زرد چادر سے مراد بیماری لینا تعبیر کرنے والوں کے نزدیک مسلم ہے
پیش گوئیاں اکثر و بیشتر تعبیر طلب ہوتی ہیں۔اور ان کا صحیح مطلب تعبیر کرکے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ان کی تعبیر کے بجز ان کی اصلیت کو نہیں پایا جاسکتا۔دو زرد چادروں والی پیش گوئی بھی تعبیر طلب ہے۔اور زرد چادروں کی تعبیر ،علم تعبیر کی کتب میں بیماریاں کی جاتی ہیں۔
حضرت اقدس مسیح موعود ؑ اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرما تے ہیں:۔
’’اور میں کئی دفعہ بیان کر چکا ہوں کہ مَیں جو خدا تعالیٰ کی طرف سے مسیح موعود ہوں۔ احادیث میں میرے جسمانی علامات میں سے یہ دو علامتیں بھی لکھی گئی ہیں کیونکہ زردرنگ چادر سے بیماری مراد ہے اور جیسا کہ مسیح موعود کی نسبت حدیثوں میں دو زرد رنگ چادروں کا ذکر ہے ایسے ہی میرے لاحق حال دو بیماریاں ہیں۔ ایک بیماری بدن کے اوپر کے حصہ میں ہے جو اوپر کی چادر ہے اور وہ دورانِ سر ہے جس کی شدّت کی وجہ سے بعض وقت میں زمین پر گر جاتا ہوں اور دل کا دورانِ خون کم ہو جاتا ہے اور ہولناک صورت پیدا ہو جاتی ہے۔ اور دوسری بیماری بدن کے نیچے کے حصہ میں ہے جو مجھے کثرت پیشاب کی مرض ہے جس کو ذیابیطس بھی کہتے ہیں۔ اورمعمولی طور پر مجھ کوہر روزہ پیشاب بکثرت آتا ہے اور پندرہ۱۵ یا بیس۲۰ دفعہ تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ اور بعض اوقات قریب سو۱۰۰ دفعہ کے دن رات میں آتا ہے اور اس سے بھی ضعف بہت ہو جاتا ہے سو یہ زرد رنگ کی دو چادریں ہیں جو میرے حصہ میں آ گئی ہیں۔ اور جو لوگ مجھے قبول نہیں کرتے اُن کو تو بہرحال ماننا پڑے گا کہ حضرت عیسیٰ نزول کے وقت آسمان سے یہ تحفہ لائیں گے جو دو۲ بیماریاں اُن کو لاحق ہوں گی۔ ایک بدن کے اوپر کے حصہ میں اور دوسری بدن کے نیچے کے حصہ میں ہو گی۔
اور اگر کوئی یہ کہے کہ ان چادروں سے اصلی چادریں ہی مراد ہیں تو گویا اس کا یہ مطلب ہو گا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول کے وقت ہندووٴں کے جوگیوں کی طرح زرد رنگ کی دو چادروں میں نازل ہوں گے۔ مگر یہ معنے ان معنوں کے برخلاف ہیں جو خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مکاشفات کی نسبت کئے ہیں۔ جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں میں دو۲ کڑے دیکھے تھے اور اس کی تعبیر دو۲ جھوٹے نبی فرمایا تھا۔ اور گائیاں ذبح ہوتی دیکھی تھیں اور اُس کی تعبیر اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کی شہادت فرمائی تھی۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک بڑا پیراہن دیکھا تھا اور اس کی تعبیر تقویٰ کی تھی۔
پس اس حدیث میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سُنّتِ قدیم کے موافق کیوں دو زرد چادروں کی وہ تعبیر نہ کی جائے جو بالاتفاق اسلام کے تمام اکابر معبّروں نے کی ہے جن میں سے ایک بھی اس تعبیر کے مخالف نہیں۔ اور وہ یہی تعبیر ہے کہ دو۲ زرد چادروں سے دو۲ بیماریاں مراد ہیں۔ اور مَیں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں کہ میرا تجربہ بھی یہی ہے اور بہت سے مرتبہ جس کا میں شمار نہیں کر سکتا مجھے روٴیا میں اپنی نسبت یا کسی دوسرے کی نسبت جب کبھی معلوم ہوا کہ زرد چادر بدن پر ہے تو اس سے بیمار ہونا ہی ظہور میں آیا ہے۔ پس یہ ظلم ہے کہ جیسا کہ مُتَوَفِّیْک کے لفظ کے معنے حضرت عیسیٰ کی نسبت سارے جہان کے برخلاف کئے جاتے ہیں ایسا ہی دو۲ زرد چادروں کی نسبت بھی وہ معنے کئے جائیں کہ جو برخلاف بیان کردہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم و اصحاب رضی اللہ عنہم و تابعین و تبع تابعین و ائمہ اَہل بیت ہوں۔‘‘
روحانی خزائن جلد21 براہین احمدیہ حصہ پنجم ص373-374)
پھر آپ فرما تے ہیں:۔
’’وہ دو زرد چادریں جن کے بارے میں حدیثوں میں ذکر ہے کہ ان دو چادروں میں مسیح نازل ہوگا وہ دو۲ زرد چادریں میرے شامل حال ہیں جن کی تعبیر علم تعبیر الرؤیا کے رُو سے دو بیماریاں ہیں۔ ‘‘
(روحانی خزائن جلد 17 ارربعین نمبر4ص471)
حضرت اقدس مسیح موعود ٗ کا اسقدر بیماریوں کے با وجود اسلام کی بے پناہ خدمت کرنا اور اسلام کے دفاع میں 85سے زائد تصانیف لکھنایہ ان کے جھوٹا ہونے کی نہیں بلکہ سچا ہونے کی دلیل ہے۔وگرنہ اسقدر بیماریوں میں گرفتار شخص کے لئے یہ سب کرنا ناممکن ہے سوائے اس کے کہ خدا تعالیٰ کی نصرت اس کے شامل حال ہو۔