مرزا غلام قادیانی کے والد کی خدمت انگریز غلامی
مرزا غلام احمد قادیانی کا پورا خاندان ہی انگریزحکومت کا غلام رہا ہے اور خاص کر کے مرزا غلام قادیانی کا والد مرزا غلام مرتضی تو انگریز کی جوتیوں کے تلوے بھی چاٹتا رہا ہے جس کا ثبوت اس عبارت میں موجود ہے ۔
کشف الغطاء صفحہ 4 , روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 180
میراباپ میرزا غلام مرتضیٰ اس نواح میں ایک نیک نام رئیس تھا اور گورنمنٹ کے اعلیٰ افسروں نے پُرزور تحریر وں کے ساتھ لکھا کہ وہ اس گورنمنٹ کا سچا مخلص اور وفادار ہے اور میرے والد صاحب کو دربار گورنری میں کرسی ملتی تھی اور ہمیشہ اعلیٰ حکّام عزّت کی نگہ سے ان کودیکھتے تھے اور اخلاق کریما نہ کی وجہ سے حکام ضلع اور قسمت کبھی کبھی ان کے مکان پر ملاقات کے لئے بھی آتے تھے کیونکہ انگریزی افسروں کی نظر میں وہ ایک وفادار رئیس تھے اور میں یقین رکھتا ہوں کہ گورنمنٹ ان کی اس خدمت کو کبھی نہیں بھولے گی کہ انہوں نے 57 ء کے ایک نازک وقت میں اپنی حیثیت سے بڑھ کرپچاس گھوڑے اپنی گرہ سے خرید کر اور پچاس سوار اپنے عزیزوں اور دوستوں میں سے مہیا کر کے گورنمنٹ کی امداد کے لئے دیئے تھے چنانچہ ان سواروں میں سے کئی عزیزوں نے ہندوستان میں مردانہ وار لڑائی مفسدوں سے کر کے اپنی جانیں دیں ۔اور میرا بھائی مرزا غلام قادر مرحوم تِمّوں کے پتن کی لڑائی میں شریک تھا اور بڑی جان فشانی سے مدد دی۔ غرض اسی طرح میرے ان بزرگوں نے اپنے خون سے اپنے مال سے اپنی جان سے اپنی متواتر خدمتوں سے اپنی وفاداری کو گورنمنٹ کی نظر میں ثابت کیا ہے۔ سو انہی خدمات کی وجہ سے میں یقین رکھتا ہوں کہ گورنمنٹ عالیہ ہمارے خاندان کو معمولی رعایا میں سے نہیں سمجھے گی اور اس کے اس حق کو کبھی ضائع نہیں کرے گی جو بڑے فتنہ کے وقت میں ثابت ہو چکا ہے۔
مرزا غلام احمد قادیانی کا پورا خاندان ہی انگریزحکومت کا غلام رہا ہے اور خاص کر کے مرزا غلام قادیانی کا والد مرزا غلام مرتضی تو انگریز کی جوتیوں کے تلوے بھی چاٹتا رہا ہے جس کا ثبوت اس عبارت میں موجود ہے ۔
کشف الغطاء صفحہ 4 , روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 180
میراباپ میرزا غلام مرتضیٰ اس نواح میں ایک نیک نام رئیس تھا اور گورنمنٹ کے اعلیٰ افسروں نے پُرزور تحریر وں کے ساتھ لکھا کہ وہ اس گورنمنٹ کا سچا مخلص اور وفادار ہے اور میرے والد صاحب کو دربار گورنری میں کرسی ملتی تھی اور ہمیشہ اعلیٰ حکّام عزّت کی نگہ سے ان کودیکھتے تھے اور اخلاق کریما نہ کی وجہ سے حکام ضلع اور قسمت کبھی کبھی ان کے مکان پر ملاقات کے لئے بھی آتے تھے کیونکہ انگریزی افسروں کی نظر میں وہ ایک وفادار رئیس تھے اور میں یقین رکھتا ہوں کہ گورنمنٹ ان کی اس خدمت کو کبھی نہیں بھولے گی کہ انہوں نے 57 ء کے ایک نازک وقت میں اپنی حیثیت سے بڑھ کرپچاس گھوڑے اپنی گرہ سے خرید کر اور پچاس سوار اپنے عزیزوں اور دوستوں میں سے مہیا کر کے گورنمنٹ کی امداد کے لئے دیئے تھے چنانچہ ان سواروں میں سے کئی عزیزوں نے ہندوستان میں مردانہ وار لڑائی مفسدوں سے کر کے اپنی جانیں دیں ۔اور میرا بھائی مرزا غلام قادر مرحوم تِمّوں کے پتن کی لڑائی میں شریک تھا اور بڑی جان فشانی سے مدد دی۔ غرض اسی طرح میرے ان بزرگوں نے اپنے خون سے اپنے مال سے اپنی جان سے اپنی متواتر خدمتوں سے اپنی وفاداری کو گورنمنٹ کی نظر میں ثابت کیا ہے۔ سو انہی خدمات کی وجہ سے میں یقین رکھتا ہوں کہ گورنمنٹ عالیہ ہمارے خاندان کو معمولی رعایا میں سے نہیں سمجھے گی اور اس کے اس حق کو کبھی ضائع نہیں کرے گی جو بڑے فتنہ کے وقت میں ثابت ہو چکا ہے۔