مرزا غلام قادیانی اپنے باپ بھائی کی انگریز غلامی کا تذکرہ کن خوبصورت الفاظ میں کر رہا ہے ملاحظہ فرمائیں
نورا الحق حصہ اول صفحہ 27,28 روحانی خزائن جلد 8 صفحہ
" اور میرا باپ اسی طرح خدمات میں مشغول رہا یہاں تک کہ پیرانہ سالی تک پہنچ گیا اور سفر آخرت کا وقت آگیا اور اگر ہم اس کی تمام خدمات لکھنا چاہیں تو اس جگہ سما نہ سکیں اور ہم لکھنے سے عاجز رہ جائیں۔ پس خلاصہ کلام یہ ہے کہ میرا باپ سرکار انگریزی کے مراحم کا ہمیشہ امید وار رہا اور عند الضرورت خدمتیں بجا لاتا رہا یہاں تک کہ سرکار انگریزی نے اپنی خوشنودی کی چٹھیات سے اس کو معزز کیا اور ہر ایک وقت اپنے عطاؤں کے ساتھ اس کو خاص فرمایا اور اس کی غم خواری فرمائی اور اس کی رعایت رکھی اور اس کو اپنے خیر خواہوں اور مخلصوں میں سے سمجھا۔ پھر جب میرا باپ وفات پاگیا تب ان خصلتوں میں اس کا قائم مقام میرا بھائی ہوا جس کا نام میرزا غلام قادر تھا اور سرکار انگریزی کی عنایات ایسی ہی اس کے شامل حال ہوگئیں جیسی کہ میرے باپ کے شامل حال تھیں اور میرا بھائی چند سال بعد اپنے والد کے فوت ہوگیا پھر ان دونوں کی وفات کے بعد میں ان کے نقش قدم پر چلا اور ان کی سیرتوں کی پیروی کی اور ان کے زمانہ کو یاد کیا "
نورا الحق حصہ اول صفحہ 27,28 روحانی خزائن جلد 8 صفحہ
" اور میرا باپ اسی طرح خدمات میں مشغول رہا یہاں تک کہ پیرانہ سالی تک پہنچ گیا اور سفر آخرت کا وقت آگیا اور اگر ہم اس کی تمام خدمات لکھنا چاہیں تو اس جگہ سما نہ سکیں اور ہم لکھنے سے عاجز رہ جائیں۔ پس خلاصہ کلام یہ ہے کہ میرا باپ سرکار انگریزی کے مراحم کا ہمیشہ امید وار رہا اور عند الضرورت خدمتیں بجا لاتا رہا یہاں تک کہ سرکار انگریزی نے اپنی خوشنودی کی چٹھیات سے اس کو معزز کیا اور ہر ایک وقت اپنے عطاؤں کے ساتھ اس کو خاص فرمایا اور اس کی غم خواری فرمائی اور اس کی رعایت رکھی اور اس کو اپنے خیر خواہوں اور مخلصوں میں سے سمجھا۔ پھر جب میرا باپ وفات پاگیا تب ان خصلتوں میں اس کا قائم مقام میرا بھائی ہوا جس کا نام میرزا غلام قادر تھا اور سرکار انگریزی کی عنایات ایسی ہی اس کے شامل حال ہوگئیں جیسی کہ میرے باپ کے شامل حال تھیں اور میرا بھائی چند سال بعد اپنے والد کے فوت ہوگیا پھر ان دونوں کی وفات کے بعد میں ان کے نقش قدم پر چلا اور ان کی سیرتوں کی پیروی کی اور ان کے زمانہ کو یاد کیا "