مرزا کی خادمہ بانو رضائی والی اور حضرت ام حرام کا واقعہ ایک تقابل
قادیانیوں کی ایک بہت بڑی گندی فطرت یہ ہے کہ یہ لوگ مرزا غلام احمد قادیانی کو بچانے کے لیے ہر بڑی سے بڑی گستاخی بھی کر نے سے گریز نہیں کرتے اس کے لیے چاہیے ان کو کسی بھی صحابی رسول یا خود رسول اللہ ﷺ یا اللہ کی ہی گستاخی کیوں نہ کرنا پڑے یہ کر گزرتے ہیں جس کا مظاہر آئے روز ہم کو فیس بک پر کرنا پڑتا ہے ۔
سیرت المھدی جو کو مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے نے اپنے باپ کی سیرت پر لکھی ہے اس میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ مرزا غلام قادیانی کی ایک خادمہ تھی جس کا نام تھا "بانو" یہ مرزا کو رات کی تنہائیوں میں دبایا کرتی تھی ۔ آپ کو یہ سن کر حیرت ہو گی کہ "بانو" کا مرزا کے ساتھ کوئی بھی محرمانہ رشتہ نہیں تھا بلکہ یہ ایک خادمہ تھی جو کہ غیر محرم تھی اور غیر محرم عورت کے ساتھ رات کی تنہائیوں میں اکٹھا ہونا ایک شریف انسان کے لیے بھی حرام ہے جس کی شریعتِ محمدیہ میں سختی سے ممانعت بیان کی گئی ہے چہ جائے کہ کوئی مجدد ، محدث ، مہدی ، یا معاذ اللہ کوئی نبی اس فعل شنیع کا مرتکب ہو جب ہم مرزائیوں کو "بانو رضائی والی" کا قصہ سناتے ہیں اور ان کو شرم دلانے کی کوشش کرتے ہیں تو مرزائی بجائے شرم محسوس کرنے کے دوسرے ہی لمحے پلٹ کر اللہ اور اس کے رسول کی شان میں گستاخیاں کرنا شروع کر دیتے ہیں جس کی ایک نظیر ہم آپ کو پیش کرتے ہیں حال ہی میں ایک قادیانی مربی سے بات ہو رہی تھی تو اس میں بانو رضائی والی کے مقابل میں ایک حدیث پیش کی جس کو غلط رنگ دے کر پیش کیا گیا اور اس سے غلط مفہوم اخذ کیا گیا ہے آئیے وہ پوسٹ ملاحظہ فرمائیں :