• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی ( چھٹا دن )

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قومی اسمبلی میں چھٹا دن

Saturday, the 10th August. 1974.
(مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی بند کمرے کی کارروائی)
(۱۰؍اگست ۱۹۷۴ئ، بروز ہفتہ)

----------
The Special Committee of the Whole House met in Camera in the Assembly Chamber, (State Bank Building), Islamabad, at ten of the clock, in the morning. Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.
(مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اسمبلی چیمبر (سٹیٹ بینک بلڈنگ) اسلام آباد صبح دس بجے جناب چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) کی زیرصدارت منعقد ہوا)
----------

(Recition from the Holy Quran)
(تلاوت قرآن شریف)
----------

Mr. Chairman: They may be called.
(جناب چیئرمین: انہیں بلا لیں)
(Pause)
Where is Maulana Atta Ullah? Then you can avail this apportunity full.
Ch. Jahangir Ali: Mr. Chairman....
(چوہدری جہانگیر علی: جناب چیئرمین…)
Mr. Chairman: Yes. Ch. Jahangir Ali.
(جناب چیئرمین: جی، چوہدری جہانگیر علی صاحب)
چوہدری جہانگیر علی: ایک گزارش ہے جناب پانی پلانے کے لئے کوئی Servant (ملازم) ہوا کرتا تھا۔
جناب چیئرمین: جی۔
802چوہدری جہانگیر علی: پانی پلانے کے لئے ایک Servant (ملازم) ہوا کرتا تھا۔ آج کل اس کی ڈیوٹی بھی نہیں ہے۔ وہاں میرا خیال ہے ایک دو آدمیوں کی ڈیوٹی وہاں لگا دی جائے، تو کوئی ایسی بات تو نہیں ہے۔
جناب چیئرمین: اچھا ٹھیک ہے۔ Thank you very much, I will see that it. (آپ کا بہت بہت شکریہ، میں اس کو دیکھوں گا) بھئی انہیں آج ہی کریں۔ I am sorry. (میں معذرت خواہ ہوں)
(Pause)
Mr. Chairman: Yes, the Attorney- General.
(جناب چیئرمین: جی، اٹارنی جنرل)
----------

 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
(قادیانی وفد پر جرح)

Mr. Yahya Bakhtiar: Before I proceed, Sir, Ihad drawn Mirza Sahib's attention about three four days or five days ago to a resolution passed in Blackburn, England and Mirza Sahib said that they had not recieved any information or copy and this is a very branch of their community there and then I made enquiries from the Govt. to find out. I want to explain the position to Mirza Sahib and I have been informed now that under the instruction of Landon Mosque of Ahmadies, their resolutions, similar, terms, Similar language were passed all over England and they were distributed to the press, they were given to Embassy, they were sent to the Prime Minister. So this is a thing that not one small branch has passed this resolution. They were circulated to the press also, but they do not know whether the press took any note of it or published it. They are looking for that.
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(برطانیہ کے ریزولیوشن کے بارہ میں استفسار)
(جناب یحییٰ بختیار: جناب والا! مزید کاروائی سے قبل (میں گزارش کروں گا کہ) تقریباً تین چار یا پانچ روز ہوئے میں نے مرزاصاحب کی توجہ اس ریزولیوشن کی جانب دلائی تھی جو کہ بلیک برن،انگلینڈ میں پاس کیاگیا تھا اور مرزاصاحب نے کہا تھا کہ وہاں پر ان کی جماعت کی ایک چھوٹی سی برانچ ہے اور یہ کہ انہیں اس ریزولیوشن کے بارے نہ کوئی اطلاع موصول ہوئی ہے اور نہ ہی ریزولیوشن کی نقل۔ چنانچہ حقیقت حال معلوم کرنے کے لئے میں نے حکومت سے رابطہ قائم کیا۔ اب میں مرزاصاحب کو ریزولیوشن واضح کرنا چاہتا ہوں۔ مسجد احمدیہ لندن کی ہدایات کے مطابق یہ ریزولیوشن یکساں الفاظ اور یکساں زبان میں پورے انگلستان میں پاس کئے گئے تھے اورپریس (اخبارات) کو بھجوائے گئے تھے۔ یہ (ریزولیوشن) سفارت خانہ اور وزیراعظم کو بھی بھجوائے گئے تھے۔ چنانچہ حقیقت یہ ہے کہ ریزولیوشن کسی چھوٹی سی برانچ نے پاس نہیں کئے تھے۔ بلکہ تشہیر کے لئے اخبارات کو بھجوائے گئے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اخبارات نے انہیں شائع کیا یا نہیں۔ اس بارے میں پڑتال ہو رہی ہے)
مرزاناصر احمد: جو میں نے عرض کی تھی۔ وہ آپ کی اس وقت کی بات کے متعلق تھی، وہ میں بھجوا چکا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہی میں کہہ رہاہوں۔
مرزاناصر احمد: وہ خط بھجوا چکا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ جو آپ وہاں سے Information (معلومات) لیں گے، تو تاکہ آپ کے دماغ میں یہ بات رہے کہ ابھی مجھے جو Information (معلومات) مجھے ملی ہیں، اطلا803ع ملی ہے۔ اس کے مطابق اس قسم کے Resolution Language (انہی عبارت میں قرارداد) میں ہر جگہ احمدیہ کمیونٹی نے پاس کئے ہیں اور پھر ان کو Distribute (تقسیم) بھی کیا ہے۔
مرزاناصر احمد: اور اخباروں میں چھپ گئے؟
جناب یحییٰ بختیار: اخباروں میں نہیں چھپے ابھی تک وہ دیکھ رہے ہیں اس کو، مگر اخباروں کو دئیے گئے یہ Circulate (بھجوائے) کئے گئے۔
مرزاناصر احمد: میں صرف اطلاع کے لئے…
جناب یحییٰ بختیار: اور اگر کوئی جو کل میں نے درخواست کی تھی اور کوئی حوالے سے کوئی تیاری ہے آپ کی تو پہلے آپ وہ…
مرزاناصر احمد: جی، جی وہ پہلے کا ہے۔ ایک تو بڑی معذرت کے ساتھ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ نے کل فرمایا تھا کہ وہ پندرہ ایسی باتیں ہیں جن کے متعلق…
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! چھوٹی چھوٹی ایسی باتیں جیسے میں نے Resolution کی بات کہہ دی بیچ میں، کوئی چیز رہ نہ جائے ناں جی، کہ بعد میں…
مرزاناصر احمد: نہیں، میں یہی کہنے لگا تھا کہ ایسا نہ ہو کہ کوئی چیز رہ جائے اور سمجھا جائے کہ ہم نے جواب دینے سے گریز کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ اسی لئے میری ڈیوٹی ہے کہ یہ آپ کی توجہ دلاؤں اس چیز کے لئے کہ Otherwise it would be very unfair (بصورت دیگر میرے لئے یہ نامناسب ہوگا) نہیں وہ نہیں ہوگا۔
مرزاناصر احمد: بس یہی میں کہنا چاہتا تھا، کہاں ہے؟
(Pause)
یہ کام جو ہے وہ چلتا رہنا چاہئے، آپ کی بھی یہی خواہش ہے اور میری بھی کہ جلدی ختم ہو۔ یہ کل میں نے ایک وعدہ یہ کیا تھا کہ جو عربی کے الفاظ ہیں ان کے متعلق لغت سے دیکھ کر میں یہاں پیش کر دوں گا۔ یہاں سے جب ہم گئے ہیں۔ کچھ دس بج گئے تھے اور آج صبح بھی و804قت نہیں ہوتا اس لئے پورا وعدہ کو تو انشاء اﷲ چھ بجے کے اس میں ہم کر دیں گے۔ لیکن ایک لفظ کے معنے دیکھنے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! میں ایک عرض کروں کہ اگر چھ بجے بھی نہ ہوسکے تو…
مرزاناصر احمد: نہیں میں چھ بجے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں یہ بتا رہا ہوں کہ اس میں یہ ایسی چیز ہے کہ یہ Clarification (وضاحت) نہایت ہی ضروری ہے۔ Misunderstanding (غلط فہمی) کا دور ہونا ضروری ہے اور اسی لئے آپ کو تکلیف دی ہے اور ہم اتنا اس پر وقت لگا رہے ہیں۔ آپ بے شک اپنا Time (وقت) ضروری لے لیجئے تاکہ چیز یہ نہ ہو کہ بیچ میں ادھوری رہ جائے، تو اس کے لئے میں جہاں تک ہوں، میرا تعلق ہے۔ میری یہی کوشش ہے اور مجھے امید ہے کہ کمیٹی بھی یہی اتفاق کرے گی…
مرزاناصر احمد: ہاں، کمیٹی بھی یقینا…
جناب یحییٰ بختیار: … کہ اس پر پورا Clarification (وضاحت) ہونی چاہئے، تو آپ بیشک کل کر لیجئے اس میں کوئی…
مرزاناصر احمد: ہاں، تو پھر میں ایک بات بتانا چاہتا تھا محترم مفتی صاحب کے لئے۔ ممکن ہے انہوں نے بھی کچھ سوچنا ہو کہ ’’ذریت البغایا‘‘ ہے۔ ’’بغایا‘‘ کا جو مفرد ہے اگر یہ ’’بغی‘‘ ہو تو اس کے ایک معانی ہیں، اور یہی ’’بغایا‘‘ کی جمع اور مفرد کی بھی ہے توہوسکتا ہے۔ جو میں بتاؤں گا وہ اور ہو، تو میں پہلے اس لئے بتا رہا ہوں کہ اگر انہوں نے بھی کچھ دیکھنا ہو، دیکھ لیں۔
(Pause)
یہ ایک یہ حکم دیا گیا تھا کہ بانی سلسلہ کی بڑی ہی مختصر سوانح برائے ریکارڈ یہاں میں پیش کردوں۔ وہ تیار ہے اور وہ دیر اسی لئے لگی کہ پہلے پندرہ بیس صفحے کی تھی۔ آپ نے کہا زیادہ لمبی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! یہی میں نے نوٹ کیا تھا میں نے کہا اگر زیادہ آپ نے فائل کرنا ہے تو وہ فائل کر دیجئے اور اگر مختصر ہے توپڑھ دیجئے۔
805مرزاناصر احمد: بالکل! دو صفحے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے جی۔
مرزاناصر احمد: میں پڑھ دیتا ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: ہاں جی Sir, I will make a request that when a record is prepared, this part should come in the beginning when I asked this question because it is relevant there, but it is not relevant....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! میں گزارش کروں گا کہ جب ریکارڈ مرتب کیا جائے تو یہ (سوانح عمری) ابتداء میں رکھی جائے)
Mr. Chairman: I will make a note of it.
(جناب چیئرمین: میں نے اسے نوٹ کر لیا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: The founder of Ahmadiyya Movement and his life___ Sketch should come in the beginning, then other questions. Otherwise it will not be....
(جناب یحییٰ بختیار: چونکہ جماعت احمدیہ کے بانی کی سوانح عمری سے متعلقہ ہے۔ اس لئے اسے ریکارڈ کے اوائل میں رکھا جائے)
Mr. Chairman: I will make a note of it.
(جناب چیئرمین: میں نے اسے نوٹ کر لیا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Thank you.
(جناب یحییٰ بختیار: آپ کی مہربانی)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مختصر سوانح مرزاقادیانی)
آپ ۱۳؍فروری ۱۸۳۵ء کو قادیان میں پیدا ہوئے۱؎۔ آپ کے والد صاحب کا نام مرزاغلام مرتضیٰ صاحب تھا۔ آپ کی ابتدائی تعلیم چند استادوں کے ذریعہ سے گھر پر ہی ہوئی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاناصر احمد کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی کی پیدائش ۱۹۳۵ء میں ہوئی۔ حالانکہ یہ سفید جھوٹ ہے۔ عمر مرزا پر مستقل رسالہ ہے مولانا حبیب اﷲ امرتسری کا، وہ دیکھا جائے۔ جو احتساب قادیانیت کی جلد نمبر۳ ص۱۴۸سے۱۶۸ پر موجود ہے۔ مرزاقادیانی نے خود لکھا ہے: ۱…’’میری پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۴۶، خزائن ج۱۳ ص۱۷۷ حاشیہ) ۲…’’میری عمر چونتیس پینتیس برس کی تھی جب حضرت والد صاحب کا انتقال ہوا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۵۹ حاشیہ، خزائن ج۱۳ ص۱۹۲ حاشیہ)۳…’’مرزا کے والد کا انتقال ۱۸۷۴ء میں ہوا۔‘‘ (نزول المسیح ص۱۶، خزائن ج۱۸ ص۴۹۴،۴۹۵) پس ۱۸۷۴ء میں مرزا کی عمر چونتیس پینتیس سال تھی تو ان کی پیدائش وہی ۱۸۳۹ئ،۱۸۴۰ء بنتی ہے۔ اس پر مرزا اور مرزائیوں کے پچاس سے زائد حوالے موجود ہیں۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کی پیدائش ۱۸۳۹ئ، ۱۸۴۰ء میں ہوئی۔ مرزا کے مرنے تک ہر قادیانی یہی کہتا اور لکھتا رہا کہ مرزاقادیانی کی پیدائش ۱۸۳۹ئ، ۱۸۴۰ء میں ہوئی۔ ایک بھی پوری قادیانیت کی تاریخ میں مرزا کی زندگی کا حوالہ نہیں جس سے ثابت ہو کہ مرزا کی پیدائش ۱۸۳۵ء میں ہوئی۔ لیکن جونہی مرزا آنجہانی ہوا قادیانیوں نے جھوٹ پر ایکا کر کے جھوٹ کی دیوار تعمیر کر کے کہنا شروع کیا کہ ۱۸۳۵ء میں مرزا کی پیدائش ہوئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے پیشگوئی کی تھی کہ: ’’میری عمر ۷۴سے۸۰ کے درمیان ہوگی۔‘‘ لیکن پیدائش ۱۸۳۹ء میں ہوئی اور مرزا کی وفات ۱۹۰۸ء میں تو مرزا کی عمر ۶۹سال بنتی ہے۔ مرزا کے مرنے کے بعد مرزا کی پیش گوئی کے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے پوری قادیانیت نے جھوٹ پر اجماع کر لیا کہ مرزا ۱۸۳۵ء میں پیدا ہوا تاکہ کسی طرح اس کی اصل عمر ۷۴سال ہو جائے۔ فلعنۃ اﷲ علیٰ الکاذبین! مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ میں ۱۸۳۹ء میں پیدا ہوا۔ آج پوتا مرزاناصر کہتا ہے کہ نہیں آپ ۱۸۳۵ء میں پیداہوئے تھے۔ یہ ایک نیا عجوبہ ہے کہ نہ؟۔پھر ہم نے بارہا مناظروں میں چیلنج کیا کہ مرزا کی زندگی کے پورے قادیانی لٹریچر سے ایک حوالہ دکھا دو کہ مرزا یا کسی مرزائی نے لکھا ہو کہ مرزا ۱۸۳۵ء میں پیدا ہوا۔ آج تک تمام قادیانی مل کر بھی نہیں دیکھا سکے نہ قیامت تک دکھا سکتے ہیں۔ مرزا کے مرنے کے بعد اس ۱۸۳۹ء کو ۱۸۳۵ء بنانا پوری قادیانیت کے چہرہ پر جھوٹ کی سیاہی کی پالش کے لئے کافی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: آپ کے اساتذہ کے نام فضل الٰہی، فضل احمد اور گل محمد تھے۔ جن سے آپ نے فارسی، عربی اور دینیات، فقہ وغیرہ کی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور علم طب اپنے والد صاحب سے پڑھا۔ آپ شروع سے ہی اسلام کا درد رکھتے تھے اور دنیا سے کنارہ کش تھے۔ آپ کا ایک شعر ہے:

دگر استاد را نامے ندانم
کہ خواندم در دبستان محمدؐ

آپ نے عیسائیوں اور آریوں کے ساتھ ۱۸۷۶ء کے قریب اسلام کی طرف سے مناظرے اور مباحثے بھی کئے اور ۱۸۸۴ء میں اپنی شہرہ آفاق کتاب براہین احمدیہ کی اشاعت کی۔ جو قرآن806 کریم کی آنحضرتa اور اسلام کی تائید میں ایک بے نظیر کتاب پائی گئی ہے۔ ۱۸۸۹ء میں آپ نے باذن الٰہی سلسلہ بیعت کا آغاز کیا۔ ۱۸۸۹ء اور ۱۸۹۱ء میں خداتعالیٰ سے الہام پاکر مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔ آپ کی تمام عمر اسلام کی خدمت میں گزری اور آپ نے ۸۰کے قریب کتابیں تصنیف فرمائیں جو عربی، فارسی اور اردو تینوں زبانوں میں ہیں اور ان تینوں زبانوں میں آپ کا منظوم کلام بھی ملتا ہے۔ آپ کا اور آپ کی جماعت کا واحد مقصد دنیا میں اسلام کی اشاعت وتبلیغ تھا اور ہے ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو آپ کی وفات ہوئی اور ملک کے اخباروں اور رسالوں نے آپ کی اسلامی خدمات کا پرزور الفاظ میں اعتراف کیا۔ آپ کی وفات کے وقت آپ کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں اور اس وقت آپ کے خاندان کے افراد کی تعداد دو سو کے قریب ہے۔ یہ مختصر سا بنایا ہے۔ اس کو تو ریکارڈ کرانا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ ریکارڈ پر آجائے گا۔
(Pause)
مرزاناصر احمد: ایک کل یا پرسوں شام غالباً کل ہی تھا جب ابوالعطاء صاحب کی کتاب کے حوالے پر بات ہورہی تھی کہ خاتم النّبیین کے دو ہی معنی ہوسکتے ہیں۔ اس وقت آپ نے فرمایا تھا کہ یہ کتاب جو لکھی گئی ہے وہ مکرم سید ابوالاعلی مودودی صاحب کے قادیانی مسئلہ کا جواب ہے اور یہ کہ اس میں کوئی ایسا مضمون نہیں جس کا جواب یہ سمجھا جائے تو…
جناب یحییٰ بختیار: میں ایک غلط فہمی دور کر دوں یہ قادیانی مسئلے کا جواب نہیں۔ ختم نبوت کتابچے کا جواب ہے۔ دو علیحدہ علیحدہ کتابیں ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاناصر کا اعتراف غلطی)
مرزاناصر احمد: ہاں! ’’ختم نبوت‘‘ کہاں ہے وہ؟ میری غلطی ہے، نہیں وہ یہاں انہوں نے دوسری کتاب رکھ دی تھی۔ وہ پھر دوسرے وقت میں لے آؤں گا۔
(Pause)
807میں نے ایک یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ پہلی کتب میں اور انبیاء کی جو سوانح ہیں ان میں ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ بعض اوقات انہیں بظاہر سخت الفاظ استعمال کرنے پڑے تو اس کے… اور قرآن کریم میں بھی بظاہر… میں بظاہر کا لفظ جان کے کہہ رہا ہوں… بظاہر سخت الفاظ استعمال کرنے پڑے۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: میرے خیال میں مرزاصاحب اگر اس میں نہ جائیں تو…
مرزاناصر احمد: چھوڑ دیں؟ نہیں میں تو صرف یہ پوچھ رہا ہوں کہ میں نے بات کی تھی اگر آپ…
جناب یحییٰ بختیار: جب آپ نے کہہ دی ہے تو پھر اس میں نہ جائیں تو…
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے اور اسی طرح اس کو بھی پھر چھوڑ دیتے ہیں کہ علمائے ربانی نے امت محمدیہؐ کے تیرہ سو سال کے عرصہ میں حسب ضرورت اﷲ تعالیٰ کی ایماء سے سخت الفاظ استعمال کئے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے جب کہہ دیا تو…
مرزاناصر احمد: اس کی تفصیل بھی چھوڑ دیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! Detail (تفصیل) میں جانے کی ضرورت نہیں۔
مرزاناصر احمد: پہلے ختم نبوت، یہ ہے مل گئی یہاں کاغذوں کے اندر ہی، اس میں صرف ختم نبوت کا بیان نہیں بلکہ نزول مسیح کا بھی بیان ہے کہ مسیح آئیں گے اور وہ اس سے تعلق رکھتا ہے جو ابوالعطاء صاحب کا جواب ہے اس واسطے یعنی سوال یہ تھا کہ جو جواب دیا جارہا ہے کتاب میں اس میں ایسا Topic (موضوع) ایسا مضمون کیسے آسکتا ہے جس کا ذکر اس کتاب میں نہیں۔ جس کا جواب دیا جارہا ہے۔ اوپر کے ختم نبوت کی جو یہ کتاب جب ہم نے دیکھی تو اس میں صرف نبی اکرمa کی خاتمیت نبوت آپ کا خاتم الانبیاء خاتم المرسلین ہونا ہی زیربحث نہیں۔ بلکہ ایک آنے والے مسیح نبی اﷲ کا بھی ذکر ہے۔ یعنی اس نام کے ساتھ اس وجہ سے وہ جواب دیا گیا۔ بس اتنا ہی…!
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱؎ بت کدہ میں کفر کی زناری بھی دیکھ، کہ مرزاناصر، مرزاقادیانی کی گالیوں کو جائز ثابت کرنے کے لئے انبیاء علیہم السلام اور قرآن مجید کے متعلق کہہ رہا کہ ان میں بھی بظاہر سخت الفاظ… اور یحییٰ بختیار کی دیانت ودین داری دیکھیں کہ وہ مرزاناصر احمد کو اس اشتعال انگیزی سے روک رہا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مودودی صاحب نے مسیح علیہ السلام کا ذکر نہیں کیا)
808جناب یحییٰ بختیار: سوال جو تھا ناں جی! میں آپ کو پھر Repeat (دوہرا) کردوں میں نے ایسا نہیں کہا کہ مولانا مودودی صاحب نے مسیح کا ذکر نہیں کیا یا عیسیٰ علیہ السلام آئیں گے اس کا ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے دو Chapter (باب) یہاں لکھے ہیں۔ پہلا Chapter (باب) ہے کہ ختم نبوت کا کیا مطلب ہے اور اس سے ان کی کیا مراد ہے اور مسلمان کیا سمجھتے ہیں یا ان کے نقطۂ نظر سے کیا ہے اور آپ کے نقطۂ نظر سے کیا ہے ان کے Point of view (نقطۂ نظر) سے… دوسرا آجاتا ہے وہ نزول مسیح یہاں جو میں نے آپ سے سوال پوچھا تھا کہ انہوں نے کہا تھا کہ مودودی صاحب کے نقطۂ نظر سے فیض کا دروازہ بند ہوگیا۔ یہ اس Chapter (باب) میں آتا ہے جہاں ختم نبوت کا ذکر ہے اور میں کہتا ہوں کہ نہیں، اگر فیض سے یہ مراد ہے کہ کوئی نیک ہستی اس کے بعد نہیں آئے گی تو یہ مودودی صاحب نے جہاں تک میں نے پڑھا ہے کہیں نہیں لکھا، باقی یہ انہوں نے ضرور لکھا ہے کہ کوئی اور نبی نہیں آسکتا اور انہوں نے یہی جواب دیا ہے کہ فیض کے دروازے سے صاف مجھے بھی یہی سمجھ آرہی ہے کہ اور نبی آسکتے ہیں۔ (بقول ابوالعطا قادیانی) یہ ان کو جواب دے رہے ہیں تو پھر آپ اس کو پھر دیکھ لیجئے۔
(Pause)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانیت کے مخالف ہماری آغوش میں)
مرزاناصر احمد: جی یہ یاد رکھو مضمون۔ ایک سوال تھا ’’الفضل‘‘ ۱۶؍جنوری ۱۹۵۲ء سے متعلق اور وہ مجبور ہوکر احمدیت کی آغوش میں آگرے اس میں سوال یہ تھا کہ دشمن اور آغوش ان کا کیا مطلب ہے؟ جو میں اس وقت Recollect (یاد) کرتا ہوں تو یہ زمانہ ہے۔ ۵۳۔۱۹۵۲ء کا اور اس کے مخاطب سارے مسلمان نہیں بلکہ وہ جو فساد کی خاطر نمایاں ہوکر سامنے آگئے تھے اور آغوش میں گر…
جناب یحییٰ بختیار: Anti- Ahmediyya Agitation (جماعت احمدیہ کے خلاف تحریک) چل رہی تھی۔ میں نے وہ نوٹ کیا ہوا ہے۔
مرزاناصر احمد: جی، جی!
جناب یحییٰ بختیار: میں صرف آپ کو وہ…
809مرزاناصر احمد: تو صرف وہ مراد تھے اور آغوش میں آگرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ معاملہ سمجھ جائیں اور پھر دوست دوست بن جائیں اور یہ جماعت کی جو ایک بالکل بچوں کی، نوجوانوں کی ہے تنظیم یہ اس کا حوالہ ہے جماعت کا، اس جماعت کی طرف سے نہیں ہے۔ یہ جو اخبار میں شائع ہوا نوجوانوں کی تنظیم کی طرف سے تبلیغ کی طرف توجہ دلانے کے لئے ایک نوٹ ہے اور یہ اس تنظیم کی طرف سے بھی نہیں بلکہ اس تنظیم کے اس شعبے کی طرف سے ہے جس کا نام ہے مہتمم تبلیغ یعنی تبادلہ خیال کرنے کے ساتھ جس تنظیم کا تعلق ہے نوجوانوں کی تنظیم کے اندر پھر چھوٹی تنظیم اس کا نام ہے۔ مہتمم تبلیغ اور مہتمم تبلیغ کی طرف سے یہ عبارت شائع ہوئی۔ الفضل میں اور ۱۹۵۲، ۱۹۵۳ء کے فسادات شروع ہوچکے تھے۔ دشمن سے مراد وہی نہیں جو باہر نکل رہے تھے۔ مکانوں کو آگ لگانے کے لئے اور قتل وغارت کرنے کے لئے اور اس کو یہ کہا ہے کہ ان کو اس طرح سمجھاؤ کہ پھر وہ سمجھ جائیں۔ یہ نہیں کہا کہ ان کا مقابلہ کرو اسی طرح۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(’’تبادلہ خیال کرو‘‘ کا کیا مطلب اور کس کی طرف سے ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: بیشتر اس کے کہ آپ دوسرے سوال کا جواب دیں یہ تو آپ کہتے ہیں کہ آپ کی جماعت کی طرف سے یہ ہے مگر یہ کہ Authoritative (اتھارٹی) نہیںہے یا Authoritative (اتھارٹی) ہے؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاناصر کا انکار)
مرزاناصر احمد: یہ ہماری جماعت کی طرف سے نہیں ہے۔ جماعت کی وہ تنظیم جو نوجوانوں کی تنظیم ہے اس کے اس شعبے کی طرف سے جس کا نام اہتمام تبلیغ ہے اور ان کی طرف سے ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزاصاحب میرا جماعت سے مطلب یہ نہیں تھا کہ آپ کی طرف سے یا Top Organization (سربراہ تنظیم) یا جماعت…
مرزاناصر احمد: نہ جماعت کی اتھارٹی نہیں سمجھی جائے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: یا جماعت کے کسی شعبہ کی طرف سے۔
مرزاناصر احمد: جماعت کے اس شعبہ کی طرف سے ہے جو نوجوانوں کا ہے اور مضمون یہ ہے کہ تبادلہ خیال کرو۔
810جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ مضمون کے متعلق نہیں، میں صرف کہتا ہوں تاکہ یہ ریکارڈ یہ Clear (صاف) ہو جائے کہ جماعت کے شعبے کی طرف سے ہے مگر وہ نوجوانوں کا شعبہ ہے۔
مرزاناصر احمد: نوجوانوں کے شعبہ درشعبہ کی طرف سے ہے اور تبلیغ کا جو شعبہ ہے اس کی طرف سے ہے اور کہا یہ گیا ہے کہ تبلیغ یعنی تبادلہ خیال کرو۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
مرزاناصر احمد: وہ بروز کا بیان تو داخل کرایا جاچکا ہے ایک تھا ’’الفضل‘‘ مورخہ ۱۵؍جولائی ۱۹۵۲ئ۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(خونی ملاّ کے متعلق سوال اور مرزاناصر کی معذرت)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی وہ کچھ خونی ملاّ کے متعلق تھا۔
مرزاناصر احمد: ہاں، خونی ملاّ کے متعلق وہ کہاں ہے؟ یہ ایڈیٹر کا Editorial Note (اداریہ) ہے۔ یہ کوئی جماعت کی طرف سے مضمون نہیں۔ الفضل جو صدر انجمن احمدیہ کا اخبار ہے ان کے ایڈیٹر نے یہ مضمون لکھا تھا۔ فسادات سے پہلے اور منیر انکوائری کمیٹی میں اس کے متعلق انکوائری بھی ہوچکی ہوئی ہے اور اس کا نام انہوں نے رکھا تھا خونی ملاّ۔ اس کا جو خلاصہ ہے وہ یہ ہے کہ وہ تمام لوگ… اس طرح اٹھان ہے۔ اس کی… وہ تمام لوگ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور جن کو اغیار یعنی اسلام کے دشمن بھی مسلمان سمجھ کر ان سے یکساں سلوک کرتے ہیں وہ ان سب کو ایک محاذ پر جمع ہو جانا چاہئے۔ یہ اٹھان ہے اس مضمون کی، اور اس کی دلیل انہوں نے یہ دی ہے کہ وہ اصول جس کی بناء پر پاکستان کو حاصل کیاگیا تھا وہ یہی تھا کہ فرقہ واری پر نظر نہیں رکھی جائے گی بلکہ ہر وہ شخص یعنی یہ مضمون یہ کہتاہے کہ… ہر وہ شخص جس کو اسلام کا دشمن اسلام سمجھتا ہے اور ایک ہی Category سمجھ کر اس پر حملہ آور ہورہا ہے… میں ۱۹۴۷ء میں آخری Convey سے آیا تھا، اس کا مفہوم بڑی اچھی طرح سمجھتا ہوں، اس کی تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں۔ بہرحال یہ اصول ہے اور آگے اس میں یہ لکھا ہے کہ اس اصول کی بناء پر آگے یہ لکھا ہے۔ جب یہ اصول تمام اسلامی دنیا میں پھیل جائے گا کہ فرقہ وارانہ باتوں کو چھوڑ کر متحد ہو جانا چاہئے۔ جب یہ اصول تمام دنیامیں پھیل جائے گا اور اچھی طرح جڑ پکڑ جائے گا تو خونی ملاّ آپ اپنی موت811 مر جائے گا۔ یعنی جب سارے متحد ہو جائیں گے تو وہ حصہ چھوٹا سا جو قتل وغارت اور لوٹ مار کی طرف آرہا ہے۔ وہ آپ اپنی اس کوشش جو ہے وہ ختم ہو جائے گی، اس میں میرے نزدیک بھی خونی ملاّ کا لفظ جو ہے وہ استعمال نہیں ہونا چاہئے تھا۔ کیونکہ اس سے غلط فہمی پیداہوگی۔ اس کو ہم Condemn (مذمت) کرتے ہیں اور کرنا چاہئے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ جب ہو چکا تو یہ تو اتنی بات نہیں ہے۔
مرزاناصر احمد: نہیں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: جب لفظ ’’جہنمی‘‘ استعمال ہوچکا ہے تو یہ تو اتنی بات نہیں ہے۔ یہ تو کوئی چھوٹی ڈگری کا ہی کافر ہوگا، یہاں۔
مرزاناصر احمد: نہیں، ’’جہنمی‘‘ جو ہے وہ تو نبی کریمa نے استعمال کیا ہے اور محمد بن عبدالوہاب علیہ الرحمۃ نے بڑی تاکید کی اس پر عملاً اس کے مطابق اپنی زندگیاں ڈھالی ہیں۔ جس کا میں نے وہ حوالہ دیا ہوا ہے اور غالباً کتاب بھی دی ہے۔ محمد بن عبدالوہاب کی اپنی کتاب باہر کی چھپی ہوئی اور وہ سیرت النبی مختصر سیرت رسول اس کتاب کا یہ حوالہ ہے اور وہ ہماری طرف سے یہاں دے دی گئی تھی۔ ویسے تمام علماء کے پاس ہوگی۔
 
Top