قھر الدّیان علٰی مرتَدٍّ بقادیان
(قادیانی مرتد پر قہر خداوندی)
(قادیانی مرتد پر قہر خداوندی)
تحریر: احمد رضا خاں المعروف اعلیٰ حضرت
اس رسالہ کو پی ڈی ایف(PDF)میں یہاں سے ڈاؤنلوڈ کرسکتے ہیں۔الحمدﷲ وکفٰی، سمع اﷲ لمن دعا، لیس وراء اﷲ منتھٰی، ان ربی لطیف لما یشاء، صلوات العلی الاعلٰی، وتسلیماتہ المنزھۃ عن الانتھاء، وبرکاتہ التی تنمی وتنمٰی، علی خاتم النبیین جمیعا، فمن تنبّأ بعدہ تامّا اوناقصا فقد کفر وغوٰی، اﷲ اکبر علٰی من عاث وعتا، ومرد وعصٰی، وفی ھوۃ ھواہ ھوٰی، اللھم اجرنا من ان نذل ونخزٰی، او نزلّ ونشقٰی، ربنا وانصرنا بنصرک علٰی من طغٰی وبغٰی،و ضل واضل عن سبیل الاھتداء، صل علی المولٰی واٰلہ وصحبہ ابدا ابدا، واشھد ان لا الٰہ اِلَّا اﷲ وحدہ لا شریک لہ احدا صمدا، وان محمدا عبدہ ورسولہ بالحق ودین الھدٰی، صلی اﷲ تعالٰی علیہ وعلٰی اٰلہ وصحبہ دائما سرمدا۔
تمام تعریفیں اﷲ تعالٰی کے لئے، دعا کرنے والے کیلئے کفایت فرماتا اور سنتا ہے، اﷲ تعالٰی کے بغیر کو منتہٰی نہیں بیشک میرارب جس پر چاہے لطف فرماتا ہے، اﷲ تعالٰی کی صلوٰتیں، تسلیمات اور برکتیں جو بڑھتی ہیں اور انتہا سے پاک ہیں تمام انبیاء کے خاتم پر، تو جو آپ کے بعد تام یا ناقص نبوت کا مدعی ہوا تو وہ کافر ہوا اور گمراہ، اﷲ تعالٰی ہر سرکش، باغی، کھلے نافرمان اور اپنی خواہش کے گڑھے میں گرنے والے پر غالب و بلند ہے، اے باری تعالٰی! ہمیں ذلّت، رسوائی، پھسلنے اور بدبختی سے محفوظ فرما۔یا اﷲ! ہماری اپنی خاص مدد فرما ہر باغی اور سرکش اور جو بھی گمراہ ہو اور گمراہ کرتا ہو سیدھے طریقے سے ان سب کے خلاف۔ اور رحمت نازل فرما ہمارے آقا پر اور ان کی آل واصحاب پر ہمیشہ ہمیشہ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی برحق معبود نہیں، وہ وحدہ لا شریک احد صمد ہے اور یہ کہ محمدصلی اللہ تعالی علیہ وسلم اس کے خاص بندے اور برحق رسول ہیں اور اس کا دین ہدایت ہے۔ اﷲ تعالٰی کی رحمت نازل ہو ان پر اور ان کے آل و اصحاب پر دائمی۔ت اﷲ اکبر علٰی من عتا وتکبر (اﷲ تعالٰی ہر سرکش اور متکبر پر غالب وبلند ہے۔ت)
مدّتے ایں مثنوی تا خیر شُد مُہلتے بایست تاخُوں شیر شد
(اس مثنوی کو ایک مدّت تاخیر ہوئی، خون کے دودھ بننے کے لئے مدت چاہیے۔ت)
اﷲ عزوجل اپنے دین کا ناصر، اپنے بندوں کا کفیل، وحسبنا اﷲ ونعم الوکیل، رسالہ ماہواری رَدِّ قادیانی کی ابتداء حکمتِ الہٰیہ نے اس وقت پر رکھی تھی کہ یہاں دو چار جاہلان محض اس کے مرید ہو آئے، مسلمانوں نے حسب حکم شرع شریف ان سے میل جول، ارتباط، سلام، کلام یک لخت ترک کردیا۔ دین میں فساد، مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنے والوں نے یہ
العذاب الادنٰی دون العذاب الاکبر (القرآن الکریم ۳۲/ ۲۱)
(بڑے عذاب سے قبل دنیاوی چھوٹا عذاب چکھا) مسلمانوں پر حملے میں اپنی چلتی میں کوئی گئی نہ کی، بس نہ چلا تو متواتر عرضیاں دیں کہ ہمارا پانی بند ہے، ہم پر زندگی تلخ ہے، بیدار مغز حکومت ایسی لغویات کو کب سنتی، ہر بار جواب ملا کہ مذہبی امور میں دست اندازی نہ ہوگی، سائلان آپ اپنا انتظام کریں، آخر بحکم آنکہ
ع دست بگیرد سرِ شمشیر تیز (تیز تلوار کا سرا ہاتھ میں پکڑا۔ت)
ایک بے قید پرچے روہیل کھنڈ گزٹ میں اشتہار چھاپا کہ عمائدِ شہر اگر علمائے طرفین سے مناظرہ کرائیں اور وہ بھی اس شرط پر کہ دونوں طرف سے خود وہی منتظم رہیں تو ہمیں اطلاع دیں کہ ہم بھی مرزائی ملانوں کو بلا لیں اور اس میں علمائے اہلسنّت کی شان میں کوئی دقیقہ بد زبانی واکاذیب بہتانی وکلماتِ شیطانی کا اٹھا نہ رکھا، یہ حرکت نہ فقط ان بے علم بے فہم مرزائیوں بلکہ بعونہ تعالٰی خود مرزا کے حق میں کالباحث عن حتفہ بظلفہٖ (اس کی طرح جو اپنی موت اپنے کھُر سے کرید کر نکالے۔ت) سے کم نہ تھی ؎
ست باز و بجہل میفگند
پنجہ با مردِ آہنیں چنگال
(ہر فاہم و جاہل کو چھیڑا،
آہنی پنجے والے مرد سے پنجہ آزمائی کی۔ت)مگر از انجا کہ عسٰی ان تکرھوا شیئا وھو خیر لکم ۔ قریب ہے کہ تم ناگوار سمجھو گے بعض چیزیں اور وہ تمہارے لئے بہتر ہوں گی۔ت)(القرآن الکریم ۲/ ۲۱۶)
ع خدا شرّے بر انگیز د کہ خیر مَا دراں باشد
(اﷲ تعالٰی ایسا شر لاتا ہے جس میں ہماری خیر ہو۔ت)
یہ ایک غیبی تحریک خیر ہوگئی جس نے اس ارادہ رسالہ کی سلسلہ جنبانی فرمادی، اشتہار کا جواب اشتہاروں سے دیا گیا۔ مناظرہ کے لئے ابکار افکار مرزا قادیانی کو پیام دیا، اس کے ہولناک اقوال ادِّعائے رسالت و نبوت وافضلیت من الانبیاء وغیرہا کفر وضلال کا خاکہ اڑایا، گالیوں کے جواب میں گالی سے قطعی احتراز کیا، صرف اتنا دکھا دیا کہ تمہاری آج کی گالی نرالی نہیں، قادیانی تو ہمیشہ سے اﷲ ورسول وانبیائے سابقین وائمہ دین سب کو گالیاں سناتا رہا ہے، ہر عبارت اس کی کتابوں سے بحوالہ صفحہ مذکور ہوئی، مضمون کثیر تھا، متعدد پرچوں میں اشاعت منظور ہوئی، ''ہدایت نوری بجواب اطلاع ضروری'' نام رکھا گیا، اس میں دعوتِ مناظرہ، شرائط مناظرہ، طریق مناظرہ، مبادی مناظرہ سب کچھ موجود ہے۔
اس مختصر تحریر نے اپنی سلک منیر میں متعدد سلاسل لئے، سلسلہ د شنام ہائے قادیانی بر حضرتِ ربّانی و رسولانِ رحمانی ومحبوبانِ یزدانی، سلسلہ کفریات وضلالاتِ قادیانی، سلسلہ تناقضات وتہافتات قادیانی، سلسلہ دجّالی و تلبیساتِ قادیانی، سلسلہ جہالات وبطالاتِ قادیانی، سلسلہ تاصیلات، سلسلہ سوالات اور واقعی وقتی ضرورات مختلف مضامین پر کلام کی مقتضی ہوتی ہیں اور اس کے اکثر رسائل الٹ پھیر کر انہیں ڈھاک کے تین پات کے حامل، لہٰذا ہر رسالے کے جدا گانہ رو سے انہیں سلاسل کا انتظام احسن واولٰی۔
اب بعونہٖ تعالٰی اسی ہدایت نوری سے ابتدائے رسالہ ہے اور مولٰی تعالٰی مدد فرمانے والا ہے، اس کے بعد وقتاً فوقتاً رسائل و مضامین میں حسبِ حاجت اندراج گزین مناسب، کہ جو کلام جس سلسلے کے متعلق آتا جائے بہ شمار سلسلہ اسی کی سلک میں انسلاک پائے جو نیا کلام اس سلاسل سے جدا شروع ہو اس کے لئے تازہ سلسلہ موضوع ہو۔ اعتراضات کے تازیانے جن کا شمار خدا جانے اوّل تا آخر ایک سلسلہ میں منضود اور ہر اعتراض حاشیہ پر تازیانہ یا اس کی علامت ''ت'' لکھ کر جُدا معدود۔
مسلمانوں سے تو بفضلہٖ تعالٰی یقینی امید مدد و موافقت ہے، مرزائی بھی اگر تعصّب چھوڑ کر خوف خدا اور روز جزاء سامنے رکھ کر دیکھیں تو بعونہٖ تعالٰی امید ہدایت ہے وما توفیقی الاَّ باﷲ علیہ توکّلت والیہ انیب وصلی اﷲ تعالٰی علٰی سیدنا محمد واٰلہِ وصحبہ انہ ھو القریب المجیب۔
ہدایت نوری بجواب اطلاعِ ضروری
بسم اﷲ الرحمن الرحیم ط
نحمدہ و نصلی علٰی رسولہ الکریم خاتم النبیین واٰلہ وصحبہ اجمعین ط
اس میں قادیانی کو دعوتِ مناظرہ اور اس کے بعض سخت ہولناک اقوال کا تذکرہ ہے۔
اﷲ عزوجل مسلمانوں کو دین حق پر استقامت اور اعدائے دین پر فتح و نصرت بخشے، آمین!
بسم اﷲ الرحمن الرحیم ط
نحمدہ و نصلی علٰی رسولہ الکریم خاتم النبیین واٰلہ وصحبہ اجمعین ط
اس میں قادیانی کو دعوتِ مناظرہ اور اس کے بعض سخت ہولناک اقوال کا تذکرہ ہے۔
اﷲ عزوجل مسلمانوں کو دین حق پر استقامت اور اعدائے دین پر فتح و نصرت بخشے، آمین!
روہیل کھنڈ گزٹ مطبوعہ یکم جولائی۱۹۰۵ء فقیرغفرلہ میں تصور حسین نیچہ بند کے نام سے ایک مضمون بعنوان ''اطلاع ضروری'' نظر سے گزرا جس میں اوّلاً علمائے اہلسنّت نصرھم اﷲ تعالٰی پر سخت زبان درازی و افتراء پردازی کی ہے، کوئی دقیقہ توہین کا باقی نہ رکھا اور آخر میں عمائدِ شہر کو ترغیب دی ہے کہ علمائے طرفین میں مناظرہ کرادیں کہ حق جس طرف ہو ظاہر ہوجائے۔
ہر ذی عقل جانتا ہے کہ نیچہ بند صاحب جیسے بے علم فاضل، کیا کلام و خطاب کے قابل، بلکہ فوج کی اگاڑی آندھی کی پچھاڑی مشہور ہے، جس فوج کی یہ اگاڑی یہ ہر اوّل، اس کی پچھاڑی معلوم از اوّل، مگر اپنے دینی بھائیوں سے دفعِ فتنہ لازم، لہٰذا دونوں باتوں کے جواب کو یہ ہدایت نوری دو عدد پر منقسم، آئندہ حسبِ حاجت اس کے شمار کا اﷲ عالم (پہلے عددمیں) ان گالیوں کا جوابِ متین جو علمائے اہلسنّت کو دی گئیں۔
پیارے بھائیو! عزیز مسلمانو! کیا یہ خیال کرتے ہو کہ ہم گالیوں کا جواب گالیاں دیں؟ حاشاﷲ ہر گز نہیں بلکہ ان دل کے مریضوں اور ان کے ساختہ مسیح مرزا قادیانی کو گالی کے جواب میں یہ دکھائیں گے، ان کی آنکھیں صرف اتنا دکھا کر کھولیں گے کہ شُستہ دہنو! تمہاری گندی گالی تو آج کی نئی نرالی نہیں، قادیانی بہادر ہمیشہ سے علماء وائمہ کو سڑی گالیاں دینے کا دھنی ہے، استغفراﷲ! علماء وائمہ کی کیا گنتی، وہ کون سی شدید خبیث ناپاک گالی ہے جو اس نے اﷲ کے محبوبوں، اﷲ کے رسولوں بلکہ خود اﷲ واحد قہار کی شان میں اٹھا رکھی ہے، یہ اطلاع ضروری کی پہلی بات کا جواب ہوا۔
(دوسرے عدد) میں بعونہ تعالٰی قادیانی مرزا کو دعوتِ مناظرہ ہے، اس میں شرائط مناظرہ مندرج ہیں اور نیز اس کا طریق مذکور ہے جو نہایت متین ومہذّب اور احتمالِ فتنہ سے یکسر دور ہے اس میں قادیانی کی طرح فریق مقابل پر شرائط میں کوئی سختی نہ رکھی گئی بلکہ قادیانی کی باگ ڈھیلی کی اور اس کی تنگی کھول دی گئی ہے، اس میں بحولہٖ تعالٰی شرائط کے ساتھ مبادی بھی ہیں جو کمال تہذیب و متانت سے ضلالتِ ضال کے کاشف اور مناظرہ حسنہ کے بادی بھی ہیں۔
ایک مُدعی وحی کو لازم کہ اپنے وحی کنندوں کو جو رات دن اس پر اترتے رہتے ہیں جمع کر رکھے اور اپنی حال کی اور پچھلی قوت سب حق کا وارسہارنے کے لئے ملا لے۔ ہاں ہاں قادیانی کو تیار ہورہنا چاہیے اس سخت وقت کے لئے جب واحد قہار اپنی مدد مسلمانوں کے لئے نازل فرمائے گا اور جھوٹی مسیحی جھوٹی وحی کا سب جال پیچ بعونہٖ کھل جائے گا۔
وما ذٰلک علی اﷲ بعزیز لقد عز نصر من قال وقولہ الحق ان جندنا لھم الغٰلبون ولن یجعل اﷲ للکٰفرین علی المؤمنین سبیلا والحمد ﷲ ربّ العٰلمین۔ (اور یہ اﷲ تعالٰی پر گراں نہیں، اس ذات کی مد د غالب جس نے فرمایا اور اس کا فرمان برحق ہے کہ ہمارا تیار کردہ لشکر ہی ان پر غالب رہے گا، اور اﷲ تعالٰی کا فروں کو مومنوں پر ہر گزر اہ نہ دے گا، الحمد ﷲ رب العالمین۔ت) یہ دوسرا عدد بحولہٖ تعالٰی اس کے متصل ہی آتا ہے، اب بعونہٖ تعالٰی پہلے عدد کا آغاز ہوتا ہے۔ وما توفیقی الاّ باﷲ علیہ توکلت والیہ انیب۔ (اور مجھے صرف اﷲ تعالٰی سے توفیق ہے اور اسی پر بھروسا ہے اور اسی کی طرف میرا لوٹنا ہے۔ت)