ملاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ (م1014ھ) بعض محققین سے نقل فرماتے ہیں:
اِجْمَاعُ الصَّحَابَۃِرضی اللہ عنہم عَلَی التَّاِسِّیْ بِہٖ صلی اللہ علیہ و سلم فِیْ اَقْوَالِہٖ وَاَفْعَالِہٖ وَسَائِرِ اَحْوَالِہٖ حَتّٰی فِیْ کُلِّ حَالَا تِہٖ مِنْ غَیْرِبَحْثٍ وَلَا تَفَکُّرٍبَلْ بِمُجَرَّدِ عِلْمِھِمْ اَوْظَنِّھِمْ بِصُدُوْرِذٰلِکَ عَنْہُ دَلِیْلٌ قَاطِعٌ عَلٰی اِجْمَاعِھِمْ عِلٰی عِصْمَتِہٖ وَتَنَزُّھِہٖ عَنْ اَنْ یَّجْرِیَ عَلٰی ظَاہِرِہٖ اَوْبَاطِنِہٖ شَیْ ء ٌلَایُتَاَ سّٰی بِہٖ فِیْہٖ مِمَّالَمْ یَقُمْ دَلِیْلٌ عَلَی اخْتِصَاصِہٖ.
(المرقات شرح المشکوۃ: ج1ص220)
ترجمہ: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاآپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اقول،افعال اورتمام احوال میں بغیرکسی بحث وتفکر کے محض یہ جانتے ہوئے کہ یہ عمل آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کیاہے آپ کی اتباع پرمتفق ہوجاناواضح دلیل ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا آپ کی عصمت پر اجماع ہے اوراس پربھی کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے ظاہراًوباطناًایسی کوئی چیز صادرنہیں ہوسکتی جس کی اتباع نہ کی جا سکتی ہوجب تک آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خصوصیت پر دلیل قائم نہ ہوجائے۔