(حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اہانت)
مرزاناصر احمد: یہ آپ حوالہ دے دیجئے۔ اگر یہاں ہوئی کتاب تو ابھی دیکھتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: (مکتوبات احمدیہ حصہ سوم ص۲۳،۲۴)
مرزاناصر احمد: ہاں جی۔ کون سی کتاب؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’ مکتوبات احمدیہ۔‘‘
مرزاناصر احمد: مکتوبات احمدیہ۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’مسیح علیہ السلام کا چال چلن کیاتھا۔ ایک کھاؤ، پیو، نہ زاہد ، نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر، خود بین، خدائی کادعویٰ کرنے والا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ حصہ سوم ص۲۳،۲۴)
مرزاناصر احمد: جی۔ یہ ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر آگے وہ کہتے ہیں: ’’آپ کا (عیسیٰ علیہ السلام کا)خاندان نہایت پاک و مطہر ہے۔ تین دادیاں اورنانیاں آپ کی زناکار اورکسبی عورتیں تھیں۔‘‘
مرزاناصر احمد: یہ، یہ میں نے بتایا کہ میں یہ…
جناب یحییٰ بختیار: جی آپ Verify کر لیجئے۔
مرزاناصر احمد: Verify کرکے…
جناب یحییٰ بختیار: میں آپ کو حوالے دے رہا ہوں نا جی اس کے ۔
مرزاناصر احمد: جی۔ اس کا کون سا حوالہ ہے؟
375جناب یحییٰ بختیار: ’’تین دادیاں اورنانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘
مرزاناصر احمد: جی۔ انجیل کا حوالہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی۔(ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۷، خزائن ج۱۱ص۲۹۱)
مرزاناصر احمد: جی، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہ آپ، ساتھ ہی انجیل کے حوالے جو آپ کہتے ہیں کہ عیسائیوں نے ان پر یہ الزامات لگائے ہیں…
مرزاناصر احمد: ہاں، وہ ہم انجیل کے حوالے…
جناب یحییٰ بختیار: جی وہ بھی آپ…یہ بھی آپ…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، انجیل کے حوالے یہاں بتائیںگے۔ جو کہا اپنی طرف سے وہ بھی بتائیںگے مسیح کے متعلق۔
جناب یحییٰ بختیار: Yes پوزیشن Clarify کرنے کے لئے۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ کہتے ہیں کہ میرے ان کے Atributes جو ہیں اور پھر ساتھ یہ…
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: اس سے اگلا حوالہ ہے یہ: ’’یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکتا…‘‘ (ست بچن ص۱۲۹حاشیہ، خزائن ج۱۰ ص۲۹۶)
Now, this is a very authentic.... (یہ ایک مستند ہے)
مرزاناصر احمد: یسوع؟
376جناب یحییٰ بختیار: یسوع۔
مرزاناصر احمد: یسوع؟
جناب یحییٰ بختیار: یسوع۔
مرزاناصر احمد: مسیح نہیں؟
Mr. Yahya Bakhtiar: Whether he is the same person or not, that is for you to tell.
(جناب یحییٰ بختیار: کیا یہ انہی کے متعلق ہے؟)
Mirza Nasir Ahmad: No, no, no. I mean.
میرا مطلب ہے کہ ’’یسوع‘‘ سے ہی پتہ لگ رہا ہے کہ جو انجیل کا محاورہ ہے۔ وہ انہوں نے استعمال نہیںکیا۔پادریوں نے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں، Explain کریںگے۔ جو الفاظ ان کے ہیں: ’’یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکتا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے اورخراب چال چلن، نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتداء ہی سے ایسا معلوم ہوتاہے۔ چنانچہ خدائی کا دعویٰ شراب خوری کا بدنتیجہ ہے۔‘‘ (ست بچن ص۱۲۹ حاشیہ،خزائن ج۱۰ص۲۹۶)
Now here it has nothing to do with Bible, in my....
(اس جملہ کا بائبل سے کوئی تعلق نہیں)
Mirza Nasir Ahmad: Oh, yes, it is. Every word....
(مرزاناصر احمد: ہاں ہے، ہر لفظ اس کا…)
جناب یحییٰ بختیار: یہ’’خدائی کا دعویٰ شراب خوری کا…‘‘
I mean he is concluding, he is coming to this conclusion. (وہ نتیجہ بیان کر رہے ہیں۔ وہ اس کا آخری فیصلہ دے رہے ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: No, no.
یہ انجیل سے ہم ثابت کریں گے۔ یہاں بتادیں گے۔ ہر ایک کی خدمت میں عرض کر دیںگے۔ ہر ایک کو پتہ لگ جائے گا۔
377جناب یحییٰ بختیار: پھرآگے جی مرزا صاحب فرماتے ہیں…
مرزاناصر احمد: نہیں، یہ وہی حوالہ ہے؟(ریفرنس)؟
جناب یحییٰ بختیار: وہ اور ہے جی۔
مرزاناصر احمد: یہ کون سا ہے؟’’انجام آتھم‘‘؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’ست بچن۔‘‘
مرزاناصر احمد: نہ، پہلاتھا’’انجام آتھم‘‘ کا؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’انجام آتھم‘‘ کا تو میں نے آپ کو…
مرزاناصر احمد: ابھی بتایا ہے آپ نے(انجام آتھم سے،حاشیہ ص۷، خزائن ج۱ ۱ ص۲۹۱)
جناب یحییٰ بختیار: حاشیہ ص۷۔
مرزاناصر احمد: وہ تو پہلے آگیا۔ اب یہ تیسرا’’ست بچن‘‘کاہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی یہ تیسرا۔کہتاہے: ’’آپ کو (یعنی حضرت عیسیٰ کو)…‘‘
بریکٹ میں یہ ہے۔’’یسوع‘‘ نہیں ہے۔یہاں لکھا ہوا ہے: ’’آپ کو گالیاں دینے اوربدزبانی کی اکثرعادت تھی۔ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی…اورنہایت شرم کی بات یہ ہے کہ آپ نے پہاڑی کے وعظ کو، جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے،یہودیوں کی کتاب ’’طالمود‘‘ سے چرا کر لکھا ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵،۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹،۲۹۰)
Is it in Bible somewhere? (کیا یہ بائبل میں ہیں؟)
Mirza Nasir Ahmad: It is in there literature.
(مرزاناصر احمد: یہ ان کے لٹریچر میں ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: In the Christian literature?
(جناب یحییٰ بختیار: کیا عیسائی لٹریچر میں؟)
Mirza Nasir Ahmad: In the Christian literature.
Mr. Yahya Bakhtiar: Christ used to tell lies and stole the sermon of the Mount from Talmud?
378Mirza Nasir Ahmad: We will prove every....
Mr. Yahya Bakhtiar: I am just saying this.
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، بھئی میں آپ کو یقین دلاتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، میں تو اس لئے؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I want to put every thing to you so that there is no misunderstanding.
(جناب یحییٰ بختیار: میں ہر بات آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔ تاکہ آئندہ کوئی غلط فہمی پیدا نہ ہو)
مرزاناصر احمد: ہاں، یہ ٹھیک ہے۔ جزاک اﷲ۔بڑی مہربانی ہوگی۔
جناب یحییٰ بختیار: (ضمیمہ انجام آتھم ص۷حاشیہ، خزائن ج۱۱ص۲۹۱)
مرزاناصر احمد: جی، جی۔
جناب یحییٰ بختیار: فرماتے ہیںجی کہ: ’’آپ کے (حضرت عیسیٰ کے) ہاتھ میں سوائے مکر اورفریب کے کچھ نہیں تھا۔‘‘
مرزاناصر احمد: جی، اس کا حوالہ؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ہے’’ضمیمہ انجام آتھم ص۷حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱‘‘ وہی Page اس کا بھی ہے۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’(حضرت عیسیٰ کا)میلان کنجریوں سے ان کی صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
’’انجام آتھم‘‘متی کی انجیل، یہاں پھر وہ refer کررہے ہیں، انجیل کو۔
مرزاناصر احمد: ہر جگہ وہی ہے۔
379جناب یحییٰ بختیار: یعنی وہ تو آپ نے کہا نا۔ میں آپ کو آگے بھی کہتاہوں،سناتا ہوں کہ:’’متی کی انجیل سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی عقل بہت موٹی تھی۔ آپ جاہل عورتوں اور عوام الناس کی طرح مرگی کو بیماری نہیں سمجھتے۔ بلکہ جن کا آسیب خیال کرتے تھے۔‘‘
پھر ہاں: ’’آپ کو گالیاں دینے اوربدزبانی کی اکثر عادت تھی۔ ادنیٰ ادنیٰ بات پر غصہ آ جاتا تھا۔ اپنے نفس کو جذبات سے روک نہیں سکتے تھے۔ مگر میرے نزدیک آپ کی یہ حرکات جائے۔ افسوس نہیں کیونکہ آپ تو گالیاں دیتے تھے اوریہودی ہاتھ سے کسر نکال لیا کرتے تھے۔ یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی عادت تھی۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵حاشیہ، خزائن ج۱۱ص۲۸۹)
مرزاناصر احمد: یہ پہلے بھی آگیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہاں دوسری جگہ ہے۔
مرزاناصر احمد: اس کا حوالہ؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ہے Page بقیہ ضمیمہ رسالہ (انجام آتھم ص۵بقیہ حاشیہ)
May be they requoted again.
تو یہ تو آپ Agree کریں گے کہ ایک نبی ان خوبیوں کا حامل نہیں ہوسکتا۔
مرزاناصر احمد: میں یہ Agree کرتاہوں کہ جھوٹے…
ایک نبی ان خوبیوں کا حامل نہیں ہوسکتا اور محض افتراء اور بہتان سے انجیل نے حضرت مسیح علیہ السلام پر یہ الزامات لگائے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: چونکہ تعجب یہ تھا کہ آپ نے کہاتھا کہ…
مرزاناصر احمد: کہ خوبو میں؟
380جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی…ہم پیار سے بات کرتے ہیں،کسی کے جذبات کو تکلیف نہیں دیتے۔
مرزاناصر احمد: بالکل پیار سے بات۔ ان کے حوالے دے کے۔ کس Context میں؟وہ جب میں بتاؤں گا اب نہیں بتاتا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، ٹھیک ہے۔
That is for you to explain, either on the point of explanation so that the position is clarified.
(اس کی تشریح کرینی ہے تا کہ پوزیشن واضح ہو)
مرزاناصر احمد: بالکل۔ انشاء اﷲ ایسی صاف ہو جائے گی کہ سب کو سمجھ میں آ جائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ یہ چیزیں آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہر جگہ وہ سب کے سامنے آرہی ہیں۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے،بڑا اچھا ہے۔ ہر بات صاف ہونی چاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: اورجب مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ:
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ص۲۴۰)
یہ تو انجیل میں نہیں ہے۔ یہ تو ان کا اپنا ہے۔
What is the meaning? (اس کا کیا معنی ہے؟)
مرزاناصر احمد: یہ تو ان کی تقریر ہے ہی نہیں:
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے۱؎
غلام احمد ہے نہیں ہے۔
381جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی’’غلام احمد‘‘
مرزاناصر احمد: ’’غلام احمد‘‘ اضافت کے ساتھ۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، ٹھیک ہے۔ یہ یعنی یہ انہی کا شعر ہے؟
مرزاناصر احمد: یہ احمد کا غلام۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی احمد کا غلام،ایک امتی۔
مرزاناصر احمد: احمد کا،نبی اکرمa سے فیوض حاصل کرنے والے کا مقام…
جناب یحییٰ بختیار: ایک امتی۔
مرزاناصر احمد: …موسیٰ علیہ السلام سے فیوض حاصل کرنے والے سے بالاہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاقادیانی کےاس شعر پر ہمارے استاذ فاتح قادیان مولانا محمد حیاتؒ یوں تظمین فرمایا کرتے تھے۔ ابن ملجم کے ذکر کو چھوڑو… اس سے بدتر غلام احمد ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے، ایک امتی ہوگیانا۔ آنحضرت ﷺ کا ایک امتی ہوا۔
مرزاناصر احمد: آنحضرتﷺ کے تو پتہ نہیں کتنے امتی انبیائے بنی اسرائیل سے آگے نکل گئے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہاں تو ان کاذکر، مرزا غلام احمد صاحب کا، اپنی طرف نہیں ہے؟’’اس سے بہتر غلام احمد ہے‘‘یعنی He means himself? (کیا اپنے سے ان کی مراد ہے؟)
Mirza Nasir Ahmad: He means himself.
(مرزاناصر احمد: خود اپنے سے مراد ہے)
غلام احمد، احمد، احمد، محمد احمد۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I follow it.
مرزاناصر احمد: یعنی آنحضرتa کا غلام۔
Mr. Yahya Bakhtiar: He claims that he is superior to Isa Ibne....?
(جناب یحییٰ بختیار: وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ (مرزاقادیانی) حضرت عیسیٰ سے عظیم تر…)
Mirza Nasir Ahmad: Because of Muhammad Sal- Allah-e- Alehi-wa- Salam.
(مرزاناصر احمد: حضرت محمدa کی وجہ سے)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
382مرزاناصر احمد: نبی اکرمa کے طفیل،آپ کے فیوض کے حصول کے نتیجہ میں جو آپ کے امتی ہیں۔ یہ وہ موسیٰ کی امت سے آگے ہیں۔
تیرے بڑھنے قدم آگے بڑھایا ہم نے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ مگر کیا ایک کوئی امتی کسی ایک پیغمبر سے،جو حقیقی پیغمبر ہو،کیا اس سے بڑھ سکتاہے؟یہ یعنی Clarification کیجئے۔
مرزاناصر احمد: یہ تو پھردوسرا مسئلہ آگیانا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ امتی، نبیوں سے افضل؟ ہے کوئی قادیانی کفر کا ٹھکانہ؟ نہیں، ہرگز نہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہ جی نہ۔ اسی لئے میں کہتاہوں: ’’ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو‘‘
مرزاناصر احمد: میرا مطلب ہے کہ ایک مسئلہ ہے کہ کیا بانی سلسلہ احمدیہ نے مسیح موعود کی تحقیر یا تذلیل کی؟وہ پہلے یہ چل رہاتھا۔ تو میں نے آپ کو بتایا کہ میں ثابت کروںگا کہ نہیں اور یہ دوسرا سوال ہے۔ تو اس کا میں بتادیتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،جی۔اس کے ساتھ میں یہ بھی دیکھیں کہ میں نے ابھی یہ مرزا قادیانی کا شعر سنایا کہ:
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
کئی اور شعر بھی ہیں:
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم
عیسیٰ کجا است تابنہد پامنبرم
(ازالہ اوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ص۱۸۰)
مرزاناصر احمد: بڑی شان تھی محمدﷺ کی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،تو یہ بھی آپ Explain کریں کہ وہاں تو’’غلام احمد‘‘ نہیں کہہ رہے ہیں:’’تابہ نہد پابمنبرم‘‘
383مرزاناصر احمد: اس سے اگلے شعر کیا ہیں؟شاید وہی Explain کردیں اسے۔
جناب یحییٰ بختیار: میرے پاس تو یہی شعر نوٹ ہوا ہے۔ جی۔
مرزاناصر احمد: ہاں تو پھر اگلا…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
ایک آواز…گردش مقام داد
چوں برخلاف وعدہ بروں آیدازارم
قطعہ بند ہے۔
مرزاناصر احمد: نہیں، وہ آپ Explain کردیں کہ: ’’عیسیٰ کجا است بہ نہد پابمنبرم‘‘
It is the same idea that I am superior or to Isa Aleh-is- Salam? This is the impression. And you will clarify.
مرزاناصر احمد: نہیں جی،اس کے متعلق میں بتادوںگا اس کا Context دیکھ کر۔ (اپنے وفد کے ایک رکن سے)چلیں جی،نوٹ کریں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا جی،یہ آپ دیکھ لیجئے۔ اس کا Context دیکھ کر۔
ابھی آپ نے جی فرمایا…کل بھی اورمحضر نامے میں بھی…کہ کتنی آنحضرتa کے ساتھ عقیدت، پیار، محبت مرزا غلام احمد کاتھا:
And how much he is praise for him that is in Mahzar Nama in writing.
اور بعض لوگ جو ہیں جو Interpretation وہ محمدa کی کرتے ہیں۔ آپ ان سے آپ Agree نہیں کرتے۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہاں ایک جگہ یہ آیا ہواہے کہ: ’’آنحضرت عیسائیوں کے ہاتھ کا پنیر کھا لیتے تھے۔ حالانکہ مشہور تھا کہ اس میں سؤر کی چربی پڑتی ہے۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان ۲۳؍فروری۱۹۲۴ء ج۱۱نمبر۶۶ص۹کالم۳)
384Is it an aspersion or it is justifying eating of Paneer which contains....
(کیا یہ اتہام ہے یا پنیر کھانے کا جواز پیدا کیا ہے جس میں…)
Mirza Nasir Ahmad: This is nothing. It is translation of a Hadith. (Pause)
یہ زرقانی کے الفاظ ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو کسی اورکے ہیں۔
مرزاناصر احمد: حضرت… میں جواب دوں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کی اصل عبارت یہ ہے: ’’آپ اپنے گھر میں سمجھا دیں(خط لکھ رہے ہیں) کہ اس طرح شک وشبہ میں پڑنا بہت منع ہے۔ شیطان کا کام ہے جو ایسے وسوسے ڈالتا ہے۔ ہرگز وسوسے میں نہیں پڑنا چاہئے، گناہ ہے اور یاد رہے کہ شک کے ساتھ غسل واجب نہیں ہوتا اور نہ صرف شک سے کوئی چیز پلید ہو سکتی ہے۔ ایسی حالت میں بے شک نماز پڑھنا چاہئے اور میں انشاء اﷲ دعا بھی کروںگا۔ آنحضرتa اور آپ کے اصحاب وہمیوںکی طرح ہر وقت کپڑا صاف نہیں کرتے تھے۔ عیسائیوں کے ہاتھ کاپنیر کھا لیتے تھے۔ حالانکہ مشہورتھا(یہ نہیں کہ پڑتاتھا)مشہور تھا کہ سؤر کی چربی اس میں پڑتی ہے۔‘‘
Mr. Yahya Bakhtiar: That is to what I wanted an explanation. (جناب یحییٰ بختیار: میں اسی کی وضاحت چاہتا تھا)
مرزاناصر احمد: اصول یہ تھا کہ جب تک یقین نہ ہو ہر چیز پاک ہے۔ محض شک سے کوئی چیز پلید نہیں ہوتی اورامام ابوحنیفہ کا یہی فتویٰ ہے شک کے متعلق۔ زرقانی میں حضرت علامہ محمد بن عبدالباقی زرقانی رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھااس385 کا ترجمہ یہ ہے: ’’سنن ابوداؤد کی روایت ہے کہ حضرت ابن عمر نے بتایا کہ تبوک کے مقام پر آنحضرتa کی خدمت میں پنیر پیش کیاگیا۔ جسے عیسائی بناتے تھے۔ کسی نے اس وقت کہاکہ یہ مجوسیوں کا بنایا ہواہے۔ آپa نے ان باتوں کی کوئی پرواہ نہ کی اورچھری منگوائی اوربسم اﷲ پڑھ کر اس کو کاٹا۔ اس کو ابوداؤد اورمسدس وغیرہ نے روایت کیاہے اور ابوداؤد طیالیسی نے حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ سے روایت کی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر آپ نے پنیر دیکھا تو دریافت فرمایا:یہ کیاہے؟ لوگوں نے عرض کی کہ یہ کھانے کی چیز ہے جو عجمیوں کے ہاں بنتی ہے۔ اس پر آپaنے فرمایا اس کو چھری سے کاٹو اورکھاؤ۔‘‘
مسند احمد اوربیہقی کی روایت ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر آنحضرتa کی خدمت میں پنیر پیش کیاگیا۔ آپa نے پوچھا:کہاں بناہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ ایران میں بنتا ہے اور ہمار ے خیال میں اس میں مردار بھی شامل ہوتاہے۔ حضورa نے فرمایا ’’تم اسے کھا سکتے ہو۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے کہ’’ اسے چھری سے کاٹو،اﷲ کا نام لو اورکھاؤ‘‘تو اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہم…
Mr. Chairman: That's all that is all for the present.
The delegation is permitted to leave and to report back at 12:15.
(جناب چیئرمین: اس نشست کے لئے اتنا کافی ہے۔ وفد کو جانے کی اجازت ہے۔ سوابارہ بجے تشریف لائیں)
The honourable members will keep sitting.
(معزز ممبران تشریف رکھیں)
(The delegation left the chamber)
Mr. Chairman: Before we adjourn for the tea break.... (Interruption)
Before we adjourn for the tea-break, there ایک سیکنڈ جی are certain 386points for the cross-examination which we will discuss in our chamber with the Attorney- General. And if anything remains outstanding, then we can discuss it in the House.
(جناب چیئرمین: چائے کا وقفہ کرنے سے قبل کچھ نکات جرح کے لئے ہیں۔ جس پر ہم اٹارنی جنرل سے اپنے چیمبر میں گفتگو کریں گے اور اگر کوئی بات باقی رہ جاتی ہے تو ہاؤس میں اس پر گفتگو ہو جائے گی)
----------