کامران افضال
رکن ختم نبوت فورم
صفحہ 92
چیزوں کے وجود سے ہزار ہا برس پہلے بوجہ اپنی صفت رحمانیت کے اجرام سماوی و ارضی کو پیدا کیا تا وہ ان چیزوں کے وجود کی محافظ ہوں ۔ پس اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ خدا تعالی کی رحمانیت میں کسی کے عمل کا دخل نہیں بلکہ وہ رحمت محض ہے جس کی بنیاد ان چیزوں کے وجود سے پہلے ڈالی گئی۔ ہاں انسان کو خدا تعالی کی رحمانیت سے سب سے زیادہ حصہ ہے کیونکہ ہر ایک چیز اس کی کامیابی کے لئے قربان ہورہی ہے اس لئے انسان کو یاد دلایا گیا کہ تمہارا خد ا رحمٰن ہے۔
تیسری خوبی خدا تعالی کی جو تیسرے درجہ کا احسان ہے رحیمیت ہے جس کو سورہ فاتحہ میں الرحیم کے فقرہ میں بیان کیا گیا ہے اور قرآن شریف کی اصطلاح کے رو سے خدا تعالی رحیم اس حالت میں کہلاتا ہے جبکہ لوگوں کی دعا اور تضرع اور اعمال صالہ کو قبول فرما کر آفات اور بلاؤں او تضییع اعمال سے ان کو محفوظ رکھتا ہے۔ یہ احسان دوسرے لفظوں میں فیض خاص سے موسوم ہے اور صرف انسان کی نوع سے مخصوص ہے۔ دوسری چیزوں کو خدانے دعا اور تضرع اور اعمال صالحہ کا مالکہ نہیں دیا مگر انسان کو دیا ہے۔ انسان حیوان ناطق ہے اور اپنی نطق کے ساتھ بھی خدا تعالی کا فیض پا سکتا ہے۔ دوسری چیزوں کونطق عطا نہیں ہوا۔ پس اس جگہ سے ظاہر ہے کہ انسان کا دعا کرنا اس کی انسانیت کا ایک خاصہ ہے جو اس کی فطرت میں رکھا گیا ہے اور جس طرح خدا تعالی کی صفات ربوبیت اور رحمانیت سے فیض حاصل ہوتا ہے اسی طرح صفت رحیمیت سے بھی ایک فیض حاصل ہوتا ہے۔ صرف فرق یہ ہے کہ ربوبیت اور رحمانیت کی صفتیں دعا کو نہیں چاہتیں کیونکہ وہ دونوں صفات انسان سے خصوصیت نہیں رکھتیں اور تمام پرند چرند کو اپنے فیض سے مستفیض کر رہی ہیں بلکہ صفت ربوبیت تو تمام حیوانات اور نباتات اور جمادات اور اجرام ارضی اور سماوی کوفیض رسان ہے اور کوئی چیز اس کے فیض سے باہر نہیں۔ برخلاف صفت رحیمیت کے کہ وہ انسان کے لئے ایک خلعت خاصہ ہے۔ اور اگر انسان ہو کر اس صفت سے فائدہ نہ اٹھاوے تو گویا ایسا انسان حیوانات بلکہ جمادات کے برابر ہے جبکہ خدا تعالی نے فیض رسانی کی چار صفت اپنی ذات میں رکھی ہیں اوررحیمیت کو جو انسان کی دعا کو چاہتی ہے خاص انسان کے لئے مقرر فرمایا ہے۔ میں اس سے ظاہر ہے کہ خدا تعالی میں ایک قسم کا وہ فیض ہے جو دعا کرنے سے وابستہ ہے اور بغیر دعا کے کسی طرح مل نہیں سکتا۔ یہ سنت الله اور قانون الہی ہے جس میں تخلف جائز نہیں یہی وجہ ہے کہ انبیا علیہم السلام اپنی اپنی امتوں کے لئے ہمیشہ دعا مانگتے رہے ۔ توریت میں دیکھو کہ کتنی دفعہ