قادیانی حضرات لیس بینی و بینہ نبی کے الفاظ سے حضرت عیسی علیہ السلام کو مراد لینے کی بجائے یہ مراد لیتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے بعد آنے والے مسیح میں کوئی نبی نہیں ہے ۔
یہ چند احادیث پیش خدمت ہیں جس سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ یہ بات اس پس منظر میں کی جا رہی ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی نبی نہیں ہوا پس وہی حضرت عیسی علیہ السلام ہی نازل ہوں گے ۔
بَاب قَوْلِ اللہِ { وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذْ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا بخاری شریف کتاب الانبیا،
۳۲۰۳۔حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللہُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ وَالْأَنْبِيَاءُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ۔
۳۲۰۳۔ابوالیمان، شعیب، زہری، ابوسلمہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا کہ میں ابن مریم کے سب سے زیادہ قریب ہوں، اور تمام انبیاء آپس میں (گویا) علاتی بھائی ہیں (کہ باپ ایک ماں جدا)، پس اسی طرح انبامء، دین کے اصول میں متحد اور فروع میں زمانہ کے لحاظ سے مختلف ہیں، میرے اور عیسٰیؑ کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔
۳۲۰۴۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِعِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَالْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلَّاتٍ أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّی وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللہُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
۳۲۰۴۔محمد بن سنان، فلیح بن سلیمان، ہلال بن علی، عبدالرحمن بن ابی عمرہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں ابن مریم کے دنیا اور آخرت میں سب سے زیادہ قریب ہوں، اور تمام انبیاء آپس میں علاتی بھائی ہیں کہ ان کی مائیں مختلف ہیں اور دین (جو مثل والد کے ہے) ایک ہے، ابراہیم بن طہمان، موسٰی بن عقبہ، صفوان بن سلیم، عطاء بن یسار، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہی فرمایا۔
سنن أبي داود»كِتَاب السُّنَّةِ»بَاب فِي التَّخْيِيرِ بَيْنَ الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ ...
رقم الحديث: 4057
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ ، الْأَنْبِيَاءُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ ، وَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ " .
سنن أبي داود»كِتَاب الْمَلَاحِمِ»بَاب خُرُوجِ الدَّجَّالِ
رقم الحديث: 3768
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ يَعْنِي عِيسَى ، وَإِنَّهُ نَازِلٌ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ رَجُلٌ مَرْبُوعٌ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ بَيْنَ مُمَصَّرَتَيْنِ كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ ، وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ ، فَيُقَاتِلُ النَّاسَ عَلَى الْإِسْلَامِ فَيَدُقُّ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ وَيُهْلِكُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ ، فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ يُتَوَفَّى فَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ " .
و فی مسند الاحمد
الْأَنْبِيَاء إِخْوَة لِعَلَّاتٍ , أُمَّهَاتهمْ شَتَّى وَدِينهمْ وَاحِد , وَإِنِّي أَوْلَى النَّاس بِعِيسَى ابْن مَرْيَم . لَمْ يَكُنْ بَيْنِي وَبَيْنه نَبِيّ " اِنْتَهَى .
یہ چند احادیث پیش خدمت ہیں جس سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ یہ بات اس پس منظر میں کی جا رہی ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی نبی نہیں ہوا پس وہی حضرت عیسی علیہ السلام ہی نازل ہوں گے ۔
بَاب قَوْلِ اللہِ { وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذْ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا بخاری شریف کتاب الانبیا،
۳۲۰۳۔حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللہُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ وَالْأَنْبِيَاءُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ۔
۳۲۰۳۔ابوالیمان، شعیب، زہری، ابوسلمہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا کہ میں ابن مریم کے سب سے زیادہ قریب ہوں، اور تمام انبیاء آپس میں (گویا) علاتی بھائی ہیں (کہ باپ ایک ماں جدا)، پس اسی طرح انبامء، دین کے اصول میں متحد اور فروع میں زمانہ کے لحاظ سے مختلف ہیں، میرے اور عیسٰیؑ کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔
۳۲۰۴۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِعِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَالْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلَّاتٍ أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّی وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللہُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
۳۲۰۴۔محمد بن سنان، فلیح بن سلیمان، ہلال بن علی، عبدالرحمن بن ابی عمرہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں ابن مریم کے دنیا اور آخرت میں سب سے زیادہ قریب ہوں، اور تمام انبیاء آپس میں علاتی بھائی ہیں کہ ان کی مائیں مختلف ہیں اور دین (جو مثل والد کے ہے) ایک ہے، ابراہیم بن طہمان، موسٰی بن عقبہ، صفوان بن سلیم، عطاء بن یسار، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہی فرمایا۔
سنن أبي داود»كِتَاب السُّنَّةِ»بَاب فِي التَّخْيِيرِ بَيْنَ الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ ...
رقم الحديث: 4057
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ ، الْأَنْبِيَاءُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ ، وَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ " .
سنن أبي داود»كِتَاب الْمَلَاحِمِ»بَاب خُرُوجِ الدَّجَّالِ
رقم الحديث: 3768
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ يَعْنِي عِيسَى ، وَإِنَّهُ نَازِلٌ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ رَجُلٌ مَرْبُوعٌ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ بَيْنَ مُمَصَّرَتَيْنِ كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ ، وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ ، فَيُقَاتِلُ النَّاسَ عَلَى الْإِسْلَامِ فَيَدُقُّ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ وَيُهْلِكُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ ، فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ يُتَوَفَّى فَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ " .
و فی مسند الاحمد
الْأَنْبِيَاء إِخْوَة لِعَلَّاتٍ , أُمَّهَاتهمْ شَتَّى وَدِينهمْ وَاحِد , وَإِنِّي أَوْلَى النَّاس بِعِيسَى ابْن مَرْيَم . لَمْ يَكُنْ بَيْنِي وَبَيْنه نَبِيّ " اِنْتَهَى .