QADIANI ISSUE- GENERAL DISCUSSION
جناب چیئرمین: کل میرے نوٹس میں آیا ہے کہ قومی اسمبلی کے ممبر صاحبان اور سینیٹرز کو باہر روک دیا گیا تھا اور ان کی گاڑیوں کو اسمبلی کے اندر نہیں آنے دیا گیا تھا۔ اس کے لئے میں معذرت خواہ ہوں۔ یہ بالکل غلط کیاگیا ہے۔ کسی اتھارٹی کو کوئی اختیار نہیں کہ اسمبلی Premises کے اندر کسی M.N.A کی گاڑی کو روکے۔ کیونکہ یہ اسمبلی M.N.A's اور سینیٹرز کی ہے۔ اس کے لئے میں معافی کا خواستگار ہوں۔ سوا پانچ بجے میرے نوٹس میں لایا گیا۔
I took action. In future, this shall not be repeated; and I am very sorry. Again I will repeat that if it had been brought to my notice, I would have regulated it. M.N.A's have a right to come to the Assembly. For that, I think, the honourable members will take necessary....
(۱… میں نے ایکشن لیا۔ آئندہ یہ دوبارہ نہیں ہوگا اور میں معذرت خواہ ہوں۔ میں دوبارہ کہوں گا کہ اگر یہ میرے نوٹس میں آ جاتا تو میں اس مسئلے کو حل کر لیتا۔ M.N.A's کو اسمبلی میں آنے کا حق حاصل ہے۔ اس مقصد کے لئے میرا خیال ہے۔ معزز اراکین ضروری…)
2928میاں مسعود احمد: جناب والا! اس سلسلے میں گزارش کروں گا کہ یہ سب کچھ اس واسطے ہوتا ہے کہ روز یہاں نئے آدمی ڈیوٹی تبدیل کر کے لگائے جاتے ہیں۔میں گزارش کروں گا کہ یہاں ایک مستقل اسٹاف ہو جس کو پتہ ہو کہ یہ M.N.A ہیں اور شاید وہ غلط فہمی کی بناء پر بھی کر دیتے ہیں۔
جناب چیئرمین: میاں صاحب! کیاکریں، ہم یہ بات سوچ رہے ہیں، لیکن کیا کریں، ہمیں اسمبلی کی پروسیڈنگ سے ہی فرصت نہیں ملتی ورنہ ہم یہ سوچ رہے ہیں۔
to have our own everything, our own police, our own everything. Maulana Mufti Mahmood.
(کہ ہر چیز ہماری ہو، ہماری اپنی پولیس ہو اور ہر چیز ہماری ہو۔ مولانا مفتی محمود!)
مولانا مفتی محمود: جہاں تک آپ کی ذات کا تعلق ہے، میں یہ سمجھتا ہوں کہ آپ کا یا ہمارے سیکرٹری صاحب کا، ان لوگوں کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے۔ اس لئے آپ کی جو معذرت ہے وہ تو ہماری ہی معذرت ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سوال یہ ہے کہ جن لوگوں نے ایسا کیا ہے، غلام فاروق صاحب نے خود بتایا تھا کہ ان کو روک دیا گیا تھا…
جناب چیئرمین: وہی میرے نوٹس میں لائے ہیں۔
مولوی مفتی محمود: وہ جانتے تھے کہ یہ M.N.A ہیں، اس کے باوجود روکتے تھے۔ M.N.A کو یہاں پر ہاؤس سے روکنا، یہ اتنا بڑا جرم ہے آپ ان سے جواب طلبی کریں، ان کا مواخذہ کریں۔
جناب چیئرمین: یہ مولانا! ان کو لیٹر لکھ رہے ہیں۔ جتنی اتھارٹیز، ایجنسیز ہیں کہ اسمبلی premises کے اندر کوئی وہ ریگولیٹ نہیں کر سکتا۔ جب تک کہ اسمبلی اسپیکر کے ساتھ، سیکرٹری کے ساتھ مشورہ نہ کریں۔ گیٹ نمبر۳،۴ کے اندر کسی قسم کا کسی کا اختیار نہیں چل سکتا، سوائے قومی اسمبلی کے سیکرٹری کے۔
2929میاں محمد عطاء اﷲ: صاحب! وہ ہمیں روک رہے ہیں۔ یہ کہہ رہے ہیں کہ اس طرف سے صرف فلیگ کاریں آئیں گی، M.N.A's کی کار نہیں آئے گی۔
جناب چیئرمین: سواپانچ بجے غلام فاروق صاحب میرے نوٹس میں لائے ہیں۔
For that, I am very sorry. No authority has a right to regulate anything within the Assembly premises. This is the Assembly, it will exercise its powers through the Speaker or through it self; and for that I am sorry.
(اس کے لئے میں معذرت خواہ ہوں۔ کسی اتھارٹی کے پاس یہ حق نہیں ہے کہ وہ اسمبلی کے حدود اربعہ میں کوئی چیز کنٹرول کرے۔ یہ اسمبلی ہے۔ یہ اپنے اختیارات کو سپیکر کے ذریعے یا اپنے ہی ذریعے استعمال کرے گی، اور اس کے لئے میں معذرت خواہ ہوں)
اس میں ساتھ یہ بھی عرض کروں گا کہ M.N.A's صاحب بھی اپنے اوپر پابندی لگائیں، کیونکہ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ Unwanted (غیرضروری) آدمی، وہ بھی نہ لے کر آئیں۔ یہ ریکوئسٹ ہے۔
چوہدری جہانگیر علی: ویسے جناب چیئرمین! ہمیں جب گیٹ کے اوپر روکا گیا اور ہم نے Identity disclose کی تو انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سپیکر صاحب کا حکم ہے کہ کسی M.N.A کی گاڑی بھی اندر نہیں جائے گی۔ وہ آپ کی اتھارٹی کا حوالہ دے رہے تھے، جناب والا!
Mr. Chairman: They have wrongly quoted, for that Mr. Ghulam Faruq is a witness. Yes, that is wrong, because they cannot say that SP has stopped or DIG stopped or anybody else has stopped.
(جناب چیئرمین: انہوں نے غلط حوالہ دیا اور اس کے لئے جناب غلام فاروق گواہ ہیں۔ یقینا یہ غلط ہے۔ کیونکہ وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ انہیں SP نے روکا ہے یا DIG نے روکا ہے یا کسی اور نے روکا ہے)
چوہدری جہانگیر علی: میں نے ایک دوسری گزارش عرض کرنی تھی، جناب!
جناب چیئرمین: یہ غلطی انہوں نے کی۔
چوہدری جہانگیر علی: میرے پاس کلاسیکی آرٹس کا ایک نمونہ سرگودھا سے آیا تھا۔ وہ جناب کی خدمت میں پیش ہوا تھا۔ وہ واپس مجھے نہیں ملا۔
جناب چیئرمین: وہ میں بات کرتا ہوں۔ اٹارنی جنرل صاحب! اٹارنی جنرل صاحب دس منٹ بولیں گے، اس کے بعد چلے جائیں گے۔
2930Mr. Ghulam Faruq: Sir, firstly, I apologize to you for all the trouble that I caused you. I think, I came to you in a bit of temper because I had a little argument at the gate and I tried to explain to them that I was sure that the Speaker had not issued this order to the military Police. I do not want to pursue it further. I also feel thankful for the very propmt action that you took and I am a witness to what you did, and I may also tell the honourable members of the House that you were not aware a bit until I brought the matter to your notice.
(جناب غلام فاروق: جناب والا! پہلی بات تو یہ ہے کہ میں معذرت طلب کرتا ہوں۔ اس لئے کہ میری وجہ سے آپ کو پریشانی اٹھانا پڑی۔ میرا خیال ہے کہ میں نے ذرا غصے میں آپ سے بات کی۔ کیونکہ گیٹ پر میرا چھوٹا سا جھگڑا ہوگیا تھا اور میں انہیں واضح کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ سپیکر صاحب نے یقینی طور پر ملٹری پولیس کو یہ حکم جاری نہیں کیا ہے۔ میں اس پر مزید بات نہیں کرنا چاہتا۔ میں آپ سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اس فوری ایکشن کے لئے جو آپ نے لیا اور میں گواہ ہوں جو آپ نے کیا اور میں معزز اراکین ایوان کو یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ جب تک میں نے آپ کو بتا نہیں دیا یہ معاملہ ذرا بھی آپ کے علم میں نہیں تھا)
Mr. Chairman: Mr. Ghulam Faruq, I have taken a very strong note of it and I will pursue this matter and see that in future these things are not repeated. Thank you.
(جناب چیئرمین: جناب غلام فاروق! میں نے یہ بات اچھی طرح نوٹ کر لی ہے اور میں معاملے کی پوری چھان بین کروں گا اور اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔ آپ کا شکریہ!)
Mr. Ghulam Faruq: Thank you very much.
(جناب غلام فاروق: آپ کا بہت بہت شکریہ!)
Col. Habib Ahmad: Mr. Chairman, Sir, you have earlier said that the members should be careful not to bring unwanted people in the premises of the Assembly. Well, that will be all right and I think we will take care of that, that we do not bring in undesirable or unwanted people inside, because this is a very big responsibility; just as it is yours, it is ours. But, at the same time, I would like to point out one thing more for your consideration. It is this, that whenever we go into the lobbies or whenever we go into the canteen cafeteria, we recognize every M.N.A, we recognize every M.P.A, we recognize every Senator, because we have been living for 2-1/2 years together, we know each other; but at the same time, my worthy friends will support me when I say that we see there quite a number of people who are not known to us. They are not familiar; their faces are not familiar. What they are doing there, I do not know myself, whether they should be there or they should not be, but if they have to be there from your point of view or from the point of view of others, then I would like them to have some identity card or something in their possession so that we should know that they are authorised to sit down there; otherwise we always feel that we are being harassed and we feel...
(کرنل حبیب احمد: جناب چیئرمین! آپ نے پہلے کہا تھا کہ اراکین کو اسمبلی کے حدود اربعہ میں غیرضروری لوگوں کو نہیں لانا چاہئے۔ یہ بالکل صحیح بات ہے اور میرا خیال ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ناپسندیدہ یا غیرضروری افراد اندر نہ آئیں۔ کیونکہ یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے اور جیسے یہ آپ کی ذمہ داری ہے ویسے ہی ہماری ذمہ داری ہے۔ لیکن ساتھ ہی میں ایک اور چیز پر آپ کی توجہ دلانا چاہوں گا اور وہ یہ کہ ہم جب بھی لوبی میں کینٹین کیفی ٹیریا میں جاتے ہیں ہم ہر ایم۔این۔اے کو پہچانتے ہیں۔ ہم ہر ایم۔پی۔اے کو پہچانتے ہیں۔ ہم ہر سینیٹر کو پہچانتے ہیں۔ کیونکہ ہم اڑھائی سال سے اکٹھے رہ رہے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی، میرے معزز دوست میری تائید کریں گے کہ جب میں یہ کہتا ہوں کہ ہم ان جگہوں پر بہت سے ایسے لوگ دیکھتے ہیں جنہیں ہم نہیں جانتے۔ وہ اور ان کے چہرے ہمارے لئے اجنبی ہوتے ہیں وہ وہاں کیا کر رہے ہوتے ہیں۔ میں نہیں جانتا۔ انہیں وہاں ہونا چاہئے یا نہیں ہونا چاہئے۔ لیکن اگر انہیں آپ کے یا دوسروں کے نکتہ نظر سے ہونا چاہئے تو میں چاہوں گا کہ ان کے پاس کوئی شناختی کارڈ ہو یا کوئی ایسی چیز ہو جس سے ہم یہ جان سکیں کہ انہیں وہاں بیٹھنے کی اجازت ہے۔ ورنہ ہمیں ہمیشہ یہ لگے گا کہ ہمیں پریشان کیا جارہا ہے اور ہم محسوس کرتے ہیں)
Mr. Chairman: Col. sahib, I think, day before yesterday, I told the House that I was thinking of introducing two types of cards- one for the gallery and one for entry into the premises; and if it is left to myself, if I have to regulate something, I would like to 2931have this cafeteria only for M.N.A's and for Senators, so that they can relax, they can talk, they can freely move; only if it is left to myself. But if an M.N.A is accompanied by four of his friends, then we cannot stop it. You have to impose restrictions on yourselves: if you impose, the rest will be from us.
(جناب چیئرمین: کرنل صاحب! میرا خیال ہے پرسوں میں نے ایوان کو بتایا تھا کہ میں دو قسم کے کارڈ جاری کرنے کا سوچ رہا ہوں۔ ایک گیلری کے لئے اور دوسرا اسمبلی کے حدود اربعہ میں داخلے کے لئے اور اگر یہ مجھ پر چھوڑ دیا جائے اور اگر مجھے اس کا بندوبست کرنا ہو تو میں چاہوں گا کہ کیفی ٹیریا صرف ایم۔این۔اے اور سینیٹر حضرات کے لئے مخصوص ہوتا کہ وہ آرام کر سکیں، بات چیت کر سکیں اور آزادانہ چل پھر سکیں۔ لیکن اگر ایک ایم۔این۔اے کے ساتھ چار دوست ہوں تو ہم اسے نہیں روک سکتے۔ آپ کو اپنے اوپر پابندیاں عائد کرنا ہوں گی۔ اگر آپ یہ پابندیاں عائد کر لیں تو باقی ذمہ داری ہماری ہے)
Dr. Mohammad Shafi: Sir, why not have two types of cafeteria_ one for the M.N.A's and one for the guests?
(ڈاکٹر محمد شفیع: جناب والا! کیوں نہ دو طرح کے کیفی ٹیریا بنائے جائیں۔ ایک ایم۔این۔اے ز کے لئے اور ایک مہمانوں کے لئے؟)
Mr. Chairman: We cannot have it, we have lack of space, already it is divided, in one portion the Senate is accommodated.
(جناب چیئرمین: جگہ کی کمی کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں۔ پہلے ہی یہ دو حصوں میں ہے۔ ایک حصہ سینیٹ کو دیا گیا ہے)
Dr. Mohammad Shafi: All right, let us expect that you will have it in the near future.
(ڈاکٹر محمد شفیع: ٹھیک ہے ہم امید رکھتے ہیں کہ مستقبل قریب میں آپ یہ بندوبست کر لیں گے)
Mr. Chairman: Insha- Allah. Now we proceed on.
(جناب چیئرمین: انشاء اﷲ! اب ہم آغاز کرتے ہیں)
----------