عام طور پر اکثر قادیانی یہ تاثر دیتے ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی بہت بڑا مناظر تھا ۔ مسلمان تو کیا کوئی ہندو اور عیسائی بھی مرزا قادیانی کا سامنا نہیں کر سکتا تھا اور خاص طور پر عیسائی پادری تو مرزا قادیانی کا نام ہی سن کر کانپنے لگ جاتے تھے ۔
میں نے اس حوالے سے کچھ معلومات حاصل کیں تو حیرت انگیز تفصیل سامنے آئی کہ
مرزا غلام احمد قادیانی نے مدت العمر صرف پانچ مناظرے کئے جن کی تفصیل مرزا قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد نے
سیرت المہدی جلد اول صفحہ 220 پر یوں بیان کی ہے ۔
1: ماسٹر مرلی دھر آریہ کے ساتھ بمقام ہوشیار پور مارچ 1886 میں
2: مولوی محمد حسین بتالوی کے ساتھ بمقام لدھیانہ جولائی 1881 میں
3: مولوی محمد بشیر بھوپالی کے ساتھ بمقام دہلی اکتوبر 1891 میں
4: مولوی عبدالحکیم کلانوری کے ساتھ بمقام لاہور جنوری و فروری 1892 میں
5: ڈپٹی عبداللہ آتھم مسیحی کے ساتھ بمقام امرتسر مئی و جون 1893 میں
اور مزے کی بات یہ ہے کہ یہ پانچوں مناظرے تحریری تھے اگر مرزا قادیانی کو قوت گویائی سے کچھ بھی حصہ ملا ہوتا تو آخر کبھی تو تقریری مناظرے کی ہمت بھی کرتے لیکن وہ مرد میدان نہیں تھے ۔
یہاں یہ امر بھی قائرین کی دلچسپی کا باعث ہو گا کہ مولوی عبدالحکیم کلانوری کے ساتھ مناظرے کا موضوع بحث یہ تھا کہ کیا محدث کسی حیثیت سے نبی ہوتا ہے یا نہیں ؟
مرزا قادیانی مدعی تھے کہ محدث ایک حیثیت سے نبی ہوتا ہے لیکن مولوی عبدالحکیم صاحب کو اس سے انکار تھا ۔
جب مناظرہ شروع ہوا تو مولوی صاحب نے اپنے دلائل سے مرزا قادیانی کو بے بس کرنا شروع کر دیا تو مرزا قادیانی نے دوران مناظرہ ہی مرزا قادیانی اپنے مؤقف سے دستبردار ہوگئے ۔
میں نے اس حوالے سے کچھ معلومات حاصل کیں تو حیرت انگیز تفصیل سامنے آئی کہ
مرزا غلام احمد قادیانی نے مدت العمر صرف پانچ مناظرے کئے جن کی تفصیل مرزا قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد نے
سیرت المہدی جلد اول صفحہ 220 پر یوں بیان کی ہے ۔
1: ماسٹر مرلی دھر آریہ کے ساتھ بمقام ہوشیار پور مارچ 1886 میں
2: مولوی محمد حسین بتالوی کے ساتھ بمقام لدھیانہ جولائی 1881 میں
3: مولوی محمد بشیر بھوپالی کے ساتھ بمقام دہلی اکتوبر 1891 میں
4: مولوی عبدالحکیم کلانوری کے ساتھ بمقام لاہور جنوری و فروری 1892 میں
5: ڈپٹی عبداللہ آتھم مسیحی کے ساتھ بمقام امرتسر مئی و جون 1893 میں
اور مزے کی بات یہ ہے کہ یہ پانچوں مناظرے تحریری تھے اگر مرزا قادیانی کو قوت گویائی سے کچھ بھی حصہ ملا ہوتا تو آخر کبھی تو تقریری مناظرے کی ہمت بھی کرتے لیکن وہ مرد میدان نہیں تھے ۔
یہاں یہ امر بھی قائرین کی دلچسپی کا باعث ہو گا کہ مولوی عبدالحکیم کلانوری کے ساتھ مناظرے کا موضوع بحث یہ تھا کہ کیا محدث کسی حیثیت سے نبی ہوتا ہے یا نہیں ؟
مرزا قادیانی مدعی تھے کہ محدث ایک حیثیت سے نبی ہوتا ہے لیکن مولوی عبدالحکیم صاحب کو اس سے انکار تھا ۔
جب مناظرہ شروع ہوا تو مولوی صاحب نے اپنے دلائل سے مرزا قادیانی کو بے بس کرنا شروع کر دیا تو مرزا قادیانی نے دوران مناظرہ ہی مرزا قادیانی اپنے مؤقف سے دستبردار ہوگئے ۔