مرزا قادیانی کی جھوٹی ظلی بروزی غیر تشریعی نبوت کی جڑیں کاٹنے والا ثبوت
مرزا قادیانی کی اس عبارت کے بعد مرزا قادیانی کو ظلی بروزی غیر تشریعی غیر حقیقی کسی بھی قسم کا نبی ماننے کا کوئی جواز پید نہیں ہوتا۔
مرزا قادیانی نے اپنی کتاب روحانی خزائن کی جلد 7 حمامتہ البشری میں اپنے غیر تشریعی ظلی بروزی غیر مستقل ہر طرح کا نبی ہونے کا واضع انکار کیا ۔ اس لیے یہ قادیانی حضرات کا یہ ماننا کہ مرزا قادیانی نے جہاں جہاں نبوت سے انکار کیا وہ نئی شریعت والی نبوت سے انکار کیا ، باطل ہوگیا۔ بلکہ مرزا نے واضح الفاظ میں ہر طرح کی نبوت کا انکار کیا اور ساتھ میں یہ بھی ثابت کیا کہ اب ہر طرح کی نبوت کا دروازہ بند ہے چاہے وہ شریعت والی نبوت ہو یا بغیر شریعت کے ظلی بروزی غیر مستقل نبوت ہو یا حقیقی مستقل ، گو کہ یہ تمام اصطلاحات مرزا کی ایجاد کردہ ہیں لیکن ان سب کا بھی مرزا نے خود انکار کیا۔
مرزا قادیانی کہتا ہے کہ ہر محدث نبی ہوتا ہے اور ہر محدث کے اندر نبوت کے مکمل کمالات موجود ہوتے ہیں لیکن چونکہ نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے اس لیے محدث اپنے اندر نبوت کے کمالات رکھنے کے باوجود بالفعل نبی نہیں کہلوا سکتا بالقوۃ نبی ہوتا ہے لیکن بالفعل نبی نہیں کہلوا سکتا۔ اس کی مثال یوں لے لیجیے کہ گورنمنٹ جب کسی کو استاذ یا ٹیچر بھرتی کرتی ہے تو اس کے لیے مختلف شرائط رکھی جاتی ہیں مثلا اسکی ایم اے تعلیم ہو، اسکی عمر زیادہ سے زہادہ اتنی ہو ، بول اور سن سکتا ہو ، تعلیم کے ساتھ ساتھ اتنی قابلیت بھی ہو وغیرہ وغیرہ۔ اب ایک بندہ اس قابلیت کا انٹرویو اور ٹیسٹ وغیرہ دے کر ٹیچر بھرتی ہوجاتا ہے جب ایک اور آدمی یہ سب قابلیت من و عن ہونے کے باوجود نشستیں خالی نہ ہونے کی وجہ سے بھرتی نہیں ہوتا تو اب دونوں کے اندر بطور استاد پڑھانے کی قابلیت تو ایک جیسی ہوتی ہے مگر فرق یہ ہوتا ہے کہ جس کو بھرتی کرلیا گیا ہوتا ہے اس کے پاس کچھ اختیارات آجاتے ہیں مثلا وہ اگر کسی طالبعلم کی غیر حاضری لگائے گا تو گورنمنٹ اسے تسلیم کرے گی، وہ کسی طالبعلم کو پاس یا فیل کرے گا تو گورنمنٹ اسے تسلیم کرے گی وہ کسی قسم کے کاغذات پر اپنی تصدیقی مہر لگائے گا تو گونمنٹ اسے تسلیم کرے گی اور اسے باقاعدہ مراعات بھی ملا کریں گے اور وہ گونمنٹ کی طرف سے طے شدہ کسی گریڈ کا آفیسر بھی کہلائے گا۔ لیکن دوسرا شخص جس کے اندر بھی اس ٹیچر جیسی تمام قابلیت موجود ہے لیکن چونکہ وہ بھرتی نہیں ہوا اس لیے وہ کسی طالبعلم کو حاضر یا غیر حاضر قرار دینے پاس یا فیل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔ اسے گورنمنٹ کا تصدیق شدہ ٹیچر نہیں کہا جاسکتا اسے کسی گریڈ کا افسر نہیں کہا اور سمجھا جا سکتا نہ وہ خود کو دوسرے ٹیچر کے جیدے گریڈ کا افسر کہلوا سکنے کا مجاز ہوتا ہے۔
اسی مثال کو لے لیجیے مرزا قادیانی کہتا ہے کہ ہر محدث میں نبی کے مکمل کمالات موجود ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ نبی نہیں کہلوا سکتا کیونکہ نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے۔ (مرزا قادیانی کا یہ کہنا کہ ہر محدث کے اندر نبوت کے تمام کمالات موجود ہوتے ہیں یہ بھی سرا سر جھوٹ ہے اگر ایسا ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ فرماتے کہ میرے بعد اگر نبی ہوتا تو عمر ہوتا بلکہ پھر یہ فرماتے کہ میرے بعد اگر نبی ہوتے تو محدثین ہوتے۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرما کر مرزا قادیانی کی اس من گھڑت منطق کو جڑ سے اکھاڑ دیا کہ میرے بعد نبوت کے تمام اجزاء بند ہوچکے ہیں سوائے پاکیزہ خوابوں کے)
اب آگے مرزا قادیانی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوکان بعدی نبیا لکان عمرا۔ کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔ مرزا قادیانی حدیث بیان کرنے کے بعد لکھتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو محدث قرار دیا اور مرزا کے مطابق محدث میں نبوت کے مکمل کمالات موجود ہوتے ہیں۔ پھر لکھتا ہے کہ چونکہ نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے اس لیے نبوت کے تمام کمالات یعنی محدث ہونے کے باوجود حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو نبوت کا درجہ نہیں ملا۔ یہاں مرزا قادیانی کی ہر طرح کی نبوت کے دعوے کی مکمل تردید ہوگئی کیونکہ جب مرزا کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ عنہ میں بھی نبوت کے تمام کمالات موجود تھے تو اگر کسی قسم کی ظلی بروزی غیر تسریعی نبوت کا دروازہ اگر کھلا ہوتا تو حضرت عمر بھی نبی ہوتے، شریعت والی نبوت کے بند ہونے کے تو مرزائی بھی قائل ہیں لیکن وہ ظلی بروزی اور اطاعت والی نبوت کو جاری مانتے ہیں لیکن اگر اس قسم کی بھی کوئی نبوت جاری ہوتی تو پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ میں تو نبوت کے تمام کمالات موجود تھے پھر وہ نبی کیوں نہ بنے؟ مرزا قادیانی خود ہی یہی سوال کرکے اس کا جواب بھی دیتا ہے کہ اس کے باوجود وہ نبی اس لیے نہیں بنے کہ نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے۔ اور پھر اگر کھلا ہوتا تو تمام محدثین بھی نبی ہوتے۔
مرزا قادیانی کی اس عربی عبارت کا ترجمعہ پیش خدمت ہے تاکہ آپ بھی اچھی طرح سے سمجھ لیں کہ نہ صرف ہر قسم کی ظلی بروزی وغیرہ نبوت کا دروازہ خود مرزا کے مطابق بھی بند ہے بلکہ اس نے بھی ہر طرح کی نبوت سے انکار کیا نہ کہ صرف شرعی نبوت سے۔
ترجمعہ عربی عبارت
اور میں نے اپنی بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ محدثیت کا مقام نبوت کے مقام سے شدید مشابہت رکھتا ہے اور ان میں سوائے قوت اور فعل کے کوئی فرق نہیں لیکن لوگوں نے میری بات نہ سمجھی اور کہنے لگے کہ یہ شخص نبوت کا دعوی کرتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ ان کی یہ بات سراسر جھوٹ ہے جس میں سچائی کا شائبہ تک نہیں اور نہ ہی کوئی اصلیت ہے اور انہوں نے یہ بہتان تراشی فقط اس لیے کی ہے کہ مجھے کافر قرار دینے گالیاں دینے اور لعن طعن کرنے پر لوگوں کو بھڑکائیں اور انہیں عناد اور فساد پر ابھاریں اور مومنوں کے درمیان تفریق پیدا کریں
اللہ کی قسم یقینا میں اللہ اور اسکے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں اور میرا اس بات پر ایمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ہاں میں نے یہ ضرور کہا ہے کہ نبوت کے سارے اجزاء محدثیت میں پائے جاتے ہیں لیکن بالقوۃ نہ کہ بالفعل ، پس محدث نبی بالقوۃ ہے اور اگر نبوت کا دروازہ بند نہ ہوتا تو وہ بالفعل نبی ہوتا ۔ اور اس بنا پر ہمارا یہ کہنا جائز ہے نبی علی وجہ الکمال محدث ہے کیونکہ وہ یعنی نبی علی وجہہ الاتم وابلغ محدثیت کے تمام کمالات کا بالفعل جامع ہے اور اسی طرح ہمارے لیے یہ کہنا بھی جائز ہوا کہ اپنی استعداد باطنیہ کی بنا پر ہر محدث نبی ہے یعنی محدث نبی بالقوۃ ہے اور نبوت کے تمام کمالات محدثیت میں مخفی اور پوشیدہ ہیں اور ان کے بالفعل ظہور اور خروج کو نبوت کے دروازے کے بند ہونے نے ہی روک رکھا ہے اور اسی کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس ارشاد میں اشارہ فرمایا لوکان بعدی نبی لکان عمر۔ یعنی میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اس بناء پر ہے کہ حضرت عمر محدث تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی طرف اشارہ فرمایا کہ نبوت کا مادہ اور بیج محدثیت میں موجود ہوتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ نہ چاہا کہ اسے مخفی قوت سے حیز فعل کی طرف نکال لائے ۔ اور اسی کی طرف حضرت ابن عباس کی قرات وما ارسلنا من رسول ولا نبی ولا محدث میں اشارہ ہے پس غور کر کس طرح رسول اور نبیوں اور محدثین کو اس قراءت میں ایک شان میں داخل کرلیا گیا۔ (یعنی مرزا کی منطق کے مطابق جن کو ایک قرات میں شامل کرلیا جائے ان کا مرتبہ و مقام اور شان بھی ایک جیسی ہوجاتی ہے تو پھر ان اللہ و ملائکتہ میں بھی مرزائیوں کے نزدیک اللہ پاک اور فرشتوں کی ایک ہی شان ہوگی۔ کافراں را عقل نباشد۔راقم) اور اللہ نے واضح کردیا کہ یہ سب کے سب محفوظ ہیں اور فرستادہ ہیں
بے شک محدثیت ایک خالص موہبت ہے جو شان نبوت کی طرح محض کسب سے حاصل نہیں ہوتی اللہ محدثین سے اسی طرح کلام کرتا ہے جس طرح نبیوں سے کلام کرتا ہے اور محدثوں کو اسی طرح مبعوث فرماتا ہے جس طرح نبیوں کو مبعوث فرماتا ہے اور محدث اسی چشمے سے پانی پیتا ہے جس سے نبی پیتا ہے ۔ پس وہ محدث نبی ہوتا اگر یہ دروازہ بند نہ ہوتا اور یہی وہ راز ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر کا نام محدث رکھا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول میں فرمایا لوکان بعدی نبی لکان عمر
کہ میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرزا قادیانی کی اس عبارت سے بالکل واضح ہوگیا کہ نہ صرف ہر طرح کی نبوت کا دروازہ بند ہے بلکہ مرزا نے جہاں بھی انکار کیا ہر طرح کی نبوت کا انکار کیا نہ کہ صرف شرعی نبوت کا۔ اور اب اگر مرزائی کسی قسم کی غیر شرعی نبوت کا دروازہ کھولتے ہیں تو پھر ان کو حضرت عمر سمیت تمام محدثین کو نبی ماننا پڑے گا کیونکہ اگر ان میں بطور محدث نبوت کے تمام کمالات موجود تھے تو پھر ان کو نبی ماننا پڑے گا اور اگر تمام کمالات موجود ہونے (بقول مرزا) کے باوجود وہ کسی بھی قسم کے نبی نہیں کہلوا سکتے نہ ہی ان پر بطور نبی ایمان لانے کی اسلام میں کوئی شرط ہے تو پھر مرزا پر کسی بھی قسم کی نبوت کا دروازہ کیسے کھل گیا؟ اور اس کے انکار کرنے سے کوئی کافر کیسے ہوگیا؟ جب کہ مرزا قادیانی نے اپنا انکار کرنے والوں کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔ اور اگر یہ کہو کہ مرزا کے انکار سے کوئی کافر نہیں ہوتا تو پھر مرزا نبی نہ رہا کیونکہ کسی بھی نبی کے انکار سے کفر لازم آتا ہے ۔
نوٹ مرزا قادیانی نے یہ کتاب 1894 میں یعنی اپنے دعوی مسیحیت کے بعد لکھی اور نیز اس کتاب میں یہ بھی دعوی کیا
خدا کی قسم میں نے اپنی پوری زندگی کوئی بھی بات خدا تعالی کی بات کے خلاف نہیں کہی نہ ہی میری زبان سے ایسا کوئی لفظ نہ نہ میری قلم نے کسی ایسے لفظ ہو چھوا۔ ترجمعہ عربی عبارت۔ روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 186
صفحہ 188 پہ لکھا واللہ انی علی بصیرۃ من ربی، خدا کی قسم میں اپنے رب کی طرف سے بصیرت پر ہوں
ہے کوئی مرزائی جو اس کے بعد اپنے جھوٹے عقیدے سے توبہ کرلے؟
مرزا قادیانی کی اس عبارت کے بعد مرزا قادیانی کو ظلی بروزی غیر تشریعی غیر حقیقی کسی بھی قسم کا نبی ماننے کا کوئی جواز پید نہیں ہوتا۔
مرزا قادیانی نے اپنی کتاب روحانی خزائن کی جلد 7 حمامتہ البشری میں اپنے غیر تشریعی ظلی بروزی غیر مستقل ہر طرح کا نبی ہونے کا واضع انکار کیا ۔ اس لیے یہ قادیانی حضرات کا یہ ماننا کہ مرزا قادیانی نے جہاں جہاں نبوت سے انکار کیا وہ نئی شریعت والی نبوت سے انکار کیا ، باطل ہوگیا۔ بلکہ مرزا نے واضح الفاظ میں ہر طرح کی نبوت کا انکار کیا اور ساتھ میں یہ بھی ثابت کیا کہ اب ہر طرح کی نبوت کا دروازہ بند ہے چاہے وہ شریعت والی نبوت ہو یا بغیر شریعت کے ظلی بروزی غیر مستقل نبوت ہو یا حقیقی مستقل ، گو کہ یہ تمام اصطلاحات مرزا کی ایجاد کردہ ہیں لیکن ان سب کا بھی مرزا نے خود انکار کیا۔
مرزا قادیانی کہتا ہے کہ ہر محدث نبی ہوتا ہے اور ہر محدث کے اندر نبوت کے مکمل کمالات موجود ہوتے ہیں لیکن چونکہ نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے اس لیے محدث اپنے اندر نبوت کے کمالات رکھنے کے باوجود بالفعل نبی نہیں کہلوا سکتا بالقوۃ نبی ہوتا ہے لیکن بالفعل نبی نہیں کہلوا سکتا۔ اس کی مثال یوں لے لیجیے کہ گورنمنٹ جب کسی کو استاذ یا ٹیچر بھرتی کرتی ہے تو اس کے لیے مختلف شرائط رکھی جاتی ہیں مثلا اسکی ایم اے تعلیم ہو، اسکی عمر زیادہ سے زہادہ اتنی ہو ، بول اور سن سکتا ہو ، تعلیم کے ساتھ ساتھ اتنی قابلیت بھی ہو وغیرہ وغیرہ۔ اب ایک بندہ اس قابلیت کا انٹرویو اور ٹیسٹ وغیرہ دے کر ٹیچر بھرتی ہوجاتا ہے جب ایک اور آدمی یہ سب قابلیت من و عن ہونے کے باوجود نشستیں خالی نہ ہونے کی وجہ سے بھرتی نہیں ہوتا تو اب دونوں کے اندر بطور استاد پڑھانے کی قابلیت تو ایک جیسی ہوتی ہے مگر فرق یہ ہوتا ہے کہ جس کو بھرتی کرلیا گیا ہوتا ہے اس کے پاس کچھ اختیارات آجاتے ہیں مثلا وہ اگر کسی طالبعلم کی غیر حاضری لگائے گا تو گورنمنٹ اسے تسلیم کرے گی، وہ کسی طالبعلم کو پاس یا فیل کرے گا تو گورنمنٹ اسے تسلیم کرے گی وہ کسی قسم کے کاغذات پر اپنی تصدیقی مہر لگائے گا تو گونمنٹ اسے تسلیم کرے گی اور اسے باقاعدہ مراعات بھی ملا کریں گے اور وہ گونمنٹ کی طرف سے طے شدہ کسی گریڈ کا آفیسر بھی کہلائے گا۔ لیکن دوسرا شخص جس کے اندر بھی اس ٹیچر جیسی تمام قابلیت موجود ہے لیکن چونکہ وہ بھرتی نہیں ہوا اس لیے وہ کسی طالبعلم کو حاضر یا غیر حاضر قرار دینے پاس یا فیل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔ اسے گورنمنٹ کا تصدیق شدہ ٹیچر نہیں کہا جاسکتا اسے کسی گریڈ کا افسر نہیں کہا اور سمجھا جا سکتا نہ وہ خود کو دوسرے ٹیچر کے جیدے گریڈ کا افسر کہلوا سکنے کا مجاز ہوتا ہے۔
اسی مثال کو لے لیجیے مرزا قادیانی کہتا ہے کہ ہر محدث میں نبی کے مکمل کمالات موجود ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ نبی نہیں کہلوا سکتا کیونکہ نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے۔ (مرزا قادیانی کا یہ کہنا کہ ہر محدث کے اندر نبوت کے تمام کمالات موجود ہوتے ہیں یہ بھی سرا سر جھوٹ ہے اگر ایسا ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ فرماتے کہ میرے بعد اگر نبی ہوتا تو عمر ہوتا بلکہ پھر یہ فرماتے کہ میرے بعد اگر نبی ہوتے تو محدثین ہوتے۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرما کر مرزا قادیانی کی اس من گھڑت منطق کو جڑ سے اکھاڑ دیا کہ میرے بعد نبوت کے تمام اجزاء بند ہوچکے ہیں سوائے پاکیزہ خوابوں کے)
اب آگے مرزا قادیانی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوکان بعدی نبیا لکان عمرا۔ کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔ مرزا قادیانی حدیث بیان کرنے کے بعد لکھتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو محدث قرار دیا اور مرزا کے مطابق محدث میں نبوت کے مکمل کمالات موجود ہوتے ہیں۔ پھر لکھتا ہے کہ چونکہ نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے اس لیے نبوت کے تمام کمالات یعنی محدث ہونے کے باوجود حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو نبوت کا درجہ نہیں ملا۔ یہاں مرزا قادیانی کی ہر طرح کی نبوت کے دعوے کی مکمل تردید ہوگئی کیونکہ جب مرزا کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ عنہ میں بھی نبوت کے تمام کمالات موجود تھے تو اگر کسی قسم کی ظلی بروزی غیر تسریعی نبوت کا دروازہ اگر کھلا ہوتا تو حضرت عمر بھی نبی ہوتے، شریعت والی نبوت کے بند ہونے کے تو مرزائی بھی قائل ہیں لیکن وہ ظلی بروزی اور اطاعت والی نبوت کو جاری مانتے ہیں لیکن اگر اس قسم کی بھی کوئی نبوت جاری ہوتی تو پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ میں تو نبوت کے تمام کمالات موجود تھے پھر وہ نبی کیوں نہ بنے؟ مرزا قادیانی خود ہی یہی سوال کرکے اس کا جواب بھی دیتا ہے کہ اس کے باوجود وہ نبی اس لیے نہیں بنے کہ نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے۔ اور پھر اگر کھلا ہوتا تو تمام محدثین بھی نبی ہوتے۔
مرزا قادیانی کی اس عربی عبارت کا ترجمعہ پیش خدمت ہے تاکہ آپ بھی اچھی طرح سے سمجھ لیں کہ نہ صرف ہر قسم کی ظلی بروزی وغیرہ نبوت کا دروازہ خود مرزا کے مطابق بھی بند ہے بلکہ اس نے بھی ہر طرح کی نبوت سے انکار کیا نہ کہ صرف شرعی نبوت سے۔
ترجمعہ عربی عبارت
اور میں نے اپنی بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ محدثیت کا مقام نبوت کے مقام سے شدید مشابہت رکھتا ہے اور ان میں سوائے قوت اور فعل کے کوئی فرق نہیں لیکن لوگوں نے میری بات نہ سمجھی اور کہنے لگے کہ یہ شخص نبوت کا دعوی کرتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ ان کی یہ بات سراسر جھوٹ ہے جس میں سچائی کا شائبہ تک نہیں اور نہ ہی کوئی اصلیت ہے اور انہوں نے یہ بہتان تراشی فقط اس لیے کی ہے کہ مجھے کافر قرار دینے گالیاں دینے اور لعن طعن کرنے پر لوگوں کو بھڑکائیں اور انہیں عناد اور فساد پر ابھاریں اور مومنوں کے درمیان تفریق پیدا کریں
اللہ کی قسم یقینا میں اللہ اور اسکے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں اور میرا اس بات پر ایمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ہاں میں نے یہ ضرور کہا ہے کہ نبوت کے سارے اجزاء محدثیت میں پائے جاتے ہیں لیکن بالقوۃ نہ کہ بالفعل ، پس محدث نبی بالقوۃ ہے اور اگر نبوت کا دروازہ بند نہ ہوتا تو وہ بالفعل نبی ہوتا ۔ اور اس بنا پر ہمارا یہ کہنا جائز ہے نبی علی وجہ الکمال محدث ہے کیونکہ وہ یعنی نبی علی وجہہ الاتم وابلغ محدثیت کے تمام کمالات کا بالفعل جامع ہے اور اسی طرح ہمارے لیے یہ کہنا بھی جائز ہوا کہ اپنی استعداد باطنیہ کی بنا پر ہر محدث نبی ہے یعنی محدث نبی بالقوۃ ہے اور نبوت کے تمام کمالات محدثیت میں مخفی اور پوشیدہ ہیں اور ان کے بالفعل ظہور اور خروج کو نبوت کے دروازے کے بند ہونے نے ہی روک رکھا ہے اور اسی کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس ارشاد میں اشارہ فرمایا لوکان بعدی نبی لکان عمر۔ یعنی میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اس بناء پر ہے کہ حضرت عمر محدث تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی طرف اشارہ فرمایا کہ نبوت کا مادہ اور بیج محدثیت میں موجود ہوتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ نہ چاہا کہ اسے مخفی قوت سے حیز فعل کی طرف نکال لائے ۔ اور اسی کی طرف حضرت ابن عباس کی قرات وما ارسلنا من رسول ولا نبی ولا محدث میں اشارہ ہے پس غور کر کس طرح رسول اور نبیوں اور محدثین کو اس قراءت میں ایک شان میں داخل کرلیا گیا۔ (یعنی مرزا کی منطق کے مطابق جن کو ایک قرات میں شامل کرلیا جائے ان کا مرتبہ و مقام اور شان بھی ایک جیسی ہوجاتی ہے تو پھر ان اللہ و ملائکتہ میں بھی مرزائیوں کے نزدیک اللہ پاک اور فرشتوں کی ایک ہی شان ہوگی۔ کافراں را عقل نباشد۔راقم) اور اللہ نے واضح کردیا کہ یہ سب کے سب محفوظ ہیں اور فرستادہ ہیں
بے شک محدثیت ایک خالص موہبت ہے جو شان نبوت کی طرح محض کسب سے حاصل نہیں ہوتی اللہ محدثین سے اسی طرح کلام کرتا ہے جس طرح نبیوں سے کلام کرتا ہے اور محدثوں کو اسی طرح مبعوث فرماتا ہے جس طرح نبیوں کو مبعوث فرماتا ہے اور محدث اسی چشمے سے پانی پیتا ہے جس سے نبی پیتا ہے ۔ پس وہ محدث نبی ہوتا اگر یہ دروازہ بند نہ ہوتا اور یہی وہ راز ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر کا نام محدث رکھا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول میں فرمایا لوکان بعدی نبی لکان عمر
کہ میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرزا قادیانی کی اس عبارت سے بالکل واضح ہوگیا کہ نہ صرف ہر طرح کی نبوت کا دروازہ بند ہے بلکہ مرزا نے جہاں بھی انکار کیا ہر طرح کی نبوت کا انکار کیا نہ کہ صرف شرعی نبوت کا۔ اور اب اگر مرزائی کسی قسم کی غیر شرعی نبوت کا دروازہ کھولتے ہیں تو پھر ان کو حضرت عمر سمیت تمام محدثین کو نبی ماننا پڑے گا کیونکہ اگر ان میں بطور محدث نبوت کے تمام کمالات موجود تھے تو پھر ان کو نبی ماننا پڑے گا اور اگر تمام کمالات موجود ہونے (بقول مرزا) کے باوجود وہ کسی بھی قسم کے نبی نہیں کہلوا سکتے نہ ہی ان پر بطور نبی ایمان لانے کی اسلام میں کوئی شرط ہے تو پھر مرزا پر کسی بھی قسم کی نبوت کا دروازہ کیسے کھل گیا؟ اور اس کے انکار کرنے سے کوئی کافر کیسے ہوگیا؟ جب کہ مرزا قادیانی نے اپنا انکار کرنے والوں کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔ اور اگر یہ کہو کہ مرزا کے انکار سے کوئی کافر نہیں ہوتا تو پھر مرزا نبی نہ رہا کیونکہ کسی بھی نبی کے انکار سے کفر لازم آتا ہے ۔
نوٹ مرزا قادیانی نے یہ کتاب 1894 میں یعنی اپنے دعوی مسیحیت کے بعد لکھی اور نیز اس کتاب میں یہ بھی دعوی کیا
خدا کی قسم میں نے اپنی پوری زندگی کوئی بھی بات خدا تعالی کی بات کے خلاف نہیں کہی نہ ہی میری زبان سے ایسا کوئی لفظ نہ نہ میری قلم نے کسی ایسے لفظ ہو چھوا۔ ترجمعہ عربی عبارت۔ روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 186
صفحہ 188 پہ لکھا واللہ انی علی بصیرۃ من ربی، خدا کی قسم میں اپنے رب کی طرف سے بصیرت پر ہوں
ہے کوئی مرزائی جو اس کے بعد اپنے جھوٹے عقیدے سے توبہ کرلے؟
آخری تدوین
: