبلی میں آٹھواں دن Wednesday, the 21th August. 1974.
(کل ایوانی خصوصی کمیٹی بند کمرے کی کارروائی)
(۲۱؍اگست ۱۹۷۴ئ، بروز بدھ)
----------
The Special Committee of the Whole House met in Camera in the Assembly Chamber, (State Bank Building), Islamabad, at half past five of the clock in the after noon. Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.
(مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اسمبلی چیمبر (سٹیٹ بینک بلڈنگ) اسلام آباد شام ساڑھے پانچ بجے جناب چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) کی زیرصدارت منعقد ہوا)
---------- (Recition from the Holy Quran)
(تلاوت قرآن شریف)
----------
988LETTERS FROM QADIANI GROUPS RE: SUPPLY OF TAPES AND ADVANCE NOTICES OF QUESTIONS IN CROSS EXAMINATION
(قادیانی گروہوں کے خطوط، ٹیپس کی فراہمی اور جرح کے سوالات کا پیشگی نوٹس)
Mr. Chairman: Before they are called, two letters have been addressed to the secratary, National Assembly, by Mirza Mansur Ahmed, Nazir-e-Aala, Sadar Anjumane, Ahmadiyys Pakistan, Rabwah. One for the supply of the tape, and the other. I will read it.
Of the tape, that. I have refused in any Chamber. At present it cannot be granted to any person beacause our proceedings are confidential. The House agree with me?
(جناب چیئرمین: ان (وفد) کے بلانے سے قبل میں بتانا چاہتا ہوں کہ سیکرٹری نیشنل اسمبلی کو مرزا منصور احمد ناظم اعلیٰ جماعت احمدیہ کی طرف سے دو خطوط موصول ہوئے ہیں جن میں سے ایک اجلاس کی کارروائی کی نقل حاصل کرنے کے متعلق تھا جسے میں نے اپنے چیمبر میں نامنظور کردیا ہے۔ اس اجلاس کی کارروائی خفیہ ہے، اس لئے فی الحال اس کی نقل نہیں دی جاسکتی۔ کیا ایوان مجھ سے اتفاق کررہا ہے؟)
Members: Yes. (اراکین: جی ہاں !)
Mr. Mohammad Haneef Khan: Sir, you used the words "at present". I think, not at present, the tape of the Assembly cannot be granted at any time.
(جناب محمد حفیظ خان: آپ نے لفظ فی الحال استعمال کیا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اسمبلی کی کارروائی کا ٹیپ کسی مرحلہ پر نہیں دیا جا سکتا ہے)
Mr. Chairman: At any time. The order is that this time this request cannot be conceded.
(چیئرمین صاحب: کسی وقت بھی۔ فیصلہ یہ ہے کہ جو درخواست اب کی گئی ہے منظور نہیں کی جا سکتی)
Prof Ghafoor Ahmed: Even proceedings should not be given. Not only the tapes.
(پروفیسر غفور احمد: نہ صرف ٹیپ بلکہ کارروائی (کی نقل) بھی نہیں دینا چاہئے)
Mr. Chairman: The proceedings shall be given only to the honourable members, which are ready, which yesterday, I said that they can collect the proceedings.
The Second letter, the operation portion. I read in the House:
"in any opinion, to facilitate the matter and to assist the Committee in reaching a just conclusion, which the Committee so earnestly desires and also in order to be fair to the parties concerned, it would be advisable if the written questions are given in advance and their answers submitted in writing. As a result of our experience in the first session in the Committee, we sincerely believe that had this procedure been adopted earlier, it would have 989saved a lot of valuable time of the House. After all, it is not a criminal proceedings or an ordinary legal cross examination of an accused, an individual or a praty. The Committee is studying a very serious matter involving religious beliefs of millions of people in a grave moment and not only in the history of Pakistan but also in the history of Islam. I would, therefore, be grateful if you please convey our request to the Steering Committee. I am sure, the Committee, realizing the gravity and the seriousness of the issue, would grant our request.
I would love to hear the Attorney- General.
(جناب چیئرمین: کارروائی کی نقول صرف معزز اراکین کو دی جائیں گی۔ یہ نقول تیار ہیں، کل میں نے کہا تھا کہ نقول لے سکتے ہیں، دوسرا خط میں پڑھ دیتا ہوں۔ ’’میری رائے میں کمیٹی کی سہولت کی خاطر اور مسئلہ زیربحث میں کسی مناسب نتیجہ پر پہنچنے کے لئے جس پہ کمیٹی دل و جان سے خواہش مند ہے، یہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ سوالات پیشگی طور پر تحریراً دیئے جائیں اور ان کے جواب بھی تحریری پیش ہوں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر یہ ضابطہ پہلے اپنا لیا جاتا تو ایوان کا بہت سا قیمتی وقت بچایا جا سکتا تھا۔ یہ کسی فوجداری مقدمہ کی کارروائی تو نہیں نہ ہی کسی ملزم یا فرد یا فریق پر قانونی جرح ہو رہی ہے بلکہ کمیٹی لاکھوں انسانوں کے مذہبی اعتقادات جیسے اہم معاملہ پر غور کررہی ہے۔ یہ ایک نہ صرف تاریخ پاکستان بلکہ تاریخ اسلام میں بہت ہی نازک مرحلہ ہے اس لئے میں شکرگزار ہوں گا اگر آپ ہماری درخواست سٹیئرنگ کمیٹی کو پہنچا دیں۔ مجھے یقین ہے کہ معاملہ کی اہمیت اور نزاکت کے پیش نظر کمیٹی ہماری گزارش کو منظور کرے گی۔ اب میں اٹارنی جنرل کے خیالات معلوم کرنا چاہتا ہوں)
Mr. Yahya Bakhtiar (Attorney Genral of Pakistan): Sir, the Delegation has come to the Assembly at their own request. They wanted to be heard. If they wanted to be heard, then they will have be present and we will question to elaborate certain points. Now, it is impossible to send questions in advance because, whenever we ask a question there are five, six, ten supplementaries for clarification. That would mean that whatever supplementary question I ask, that have to be given to them in writing. You will give time after that and they will sbmit written reply. If the written replies were to be taken from then, them they would not have come at all. We could have sent a number of questions as interrogatory which they could have answered from Rabwah. But the point was than that thay should clarify the position. And it is not possible, it is physically impossible. Point as far as the hearing in concerned, Sir, I am the first person to give them as much time as they wanted.
Now we are at the fag end of this examination. Whenever they wanted more to answer any question, they have been given the time by you and by the house. There was a break of Days. About fifteen questions they prepared, and answered those yesterday. So I think, this is not a reasonable question nor is it praciticable.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب والا، وفد خود اپنی درخواست پر اسمبلی میں آیا ہے۔ وہ اپنا موقف (اسمبلی میں) پیش کرنا چاہتے ہیں، جب وہ ایسا کریں گے یا کرتے ہیں تو پھر ہم ضروری نکات کی وضاحت کے لئے سوالات کریں گے۔ تاہم سوالات پیشگی دینا ممکن نہیں، کیونکہ جب ایک سوال ہوتا ہے تو اس کی وضاحت میں ۵،۶ یا۱۰ ضمنی سوالات کرنے پڑتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ضمنی سوال بھی مجھے لکھ کر دینا ہوں گے۔ تو پھر ان کو تحریری جواب کے لئے وقت دیں گے۔ اگر صرف تحریری جوابات ہی لینا مقصود تھا تو پھر وفد کو یہاں آنے کی ضرورت نہ تھی۔ ہم انہیں سوال، سوالنامہ کی شکل میں بھیج دیتے ہیں اور وہ ربوہ سے جواب ارسال کردیتے۔ اہم بات یہ ہے کہ وہ معاملہ کی وضاحت کریں اور یہ تحریری سوال و جواب کی صورت میں ناممکن ہے۔ جہاں تک سماعت کا تعلق ہے، میں پہلا شخص ہوں جو ان (وفد) کو جتنا وقت درکار ہو دینے کو تیار ہوں۔ اب ہم بیان دینے والے اختتام کے قریب ہیں۔ جب بھی انہوں نے کسی جواب کے لئے مہلت کی خواہش کا اظہار کیا ہے توآپ نے اور ایوان نے ان کو زیادہ سے زیادہ وقت دیا ہے۔ ابھی دس یوم کی تعطیل تھی، انہوں نے قریباً پندرہ سوالوں کے جواب تیار کرکے کل پیش کئے تھے، چنانچہ میرے خیال میں (تحریری سوال و جواب والی) درخواست قابل عمل نہیں)
Mr. Chairman: Now, I think, most of the questions are over and the supplementaries are going on.
(جناب چیئرمین: میرے خیال میں بہت سے سوال ہوچکے ہیں …)
Mr. Yahya Bakhtiar: Only on three subjects. And, about every subject, I tell them in advance. That about Akhand Bharat, I am going to ask a few questions; about "their Separatism" I am 990going to ask a few questions; About "Jehad" I am going to ask a few questions; about "Khatme-Nabooat" I am going to ask a few questions and they know the subject.
(جناب یحییٰ بختیار: صرف تین عنوانات کے متعلق اور ہر عنوان کے متعلق میں نے انہیں قبل از وقت آگاہ کردیا تھا۔ یہ (عنوان) اکھنڈ بھارت، علیحدگی پسندی، جہاد اور ختم نبوت ہیں۔ ان عنوانات کے سلسلہ میں کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں، ان کو عنوانات کا علم ہے)
Mr. Chairman: So, is the House of the opinion that request also cannot be granted?
(جناب چیئرمین: کیا ایوان اس درخواست کو منظور کرنے کے حق میں ہے؟)
Members: Yes. (ممبران: جی ہاں)
Mr. Chairman: Unanimous. Any thing else? They may be called. Yes, they may be called.
Just a minute.
(جناب چیئرمین: یہ متفقہ طور پر منظور۔ کیا اور بات، اچھا انہیں (وفد کو) بلا لیں)
مولانا ظفر احمد انصاری: جناب والا ! ایک چیز میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں …
جناب چیئرمین: اوپر باہر بٹھا دیں۔
جی۔ مولانا ظفر احمد انصاری !
----------
PROCEDURE RE: VERIFICATION OF QUOTATIONS
(اقتباسات کی تصدیق کا طریقۂ کار)
جناب محمد ظفر احمد انصاری: بہت سے ممبر صاحبان بار بار یہ کہتے ہیں کہ بہت دیر ہو رہی ہے، دیر یقینا ہو رہی ہے۔ لیکن یہ کہ جب ہم نے ایک دفعہ یہ کام شروع کردیا ہے تو پھر اس کو کسی ایسے مرحلے پر چھوڑنا بہت غلط ہوگا اور ہمارے مقصد کے لئے مضر ہوگا۔ ایک تجویز یہ میرے ذہن میں ہے کہ ہم کسی موضوع پر چار، پانچ، چھ "Quotations" (اقتباسات) ان کے ایک دفعہ پڑھ دیں اور ان سے یہ کہیں کہ وہ اس کو "Admit" (تسلیم) کرتے ہیں یا نہیں کرتے؟ اس وقت کوئی "Explanation" (وضاحت) وغیرہ نہ لیں۔ اگر وہ "Admit" (اقرار) نہیں کرتے تو ہم کوشش کریں کہ ہم اوریجنل پروڈیوس کریں بہرحال، ہماری کوشش …
991جناب چیئرمین: اگر آپ اوریجنل پروڈیوس کریں تو بڑا Easy (آسان) ہوتا ہے۔ جب آپ حوالہ دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں: ’’ہم دیکھیں گے، چیک کریں گے، Verify (تصدیق) کریں گے۔‘‘ Because this is good.
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ٹھیک ہے۔ لیکن جو چیزیں ہمارے پاس یہں موجود ہیں ان کو تو، پہلے تو ہم یہ سوال انہی سے کریں کہ: ’’آپ اس کو Admit کرتے ہیں یا نہیں؟ یعنی مطلب یہ کہ جیسے ’’جہاد‘‘ کے موضوع پر اگر سات آٹھ تحریریں ان کو پڑھ کر کے بتادیں کہ ’’یہ ہے، آیا انہوں نے لکھا ہے یا نہیں لکھا؟‘‘ اور اگر وہ Admit کر لیں۔ پھر Explanation کے لئے اور سپلیمنٹری کے لئے وہ وقت لے سکتے ہیں۔‘‘
Mr. Chairman: Yesterday, I observed in the House. (جناب چیئرمین: کل میں نے ایوان کے اندر معلوم کیا تھا)
مولانا صاحب! آپ سن لیں ذرا۔ یہ بھی میں نے آبزرویشن کی تھی Not on this بلکہ I consulted the Attorney- General, Now almost the hawalajat are over. اب جو حوالہ جات ہیں، ان کا جواب اگر وہ فائل کر دیں گے تو That will be read as part of the evidence (وہ شہادت کا حصہ تصور ہوں گے) اگر Explanation (وضاحت) ہے، مختصر دے دیں۔ And now very few hawalajat have remained. (اور اب تو بہت ہی کم حوالہ جات باقی رہ گئے ہیں)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جناب والا! ابھی کئی موضوع ایسے ہیں، جیسا کہ اٹارنی جنرل نے فرمایا ہے کہ ’’اکھنڈ بھارت‘‘ کے متعلق کچھ پوچھنا ہے، مسلم ممالک کے متعلق ان کا جو Attitude ہے، جہاد کے متعلق جو کچھ ہے، اور مسلمانوں سے ہر چیز میں جو مختلف ہیں، اس کے سارے میں…
جناب چیئرمین: نہیں، آپ سوال پوچھتے جائیں، ہم یہ کوشش کریں گے کہ اس کو یہ جتنی جلدی ختم ہو سکے۔ Definitely, now the object is- we are meeting in 992the morning, the objects to expedite the matter and finish it as early as we can. (صبح و شام اجلاس کرکے اس کارروائی کو جلد مکمل کرلیں)
اچھا جی !
----------
SUGGESTION RE: MEETING OF THE STEERING COMMITTEE
(سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس)
پروفیسر غفور احمد: جناب والا ! میرا ایک "Suggestion" (مشورہ) یہ ہے کہ ہم سٹیئرنگ کمیٹی کی ایک میٹنگ بھی اب بلا لیں تاکہ پروگرام "Finalize" (حتمی شکل) کردیں۔
Mr. Chairman: That is very necessary. I think let the law Minister come. He promised to come at 7: 30 after Maghrib prayers. Then we can fix a time.
میں چاہتا ہوں کہ کل "Full day utilize" (سارا دن استعمال) ہو۔ مارننگ، ایوننگ … This is my کل شام کو جب نو بجے ختم کریں، ساڑھے نو،
"Then Steering Committee should go into sesson and review the progress and give a decision. and...."
(جناب چیئرمین: یہ بہت ضروری ہے کہ وزیر قانون کو آلینے دیں۔ انہوں نے ساڑھے سات بجے شام آنے کا وعدہ کیا۔ پھر ہم مقرر کر لیں گے۔ سٹیئرنگ کمیٹی پورا جائزہ لے کر فیصلہ کرے)
(Interruption)
جناب چیئرمین: جی، بیٹھیں گے جی۔ لا منسٹر صاحب آجائیں تو پروفیسر صاحب ! آپ ان کے ساتھ بیٹھ جائیں۔ "and decide the matter and tell me". (اور اس معاملے میں فیصلہ کریں اور مجھے بتائیں)
They may be called. (ایک منٹ ٹھہر جائیں)
ڈاکٹر محمد شفیع !
----------
SECRECY OF THE PROCEEDING
(کارروائی کا خفیہ ہونا)
ڈاکٹر محمد شفیع: یہ Proceedings جو ہیں یہ Secret ہیں ہاں جی؟
993جناب چیئرمین: جی، Secret ہیں۔
ڈاکٹر محمد شفیع: وہ دروازہ کھلا رہتا ہے، اور وہاں کوئی سنتا رہتا ہے، Constantly
جناب چیئرمین: سیکرٹری سے یہ چیک کرکے بتائیں Who is the person? Messenger Clerks ہیں۔ He is either یہ غلط طریقہ ہے۔
Malik Mohammad Akhtar: Wanted to say something. اچھا
Yes, they may be called.
ملک محمد اختر: لگے آں، دیکھو کتھے پہنچاندے نیں۔
جناب چیئرمین: ملک صاحب دیر سے آئے ہیں آج، کافی دیر سے۔ بلائیں، بلائیں۔ سارجنٹ ایٹ آمرز کو کہیں کہ یہاں، وہاں، ان دروازوں پر، ان دروازوں پر، کسی دروازے پر بھی نہیں ہونا چاہئے۔
----------
(The Delegation entered the Chember)
(وفد ہال میں داخل ہوتا ہے)
----------
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney General.
(جناب چیئرمین: جی ! اٹارنی جنرل صاحب
----------
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
(قادیانی وفد پر جرح)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! آپ کچھ فرمانا چاہتے ہیں؟ کوئی بات رہ گئی ہو؟
مرزا ناصر احمد (گواہ سربراہ جماعت احمدیہ ربوہ): ایک تو کل آپ نے فرمایا تھا وہ کون سا اخبار ہے … یہ ’’الفضل‘‘ کے متعلق کچھ چیک کرنا تھا …
جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں۔
994مرزا ناصر احمد: … ۱۹۱۶ء کا ہے۔ وہ اگر … میں اس واسطے صرف تکلیف دے رہا ہوں کہ پوری طرح یاد نہیں ناں رہتا۔ جو مجھے یاد ہے وہ یہ ہے کہ ۱۹۱۶ء میں حضرت خلیفہ ثانی نے جو تفسیر کی ہے یا جو مطلب بیان کیا ہے ’’خطبہ الہامیہ‘‘ کی اس عبارت کا، وہ اس سے مختلف ہے یا اس کے مطابق ہے جو میں نے کل بیان کیا تھا؟ تو اس اخبار میں حضرت خلیفہ ثانی کا کوئی بیان نہیں، کوئی خطبہ یا تحریر نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ کسی کتاب میں بھی نہیں ہے، وہ پھر میں آپ کو لا دوں گا، بعد میں اور تو کوئی نہیں۔
مرزا ناصر احمد: اس کے علاوہ؟
جناب یحییٰ بختیار: کسی اور پرچے میں نہیں ہے کسی اور تاریخ میں؟ کوئی ایسا آئیڈیا نہیں ہے آپ کا؟
مرزا ناصر احمد: یہ بڑے ادب کے ساتھ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کل جو مجھ پر الزام لگایا گیا …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب ! میں نے کوئی الزام نہیں لگایا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میری بات تو سن لیں۔ اس لئے جو سوالوں کے متعلق حوالے چاہئیں اسے معزز اراکین، جو چاہیں، خود تلاش کریں اور ہمیں آپ صرف یہ پوچھیں ’’یہ حوالہ ہے، اس کا مطلب کیا ہے؟ ہماری طرف سے … ہم پر یہ بوجھ نہ ڈالیں کہ آپ کے لئے ہم حوالے تلاش کریں۱؎۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ خوبصورت فرار کا جواز، ارے مرزا ناصر احمد۔ آپ کی کتابیں آپ کے اخبارات اگر ان میں صداقت ہے تو چھپاتے کیوں ہیں؟ لائیں تاکہ آپ کو تبلیغ کا موقع ملے۔ پھر آپ خود تو درخواست کرکے یہاں آئے تھے جتنے شوق سے آئے اتنے زور سے اب راہ فرار؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ٹھیک ہے۔ میں ابھی یہی کروں گا کہ اگر آپ کہیں کہ اس حوالے کا آپ کو علم نہیں ہے تو کافی ہے۔
995مرزا ناصر احمد: صرف جو حوالہ آپ کہیں کہ ’’فلاں کتاب میں ہے‘‘ اسی تاریخ کے متعلق میں بات کروں گا، ایک دن پہلے اور ایک دن بعد کی بھی بات نہیں کروں گا۔ آپ۱؎ …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ٹھیک ہے۔ مرزا صاحب ! بات یہ ہے، یہ جو حوالہ جات ہیں، کچھ اخباروں میں، کچھ رسالوں میں، کچھ کتابوں میں Re-produce کرکے کتابت کی غلطی ہوجاتی ہے، اور ممبر صاحب کہیں سے اٹھا کے مجھ سے سوال پوچھتے ہیں، تو وہ میں آپ سے پوچھتا ہوں۔ بعض دفعہ کی تاریخ میں فرق دس دن کا۔ "21" کی جگہ "31" ہوجاتا ہے۔ بعض اوقات سال کا فرق ہوجاتا ہے "51" کی جگہ … تو ایسا ہوجاتاہے۔
مرزا ناصر احمد: تو جو پوچھنے والے ہیں، وہ ذرا محنت کرلیا کریں۲؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، پھر وہ ان کے پاس نہیں ’’الفضل‘‘ آپ کے پاس ہے، ساری فائل، اور باقی ممبروں کے پاس ایسی فائل ہے ہی نہیں اور زیادہ حوالہ جات ’’الفضل‘‘ کے ہیں۔ تو یہ ہمیں مشکل ہوتی ہے۔ باقی یہ ٹھیک ہے، اگر آپ کو نہیں مل رہا تو …
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں نے تو صرف یہ عرض کی ہے کہ میں نے اپنی طرف سے نہایت دیانت داری کے ساتھ خود ہی اس بات کو تسلیم کرلیا تھا کہ ہم تلاش کریں گے۔ لیکن اس کا بدلہ مجھے یہ دیا گیا کہ بڑا نامناسب ایک اعتراض مجھ پر کردیا گیا …
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! مرزا صاحب ! …
مرزا ناصر احمد: تو اس واسطے میں یہ عرض کررہا ہوں کہ جو بوجھ آپ کا ہے وہ آپ اٹھائیں، جو ہمارا ہے وہ ہم اٹھانے کی کوشش کریں گے۔
996جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! میں نے عرض کیا تھا کہ میں آپ کی دیانت پر شک نہیں کرتا ہوں۔ میرا خیال ہے، آپ نے وہ الفاظ سنے تھے۔ میں نے دو دفعہ یہ کہا کہ ’’مرزا صاحب‘‘ میں آپ کی دیانت پر شک نہیں کرتا۔‘‘ سوال یہ تھا کہ میں نے ایک سوال پوچھا اور آپ نے کہا کہ: ’’آپ اس کی تائید کرتے ہیں، نہ تردید کرتے ہیں۔‘‘ اس کے بعد جب میں نے حوالہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ تاکہ دجل کامل اور تلبیس ابلیس میں کوئی کسر نہ رہ جائے۔
۲؎ مرزا ناصر احمد! بس کرو، لوگ کیا کہیں گے۔ جان چھڑانے کے لئے اتنے ہاتھ پاؤں مارنے مستحسن نہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دکھایا تو آپ نے کہا کہ ’’ہاں، ہم سے یہ منیر کمیٹی میں بھی پوچھا گیا تھا، ہم نے یہی جواب دیا‘‘ تو میں نے اتنا عرض کیا کہ ’’آپ کو یہ جواب معلوم تھا، حوالہ بھی معلوم ہونا چاہئے‘‘‘ پھر آپ کیوں Avoid کر رہے تھے؟
مرزا ناصر احمد: نہیں، مجھے … میں نے یہ بتایا تھا کہ مجھے میرے ساتھی نے کہا…
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، وہ Clarify ہوگیا، تو وہ بات تو ٹھیک ہوگئی کہ بات ریکارڈ میں اس قسم کی آئی تھی، آپ نے Clarify کردیا کہ ان کومعلوم تھا، آپ کو معلوم نہیں تھا۔
مرزا ناصر احمد: یہ ایک وہ لمبا ایک جواب ہے۔ وہ بھی ایک گزارش ہے ایک یہ جب ہم چھ دن کے بعد … جب یہاں ہو رہی تھی… التوا ہو رہا تھا، Recess جب ہو رہی تھی، تو اس دن شام کو آپ نے فرمایا تھا کہ میں کچھ سوال کروں گا کہ Tendency ہے …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں Separatist…
مرزا ناصر احمد: … Separatist اس سلسلے میں ایک طائرانہ نظر گزشتہ 90 سال پر ڈالنا چاہتا ہوں اور وہ بڑی ایک مضبوط بیک گراؤنڈ ایک پس منظر ہوجائے گا۔ تووہ ایک … صرف سنگ میل جہاں ہیں، موٹی موٹی اہم باتیں … تو اس کے بعد جو آدھا فقرہ، ایک فقرہ لے کے ایک سوال ہوتا ہے، اس کے سمجھنے میں آسانی ہوجائے گی۔
997جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! آپ درست فرمارہے ہیں۔ ایک مشکل یہ ہے کہ اگر آپ Written Reply پڑھ کے سنائیں گے اور آپ نے…
مرزاناصر احمد: میں Written، میں Written Reply پڑھ کے نہیں سناؤں گا، آپ نے مجھے منع فرمادیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے کہا کہ وہ طریقہ نہیں ہے۔ کوئی حوالہ ایسا ہے تو ٹھیک ہے۔
مرزاناصر احمد: حوالہ ہی پڑھوں گا، باقی میں زبانی کہوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: بات یہ ہے کہ میں نے کچھ حوالہ جات کی طرف آپ کی توجہ دلائی تھی، ان کی Basis پر میں یہ کہہ رہا تھا کہ یہ Impression ہے کہ آپ کے ہاں Separaitism یا Separatist Tendency موجود ہے اور آپ نے کہا تھا کہ اس کا جواب دیں گے۔ تو میں نے کہا کہ ایک دو باتیں اور بھی پوچھ لیتا ہوں آپ سے…
مرزاناصر احمد: جی، ٹھک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: … کیونکہ اگر اسی پوائنٹ پر اب آنا ہے، تو پیشتر کہ آپ جواب دیں، آپ نے فرمایا کہ نماز کیوں نہیں پڑھتے۔ اس کی اپنی وجوہات ہیں… باقی مسلمانوں سے… تاکہ آپ کے ذہن میں رہے کہ کیوں ہم کہتے ہیں کہ آپ Separatist ہیں۔ وہ ہوچکا ہے، اس لئے اگر آپ اس کو چھوڑ دیں…
مرزاناصر احمد: نہیں، وہ نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: … Repeat نہیں کروں گا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ کیوں احمدی لڑکی کی شادی ایک مسلمان لڑکے کے ساتھ نہیں کی جاتی۔ آپ نے کہا: ’’یہ پالیسی ہے، عقیدہ نہیں، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ خوش نہیں رہتے۔‘‘
998مرزا ناصر احمد: یہ فقرہ میں نے پورا سنا نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں پھر Repeat کرتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: یعنی احمدی کسی احمدی لڑکی کی …
جناب یحییٰ بختیار: … شادی کس مسلمان سے یا غیر احمدی سے…؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، کسی احمدی لڑکی کی شادی کسی دوسرے فرقے سے تعلق رکھنے والے سے نہیں کی جاتی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’ہم اجازت نہیں دیتے‘‘ …
مرزا ناصر احمد: لفظی چیز ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے وجہ اس کی یہ بتائی۔ میں نے پھر کہا کہ ’’آپ کا عقیدہ ہے، کیا آپ نے اس پر کوئی آرڈر پاس کیا ہوا ہے؟ جو کہ عقیدہ کہیں، رول کہیں۔‘‘ تو آپ نے کہا کہ ’’نہیں، ہمارا تجربہ ایسا ہے کہ جس کی بنا پر وہ خوش نہیں رہتے۔‘‘ اور پھر آپ نے مزید فرمایا کہ آپ کسی مسلمان پر یہ توقع نہیں رکھتے کہ شرع کے مطابق وہ اپنی بیوی کے حقوق پورے کرے گا جو ایک احمدی کرسکتا ہے۔ میں آپ کو یہ Repeat کرا رہا ہوں تاکہ غلط فہمی نہ رہے تو اس پر بھی زیادہ مزید بحث کی ضرورت نہیں، سوائے اس کے کہ ایک حوالہ دکھاؤں گا جس کے مطابق، میری رائے میں، یہ کوئی پالیسی نہیں ہے، یہ کوئی آپ اس وجہ سے نہیں کر رہے کہ کیونکہ آپ کا تجربہ تلخ ہے، بلکہ آپ کا آرڈر ہے، ایک قسم کا عقیدہ ہے، رول ہے، اس کی طرف توجہ دلاؤں گا اور یہ بہت عرصے سے ہے یہ۔ اس پر بھی۔ تاکہ جب Deal کریں اس سے۔ اس Aspect پر ضرور کچھ کہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں جی، میں پھر اس سے بھی زیادہ عرصے سے جو وہی چیز کا جواب میں بتا دوں گا، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہ میں کہہ رہا ہوں کہ …
999مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: سو باقی جو ہیں وہ تو میں نے بتا دیئے آپ کو، جس Sense میں آپ نے اپنے کو علیحدہ کرنے کی کوشش کی …
مرزا ناصر احمد: نہیں، بالکل نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، وہ جو چیزیں …
مرزا ناصر احمد: ہاں ہاں، یعنی آگیا، جواب آگیا۔
جناب یحییٰ بختیار: جواب آگیا ہے، میں اس بات کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں، آپ کی Separatist Tendency کس وجہ سے تھی، اتنے حوالے ہیں کہ ’’وہ اور قوم ہے، تم اور قوم ہو، کیوں اس میں گھسنا چاہتے ہو؟‘‘ وہ میں پھر نہیں Repeat کروں گا جو ریکارڈ پر آچکا ہے۔ آپ پھر بے شک تفصیل سے جواب دے دیں اس کا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں نے تو جواب دے دیا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں ہاں، ٹھیک ہے، اس میں جانے کی ضرورت نہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
( ہمیں پارسیوں اور عیسائیوں کی طرح علیحدہ نمائندگی دی جائے)
جناب یحییٰ بختیار: اب مرزا صاحب ! پیشتر اس کے کہ میں اس مسئلہ پر کچھ اور سوالات آپ سے پوچھوں، ایک چھوٹا پوائنٹ تھا۔ کل آپ نے ’’الفضل ۱۹۴۶ئ‘‘ ایک پرچہ ۱۳؍نومبر کا یہاں فائل کیا۔ اگر میں غلط نہیں سمجھا، تو آپ نے فرمایا تھا۔ کیونکہ سوال یہ تھا کہ: ’’کیا مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب نے اپنے ایک نمائندے کو ایک بہت بڑے انگریز آفیسر کے پاس بھیجا تھا اور ان کو کہا تھا کہ پارسیوں کی طرح اور عیسائیوں کی طرح ہمیں بھی علیحدہ نمائندگی دی جائے۔‘‘ اس کے جواب میں آپ نے فرمایا کل کہ: ’’یہ اخبار موجود ہے، خطبہ موجود ہے، اس میں۔‘‘ آپ نے کہا کہ ’’ان دونوں میں … ‘‘
مرزا ناصر احمد: میں نے بعد میں وضاحت کی تھی کہ ’دہلی کا سفر جہاں لکھا ہوا ہے…‘‘
1000جناب یحییٰ بختیار: ہاں وہی میں کہہ رہا ہوں، آپ نے فرمایا کہ: ’’ان دنوں پارٹیشن کی باتیں ہو رہی تھیں کہ کون سا ڈسٹرکٹ آئے گا، کون سا ڈسٹرکٹ جائے گا۔ گورداسپور میں ۵۱ فیصد پاپولیشن مسلمانوں کی، جس میں بہت زیادہ تعداد احمدیوں کی تھی اور سوال یہ تھا کہ یہ یہاں جائے گا یا وہاں جائے احمدی کیا رول Play کریں گے۔ ان حالات میں یہ خطبہ دیا گیا۔ پھر دہلی کا سفر ہوا اوروہ مسلم لیگ کی تائید سے وہ مطالبہ پیش کیا گیا۔‘‘ ایک تو مرزا صاحب! اس چیز کا کوئی ذکر نہیں کہ پارٹیشن کی بات ہو رہی تھی، ڈسٹرکٹ کی بات ہو رہی تھی کہ پاپولیشن ۵۱ فیصد ہے یا ۴۹ فیصد تھی، جس سے پتہ لگے کہ یہ بیگ گراؤنڈ تھا۔ میں آپ کو …
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، Interim گورنمنٹ، وہ اسی کا تو ذکر ہور ہا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میرا خیال تھا کہ آپ اس میں کہتے ہیں کہ مضمون میں یہ چیز موجود ہے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، مضمون نہیں جی، میں پس منظر بتا رہا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں وہ ٹھیک ہے، پس منظر ہوگا۔ میرا اپنا یہ خیال ہے کہ پس منظر نہیں تھا، یہ بعد کی بات تھی، نومبر ۱۹۴۹ء میں، مسلم لیگ اسی وقت شامل ہوئی تھی Interim گورنمنٹ میں، مگر گورنمنٹ کا ارادہ …
مرزا ناصر احمد: نومبر ۱۹۴۹ء نہیں …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، ۱۹۴۶ئ۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر گورنمنٹ کا اس وقت کا ارادہ، صاف معلوم نہیں تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مرزا بشیرالدین محمود صاحب نے اس وقت یہی کوشش کی کہ اگر انگریز کوئی فیصلہ مسلمانوں کے خلاف، مسلم لیگ کے خلاف دے گا تو وہ اسے اپنے خلاف سمجھیں1001 گے، قوم کے خلاف سمجھیں گے, بڑی واضح چیز ہے سامنے۔ جو چیز واضح ہے اس سے انکار نہیں کرسکتے اور اس غرض کے لئے وہ وہاں سے چلے کہ وہ مسلمان جو مسلم لیگ میں نہیں۔ احمدی۔ جن کے بارے میں یہاں لکھا گیا کہ مسلم لیگ ان کو اپنے میں شامل نہیں کرتی تعصب کی وجہ سے، یا کسی وجہ سے، اور کانگریس میں یہ شامل نہیں ہونا چاہتے۔ باقی بھی کچھ مسلمان تھے جوکہ مسلم لیگ میں نہیں تھے، بڑی بڑی پوزیشن کے لوگ تھے، آغا خان جیسے تھے۔ باقی آپ نے ذکر کیا اس میں، ان کو Contact کیا تاکہ وہ برٹش گورنمنٹ پر واضح کریں کہ ان کا سب کا تعاون لیگ کے ساتھ ہے۔ یہ میں ٹھیک کہہ رہا ہوں پوزیشن ؟
مرزا ناصر احمد: جی، جی۔
(مسلم لیگ پر احسان نہ دھریں، آپ کے اپنے مفادات تھے)
جناب یحییٰ بختیار: اس بارے میں آپ نے مشورہ کیا مسلم لیگ سے، اس بارے میں، مسلم لیگ نے کہا کہ ٹھیک کررہے ہیں۔ اس کے بعد دوسرا سوال آیا تھا۔ مرزا صاحب سے کسی نے پوچھا۔ یہ تو ٹھیک ہے آپ سفر پر گئے تھے۔ پھر وہ آگے کہتے ہیں: ’’دوستوں نے لکھا ہے کہ وائسرائے پنڈت جواہر لال نہرو مسٹر جناح کے مشوروں کا ذکر تو اخباروں میں آتا ہے، آپ کا کیوں نہیں آتا؟ انہوں نے یہ نہیں سمجھا کہ وہ تو سیاسی جماعتوں کے نمائندے ہیں۔ وہ تو ا ن سیاسی جماعتوں کے نمائندے ہیں جنہوں نے باہمی فیصلہ کرنا تھا اور ہم کسی سیاسی جماعت کے نمائندے نہیں بلکہ ہم اپنا اثر ڈال کر انہیں نیک راہ بتانے کے لئے گئے تھے۔ سیاسی جماعتوں کی نمائندگی نہ ہمارا کام ہے نہ گورنمنٹ یا کوئی اور یا کسی رنگ میں ہمیں بلا سکتا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ گورنمنٹ کا فرض ہے کہ وہ ہم سے بھی مشورہ لے…‘‘
1002I think this is different subject Muslim League had nothing to do with this part.
(میرا خیال ہے یہ ایک الگ موضوع ہے مسلم لیگ سے اس کا کوئی تعلق نہیں)
’’… ہم سے بھی مشورہ لے، ہمارے حقوق کا بھی خیال رکھے۔ ہماری جماعت ہندوستان میں سات آٹھ لاکھ کے قریب ہے۔ مگر ہماری جماعت کے افراد اس طرح پھیلے ہوئے ہیں کہ ان کی آواز کی کوئی قیمت نہیں سمجھی جاتی۔ لیگ ہمیں اپنے اندر شامل نہیں کرتی، کانگریس میں ہم شامل نہیں ہونا چاہتے۔ اس کے مقابلے میں پارسی ہندوستان میں تین لاکھ کے قریب ہیں، لیکن حکومت کی طرف سے ایک پارسی وزیر سینٹر میں مقرر کر دیا گیا ہے اور ان کی جماعت کو قانونی جماعت تسلیم کرلیا گیا ہے، حالانکہ ہماری جماعت ان سے دگنی بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے۔‘‘
Sir, what I wanted to show you was that a separate demand is agitated have. And then after this, away from Muslims …
(جناب میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ایک الگ جماعت کا وجود موجود ہے کیا یہ جماعت مسلمانوں سے جدا ہے؟)