انبیاء کرامّ کی قوت حافظہ مثالی ہوتی ہے ۔
حضرات انبیاء کرام کی قوت مثالی ہوتا ہے ۔
ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ وہ اپنی وحی کو بھول جائیں ، حضور ﷺ بھولنے کے ڈر سے نزول وحی وقت الفاظ پر لب دہراتے تھے ۔ اللہ تعالیٰ نےسورۃ القیامۃ میں منع فرمادیا اور کہا کہ آپ کے سینہ میں وحی جمع کرنے اور حافظہ میں محفوظ رکھنے کے ہم ذمہ دار ہیں ۔ مرزا قادیانی کا دعویٰ تھا نبوت اور رسالت کا ۔۔۔۔۔۔۔لیکن حالت یہ ہے کہ
1۔"آخری فقرہ اس الہام کا یعنی ایلی اوس بباعث سرعت ورود مشتبہ رہا اور نہ اس کے کچھ معنے کھلے واللہ اعلم بالصواب۔(تذکرہ 94،95طبع دوم)
2۔ ہمارا رب عاجی ہے ( اس کے معنی ابھی تک معلوم نہیں ہوۓ )۔( تذکرہ 105طبع دوم)
3۔پھر بعد اسکے فرمایا ھوشعنا نعسا۔ یہ دونوں فقرے شائد عبرانی ہیں اور ان کے معنے ابھی تک اس عاجز پر نہیں نکلے بعد اسکے دو فقرے انگریزی میں جن کے الفاظ کی صحت ، باعث سرعت الہام ابھی تک معلوم نہیں۔( تذکرہ 106طبع دوم)
4۔یعنی پراطوس لفظ ہے یا پلاطوس بباعث سرعت الہام دریافت نہیں ہوا اور عمر عربی لفظ ہے اس جگہ براطوس اور پریشن کے معنے دریافت کرتے ہیں کہ کیا ہیں اور کس زبان کے یہ لفظ ہیں پھر دو لفظ اور ہیں ھو شعنا نعسا۔ معلوم نہیں کس زبان کے ہیں۔(تذکرہ 120)
5۔ دماغ اس عاجز کا بہت کمزور ہوگیا ہے ۔ (مکتوبات احمدیہ جلد اول ص91،89،88)
6۔ میرا دماغ بہت ضعیف ہوگیا ہے ۔(مکتوبات احمدیہ جلد اول ص270)
7۔ میراحافظہ بہت خراب ہے ۔ اگر کئی دفعہ کسی کی ملاقات ہو تب بھی بھول جاتا ہوں ۔(مکتوبات احمدیہ جلد اول 483)
یہاں پر یہ بات سمجھ لینا ضروری ہے کہ بعض ذاتی معاملات میں نسیان واقع ہونا اور چیز ہے اور وحی وشرعی احکام کو بھول جاتا امر دیگر ہے حضرات انبیاء کرامؑ سے اپنے ذاتی معاملات میں تو نسیاں واقع ہوسکتا ہے لیکن وہ اپنی وحی اور شرعی احکام کو نہیں بھول سکتے اگر قسم ثانی کا نسیان ان سے واقع ہونا مان لیا جاۓ تو اس سے شان نبوت کی توہین اور شریعت کی تنقیص لازم آتی ہے۔
آخری تدوین
: