(حضوراکرمﷺ کی توہین، نعوذباﷲ!)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اس نظم میں شاعر کا نام نہیں لکھا۔
تو اَب اس میں دو چیزیں آتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ رسول اللہﷺ سے بھی یہ عہد لیا گیا تھا کہ جب آپ کے بعد کوئی نبی آئے تو آپ اس کی نصرت کریں، مدد کریں، اس کی اِتباع کریں؟ اور اگر ایسا نہ کریں تو آپ فاسق ہوجائیں گے؟ نعوذباللہ! یہ گویا میں سمجھتا ہوں کہ یہ اتنی بڑی اہانت ہے کہ کوئی مسلمان اس کا تصوّر بھی نہیں کرسکتا۔ پہلے تو یہ کہ اس آیت کو اس طرح 1455سے پیش کرنا کہ سارے انبیاء سے عہد لیا گیا تھا، اور وہ ایسے تھے جن میں رسولﷺ بھی، رسول اللہﷺ بھی شامل تھے، اور اس کا مصداق آنے والے نبی کا، وہ مرزا غلام احمد صاحب ہیں۔ تو اس میں یعنی اتنی بہت سی چیزیں غلط کی گئی ہیں اور اہانت آمیز کی گئی ہیں۔ یہ بڑی تکلیف دہ شکل ہے۔
یہ چیز ۲۱؍ستمبر ۱۹۱۵ء کے ’’الفضل‘‘ میں بھی شائع ہوئی تھی:
’’اللہ تعالیٰ نے سب نبیوں سے عہد لیا کہ جب کبھی تم کو کتاب اور حکمت دُوں، پھر تمہارے پاس ایک رسول آئے، مصدق ہو تمام کا جو تمہارے پاس کتاب وحکمت سے ہیں، یعنی وہ رسول مسیحِ موعود ہے، جو قرآن وحدیث کی تصدیق کرنے والا ہے اور وہ صاحبِ شریعتِ جدیدہ نہیں ہے۔ اے نبیو! تم سب ضرور اس پر اِیمان لانا، اور ہر ایک طرح سے اس کی مدد پر سمجھنا۔‘‘
اب یہاں گویا رسول اللہﷺ کو تابع بنادیا گیا ہے کہ مرزا غلام احمد صاحب ۔۔۔۔۔یعنی معلوم نہیں کہ کس منطق سے یہ بات پیدا کی گئی ہے…کہ مرزا غلام احمد صاحب جب آئیں…
مرزا ناصر احمد: یہ معانی جو آپ پہنا رہے ہیں، یہ بے عزتی کرنا ہے۔ اس میں مفہوم تو کوئی نہیں اور مجھے بڑا دُکھ ہو رہا ہے آپ کے نئے معانی سن کر۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: دیکھئے:
لیا تم نے جو میثاق سب انبیاء سے
وہی عہد حق نے لیا مصطفی سے
جو اس عہد کے بعد کوئی پھرے گا
بنے گا وہ فاسق اُٹھائے گا ذِلت
یہ اس سے پہلے ہے شعر۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ’’کوئی پھرے گا‘‘ کو بنادینا نعوذباللہ آنحضرتa کا نام 1456لے کر۔ مجھے بڑی تکلیف ہوئی ہے آپ کے اس بیان سے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: مگر یہ نظم میری تو نہیں ہے مرزا صاحب!
Mr. Chairman: There are two questions they have been coupled. One is: a different interpretation of this surat, 82-83. by the use of word "testifing" or "fulfilling". According to the generally accepted traditions and priniples of the Muslims, it shall be "testified"; but according to the interpretation put, "it shall be fulfilled by another person who will come later on". This is your question, and the poem is secondary.
(جناب چیئرمین: سوال دو ہیں، ان کو اکٹھا کردیا گیا ہے۔ پہلا یہ کہ سورت ۸۲،۸۳ میں لفظ ’’تصدیق کرنا‘‘ اور ’’تکمیل کرنا‘‘ کے مطابق عام مسلمانوں کا عقیدہ تصدیق کرنے کا ہے۔ جبکہ نئے مفہوم تعبیر کے مطابق کوئی بعد میں آنے والا اس کی تکمیل کرے گا۔ آپ کا سوال تو یہ ہے۔ نظم کی حیثیت ثانوی ہے)
Maulana Mohammad Zafar Ahmad Ansari: And that, Sir Prophet Muhammad a is not included in it.
Mr. Chairman: Yes. Then a man will come who will fulfil that. Yes, the witness may reply.
مرزا ناصر احمد: اور اگر ہمارے لٹریچر میں یہ ہو کہ یہاں جس رسول کی مدد کرنا اور نصرت کرنا، جس کا ذِکر ہے، وہ نبی اکرمa ہیں؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: تو جنابِ والا! کیا یہ انہی (ﷺ) سے پھر یہ عہد لیا گیا کہ تم اپنی مدد کرنا؟ یعنی یہ تو ہے ناں: ’’وہی عہد حق نے لیا مصطفی سے‘‘
مرزا ناصر احمد: میں یہ نہیں کہہ رہا۔ میری بات سنیں۔ مجھے افسوس ہے میں اپنی بات نہیں سمجھاسکا۔۔۔۔۔۔
جناب چیئرمین: پہلے قرآن مجید کی بات کرلیں جی، اس کے بعد نظم کی بات کرلیں گے کہ نظم whether it relates to that or not, that is second question (آیا اس کا تعلق ہے یا نہیں، یہ الگ بات ہے)
مرزا ناصر احمد: بانی سلسلۂ احمدیہ نے اس کے معنی، اس رسول کے اصل معنی یہ کئے ہیں… نبی اکرمa۔
1457جناب چیئرمین: اب نظم ہے، اس میں یعنی یہاں یہ ہے کہ جو احمدی نہیں ہے اس کو شبہ پڑجائے گا، لیکن جو احمدی ہیں وہ اس کے علاوہ اور کوئی معانی نہیں لیں گے کہ حضرت بانیٔ سلسلہ، جیسا کہ انہوں نے متعدّد جگہ فرمایا، نبی اکرمﷺ کی نسبت سے احقر الغلمان ہیں آپ کے۔ ہر احمدی، چھوٹابڑا، مردعورت، یہ مانتا ہے۔ کوئی جرأت ہی نہیں کرسکتا۔ میں اس وقت سے پریشان ہوگیا ہوں یہ بات سن کر کہ یہ کیا معانی آپ کرگئے یہاں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میں نے تو کوئی معانی نہیں کئے۔ دیکھئے، اگر رسول اللہﷺ کی نصرت مقصود ہوتی تو پھر خود رسول اللہﷺ سے عہد لینے کا کیا سوال تھا؟ یہ میں پھر آپ سے پڑھ دیتا ہوں:
’’لیا تم نے جو میثاق سب انبیاء سے
وہی عہد حق نے لیا مصطفی سے‘‘
مرزا ناصر احمد: ان کے، قطع نظر اس تفصیل کے، کیونکہ اس کا جواب بڑا تفصیلی ہے، میں کوئی دس پندرہ کتابیں لاؤں اور بتاؤں۔ یہ کس نے کہا کہ انسان کو یہ حکم ہے کہ وہ اپنی مدد نہ کیا کرے؟ قرآن کریم میں تو یہ کہیں نہیں۔ قرآن کریم میں تو یہ ہے کہ اپنی مدد کرو، اور اَحادیث میں بھی یہ ہے کہ اپنی مدد کرو۔ تو یہ پوائنٹ جو آپ نے نکالا ہے، یہ دُرست تو نہیں ہے۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
مرزا ناصر احمد: اور اگر چاہیں تو ہم تحریریں مسیحِ موعود کی ساری پیش کردیں گے۔
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: آپ کا جواب آگیا، یعنی رسول اللہﷺ سے یہ عہد لیا تھا کہ آپ اپنی مدد کرتے رہیں۔
جناب چیئرمین: بس وہ ہوگیا۔
1458مرزا ناصر احمد: رسولوں سے یہ عہد لیا گیا کہ وہ اپنی اُمتوں کو وصیت کرتے جائیں کہ ایک عظیم پیغمبر حضرت خاتم الانبیاء محمدﷺ کے وجود میں ظاہر ہونے والا ہے، اور تم اس کی مدد کرنا جب وہ ظہور ہو۔ اس سلسلے میں میں اپنے خطبات کا مجموعہ جو تعمیرِکعبہ کے متعلق ہے، وہ میں بھجوادُوں گا، وہ آپ پڑھ لیں کہ حضرت اِبراہیم علیہ السلام نے صدیوں اپنی اُمت کو تیار کیا حضرت نبی اکرمﷺ کو قبول کرنے کے لئے۔ تو جو ہم ہر روز اپنے بڑوں اور چھوٹوں کو بتاتے رہتے ہیں، اس کے اُلٹ معنی جو لینے ہیں، وہ میرے خیال میں دُرست نہیں۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)