مجھے فخر ہے ! (انگریزی غلامی کی داستان ِ دل خراش)
مرزا غلام احمد قادیانی جن کے بارے پورے وثوق و دلائل سے عیاں ہو چکا ہے کہ صاحب انگریز کے تیار کردہ مخصوص ایجنٹ ہی نہیں بلکہ ذر خرید غلام بھی تھی مذھب قادیانیت در حقیقت انگریز کا خود کاشتہ پودا ہے جس کی وضاحت بار بار مرزا غلام قادیانی اپنی تحاریر میں کرتے دکھائی دیتے ہیں یہ تحریر میں کچھ ایسے ہی حقائق سے پردہ اٹھا رہی ہی ہے ملاحظہ ہو:
(روحانی خزائن جلد 15 ستارہ قیصرہ صفحہ 114)
"یہ کتابیں میں نے مختلف زبانوں یعنی اردو فارسی۔عربی میں تالیف کرکے اسلام کے تمام ملکوں میں پھیلادیں یہاں تک کہ اسلام کے دو۲ مقدس شہروں مکہ اور مدینہ میں بھی بخوبی شائع کردیں۔ اور روم کے پایہء تخت قسطنطنیہ او ر بلاد شام اور مصر اور کابل اور افغانستان کے متفرق شہروں میں جہاں تک ممکن تھا اشاعت کردی گئی جس کا یہ نتیجہ ہوا کہ لاکھوں انسانوں نے جہاد کے وہ غلط خیالات چھوڑ دیئے جو نافہم ملاؤں کی تعلیم سے اُن کے دِلوں میں تھے۔ یہ ایکؔ ایسی خدمت مجھ سے ظہور میں آئی کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ برٹش انڈیا کے تمام مسلمانوں میں سے اس کی نظیر کوئی مسلمان دکھلا نہیں سکا اور میں اس قدر خدمت کرکے جو بائیس برس تک کرتا رہا ہوں اس محسن گورنمنٹ پر کچھ احسان نہیں کرتا کیونکہ مجھے اِس بات کا اقرار ہے کہ اس بابرکت گورنمنٹ کے آنے سے ہم نے اور ہمارے بزرگوں نے ایک لوہے کے جلتے ہوئے تنور سے نجات پائی ہے اس لئے میں مع اپنے تمام عزیزوں کے دونوں ہاتھ اُٹھاکر دعا کرتا ہوں کہ یا الٰہی اس مبارکہ قیصرہ ہند دام ملکہا کو دیرگاہ تک ہمارے سروں پر سلامت رکھ اور اس کے ہر ایک قدم کے ساتھ اپنی مدد کا سایہ شامل حال فرما اور اس کے اقبال کے دن بہت لمبے کر۔"
کتاب کا اصل سکین ملاحظہ ہو
مرزا غلام احمد قادیانی جن کے بارے پورے وثوق و دلائل سے عیاں ہو چکا ہے کہ صاحب انگریز کے تیار کردہ مخصوص ایجنٹ ہی نہیں بلکہ ذر خرید غلام بھی تھی مذھب قادیانیت در حقیقت انگریز کا خود کاشتہ پودا ہے جس کی وضاحت بار بار مرزا غلام قادیانی اپنی تحاریر میں کرتے دکھائی دیتے ہیں یہ تحریر میں کچھ ایسے ہی حقائق سے پردہ اٹھا رہی ہی ہے ملاحظہ ہو:
(روحانی خزائن جلد 15 ستارہ قیصرہ صفحہ 114)
"یہ کتابیں میں نے مختلف زبانوں یعنی اردو فارسی۔عربی میں تالیف کرکے اسلام کے تمام ملکوں میں پھیلادیں یہاں تک کہ اسلام کے دو۲ مقدس شہروں مکہ اور مدینہ میں بھی بخوبی شائع کردیں۔ اور روم کے پایہء تخت قسطنطنیہ او ر بلاد شام اور مصر اور کابل اور افغانستان کے متفرق شہروں میں جہاں تک ممکن تھا اشاعت کردی گئی جس کا یہ نتیجہ ہوا کہ لاکھوں انسانوں نے جہاد کے وہ غلط خیالات چھوڑ دیئے جو نافہم ملاؤں کی تعلیم سے اُن کے دِلوں میں تھے۔ یہ ایکؔ ایسی خدمت مجھ سے ظہور میں آئی کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ برٹش انڈیا کے تمام مسلمانوں میں سے اس کی نظیر کوئی مسلمان دکھلا نہیں سکا اور میں اس قدر خدمت کرکے جو بائیس برس تک کرتا رہا ہوں اس محسن گورنمنٹ پر کچھ احسان نہیں کرتا کیونکہ مجھے اِس بات کا اقرار ہے کہ اس بابرکت گورنمنٹ کے آنے سے ہم نے اور ہمارے بزرگوں نے ایک لوہے کے جلتے ہوئے تنور سے نجات پائی ہے اس لئے میں مع اپنے تمام عزیزوں کے دونوں ہاتھ اُٹھاکر دعا کرتا ہوں کہ یا الٰہی اس مبارکہ قیصرہ ہند دام ملکہا کو دیرگاہ تک ہمارے سروں پر سلامت رکھ اور اس کے ہر ایک قدم کے ساتھ اپنی مدد کا سایہ شامل حال فرما اور اس کے اقبال کے دن بہت لمبے کر۔"
کتاب کا اصل سکین ملاحظہ ہو