ممکن نہیں کہ محبوب کے دشمن پہ تیرا قہر نہ ہو
یہی کم نہیں کہ خلیفوں کی سلطنت نہ ہو گھر نہ ہو
ہو اور کیا رسوائی کہ ہو بستر غیر پر
اور اپنے بستر پہ اپنا ہی ہمسفر نہ ہو
تمہارا تو رزق بھی خدا کو گوارہ نہیں ورنہ
یوں چندوں پہ غلاموں کے گزر بسر نہ ہو
دے کے دھمکی موت کی احمد بیگ کو، کہیں
ہم لائے ہیں وہ دین کہ جس میں جبر نہ ہو
کھڑا ہو پاوں پہ تو مذہب مرزا کی کمر توڑوں
کیا توڑوں گر چکے کا جس کی کمر نہ ہو
رکھتے ہو کذب و خیانت و شتم میں ید طولی
شاید کہ ابلیس میں بھی ایسا ہنر نہ ہو
ہے اگر مہلت تو باز آ، اسے عنایت نہ سمجھ
خدا یلاش نہیں کہ تیرے دجل کی خبر نہ ہو
دے گالی مجھے یا مار ڈال ، لب نہ کھولوں
بات ہو جب آقا کی تو پھر مجھ سے صبر نہ ہو
کیا جھنجھوڑے اسے ضیاء کا درس خیر خواہی
جسے حدیث کا پاس نہ ہو ، قرآں کا اثر نہ ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم
ضیاء رسول
یہی کم نہیں کہ خلیفوں کی سلطنت نہ ہو گھر نہ ہو
ہو اور کیا رسوائی کہ ہو بستر غیر پر
اور اپنے بستر پہ اپنا ہی ہمسفر نہ ہو
تمہارا تو رزق بھی خدا کو گوارہ نہیں ورنہ
یوں چندوں پہ غلاموں کے گزر بسر نہ ہو
دے کے دھمکی موت کی احمد بیگ کو، کہیں
ہم لائے ہیں وہ دین کہ جس میں جبر نہ ہو
کھڑا ہو پاوں پہ تو مذہب مرزا کی کمر توڑوں
کیا توڑوں گر چکے کا جس کی کمر نہ ہو
رکھتے ہو کذب و خیانت و شتم میں ید طولی
شاید کہ ابلیس میں بھی ایسا ہنر نہ ہو
ہے اگر مہلت تو باز آ، اسے عنایت نہ سمجھ
خدا یلاش نہیں کہ تیرے دجل کی خبر نہ ہو
دے گالی مجھے یا مار ڈال ، لب نہ کھولوں
بات ہو جب آقا کی تو پھر مجھ سے صبر نہ ہو
کیا جھنجھوڑے اسے ضیاء کا درس خیر خواہی
جسے حدیث کا پاس نہ ہو ، قرآں کا اثر نہ ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم
ضیاء رسول