" بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ جب حضرت مسیح موعود( مرزا قادیانی) کو دورے پڑنے شروع ہوئے تو آپ نے اس سال سارے رمضان کے روزے نہیں رکھے اور فدیہ ادا کر دیا- دوسرا رمضان آیا تو آپ نے روزے رکھنے شروع کیے مگر آٹھ یا نو روزے رکھے تھے کہ پھر دورہ ہوا اس لیے باقی چھوڑ دیئے اور فدیہ ادا کر دیا- اس کے بعد جو رمضان آیا تو اس میں آپ نے دس گیارہ روزے رکھے تھے پھر دورہ کی وجہ سے روزے ترک کرنا پڑے اور آپ نے فدیہ ادا کر دیا- اس کے بعد جو رمضان آیا تو آپ کا تیرھواں روزہ تھا کہ مغرب کے قریب آپ کو دورہ پڑا اور آپ نے روزہ توڑ دیا اور باقی روزے نہیں رکھے اور فدیہ ادا کر دیا- اس کے بعد جتنے رمضان آئے آپ نے سب روزے رکھے مگر پھر وفات سے دو تین سال قبل کمزوری کی وجہ سے روزے نہیں رکھ سکے اور فدیہ ادا فرماتے ریے- خاکسار نے دریافت کیا کہ جب آپ نے ابتدائی دوروں کے زمانی میں روزے چھوڑے تو کیا بعد میں ان کو قضا کیا ؟ والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ نہیں صرف فدیہ ادا کر دیا تھا-"
(سیرت المہدی جلد 2 صفحہ 65،66 از مرزا بشیر احمد ایم اے ابن مرزا قادیانی)
(سیرت المہدی جلد 2 صفحہ 65،66 از مرزا بشیر احمد ایم اے ابن مرزا قادیانی)