• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی (تیرھواں دن)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مجھے مانو، ورنہ ولد الحرام، مرزاقادیانی کا اعلان)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ان کا یہ مطلب ہے کہ دھمکی دے رہے ہیں کہ ’’مجھے مان لو ورنہ ولد الحرام ہو جاؤ گے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: یعنی سختی کی ہے۔ یہ صحیح بات ہے۔ ایک شخص صداقت کو پیش کرتا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: ’’ اور جو نہیں مانتا وہ حرامی ہے، ہو جائے گا۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: اور دوسری میں نے عرض کی تھی کہ پہلا یہ تھا کہ ’’یقبلنی‘‘ یہ مضارع کا صیغہ ہے۔ یعنی ’’مجھے قبول کرلے گا۔‘‘ یہ نہیں کہ ’’جو مجھے قبول کر چکا ہے۔‘‘ ایک یہ غلطی ہے اس ترجمے میں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ’’آپ کو قبول کرنے‘‘ سے کیا مراد ہے؟
مولانا ظفر احمدانصاری: جناب مضارع کا صیغہ جو ہے وہ حال کے لئے بھی آتا ہے۔ مستقبل کے لئے بھی آتا ہے۔ آپ صرف حال کی بات کہہ رہے ہیں۔
1815جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، تو یہاں مستقبل مراد ہے۔ جی ہاں، بالکل آپ نے صحیح فرمایا۔
مولاناظفراحمدانصاری: نہیں، یہاں حال مراد ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ آپ کو کیا حق ہے یہ کہنے کا کہ یہاں حال ہے؟
مولاناظفر احمد انصاری: نہیں، وہ جیسے مجھے حق نہیں ہے، آپ کو بھی حق نہیں ہے۔ مطلب یہ کہ آپ، آپ صرف مستقبل کی بات بتا رہے ہیں، یہ غلط ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: میں نے تو عقل کی بات بتائی آپ کو کہ یہاں مضارع کا صیغہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: جو یہ کہتے ہیں بات وہ عقل کی ہے؟ بس۔ آپ دیکھیں ناں…
جناب عبدالمنان عمر: یہ مضارع کا صیغہ ہے اور مرزاصاحب کہتے ہیں کہ ’’ مجھے قبول کر لیںگے۔‘‘ یہ اس وقت تو چند سو آدمی تھے۔ وہ میں نے اپنی دلیل رکھی تھی آپ کے سامنے کہ یہاں مضارع یا وہ حصہ مراد ہوگا جو مستقبل سے تعلق رکھتا ہے اور اگلی بات جو میں عرض کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ’’دعوتی‘‘ سے مراد جو ہے وہ اس جگہ ’’دعوت الیٰ الاسلام‘‘ ہے۔کیونکہ آپ کس طرف بلاتے تھے لوگوں کو؟ آپ کی دعوت کیا تھی؟ ’’دعوت‘‘ کے معنی ہیں بلانا لوگوں کو۔کدھر بلاتے تھے ’’میںاسلام کی طرف بلاتا ہوں، میں محمد رسو ل اﷲa کی طرف بلاتاہوں، میں قرآن کی طرف بلاتاہوں۔‘‘ تو جو شخص قرآن کی طرف نہیں آتا، جو شخص اسلام کی طرف نہیں آتا، جو محمد رسول اﷲa کی طرف نہیں آتا،ظاہر ہے وہ شخص کوئی اچھے اخلاق کا آدمی نہیں ہے۔ باقی مخالفوں میں سے، پھر میں کہوں گا’’لیس کلّا علم مناہذا…‘‘
1816جناب یحییٰ بختیار: یہ دیکھیں،دیکھیں، صاحبزادہ صاحب!…
Madam Chairman: That's all.This a question of argument. The question was…
(محترمہ چیئرمین: یہ کافی ہے۔ یہ تو بحث کا سوال ہے…)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اسلام سے مراد مرزاقادیانی کا اسلام؟)
جناب یحییٰ بختیار: آپ دیکھیں، آپ کا اسلام صرف مرزاصاحب کو مانتا ہے یا کوئی اور اسلام بھی ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: بالکل اور ہے جی۔
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر جب وہ کہتے ہیں کہ ’’مجھے نہیں مانتے‘‘ آپ کیوں اسلام کو بیچ میں لے آرہے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: وہ ، وہ جو اس کو نہیں مانتے۔ اس کے متعلق تو کہتے ہیں کہ اس کی وجہ سے کوئی کافر نہیں ہوجاتا۔ مگر ان کا پیغام کیاہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، حرامی ہو جاتا ہے، کافر نہیں ہو جاتا، ولد الزنا ہو جاتا ہے، ولد الحرام ہو جاتا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ بلاتے ہیں کس طرف؟ جو محمد رسول اﷲﷺ کی طرف نہیں آتا…
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو کافر ہو گیا ناںجی۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، محمدرسول اﷲ کی طرف نہیں آتا، قرآن کی طرف نہیں آتا،آپ اس کو کیا اچھا آدمی کہیں گے؟ میں تو نہیں کہوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ہم تو نہیںکہیں گے، مگر جو…
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی، وہی مرزاصاحب کہہ رہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب کہتے ہیں ’’میں اور قرآن ایک ہی ہیں، میں اور…؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی نے واقعی گالی دی)
1817Madam Chairman: That means it is admitted. That means it is admitted that these words were used.
(محترمہ چیئرمین: اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ تسلیم شدہ ہے کہ یہ الفاظ استعمال کئے گئے تھے)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(انگریز کی اطاعت ایمان کا حصہ)
جناب یحییٰ بختیار: اچھا جی، ابھی ایک اور طرف آ جائیے۔ یہ حکومت برطانیہ کی اطاعت، حکومت برطانیہ کی اطاعت بھی آپ کے نزدیک، حکومت برطانیہ کی اطاعت جو ہے، وہ بھی ایمان کا ایک حصہ تھا۔ مرزا صاحب کے عقیدے کے مطابق؟
جناب عبدالمنان عمر: کس چیز کا حصہ تھا؟
جناب یحییٰ بختیار: ایمان کا حصہ تھا یا اسلام کا ایک اصول تھا آپ کی نظر میں،آپ کے دین کا ایک اصول تھا کہ برطانیہ کی اطاعت کرو؟
جناب عبدالمنان عمر: قرآن مجید میں آتا ہے کہ جب تم میں اختلاف ہو جائے کسی بات میں۔ ’’ وان تنازعتم فی شیٔ فردوہ الیٰ اﷲ والرسول واولوالامر منکم ‘‘
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جواب سے گریز کا فیصلہ؟)
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، صاحب زادہ صاحب! یہ آپ سے جو بھی میں سوال پوچھتا ہوں، آپ نے یوں معلوم ہوتا ہے کہ ارادہ کیا ہے کہ جواب نہیں دینا ۔ Explanation دینی ہے۔ تو Explanation کے بارے میں یہ بڑی مشہور بات ہے کہ:
"Explanation are no use. Friends don't need them. Enemies don't believe them."
So, Please give up explanation first. Give me your whether it is part of your faith or not? کہ Answer. First you say than you give some clarification about it.
(جناب یحییٰ بختیار: وضاحتوںکا کوئی فائدہ نہیں۔ دوستوںکو اس کی ضرورت نہیں۔ دشمن اسے مانیں گے نہیں۔ مہربانی فرما کر وضاحتیں کرنا چھوڑ دیں۔ پہلے میرے سوال کاجواب دیں ہمیںیہ بتائیں کہ کیا یہ آپ کا جزو ایمان ہے یا نہیں؟ وضاحت بعدمیں کریں۔
کہ کیا برطانیہ حکومت کی اطاعت آپ پرفرض رکھاگیاتھا مرزاصاحب نے کہ نہیں؟
Madam Chairman: He is coming to that.He has quoted. (محترمہ چیئرمین: وہ اس پر آرہا ہے)
اولی الامر منکم
He is coming to that. (وہ اس پر آرہا ہے)
Mr.Yahya Bakhtiar: No, but, Sir, He is giving the explanation first. I know what he is coming to.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ وضاحت کر رہا ہے۔ مجھے معلوم ہے وہ اسی طرف آرہا ہے…)
1818Madam Chairman: He is justifying through Quran…
Mr.Yahya Bakhtiar: No, but he should state…
Madam Chairman: …by quoting:
اولی الامر منکم
Let us hear him.
Mr.Yahya Bakhtiar: Yes, for this reason, because… تو آپ پہلے کہیں کہ ’’ہاں‘‘ اس وجہ سے…
جناب عبدالمنان عمر: میری طرف سے آپ ہی نے جواب دینا ہے تو…
میڈم چیئرمین: نہیں،آپ جواب دیں۔
جناب عبدالمنان عمر: مجھے جواب دینا ہے تو مجھے جواب دینے دیجئے۔
میڈم چیئرمین: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، دیکھئے ناں، دو باتیں ہوتی ہیں۔ یا تو آپ کہیں کہ ’’نہیں ہے۔‘‘ تب تو آگے سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
جناب عبدالمنان عمر: دیکھئے ناں، میری گزارش یہ ہے کہ اس قسم کے ہم یہاں کسی مناظرے کے لئے نہیں آئے۔ ایک بڑی صداقت کی طرف…
میڈم چیئرمین: آپ جواب دیں جی اس کا۔
جناب عبدالمنان عمر: …اس صداقت کی تلاش میں ہم…
میڈم چیئرمین: اچھا آپ، آپ Start (شروع) کریں ناں وہ جہاں سے آپ نے چھوڑا ہے۔ وہ ’’اولی الامر منکم‘‘ سے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، تو میں گزارش یہ کر رہا تھا کہ ہم لوگوں کا خیال یہ ہے کہ جو شخص جس حکومت میں رہے، اس سے اس کو ہزار اختلاف ہو سکتا ہے، وہ اس کے 1819خلاف تجاویز دے سکتا ہے۔ مگر کسی حکومت کے اندر رہتے ہوئے اس حکومت کا باغی نہیں ہو سکتا۔ یہ ہے ہمارا مسلک۔ مرزا صاحب انگریزوں کے زمانے میں تھے۔ ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت تھی۔ اس سے پہلے سکھوں کی حکومت تھی۔ سکھوں نے اس قدر مظالم کئے تھے مسلمانوں پر، اذان تک نہیں دینے دیتے تھے۔ کسی غریب نے مدت تک دانے کھاتے ہوئے کبھی کوئی ذبح کر لیا جانور تو اس کو مار ڈالا۔ یعنی بہت ایک آہنی تندور تھا جس میں سے مسلمانوں…
Madam Chairman: Next question.
(میڈم چیئرمین: اگلا سوال کریں)
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو آپ نے کہاکہ سکھوں نے ظلم کیا اورانگریزوں نے یہاں ایک اچھی حکومت قائم کی کہ دین کے معاملے میں دخل نہیں دیتے تھے۔ یہ ایک چیز ہوتی ہے کہ جب دین کے معاملے میں دخل نہیں دیتے تو آپ حکومت کے معاملے میںدخل نہ دیں۔ یہ ٹھیک ہے اس حد تک۔ مگر اس حکومت کا پرچار، اس حکومت کا پراپیگنڈہ، اس حکومت کی تائید و ترویج، یہاں تک کہ جن ملکوں میں سِکھ نہیں تھے بلکہ مسلمانوں کی حکومت تھی، وہاں بھی اس حکومت کی تائید و ترویج میں مرزاصاحب پروپیگنڈہ کرتے تھے،فی سبیل اﷲ۔ میں اس طرح پوچھتا ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: جناب! یہ بالکل درست ہے۔ مرزا صاحب ایک احسان شناس انسان تھا۔ اس کے ساتھ اگر کوئی نیکی کرتا تھا تو وہ اس کی نیکی کا اعتراف کرتا تھا۔ اس نے دیکھا تھا کہ اسلام پر کس قدر ظلم اور ستم ہو رہا ہے۔ اس نے اس ظلم و ستم کے مقابلے میں جب انگریز کے امن کا زمانہ پایا تو اس کا احسان شناس ہوا وہ شخص اس کا شکر گزار ہوا یہ شخص اور یہ اس کی شکر گزاری حضرت محمد مصطفیa کے صحابہ کے نمونہ پر تھی۔ جب وہ لوگ تنگ ہوکر… وہی سکھوں والی حکومت تھی…مکہ کی حکومت سے تنگ آکر 1820جب ہجرت کرکے حبشہ میں گئے تو حبشہ میں عیسائی حکومت تھی۔ جس طرح یہاں انگریزوںکی عیسائی حکومت تھی، وہاں حبشہ میں عیسائی حکومت تھی۔ وہاں کے مسلمانوں پر جب وقت آیا انہوں نے…جنگ کا وقت آگیا۔ وہ حضرت جعفر طیارؓ تھے وہاں، حضرت عثمان بن عفانؓ تھے اس میں۔ حضرت عبدالرحمنؓ بن عوف تھے، بڑے بڑے صحابہؓ تھے۔ ان لوگوں نے دعا کی کہ اﷲ تعالیٰ اس حکومت کو، جو عیسائی حکومت تھی، اﷲ تعالیٰ کامیابی بخشے۔
جناب یحییٰ بختیار: اب یہ آپ ذرا بتا دیجئے کہ سکھوں کی حکومت میں بڑا ظلم تھا…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: … اس میں کوئی شک نہیں، مسلمانوں پر ظلم کیا، خاص طور پر اذانیں تک بندکر دیں۔ یہ درست نہیں کہ مرزا صاحب کے والد سکھوں کی فوج میں جرنیل تھے؟ جب ہزارے پر حملہ ہوا، جب فرنٹیئر پر حملہ ہوا،وہ اس فوج میںتھے۔ یہ درست ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
Madam Chairman: Next question.
(محترمہ چیئرمین: اگلا سوال کریں)
جناب یحییٰ بختیار: آپ ذرا درست…آپ نے سر ہلایا ہے۔ ان کو اعتراض ہوتا ہے کہ ریکارڈ پرنہیںآتا۔
جناب عبدالمنان عمر: میں، اچھا جی، میں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اچھا جی، یہ آپ بتائیے کہ مرزاصاحب کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے …یہ بات میں اس واسطے کہہ رہا ہوں کہ کوئی غلط فہمی نہ ہوآپ کو، صاف بات کہوں تاکہ آپ صاف جواب دیں…کہ انگریز یہ چاہتا تھا کہ مسلمان ایک ایسی 1821قوم ہے، ان کا ایک ایسا دین ہے کہ ان کو جنگ پر، جہاد پر اکساتا ہے۔ ان کا ایک ایسا عقیدہ ہے کہ وہ ہم کو اس ملک میں چھوڑیں گے نہیں۔ اس لئے ایک ایسی جماعت پیدا کی جائے، ایک ایسا محدث یا نبی پیدا کیا جائے جو ان کے جہاد کے جذبے کو ذرا ٹھنڈا کرے اور یہ Allegation (الزام) لگایا جاتا ہے، میں اس واسطے کہہ رہا ہوں کہ یہ جماعت ہی انگریز کی بنائی ہوئی تھی اور یہ نبی انگریز کا بنایا ہواتھا۔ ان کا Inspire (تلقین) کیا ہواتھا۔ ان کا Encourage (حوصلہ افزائی) کیا ہوا تھا۔ یہ Allegation (الزام)ہے۔ میں نہیں کہتا کہ کوئی وہ ہے۔ یعنی عام طورپر آپ نے دیکھا ہوگا یہ اخباروں میں بھی، رسالوں میں بھی یہ چیزیں بہت ہی زیادہ۔ میرے پاس جو سوالات آئے ہیں۔ یہ پوچھوں آپ سے کہ یہ انگریز کی ایجاد تھی۔ اس کے بارے میں آپ کچھ فرمائیں گے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔ یہ غلط Allegation (الزام)ہے۔ میں ، ہم بڑی شدت سے اس کاانکار کرتے ہیں۔ ہرگز ہرگز ہرگز۔ مرزاصاحب کو نہ انگریز نے قائم کیا اور انگریز سے زیادہ پاگل انسان کوئی نہیں ہو سکتا تھا کہ وہ ایک ایسے شخص کو کھڑا کرتا جس نے ان کے مذہب کا قلع قمع کرکے رکھ دیا۔ آپ جانتے ہیں کہ یہاں انگریز جب آیا توانہوں نے ایک طرف تعلیم کے میدان میں، دوسری طرف تبلیغ کے میدان میں عیسائیت کو پھیلانے کی کوشش کی…
Madam Chairman: Next question.
(محترمہ چیئرمین: اگلا سوال کریں)
جناب عبدالمنان عمر: …اور اگر عیسائیت پھیل…
Madam Chairman: Next, That's all. Next question. (محترمہ چیئرمین: یہ کافی ہے۔ اگلا سوال کریں)
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، دیکھیں، بات یہ ہے مرزاصاحب! کہ مسیح موعود کا کیا مشن تھا؟
1822جناب عبدالمنان عمر: صلیب کو توڑنا اور خنزیروںکو قتل کرنا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
جناب عبدالمنان عمر: یعنی محمد رسول اﷲﷺ کے مقابل میں جو مذہب کھڑے ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
جناب عبدالمنان عمر: …ان کو ختم کرنا۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی جو انگریز کا بادشاہ ہے یا ملکہ تھی، اس کو "Defender of faith" کہتے ہیں، صلیب کا Defender (دفاع کرنے والا)…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: … یہ درست ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: بالکل درست۔
جناب یحییٰ بختیار: اور یہ آپ کہتے ہیں کہ یہ صلیب کا جو Defender (دفاع کرنے والا) ہے، سؤر پالنے والا، کھانے والا…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …اس کی اطاعت آپ پر فرض ہے؟ ایک۔ نہ صرف آپ پر فرض ہے۔ جہاں جہاں دور بھی لوگ ان کی مخالفت کر رہے ہیں۔ مصر میں، شام میں، افغانستان میں، ان پر بھی انہوں نے الماریاں بھر بھر کے کتابیں بھیجیں کہ اس کی جو حکومت ہے،بہت اچھی حکومت ہے۔ تو یہ وہ صلیب توڑنے والا مسیح موعود تھا۔ یہ خنزیر قتل کرنے والا تھا۔ انگریز کا Propagandist (پروپیگنڈا کرنے والا)تھا؟
جناب عبدالمنان عمر: جناب عالی! اس وقت حکومت جو تھی وہ ملکہ وکٹوریہ کی تھی۔ مرزا صاحب نے ، واحد انسان ہے ساری اسلامی دنیا میں جس نے اس بادشاہ کو، 1823انگریزوں کو اسلام کی دعوت دی۔ اس کے مذہب پر ایسا سخت تبر چلایا۔ اگر وہ شخص ان کا ایجنٹ ہوتا تو آپ جانتے ہیں مذہبی جذبہ انسان میں سب سے زیادہ Powerful ہوتا ہے۔ تو اگر وہ شخص اس کا پیدا کردہ تھا۔ اگر اس نے اس کو کھڑا کیاتھا تو کم سے کم اس کے مذہب کو وہ نہ چھیڑتا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ دیکھیں، پھر آگے یہ سوال آتا ہے کہ جب ان کے مذہب پر انہوں نے اتنی زیادہ سخت حملہ کیا… یہ تو ٹھیک ہے کہ مرزاصاحب مناظروں میں جاتے رہے اور بڑے سخت جوابات دیتے رہے ان کو۔ عیسائی حملے کرتے تھے اور یہ ان کا جواب دیتے تھے اور بڑا سخت جواب دیتے تھے۔ تو یہ مرزا صاحب کس جذبے کے تحت کرتے تھے؟ غصے میں آکے کرتے تھے یا جہاد کے جذبے سے کرتے تھے۔ ایمان کے جذبے سے کرتے تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: قرآن مجید میں آتا ہے: (عربی)
قرآن مجید کو ہاتھ میں لے کر معمولی جہاد نہیں، جہاد کبیر کرو۔ یہی مرزا صاحب کا مشن تھا۔اسی مشن کو لے کر ان کے شاگرد جو تھے، ان کے مرید جو تھے،امریکہ میں گئے۔ انگلستان میں گئے…
جناب یحییٰ بختیار: بس،بس، سمجھ گیا جی۔ جذبہ جہاد سے تھا، جو ش میں، غصے میں نہیں تھا۔
جناب عبدالمنان عمر: جذبہ جہاد وہ جو حقیقی جہاد ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں کہتا ہوں کہ غصے میں نہیں آئے کہ کیونکہ عیسائیوں نے گالیاں دے دیں، انہوں نے…
1824جناب عبدالمنان عمر: جی،نہیں،نہیں، بالکل بڑے…
جناب یحییٰ بختیار: …سوچ سمجھ کے…
جناب عبدالمنان عمر: …سوچ سمجھ کر کہ یہ اسلام کی تعلیم ہے، قرآن کی تعلیم ہے۔ اسلام کی تعلیم ہے،محمدرسول اﷲﷺ کی تعلیم ہے۔ اس جذبے کو لے کے گئے۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر پھر جب وہ Privately ایک خط لکھتے ہیں،انگریز کو، کہتا ہے:’’میرا یہ مطلب نہیںتھا کوئی۔ آپ غلط فہمی میں نہ رہیں۔ میں تو یہ وحشی مسلمانوں کا جوش ٹھنڈا کرنے کے لئے حکمت عملی میں نے اختیار کی۔‘‘
(تریاق القلوب ضمیمہ ملحقہ نمبر۳ ص ج،خزائن ج۱۵ ص۴۹۱)
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بڑا صحیح ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے، کہتا ہے:’’میں نے حکمت عملی اختیار کی ان کو ٹھنڈا، یہ وحشی مسلمانوں کا جوش ٹھنڈا کرنے کے لئے تاکہ آپ کی حکومت میں بدامنی نہ پیداہو۔‘‘ تو یہ تو جہاد سے بالکل تضاد ہو جاتا ہے کہ برطانیہ کی حکومت، صلیب کے Protector کی حکومت میں بدامنی نہ پیدا ہو یہ جذبہ تھا۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور وحشی مسلمان…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، اگر کوئی وحشی ہو اور وہ فساد پھیلائے تو میرا خیال ہے کہ ہر شہری کافرض ہے کہ وہ بدامنی کو دور کرے۔
جناب یحییٰ بختیار: گویا…
Madam Chairman: Next question.
(محترمہ چیئرمین: اگلا سوال کریں)
جناب یحییٰ بختیار: اب آگے فرماتے ہیں کہ:’’ آپ اس خود کاشتہ پودے پر ذرا نظر عنایت رکھیں خاص۔‘‘
(اشتہار بحضور گورنر ص۱۳، ملحقہ کتاب البریہ ، خزائن ج۱۳ص۳۵۰)
1825جناب عبدالمنان عمر: اس سے مراد کیا ہے جی؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ میں آپ سے پوچھتاہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: خود کاشتہ جو تھا…
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …اپنا ذکر کرتے ہیں۔ اپنی جماعت کا ذکر کرتے ہیں۔ اپنے خاندان کا ذکر کرتے ہیں۔ یہ تین ذکر ہیں ۔ اس کے بعد ابھی آپ اس کی اتھارٹی ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: اس سے ان کا خاندان مراد ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اب یہ دیکھیں، یہ مرزا صاحب بڑے مغل خاندان کے فرزند ہیں۔ ثمرقند سے آئے تھے بابر کے زمانے میں۔ یہاں انگریز نے تو کاشت نہیں کیاتھا ان کاخاندان، خود کاشتہ پودا تو وہ نہیں تھے۔ یہ تو کوئی بھی عقل مند نہیں مان سکتا۔ اب سوال یہ آتا ہے کہ مرزا صاحب نمبر۲ پر آ جاتے ہیں۔ وہ بھی پہلے سے تھے۔ انگریز سے،اور خود کاشتہ کیا کہنا تھا، وہ تو اﷲ کے نبی تھے۔ ان کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ جماعت پر نہیں Apply کرتا؟ کہ ’’آپ کا خود کاشتہ پودا،اس کی بڑی حفاظت کرو۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض کیا کہ یہ مرزاصاحب کے خاندان کی تاریخ کو اگر دیکھا جائے اور خود اس عبارت کو دیکھا جائے جہاں یہ مضمون بیان ہوا ہے تو مرزاصاحب کی مراد خاندان سے ہے۔ یہ کہنا کہ وہ بابر کے زمانے سے آیا تھا، اس کے بعد کی تاریخ یہ ہے کہ…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، دیکھیں…
جناب عبدالمنان عمر: ان کوتباہ کر دیا گیاتھا، سکھوں کے عہد میں ختم کر دیا گیا تھا۔
1826جناب یحییٰ بختیار: صاحبزادہ صاحب!…
جناب عبدالمنان عمر: …ان کی تعمیر نو انگریزوں کے زمانے میں ہوئی۔
جناب یحییٰ بختیار: صاحبزادہ صاحب! جو ان کے بعد، جن کی حفاظت کرو، تو اس خاندان میں تو کئی ایسے لوگ تھے جومرزا صاحب کی خود ہی مخالفت کررہے تھے۔
جناب عبدالمنان عمر: مگر انگریز کے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، دیکھیں ناں، جو لوگ مرزا صاحب کی مخالفت کر رہے تھے، عیسائی،مسلمان، ہندو، ان میں مرزاصاحب کے اپنے خاندان کے لوگ موجود تھے۔ جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اور ساتھ ہی لسٹ جو دیتے ہیں۔ وہ تین چار سو وہ اپنی جماعت کے ممبروں کی دیتے ہیں۔ (ایضاً خزائن ج۱۳ص۳۵۰،۳۵۷)’’یہ میری جماعت کے لوگ ہیں جن پر نظر عنایت کرنی ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میرا خیال ہے کہ یہ ذرا خلط مبحث ہوگیا ہے۔ حضرت مرزاصاحب نے ملکہ وکٹوریہ کو جو خط لکھا، اس میں یہ لکھا ہے کہ:
’’ میں ملکہ ! تجھے توجہ دلاتا ہوں کہ تو مسلمانوں پرنظر کر کہ…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: یعنی جو…
جناب عبدالمنان عمر: مرزا صاحب نے،آپ نے کبھی نہیں مانگا، نہ کوئی خطاب، نہ کوئی جاگیر، نہ کوئی مربعہ۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ دیکھیں، دیکھیں،ایک بات چھوٹی سی ہے۔ کیا ایک محدث اس قسم کا خط ایسی شخصیت کولکھتا ہے جو صلیب کا محافظ ہو؟ اور یہ کہے کہ میں مسیح موعود ہوں اور اس سے یہ گزارش کرتے ہیں کہ ’’آپ مجھ پہ بڑی مہربانی کریں، عنایت کریں۔‘‘ آپ یہ دیکھئے تضاد۔ کیا کوئی محدث ایسی بات کر سکتا ہے؟ ایسا خط لکھ سکتا ہے؟ یا آپ کی نظر میں ٹھیک ہے جو لکھا ہے؟
1827جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، یہ خط ضرور لکھناچاہئے کیونکہ مسلمان اس قدر مصیبت میں مبتلا تھے۔ کانگریس کی تحریک کی وجہ سے انگریزوں کا میلان ہندوؤں کی طرف ہو رہا تھا اور ۱۸۵۷ء کے فسادات کی وجہ سے مسلمانوں کوبڑے شک و شبہ کی نظر سے دیکھا جاتا تھا او ر یہ وہی نقطہ نگاہ ہے۔ جو اس زمانے میں تمام بڑے بڑے مسلمانوں کے جو لیڈر تھے۔ انہوں نے یہ اختیار کیا۔ چنانچہ سرسید احمد خان جن کی برائی توبہرحال یہاں کوئی شاید نہیں کرے گا…
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانی جماعت جائے بھاڑ میں)
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، یہ پھر جماعت سے بات ہو گئی ناں جی۔ خاندان سے تو بات نہیں ہوگی۔ یا مرزاصاحب کو صرف فکر اپنے خاندان کی تھی کہ ان کی پرورش ہو، انگریز ان کا خیال کریں۔ باقی جماعت بھاڑ میں جائے۔ مسلمان کھڈے میں جائیں۔ یہ Approach (طریقہ ) تھا ان کا کیا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
جناب عبدالمنان عمر: میں نے، میں پھر گزارش کروںگا کہ انہوں نے جو خط لکھا وہ یہ ہے کہ مسلمانوں پر نظر کرم کریں ۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ دیکھئے یہ خط، اس میں مسلمانوں کا تو وہ سوال ہی نہیں اٹھاتے۔
جناب عبدالمنان عمر: جناب! ملکہ وکٹوریہ کے نام خط کو آپ پڑھئے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، جو خط میں آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔ پہلے اسے کر لیں۔ اس کے بعد اس پربھی آ جائیں گے۔ یہ تو ایسی بات نہیں ہے۔ ٹائم ہوتا تو میں آپ کو ان کے کئی اشارات اور بھی بتا دیتا۔ یہ دیکھیں جی،پہلے جو ہے ناں:
1828’’بحضور جناب لیفٹیننٹ گورنر بہادر… چونکہ مسلمانوں کا ایک نیا فرقہ جس کا پیشوا اورامام پیریہ راقم ہے… تو سوال ہی اپنی جماعت،فرقہ سے شروع ہوتا ہے:
’’…پنجاب اور ہندوستان کے اکثر شہروں میں زور سے پھیلتا جاتاہے اور بڑے بڑے تعلیم یافتہ مہذب اور معزز عہدیدار اور نیک نام رئیس اورتاجر پنجاب او ر ہندوستان کے اس فرقے میں داخل ہو تے جاتے ہیں اور عموماً پنجاب کے شریف مسلمانوں کے نو تعلیم یافتہ، جیسے بی۔اے اور ایم۔ اے اس فرقے میں داخل ہیں اور داخل ہو رہے ہیں۔‘‘
(کتاب البریہ ،خزائن ج۱۳ص۳۳۷)
تو شروع اس سے کرتے ہیں اور ختم اس سے کرتے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، ’’خود کاشتہ پودا‘‘ تک اگر عبارت پڑھیں تو…
جناب یحییٰ بختیار: میں آ جاتاہوں اس پر بھی جی۔
جناب عبدالمنان عمر: چھوڑیں نہیں اس کو۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میں کہتا ہوں کہ اس کی تمہید جو ہے ناں، جو پڑھ کے سنائی میں نے، بیچ میں اپنے خاندان کا بھی ذکر کرتے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، یہی میری مراد ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر کہتے ہیں کہ:
’’نہ صرف اسی قدرکام کیا کہ برٹش انڈیا کے مسلمانوں کو گورنمنٹ انگلشیہ کی سچی اطاعت کی طرف جھکایا،بلکہ بہت سی کتابیں عربی اور فارسی اور اردو میںتالیف کرکے ممالک اسلامیہ کے لوگوں کو بھی مطلع کیا کہ ہم لوگ کیونکر امن و آرام سے اور آزادی سے، گورنمنٹ انگلشیہ کے سایہ عاطفت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔‘‘
(ایضاً خزائن ج۱۳ص۳۴۰)
1829جناب عبدالمنان عمر: یہ ہے اصل وجہ۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں جی: ’’…اور ایسی کتابوں کے چھاپنے اور شائع کرنے پر ہزارہا روپیہ خرچ کیا گیا ہے۔‘‘
میں کہتا ہوں کہ اپنی طرف سے پیسہ بھی خرچ کر رہے ہیں وہ۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی، بالکل، امن تو قائم کرنا چاہئے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، باالکل وہ اچھا کیا، وہ تو میں نہیں ہوں اس کے خلاف۔ اب وہ آخر میں، یہ پچاس الماریاں جو انہوں نے بھری تھیں، انگریز کی تعریف میں، یہ الماریاں کوئی… کا پوائنٹ آیا ہے کہ نہیں آیا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی؟
جناب یحییٰ بختیار: انہوں نے لکھا ہے کہ ’’اتنی کتابیں میں نے لکھی ہیں۔ اگر ان کو الماریاں میںبھرا جائے…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: پڑھ لیجئے ذرا عبارت کو، پھر بات کیجئے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی پچاس الماریاں بھریں…
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، زبانی نہیں…
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا قادیانی لمبی بات کرتا تھا)
جناب یحییٰ بختیار: ابھی مرزا صاحب بھی کوئی بات مختصر تو کرتے نہیں ہیں۔ پھر یہ کہتے ہیں یہاں: ’’غیر ممالک کے لوگوں تک ایسی کتابیں اورایسے اشتہارات کے پہنچانے سے کیا مدعا تھا؟ گورنمنٹ تحقیق کرے کہ کیا یہ سچ نہیں کہ ہزاروں مسلمانوں نے جو مجھے کافر قرار دیا او ر مجھے اور میری جماعت کو جو ایک گروہ کثیر پنجاب اور ہندوستان میں موجود ہے(ہر طرح) ہر ایک طور کی بد گوئی اور بداندیشی سے ایذاء دینا اپنا فرض 1830سمجھا۔ اس تکفیر اور ایذاء کا ایک مخفی سبب یہ ہے کہ ان نادان مسلمانوں سے پوشیدہ خیالات کے برخلاف دل و جان سے گورنمنٹ انگلشیہ کی شکرگزاری کے لئے ہزارہا اشتہارات شائع کئے اور ایسی کتابیں بلاد عرب و شام وغیرہ تک پہنچائی گئیں اور یہ باتیں بے ثبوت نہیں۔ اگر گورنمنٹ توجہ دے تو نہایت بدیہی ثبوت میرے پاس ہیں۔ میں زور سے کہتا ہوں اور دعویٰ سے کہ گورنمنٹ کی خدمت میں علے الاعلان دیتا ہوں کہ بااعتبار مذہبی اصول کے مسلمانوں کے تمام فرقوں میں سے گورنمنٹ کا اوّل درجے کا وفادار اور جاں نثار یہی نیافرقہ ہے۔‘‘
(اشتہار بحضور گورنرص۷ ملحق کتاب البریہ، خزائن ج۱۳ص۳۴۳)
نہیں میں اس واسطے کہہ رہا ہوں…
جناب عبدالمنان عمر: ٹھیک ہے۔ آپ صحیح پڑھ رہے ہیں، جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: جو توجہ آرہی ہے وہ فرقے کی طرف، اور اسی کے لئے Protection (حفاظت) وہ چاہ رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔ آگے؟
جناب یحییٰ بختیار: جو کہتے ہیں کہ ’’خود کاشتہ پودا ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: وہ پڑھئے ذرا۔
جناب یحییٰ بختیار: اور ساتھ ہی پھر کہتے ہیں:
’’میں یقین رکھتاہوں کہ جیسے جیسے میرے مرید بڑھیں گے، ویسے ویسے ہی مسئلہ جہاد کے معتقد کم ہوتے جائیں گے۔ کیونکہ مجھے مسیح موعود مان لینا ہی مسئلہ جہاد کا انکار کرنا ہے۔ ‘‘
(ایضاً ص۱۱، خزائن ج۱۳ص۳۴۷)
پھر آگے فرماتے ہیں: ’’التماس ہے کہ سرکار دولت مدار ایسے خاندان کی نسبت جس کو پچاس برس کے متواتر تجربے سے ایک وفادار جاں نثار خاندان ثابت کر چکی ہے۔ جس کی نسبت 1831گورنمنٹ عالیہ کے معزز حکام نے ہمیشہ مستحکم رائے سے اپنی چھٹیات میں یہ گواہی دی ہے کہ وہ قدیم سے سرکار انگریز کے پکے خیر خواہ اورخدمت گزار ہیں۔ اس خود کاشتہ پودے کی نسبت نہایت…‘‘
(ایضاً ص۱۳، خزائن ج۱۳ص۳۵۰)

(Interruption) (مداخلت)
جناب یحییٰ بختیار: میں پڑھ رہا ہوں جی: ’’…نہایت حزم و احتیاط تحقیق و توجہ سے کام لے اور اپنے ماتحت حکام کواشارہ فرمائے کہ وہ بھی اس خاندان کی ثابت شدہ وفاداری و اخلاص کا لحاظ رکھ کر مجھے اور میری جماعت کو ایک خاص عنایت…
(ایضاً)
خدمات خاندان نے کی ہیں۔ اس لئے ’’میری اور میری جماعت‘‘ پر ’’خود کاشتہ پودا‘‘ یہاں میرے خیال میں Apply (لاگو )ہوتا ہے کہ ’’خاص عنایت‘‘ کریں۔
جناب عبدالمنان عمر: جناب والا! ایک اردو زبان کی ایک معمولی سی بات ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ٹھیک ہے آپ دیکھیں آگے…
جناب عبدالمنان عمر: ایک گفتگو پیچھے سے چلی آرہی ہے۔ صریح طور پر وہ خاندان کو پیش کررہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، میں پھر پڑھ دیتا ہوں، ذرا پھر، کیونکہ پوائنٹ یہ ہے کہ Clarify ہو جائے یہ۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، بالکل،یہی مقصد ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا: ’’التماس ہے کہ سرکار دولت مدار ایسے خاندان کی نسبت، جس کو پچاس برس کے متواتر تجربے سے ایک وفادار جانثار خاندان ثابت کر چکی ہے۔ جس کی نسبت 1832گورنمنٹ عالیہ کے معزز حکام نے ہمیشہ کی مستحکم رائے سے اپنی چھٹیات میں یہ گواہی دی ہے کہ وہ قدیم سے سرکار انگریزی کے پکے خیر خواہ اور خدمت گزار ہیں…‘‘ (ایضاً) یہاں تک تو آگیا…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، خاندان۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر آگے فرماتے ہیں جی یہاں: ’’اس خود کاشتہ پودا کی نسبت نہایت…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: وہی ہے ناں جی، جس کا اوپرذکر ہوا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’نہایت حزم و احتیاط اور تحقیق اور توجہ سے کام لے… اس خود کاشتہ پودے کی نسبت نہایت حزم و احتیاط اور تحقیق و توجہ سے کام لے اور اپنے ماتحت حکام کو اشارہ فرمائے کہ وہ بھی اس خاندان کی ثابت…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’ثابت شدہ وفاداری اور اخلاص کا لحاظ رکھ کر مجھے اور میری جماعت کو ایک خاص عنایت اور مہربانی کی نظر سے دیکھیں…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: دیکھئے جناب! آپ نے ہر دفعہ یہی پڑھا کہ پیچھے خاندان کا ذکر ہے۔ اس کے بعد اس کے لفظ ہیں، اس کی طرف اشارہ ہے۔ اشارہ جو اس خاندان کی طرف ہے اور کہیں بھی، میں پھر آپ کو عرض کرتا ہوں، کہیں بھی مرزاصاحب نے اپنی جماعت کو انگریز کا خودکاشتہ پودا نہیں کہا، Categorically (واضح طور پر) میں انکار کرتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو میں ابھی عرض یہ کر رہا تھا کہ جہاں تک مرزا صاحب کے خاندان کا تعلق تھا، وہ انگریز کا خود کاشتہ پودا نہیں تھا کسی حالت میں بھی۔ مغلوں کے 1833زمانے سے ان کی بڑئی پوزیشن رہی ہے۔ ان کے ایک بزرگ کئی گاؤں کے قاضی رہے تھے وہاں۔ یہ سب چیزیں Established (ثابت شدہ) ہیں۔ ریکارڈ پر ہیں، لٹریچر موجود ہے۔ سکھوںنے ان سے کافی چیزیں لیں، ان کی جائیدادیں چھینیں، یہ بھی ٹھیک ہے۔ مگر انہوں نے سکھوں کے ساتھ بھی پوری وفاداری کے ساتھ خدمت کی۔ مسلمانوں پہ جو چڑھائی ہوئی ہزارے میں یا فرنٹیئر میں، تو مرزاصاحب کے والد ان کے ساتھ تھے سکھوں کے۔ یہ بھی ٹھیک ہے۔ ریکارڈ پہ ہے تو جہاں تک خاندان کا تعلق ہے، انگریز حکومت نے بھی کہا ہے کہ انہوں نے بڑی وفاداری کی ہے، پرانا خاندان تھا۔ خود کاشتہ نہیں تھا یہ۔ خود کاشتہ پودا جو ہے وہ تو اس حالت میں ہوتا ہے کہ انگریز ان کو لفٹ دیتا۔ انگریزوں نے لفٹ نہیں دی ہے۔ یہ تو خود اپنی طرف سے انگریز کی خدمت تھی۔ انہوں نے چٹھیاں دیں کہ ’’آپ کی بڑی مہربانی، خدمت کی ہماری۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جناب!اس سے میں جو بات سمجھا وہ یہ نکلی کہ گو مرزا صاحب نے اپنے خاندان کو ہی ’’خود کاشتہ پودا‘‘ کہا ہے۔ لیکن یہ ان کا بیان صحیح نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے یہ نہیں کہا۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، یہ نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ میں نے نہیں کہا۔ میں نے کہا مرزا صاحب کہتے ہیں کہ ’’کیونکہ میرے خاندان نے یہ خدمت کی ہے اور وہ خدمت کا ثبوت…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، اس کی طرف جو اشارہ ہے…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
1834جناب یحییٰ بختیار: میرا پوائنٹ سمجھ لیں کہ ’’جو میرے خاندان نے خدمت کی ہے، پچاس سال سے، اس کا ثبوت موجود ہے۔ اس کا لحاظ کرتے ہوئے میرے اورمیری جماعت پر رحم کریں۔ یہ آپ کا خود کاشتہ پودا ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جناب!نہیں، دیکھیں…
جناب یحییٰ بختیار: میں، یعنی یہ مطلب جو ہے،اس پر…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، آپ کا تصور یہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کہتے ہیں یہ نہیں ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں کہتا ہوں کہ یہ ’’خود کاشتہ ‘‘ جماعت کے متعلق نہیں ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ جماعت کے متعلق نہیں ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: دوسری بات میں اس سلسلے میں یہ عرض کرتاہوں…
جناب یحییٰ بختیار: یہ ان کے اورخاندان کے متعلق ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ ان کے اور خاندان کے متعلق ہے۔ دوسری بات میں یہ عرض کرتاہوں کہ یہ کہنا کہ انگریز نے ان کی Help (مدد) نہیں کی تھی۔ اصل بات یوں نہیں ہے۔ ان لوگوں، دراصل اس خاندان کو قادیان سے نکال دیا گیاتھا اور یہ لوگ وہاں سے نکل کر ریاست کپور تھلہ میں چلے گئے …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ٹھیک ہے جی،وہ…
جناب عبدالمنان عمر: …اور ان کو انگریز وہاں سے لایا تھا واپس۔ یہ ہے وہ ’’خود کاشتہ پودا‘‘ جس کامرزا صاحب ذکر کر رہے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزامحمود کی بیعت؟)
جناب یحییٰ بختیار: اب یہ فرمائیے کہ یہ جو احمدیہ جماعت ہے… میں آپ سے مخاطب ہوں۔ کیونکہ آپ نے کل اپنا تعارف کرایا… آپ تو مرزا بشیرا لدین محمود کے بیعت بھی لائے ہوئے ہیں؟
1835جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، یوں تو نہیں ہے میری بیعت کہ کوئی میں نے ان کی بیعت کی ہو۔ میری پیدائش قادیان کی ہے۔ میری پیدائش، میں نے عرض کیا تھا کل بھی…
Madam Chairman: No, this is, this is not the question. The question is different.
(میڈم چیئرمین: نہیں، سوال یہ نہیں ہے، سوال مختلف ہے)
جناب یحییٰ بختیار: ایک اگر ڈائریکٹ جواب دے کے پھر آپ Explanation (وضاحت) دے دیں۔
میڈم چیئرمین: ہاں، ہاں، The question is (سوال یہ ہے کہ) آپ نے بیعت کی یا نہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض کیا کہ میں نے…
Madam Chairman: Nobody has asked the question about the place of birth.
(میڈم چیئرمین: کسی نے آپ سے جائے پیدائش کے متعلق نہیں پوچھا)
جناب عبدالمنان عمر: …بیعت نہیں کی، میں وہاںپیدا ہوا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: پیدا تو بہت سے ایسے لوگ ہوئے ہیں جو احمدی نہ ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، میں احمدی ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی یہ تو نہیں ہوتا جو احمدی پیدا ہو گیا ہے وہ بیعت لے آئے۔ یہ ضروری تو نہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں پیدا ہوا اور احمدی ہوں اور وہیں کا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں آپ نہیں لائے ان پر…
جناب عبدالمنان عمر: اس طرح بیعت میں نے کبھی نہیں کی۔
جناب یحییٰ بختیار: ان پرنہیں کی؟
جناب عبدالمنان عمر: اس طرح نہیں کی، میں مانتاہوں۔
1836جناب یحییٰ بختیار: کس طرح کی؟
جناب عبدالمنان عمر: میں مانتا ہوں ان کو،میں ان کو مانتا ہوں۔ یعنی بیعت کرتے ہیں جس طرح…
جناب یحییٰ بختیار: اچھا ہاں۔
جناب عبدالمنان عمر: …میں چونکہ اس گھر میں پیدا ہوں ہوں۔ میں ان کو مانتا ہوں۔ ہاں، اور ان کے شامل تھا۔ ان کی جماعت میں جز تھا، حصہ تھا، ان کا میں۔ لیکن جس طرح بیعت ہوتی ہے ناں کہ کوئی شخص جاکے بیعت کرے، وہ نہیں کی۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی آپ کے وہی خیالات تھے ۱۹۴۰ء تک جو باقی جماعت کے تھے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔ میرے، بہت سے معاملات میں ان سے شدید اختلاف تھا…
جناب یحییٰ بختیار: مگر آپ نے چھوڑا کب؟
جناب عبدالمنان عمر: …مثلاً…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،آپ نے ان کو چھوڑا کب؟
جناب عبدالمنان عمر: وہ کوئی Ninteen fifty-eight 1958ء
جناب یحییٰ بختیار: fifty-eight میں چھوڑا؟
جناب عبدالمنان عمر: 1968 Sixty-eight, sixty-eightء
جناب یحییٰ بختیار: sixty-eight میں، یہ مرزا…1968ء
جناب عبدالمنان عمر: Fifty-six 1956ء
جناب یحییٰ بختیار: Fifty-six 1956ء ،یعنی جب مرزا بشیر الدین محمود زندہ تھے؟
1837جناب عبدالمنان عمر: جی، جناب!زندہ تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس وقت چھوڑا، اس زمانے سے چھوڑ دیا؟
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی، ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ابھی یہاں لوگوں کا یہ خیال تھا…
جناب عبدالمنان عمر: وہ غلط تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں آپ کو بتاتاہوں کہ…
میڈم چیئرمین: بات تو سن لیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاناصر کے الیکشن میں اختلاف؟)
جناب یحییٰ بختیار: …مرزاناصر احمد صاحب کا جب الیکشن ہو رہا تھا تو کہتے ہیں کہ اس موقع پر بعض لوگوں کا یہ خیال تھا جماعت میں کہ وہ آپ کو امیر بنائیں یا امام بنائیں اور بعض کا یہ خیال تھا کہ ان کو بنائیں۔ یعنی بعض لوگوں کا یہ خیال تھا اس پر کوئی اختلاف ہو گیا تھا…
جناب عبدالمنان عمر: آپ کے سامنے واقعات ہیں، میں نے عرض کیا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، ہمیں تو کوئی علم نہیں،لوگ، بعض لوگوںکا یہ خیال تھا کہ…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، یہ میں مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب کے زمانے میں ان سے الگ ہو گیا۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر نہیں،یہ لوگوں کا خیال درست ہے کہ جب مرزا ناصر احمد صاحب کاالیکشن تھا، اس زمانے میں… وہ ربوہ کی جماعت کا میں کہہ رہا ہوں۔ لاہوری پارٹی کا نہیں کہہ رہا…یہ ان کی جماعت میں بعض لوگ یہ چاہتے تھے کہ آپ ان کی جگہ آئیں، خلیفہ بنیں؟
1838جناب عبدالمنان عمر: میں نے تو عرض کیا کہ میں اس سے کئی سال پہلے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی، یہ چیز غلط ہے بالکل؟
جناب عبدالمنان عمر: جی، میں ان سے کئی سال پہلے الگ ہو چکا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں آپ کا نہیں کہہ رہا ہوں…
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ تو سوال سنتے ہی نہیں اور جواب تیار رکھا ہوتا ہے آپ نے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، جی۔
جناب یحییٰ بختیار: کہ جب ربوہ جماعت میں خلیفہ کے چناؤ کا وقت آیا مرزا بشیر الدین محمود صاحب کی وفات کے بعد، تو بعض لوگ ربوہ کی جماعت میں یہ رائے رکھتے تھے کہ آپ موزوں خلیفہ ہوں گے تیسرے؟
جناب عبدالمنان عمر: جہاں تک مجھے معلوم ہے،وہاں دو نام پیش ہوئے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: پیش ہونے کا نہیں کہتا ہوں کیونکہ…
جناب عبدالمنان عمر: پیش ہی سے پتہ لگتا ہے ناں جی، خیال کا تو تبھی پتہ چلتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: لوگ آپس میں خیال رکھتے…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، جو میرے علم میں ہے وہ یہ ہے کہ دو نام تھے… ایک مرزا ناصر احمد صاحب کا اور ایک مرزا رفیع احمد صاحب کا۔ نہ میں وہاں اس وقت ربوہ میں رہتا تھا اور نہ میں اس جماعت سے منسلک تھا۔ نہ میرا ان کے ساتھ کوئی تعلق تھا۔ بلکہ میں ان سے بالکل الگ ہو چکا تھا اور جس حد تک مجھے علم ہے… کیونکہ میں اس میں موجود تو نہیں اس میں تھا… جس حد تک میرا علم ہے، میرانام وہاں پیش نہیں ہوا۔
1839جناب یحییٰ بختیار: ویسے ہی کسی نے ذکر بھی نہیں کیا آپ کو کہ آپ کو بھی سوچا جائے، اس میں Consider کیا جائے؟
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، مجھ سے نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کو نہیں علم؟
جناب عبدالمنان عمر: جی، مجھ سے، مجھ سے کہا ہی نہیں انہوں نے، مجھ سے کہا ہی نہیں کسی نے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو آپ کے یہ اختلافات کیوں اتنی دیر سے ہوئے؟
جناب عبدالمنان عمر: وہ میں عرض کرتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور کس بات پر؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، مجھ سے ان کے اختلافات کی بنیاد جو ہے، وہ چند چیزوں پر مبنی ہے۔ جس میں سے پہلی چیز! یہ ہے کہ میں نے اور ہمارے گھر کے جو لوگ تھے، تکفیر المسلمین کے معاملے میں کبھی ان سے اتفاق نہیں کیا۔ کبھی بھی، ابتداء تا انتہائ۔
دوسری اختلاف! کی وجہ، ہم لوگوں نے مرزاصاحب کا جو بھی مقام سمجھا، اس کے نتیجے میں لفظ ’’محدث‘‘ استعمال کیجئے۔ ’’ظلی نبی‘‘ کیجئے ’’بروزی نبی‘‘ کیجئے۔ جو لفظ بھی استعمال کیجئے۔ ہم نے ان کوزمرۂ انبیاء کا فرد کبھی نہیں سمجھا۔ مگر وہ لوگ تشریحات کرتے ہیں۔ مثلاً وہ کہہ دیتے ہیں کہ غیر تشریعی نبی مرزاصاحب تھے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ غیر تشریعی نبی ہونے سے مرزا صاحب صف انبیاء میں کھڑے ہو گئے ہیں کہ نہیں؟ دائرہ انبیاء کے فرد ہو گئے ہیں کہ نہیں؟ ہمارا عقیدہ یہ تھا کہ مرز اصاحب اپنے تمام دعوؤں کے باوجو زمرہ انبیاء کے فرد نہیں ہیں۔
تیسر اختلاف! اس بارے میں جو ہمیں پیدا ہوا وہ یہ تھا کہ خلافت کے بارے میں 1840ان کے خیالات کو ہم لوگ اسلام کے اور مرزا صاحب کے مسلک کے مطابق نہیں سمجھتے تھے۔ لیکن باقی معاملات میں مثلاً خدمت اسلام، اشاعت اسلام،اشاعت قرآن…
جناب یحییٰ بختیار: بس، ایک ہی اس پر میں نے آپ سے ایک اور سوال پوچھنا تھا،اس پر کہ باقی معاملات میں آپ کا ان سے اتفاق تھا؟
جناب عبدالمنان عمر: لیکن بہت سوں میں نہیں تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں، وہ آپ نے Explain (واضح) کر دیا۔ میں وہ طنزاً کوئی بات نہیں کہہ رہا۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ احمدی دونوں ہیں۔ صرف بات، چھوٹی بات پریا بڑی بات، آپ جیسے سمجھیں اس کو، مگر کل میں نے آپ سے ایک سوال پوچھا تھا اور میں نے پڑھ کے سنایا تھا کہ مرزاصاحب بعض دفعہ کہتے ہیں’’دعویٰ اسلام کرنے والے۔‘‘ تحقیر کی بات آگئی اس کی۔ ’’دعویٰ اسلام کا کرنے والے۔‘‘ مسلمانوں کے بارے میں انہوں نے، اکثر کہتے ہیں کہ یہ لفظ بھی استعمال کیا:’’جو مسلمان ہونے کے مدعی ہیں۔‘‘ یا ’’دعویٰ اسلام کرنے والے ہیں۔‘‘ ان کا کیامطلب تھا؟
جناب عبدالمنان عمر: کن کا قول پیش فرمایا آپ نے؟
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب کا۔ میں نے پڑھ کے سنایا تھا وہ بشیر احمد صاحب کا ایک حوالہ۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر پھر ’’تحفہ گولڑویہ‘‘ سے انہوں نے وہ کہا ہے کہ مرز اصاحب وہاں پر خود ہی کہتے ہیں کہ ’’یہ جو اسلام کا دعویٰ کرنے والے ہیں‘‘ مسلمانوں سے وہ…
1841جناب عبدالمنان عمر: میرے سامنے حوالہ ہو تو میںکچھ عرض کروں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے پڑھ کے سنایا آپ کو اور نوٹ بھی کروایا۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، حوالہ شاید مرزاصاحب محمود احمد…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، انہوں نے ’’تحفہ گولڑویہ‘‘ سے مرزاصاحب…
جناب عبدالمنان عمر: ’’تحفہ گولڑویہ‘‘ پیش ہوناں جی،تب…
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو آپ کو میں نے نوٹ کروایا۔ اس کا میں نے صفحہ بھی۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، آپ نے ’’تحفہ گولڑویہ‘‘ نہیں، وہ ان کا Quotation ہی پڑھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میں نے آپ کو…
جناب عبدالمنان عمر: وہ کہتے ہیں کہ ’’تحفہ گولڑویہ‘‘ میں یہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا، آپ یہ کہیں کہ مرزاصاحب نے کہیں یہ نہیں کہا؟
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، وہ تو سامنے ہو تو مجھے… میں اتنا حافظہ نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اگر ہو سامنے تو کیا مطلب ہے اس کا؟
جناب عبدالمنان عمر: مجھے، میں ، حافظہ نہیںہے میرے پاس اتنا۔ مرزاصاحب کی یہ تحریر مجھے دکھائی جائے تو میں اس کے متعلق کچھ عرض کروںگا۔ اگر مرزابشیر الدین محمود احمد کی آپ تحریر پیش کریں کہ وہاں مرزا صاحب نے لکھا ہے، تو مجھے ذرا اس میں تأمل ہو گا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں ابھی آپ کو ذرا سناتا ہوں…
Madam Chairman: How long will…
(میڈم چیئرمین: وہ کتنا بڑا ہے؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: Just five to ten munutes more, Sir. (مسٹر یحییٰ بختیار: جناب والا!صرف پانچ،دس منٹ لگیں گے)
1842جناب یحییٰ بختیار: اب مرزا صاحب کا ایک حوالہ ہے جی…
جناب عبدالمنان عمر: یہ ’’تحفہ گولڑویہ‘‘ میں پیش کر دیتا ہوں جی، اگر اس میں سے مجھے بتا دیا جائے کہاں ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، و ہ بتاؤں گا جی آپ کو۔ وہ لارہے ہیں۔
آپ نے اپنی تقریر کے آخر میں فرمایا کہ:
’’غرض اس قسم کی بہت سی باتیں ہیں جو کہ ان لوگوں میں پائی جاتی ہیں جن سے خدا تعالیٰ ناراض ہے اور جو اسلامی رنگ کے مخالف ہیں۔ اس واسطے اﷲ تعالیٰ اب ان لوگوں کو مسلمان نہیں جانتا۔ جب تک وہ غلط عقائد چھوڑ کر راہ راست پرنہ آ جائیں اور اس مطلب کے لئے خدا تعالیٰ نے مجھے موعود کیاہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: صفحہ اگر فرما دیں تو تلاش کروں یہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک تو ہے جی ’’تحفہ گولڑویہ‘‘ صفحہ ۵۶۔ پھر آگے اس میں کچھ اور جاتا ہے اس پر۔ یہ جو…
جناب عبدالمنان عمر: صفحہ کون سا فرمایا ہے جی؟
جناب یحییٰ بختیار: میں،ایک صفحہ ۱۸ ہے جی۔ ایک میں نے آپ کو بتایا ہے… پتہ نہیں،ایڈیشن میں کچھ فرق ہو گا تو کچھ کہہ نہیں سکتے۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، دیکھ لیتے ہیں جی آگے پیچھے دیکھ لیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ (Pause)
وہ یہ ہے کہ جی: ’’جب مسیح نازل ہو گا تو تمہیں دوسرے فرقوں کو جو دعویٰ اسلام کرتے ہیں، بکلی ترک کرنا پڑے گا۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۸حاشیہ،خزائن ج۱۷ص۶۴)
1843جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ الفاظ ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، مل گئے۔
جناب یحییٰ بختیار: مل گئے آپ کو؟
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا۔ (Pause)
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں،’’جو دعویٰ اسلام کرتے ہیں‘‘ وہ…
جناب یحییٰ بختیار: آپ وہ سارا پڑھ دیجئے تاکہ،شاید میں نے… یہ فقرہ ہے وہ…
(Pause)
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہ ’’دعویٰ اسلام کرنے والے‘‘ کون ہیں؟ کیا مراد ہے ان کی؟
جناب عبدالمنان عمر: جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی مسلمان نہیں ہیں، دعویٰ کرتے ہیں صرف؟
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، دعویٰ سچا بھی ہوتا ہے، جھوٹا بھی ہوتا ہے۔ یہ تو نہیں کہ جو دعویٰ کرے وہ ضرور غلط کرتا ہے۔ دعویٰ اسلام کرنے والے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں…
جناب عبدالمنان عمر: دعویٰ اسلام کرنے والے جو کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں۔ صرف دعویٰ یہ نہیں جس کو آپ…
1844جناب یحییٰ بختیار: یہ، یہ، جو صاحبزادہ کا مضمون ہے…
جناب عبدالمنان عمر: جناب! میں نے اسی لئے…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے، 1940؁ء تک یا جب تک تو آپ اس پر ٹھیک تھے…
جناب عبدالمنان عمر: جناب! نہیں، میں نے عرض کیا، مجھے تو بہت سی باتوں میں ان سے اختلاف ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: بہت دیر سے آپ نے اس کو چھوڑا۔ اس لئے یہ غلط فہمی پیدا ہو گئی۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی، میں نے تو ان کی زندگی میں ان کو چھوڑا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں پھر آپ کو سناتاہوں…
جناب عبدالمنان عمر: ان کی زندگی میں بڑا خطرناک اختلاف، میرا ان سے ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ میں آپ کو سناتا ہوں کہ انہوں نے اس کا کیا مطلب لیا، جیسے آپ لے رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: میں ان کے مطلب…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ نہیں، کیونکہ…
جناب عبدالمنان عمر: مجھے آپ نے منع کیا کہ…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،…
جناب عبدالمنان عمر: …آپ دوسروں کو Quote (پیش) مت کیجئے گا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں…
جناب عبدالمنان عمر: …اور آپ میرے سامنے ایک میرے دشمن کا Quote (پیش) کرتے ہیں۔
1845جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب کے ایک حوالے کا آپ Interpretation (تعبیر) کرتے ہیں۔ ایک وہ کرتے ہیں۔ اسمبلی کو جج کرنا ہوگا کہ کون سی ٹھیک ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: اس کے لئے مرزا صاحب کی کتاب پیش کیجئے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب کی کتاب سے اسی حوالے…
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، وہ نہیں ہے مرزا صاحب کا۔
جناب یحییٰ بختیار: اسی حوالے کا…
جناب عبدالمنان عمر: میں اصل کتاب رکھ دیتاہوں، جناب!
جناب یحییٰ بختیار: اصل کتاب میں ’’دعویٰ اسلام کرنے والے‘ ‘ اور اس کا مطلب کہتے ہیں ’’مسلمان۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: دعویٰ اسلام کرتا ہے جب کہتا ہے ’’میں مسلمان ہوں۔‘‘ یہ دعویٰ ہے ناں میرا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،…
جناب عبدالمنان عمر: میں دعویٰ کرتا ہوں کہ میں مسلمان ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: جب کہتے ہیں کہ ’’مسلمان‘‘…
جناب عبدالمنان عمر: اس کا مطلب یہ تو نہیں ہے کہ میں مسلمان نہیں ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، دیکھئے ناں، وہ جویہ کہتے ہیں…
جناب عبدالمنان عمر: …’’دعوئے اسلام کرنے والے‘‘…میں، میں دعویٰ کرتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: آپ سن لیجئے Please (براہ کرم)
’’مسیح موعود کو بعض وقت اس بات کا خیال آیا کہ کہیں میری تحریروں میں غیر احمدیوں کے متعلق ’’مسلمان‘‘ کا لفظ دیکھ کر لوگ دھوکہ نہ کھا جائیں۔ اس لئے آپ نے 1846کہیں کہیں بطور ازالہ کے غیر احمدیوں کے متعلق ایسے الفاظ بھی لکھ دیئے کہ ’’وہ لوگ جو دعویٰ اسلام کرتے ہیں۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۱۲۶)
اب یہ Contention (تکرار) ہے۔ ابھی آپ کہیں گے کہ آپ احمدی ہیں۔ میں کہوں گا کہ نہیں، آپ احمدی کا دعویٰ کرتے ہیں۔ یہ توبڑا فرق ہوتا ہے۔ وہ دعویٰ نے ثابت ہونا ہوتا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: میں نے دوسرا فقرہ عرض کیا اسی قسم کا کہ میں دعویٰ کرتا ہوں کہ میں مسلمان ہوں۔ اس کے کیا معنی ہیں؟ میں مسلمان نہیں ہوں؟
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر ’’مسلمان‘‘ کیوں نہیں کہتے کہ ہم مسلمان یہ کر رہے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ تو آپ، دیکھئے ناں، ایک مصنف کی عبارت کو آخر مصنف ہی بیان کرتا ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(آخری بات بھی صاف نہیں کی؟)
جناب یحییٰ بختیار: اچھا آخری بات وہی جو کل آپ نے کی۔ وہ بھی آپ نے Clear (صاف) نہیں کی۔ کیونکہ سپیکر صاحب بھی ابھی میرے خیال میں ابھی پانچ منٹ بھی نہیں دینا چاہتے اور آپ نے کل کہا جو ایک شخص کسی نبی کو نہیں مانتا، اﷲ کے نبی کو، تو وہ گناہ گار ہو جاتا ہے، کافر نہیں ہوتا۔ آنحضرتﷺ کے علاوہ۔ میں نہیں کہتا کہ نبی کریمﷺ ہمارے جو ہیں، نہیں، ان کا میں نہیں کہہ رہا۔ جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں یا حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں۔ جو ان کو نہیں مانتا۔ کہتاہے ’’میں مسلمان ہوں، لا الہ الااﷲ محمد رسول اﷲ ، مگر عیسیٰ علیہ السلام کو بالکل میں نہیں مانتا۔وہ شرابی کبابی تھا یا جھوٹا تھا۔‘‘ یا یہ ایسی کوئی بات کہہ جاتا ہے، نعوذ باﷲ! توپھر وہ تو کافر نہیں ہوتا؟ آپ نے کہا کہ وہ کفر سے نیچے کیٹگری میں آ جاتا ہے۔ گناہ گار ہوتا ہے، یہ درست ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض یہ کیا تھا… میں پھر Repeat (دہراتا) کر دیتاہوں، 1847شاید بات صاف ہو جائے گی… کہ کفر کی دو قسمیں ہیں۔ دو قسم کا کفر ہے۔ ایک کفر یہ ہوتاہے کہ محمد رسول اﷲﷺ کا لاالہ الااﷲ محمدرسول اﷲ کا انکار کرے۔ یہ میرے نزدیک سب سے بڑا کفر ہے…
جناب یحییٰ بختیار: بڑا کفر ہے، ٹھیک ہے۔ یہ آپ نے درست کہا۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔ اس کے بعد سینکڑوں مدارج ہیں کفر کے، چھوٹے بڑے بہت سے مدارج۔
جناب یحییٰ بختیار: میں سمجھ گیا ہوں جی۔ یہی بات میں کر رہا ہوں آپ پھر اسے Repeat ( دہرا) رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں، میں بالکل وہی عرض کر رہا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
جناب عبدالمنان عمر: …کہ میرے نزدیک ایک کفر جو ہے، حقیقی کفر جس کو میں کہتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ دوسرے درجے کا کفر ہو گیا جو کسی نبی کو نہیں مانتا؟
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی،محمد رسول اﷲa کے علاوہ۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، اور آپ نے یہ بھی کہا کہ اﷲ، رسول کا حکم ہے کہ مسیح موعود آئے گا اور جو ان کو نہیں مانتا وہ اﷲ رسول کو نہیں مانتا۔ تو جو ان کو نہیں مانتا آپ کے عقیدے کے مطابق وہ بھی وہ چھوٹے درجے کے کفر میں آگیا؟
جناب عبدالمنان عمر: گناہ گار ہو گیا۔
جناب یحییٰ بختیار: گناہ گار ہو گیا۔ یعنی کفر کا چھوٹا درجہ جو ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: ہاں،گناہ گا ر کے معنوںمیں۔
1848جناب یحییٰ بختیار: یہ، یہ بھی آپ نے تسلیم کر لیا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر میں نے آپ سے پوچھا کہ ’’حقیقی مسلمان‘‘ کون ہوتے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
 
Top