• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا غلام احمد کی 1922میں مرنے کی پیشگوئی

مرتضیٰ مہر

رکن ختم نبوت فورم
مرزا غلام احمد کی 1922میں مرنے کی پیشگوئی

مرزا غلام احمد کی موت 16مئی 1908ء میں ہوئی ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کا علامات قیامت میں سے ہونا اور آپ کا قیامت کے قریب آسمان سے نازل ہونا قرآن و حدیث سے ثابت ہے . اور یہ بات بھی حدیث صحیح سے ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے نزول کے بعد اس دنیا میں چالیس پینتالیس سال کے قریب قیام کریں گے اس کے بعد آپ کا انتقال ہو گا .
مرزا غلام احمد نے جب یہ دعویٰ کیا کہ وہ وہی مسیح موعود ہے جس کی خبر حدیث میں دی گئی ہے تو لازماً یہ سوال پیدا ہوا کہ مرزا صاحب مسیح موعود کے دعویٰ کے بعد کتنا عرصہ زندہ رہے . جب مسیح موعود کے بارے میں یہ خبر دی جا چکی تھی کہ انہوں نے چالیس برس زمین میں اپنا کام کرنا ہے تو کیا مرزا صاحب نے دعویٰ مسیح کے بعد چالیس سال کی مزید زندگی پائی تھی؟ مرزا غلام احمد کا بیٹا مرزا بشیر الدین تسلیم کرتا ہے کہ مسیح موعود چالیس سال زمین پر رہیں گے اس نے لکھا
حدیث ہے ...”عیسیٰ بن مریم چالیس سال تک رہیں گے اور پھر فوت ہو جائیں گے اور مسلمان انکے جنازہ کی نماز پڑھیں گے “ (حقیقۃ النبوۃ حصہ اول صفحہ189)
مرزا غلام احمد نے بھی یہ بات مانی ہے . مرزا صاحب نے شاہ نعمت اللہ ولی کے ایک شعر کی تشریح کرتے ہوئے لکھا
” اس روز سے جو وہ امام ملہم ہو کر اپنے تئیں ظاہر کرے گا چالیس برس تک زندگی کرے گا اب واضح رہے کہ یہ عاجز اپنی عمر کے چالیسویں برس میں دعوت حق کیلئے بالہام خاص مامور کیا گیا اور بشارت دی گئی کہ اسی۸۰ برس تک یا اسکے قریب تیری عمر ہے سو اس الہام سے چالیس برس تک دعوت ثابت ہوتی ہے جن میں سے دس برس کامل گذر بھی گئے“ (روحانی خزائن جلد ۴- نشانِ آسمانی : صفحہ 374)
مرزا صاحب کی اس تحریر میں درج ذیل امور غور طلب ہیں .
1) مدعی مسیحیت اپنے دعویٰ کے بعد چالیس برس تک زندگی پائے گا .
2) مرزا صاحب نے یہ دعویٰ چالیس سال کی عمر میں کیا ہے .
3) مرزا صاحب کو اسی سال عمر کی بشارت دی گئی ہے.
4) مذکورہ تحریر کے وقت کئے ہوئے دعویٰ کو دس برس ہو چکے ہیں.

مرزا صاحب کی پہلی 1) بات اسلئے غلط ہے کہ انہوں نے مسیح موعود کے دعویٰ کے بعد چالیس سال نہیں پائے . مرزا صاحب نے 1891 ء میں مسیحیت کا دعویٰ کیا اور 1908 ء میں مر گئے . یہ اٹھارہ سال ہیں چالیس سال نہیں . اگر کسی قادیانی کو اس میں شک ہے تو وہ مرزا طاہر سے دریافت کر کے ہمیں مطلع کرے .
2) مرزا صاحب کے دعویٰ کے مطابق انہوں نے اسی سال کی عمر پانی تھی مگر انہوں نے 69سال کی عمر پائی اور فوت ہو گئے . اسلئے اسکی یہ پیشگوئی بھی غلط ثابت ہوئی .
3)مرزا صاحب نے اپنی جس کتاب (یعنی نشان آسمانی) میں مذکورہ دعویٰ کیا ہے وہ کتاب مئی 1892 ء کی لکھی ہوئی کتاب ہے جو جون 1894 ء میں شائع ہوئی (دیکھئے کتا ب مذکورہ صفحہ 1سرورق) مرزا صاحب کے بیان کے مطابق اس کتاب کی تحریر کے وقت انکے دعویٰ مسیح موعود کو دس برس بیت چکے تھے اسکا معنی سوائے اس کے اور کیا ہے کہ مرزا صاحب نے ابھی تیس سال اور زمین پر قیام کر کے فوت ہونا تھا . اب آپ 1892 ء میں اور تیس سال کا عدد جمع کریں تو یہ 1922 ء بنتے ہیں . گویا مرزا صاحب کو ابھی اس زمین پر 1922 ء تک قیام کرنا تھا .مگر افسوس کہ مرزا صاحب 26مئی 1908 ء کو اس زمین کے نیچے دبا دئے گئے اور اپنی مدت قیام سے 14سال پہلے مر گئے . اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ مرزا صاحب کی یہ پیشگوئی کہ میں مسیح موعود ہوں اور اپنے دعویٰ کے بعد چالیس سال اور زندہ رہوں گا جھوٹا دعویٰ تھا اور اسکی یہ پیشگوئی بھی جھوٹی نکلی چنانچہ وہ ناکامی اور بدنامی کا داغ لے کر دنیا سے گیا . فاعتبروا یا اولی الابصار
 
Top