سوال : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج باقی انبیاء میں عیسیٰ علیہ اسلام کو دیکھا ، جب وہ فوت شدہ ہیں تو عیسیٰ علیہ اسلام میں وفات یافتہ ہیں نہیں تو باقی انبیاء کو بھی زندہ مانو ۔
جواب :
جناب اگر ایک زندہ انسان کا وفات یافتہ روحوں میں شامل ہونااس کی وفات کا ثبوت ہے تو مرزا غلام قادیانی آپنی زندگی میں ہی مر چکا تھا جو کہتا تھا کہ :
سوال: مسیح کو آپ نے کس طور پر دیکھا ، آیا جسمانی رنگ میں دیکھا ہے ؟
جواب : فرمایا کہ ہاں ، جسمانی رنگ میں اور عین حالت بیداری میں دیکھا ہے۔
سوال : ہم نے بھی مسیح کو دیکھا ہے اور دیکھتے ہیں مگر وہ روحانی رنگ میں ہے کیا آپ نے بھی اسی طرح دیکھا ہے جس طرح ہم دیکھتے ہیں ؟
جواب : نہیں ہم نے ان کو جسمانی رنگ میں دیکھا اور بیداری میں دیکھا ۔
( ملفوظات جلد 10 صفحہ 224 )
" ایک دفعہ میں نے بیداری کی حالت میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مع حسین و علی و فاطمہ کے دیکھا یہ خواب نہ تھی بلکہ بیداری کی ایک قسم تھی " ( فتاویٰ احمدیہ جلد 1 صفحہ 78 ، اخبار الحکم 10 دسمبر 1902 ء )
" میں نے اسے بارہا دیکھا ہے ۔ ایک بار میں نے اور مسیح نے ایک ہی پیالے میں گائے کا گوشت کھایا ہے " ( تذکرہ طبع دوم صفحہ 441 ، طبع سوم صفحہ 427 ، طبع چہارم صفحہ 349 )
جواب 2 :
یہ استدلال درست نہیں کیونکہ اس سے تو پھر یہ لازم آئے گا کہ اس وقت خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی فوت شدہ ہوں ۔
جواب 3 :
یہ غلط ہے کہ معراج کی رات وفات شد گان کا اجتماع تھا ، بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورسیدنا جبرائیل علیہ اسلام اس اجتماع میں زندہ تھے ۔معراج کی رات تین قسم کے حضرات کی باہمی ملاقات تھی ۔
1 : فوت شدہ گان کی فوت شدگان سے جیسے آدم علیہ اسلام اور ابراہیم علیہ اسلام سے
2 : فوت شدگان کی زندہ سے جیسے حضرت آدم علیہ اسلام کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے
3 : زندہ حضرات کی زندہ حضرات سے جیسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدنا جبرائیل علیہ اسلام و مسیح علیہ اسلام سے یا ان دونوں حضرات کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
پس قادیانی استدلال باطل ہے ۔