(میں عرفان میں کسی سے کم نہیں ہوں)
جناب یحییٰ بختیار: اچھاجی، یہ تو فوت ہوچکے ہیں۔ ابھی آگے سنئے آپ، آپ ذرا توجہ سے:
’’انبیاء گرچہ بود اند بسے
من بہ عرفان نہ کمترم زکسے‘‘
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
تو اَب جتنے بھی انبیاء ہیں، وہ کہتے ہیں، بہت گزرچکے ہیں، مگر ’’عرفان میں، میں کسی سے کم نہیں ہوں۔‘‘ کیا ایک محدث کہتا ہے یہ یا کوئی نبی کہہ رہا ہے یہ؟ اور مقابلہ کیوں وہ نبیوں سے کر رہا ہے؟ محدث جو ہے، مجھے یہ بتائیے کہ باربار …… میں حوالوں پر بعد میں آؤں گا، اس وقت تو آپ سے صرف یہ عرض کررہا ہوں کہ ایک شخص محدث ہے، ایک شخص آنحضرت (ﷺ) کی جوتیوں میں بیٹھنے والا ہے، خود ہی یہ کہتا ہے کہ: ’’میں ان کا غلام ہوں‘‘ انبیاء کو سب مانتا ہے، مگر جب بھی اپنا مقابلہ کرتا ہے تو کسی ایک نبی کو گھسیٹ لیتا ہے، یا کسی اور کو، یا سب کو اکٹھا کرکے۔ ’’یہ سب میرا مقابلہ نہیں کرسکتے!‘‘ تو یہ بتائیے کہ یہ Comparison (مقابلہ) جب تک کہ خود اس کا دعویٰ نبوّت کا نہ ہو، وہ کیونکر کرتا ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: میں گزارش یہ کروں گا کہ کلام ہر شخص کے… اور خود قرآنِ مجید کا اندازِ بیان یہی ہے… کہ اُس میں کچھ محکمات ہوتے ہیں، کچھ متشابہات ہوتے ہیں، جو اُس شخص کا ایک ایسا… جب کسی شخص کے کلام کی آپ تشریح یا توضیح کرنا چاہتے ہیں تو اُس نے جو محکم باتیں کی ہوئی ہیں، مضبوط اُس کا موقف ہے، اُس سے ہٹ کر نہیں کرسکتے آپ بات۔ آپ نے ہماری گزارشات کو سنا ہوگا۔ ہم اِس کو بڑے 1651زور سے مرزا صاحب کے بیانات کو پیش کرتے ہیں کہ مرزا صاحب نے کہا ہے کہ:
’’میں ہرگز مدعیٔ نبوّت نہیں ہوں، میں مدعیٔ نبوّت کو کافر وکاذب جانتا ہوں۔ میرے نزدیک آنحضرتﷺ کے بعد اگر کوئی شخص ایک فقرہ کے متعلق یہ کہہ دے کہ جبرائیل وحی نبوّت لے کر میرے پاس آیا ہے، وہ کافر ہوجاتا ہے۔‘‘
اور مسجد میں کھڑے ہوکر، دو دفعہ خانۂ خدا میں کھڑے ہوکر، وہ شخص بڑے زور کی قسمیں کھاتا ہے کہ: ’’میں نبی نہیں ہوں!‘‘ اُس کے بعد اُس کے کچھ شعروں کو پیش کرکے، اُس کے کلام کے کچھ حصوں کو پیش کرکے، اُس کے کلام کے کچھ حصوں کو لے کر، جہاں اُس نے ہزارہا دفعہ اپنی نبوّت۔۔۔۔۔۔