• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

وجود باری تعالیٰ کے دلائل

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
وجود باری تعالیٰ کے دلائل

وجود ہستی باری تعالیٰ پر میں نے فیس بک پر پوسٹنگ کی تھی جس کو آپ کی نظر کر رہا ہوں

تو زندگی اور کائنات کی ہر چیز بامعنی اور بامقصد ہے اور اگر اللہ موجود ہی نہیں تو پھر کائنات کی ہر چیزبے معنی اور بے مقصد ہے۔ لیکن اسلام میں اہمیت اللہ کے ہونے یا نہ ہونے کو حاصل نہیں بلکہ اللہ کی الوہیت کو حاصل ہے ۔ تاہم دین بیزاری اور الحاد کے اس دور میں کچھ ایسے کورچشم بھی ہیں جو آفاق وانفس کے بے شمار دلائل سے آنکھیں موندکروجود باری تعالیٰ کا انکار کربیٹھتے ہیں ایسے لوگوں کو ہم کیسے مطمئن کرسکتے ہیں ؟
اسی مقصد کے تحت یہ مضمون پیش خدمت ہے یہ زمین ،یہ آسمان، یہ سورج، یہ چاند، یہ ستارے ، یہ کہکشاں ،یہ ندی، یہ پہاڑ،یہ رات اور یہ دن،بلکہ کائنات کا ہر ایک ذرہ اللہ کے وجود پر دلیل ہے۔(ماخذ مضمون:ماہنامہ مصباح:14نومبر2009)

2q1tnra.jpg
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
آب دوزکشتی
امام ابو حنیفہؒ کی خدمت میں کچھ منکرین خدا نے اس مسئلہ پر بحث کرنا چاہی تو آپ نے نہایت حکیمانہ انداز میں ان کی تشفی فرمائی۔ آپ نے فرمایا مجھے ذرا چھوڑو کیونکہ میں ایک بات میں فکر مند ہوں جس کا مجھ سے امتحان لیا گیاہے مجھ سے لوگوں نے بیان کیا ہے کہ دریا میں سامان بھری ہوئی ایک بوجھل کشتی ہے اس میں طرح
طرح کے تجارتی سامان ہیں کوئی اس کشتی کی نگرانی نہیں کرتاہے اور نہ اس کو چلانے والا کوئی ہے اس کے باوجود کشتی اپنے آپ آتی جاتی اور چلتی پھرتی ہے بڑی بڑی موجوں کو چیر پھاڑکر نکل جاتی ہے کسی ناخدا کے بغیر اپنے آپ چلتی پھرتی رہتی ہے لوگوں نے کہا یہ بات کوئی عقل والا نہیں کہے گا تب امام صاحب نے فرمایا افسوس ہے تمہاری عقلوں پرکہ ایک کشتی کے متعلق تمہارا گمان ایساہے تو یہ موجودات جن میں آسمان و زمین اور دوسری مستحکم اشیاءہیں کیا ان کا کوئی صانع نہیں ہے؟ یہ سن کر قوم لا جواب ہوگئی حق کی طرف رجوع کیا اور امام صاحب کے ہاتھ پر اسلام قبول کرلیا۔



2w6ruj7.jpg
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
زبانوں کا اختلاف
امام مالکؒ سے خلیفہ ہارون الرشید نے پوچھا کہ اللہ کے وجود پر کیا دلیل ہے؟ آپ نے فرمایا: زبانوں کا مختلف ہونا، نغموں کا الگ ہونا اور آوازوں کا جدا ہونا ثابت کرتا ہے کہ اللہ ہے۔

توت کے پتے
امام شافعیؒ سے کسی نے وجود باری تعالی پر دلیل مانگی تو انہوں نے کہا توت کے پتے کو دیکھو! اس کا ایک ہی مزا ہے اسکو کیڑا کھاتاہے تو اس سے ریشم نکلتاہے شہد کی مکھی کھاتی ہے تو شہد بنتاہے بکری گائے چوپائے کھاتے ہیں تو مینگنی اور گوبر نکلتاہے اس کو ہرن کھاتے ہیں تو مشک بنتاہے حالانکہ چیز ایک ہی ہے یہ سب کس کی کاریگری ہے؟۔

f20jdg.jpg
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
انڈا
امام احمد بن حنبلؒ سے ایک مرتبہ وجود ِباری تعالیٰ پر دلیل طلب کی گئی تو آپ نے فرمایا: سنو یہاں ایک مضبوط قلعہ ہے جس میں نہ کوئی دروازہ ہے نہ کوئی راستہ بلکہ سوراخ تک نہیں ۔ یہ قلعہ باہر سے چاندی کی طرح چمک رہا ہے اور اندر سے سونے کی طرح دمک رہا ہے۔ یہ قلعہ ہر طرف سے بند ہے۔ ہوا تک کا اس میں سےگزرنہیں ۔ اچانک اس قلعے کی ایک دیوار گرتی ہے اور ایک جاندار آنکھوں کانوں والا، نہایت خوبصورت پیاری بولی والا چلتا ہوا باہر نکل آتا ہے۔بتاؤ ! اس بنداورمحفوظ مکان میں اسے پیدا کرنے والا کوئی ہے یا نہیں ؟ اور وہ ہستی انسانی ہستیوں سے بالاتر اور اس کی قدرت غیر محدود ہے یا نہیں ؟
اس مثال کا مطلب یہ تھا کہ انڈے کو دیکھو چاروں طرف سے بند ہوتا ہے مگر اس کے باوجود اللہ تعالیٰ اس میں چوزہ پیدا کردیتا ہے۔
اللہ کے وجود کی نشانیاں انسان کے اپنے نفس اور کائنات کے ذرے ذرے میں پائی جاتی ہیں:
اللہ تعالی کا فرمان ہے:عنقریب ہم ان کو اپنی نشانیاں آفاق میں بھی دکھائیں گے اور انکے نفس میں بھی، یہاں تک کہ ان پر یہ بات کھل جائے گی کہ یہ قرآن واقعی بر حق ہے۔(حم السجدہ ۳۵)
جمادات ، نباتات،حیوانات، اور تخلیق انسانی میں نظم وترتیب، کمال خلاقی اور حسن وجمال کی تصویر کشی یہ سب خالق کائنات کے وجود کی نشانیاں ہیں ۔

axd4t0.jpg
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
تلخ وشور سمندرکے بیچ آب شیریں
یہ سمندر جس کے تلخ وشور پانی کے بیچ میٹھے پانی کا چشمہ پایاجاتاہے اور تلخ پانی کے درمیان بھی اپنی مٹھاس پر قائم رہتاہے۔ یہ خالق کائنات کا تخلیقی شاہکار نہیں تو اور کیا ہے قرآن مجید میں ہے:
اور وہی ہے جس نے دو سمندروں کو ملا رکھا ہے، ایک لذیذ شیریں اور دوسرا تلخ وشور اور دونوں کے درمیان ایک پردہ حائل ہے،ایک رکاوٹ ہے جو انہیں گڈمڈہونے سے روکے ہوئے ہے۔ ( الفرقان ۳۵)
کیا یہ تعجب کی بات نہیں کہ ایک ہی سمندر میں لذیذ اور شور پانی بھی ہو اور دونوں آپس میں مل نہ سکے۔کبھی سوچا کہ کس ذات نے تلخ پانی کے بیچ میٹھے پانی کا چشمہ جاری کیا اور دونوں کے بیچ ایسی رکاوٹ ڈال دی کہ دونوں ملنے نہ پائے؟

n4fdj8.jpg
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
آب باراں
بارش کے اس پانی پر غور کیجےے! جو مختلف جگہوں پر نہایت توازن کے ساتھ برستاہے۔ کون ہے جو سمندر کے اس تلخ وشور پانی میں سے انتہائی احتیاط کے ساتھ پانی کشید کرتاہے اور بادلوں کے پیٹھ پر سوار کرکے بالائی علاقوں تک پہنچادیتا ہے؟
فرمان باری تعالی ہے:اچھا یہ بتاؤکہ جس پانی کو تم پیتے ہو ۔کیا تم نے اسے بادلوں سے اتارا ہے یا اس کے برسانے والے ہم ہیں اگر ہم چاہیں تو اس میٹھے پانی کو کھاری بنادیں ۔پھر تم ہماری شکر گزاری کیوں نہیں کرتے ؟ ۔ ( الواقعہ ۸۶۔ ۰۷)



34q3ehc.jpg
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
شمس وقمر
یہ چاند ہماری زمین کا سب سے قریب ترین سیارہ ہے کیونکہ اس کا فاصلہ ہماری زمین سے صرف دو لاکھ چالیس ہزار میل ہے۔سائنس دانوں کا بیان ہے کہ یہ سورج ہماری زمین سے نو کروڑ تیس لاکھ میل بلندی پر ہے وہاں تک خلائی راکٹ سے سفر کریں تو مستقل پرواز میں سات سال کی مدت درکار ہوگی ۔سائنس دانوں کا بیان ہے کہ سورج کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ اگر وہ کھوکھلا ہوتا تو اس میں موجودہ زمین جیسی تیرہ لاکھ زمینیں سماجاتیں ۔ذرا سور ج کا حجم دیکھیں کہ اگر وہ کھوکھلا ہوتا تو اس میں موجودہ زمین جیسی تیرہ لاکھ زمینیں سماجاتیں ۔ دنیا کا قاعدہ ہے کہ صانع اپنی صنعت سے پہچاناجاتاہے۔اب آپ خودہی فیصلہ کریں کہ ایسی بھاری بھر کم چیز خلامیں کس کے کنٹرول سے قائم ہے ؟ آخر کس نے سورج کو زمین سے نو کروڑ تیرہ لاکھ کی بلندی پر پہنچایا ؟ کس کی قدرت سے سورج خلا میں معلق ہے ؟ اللہ تعالی نے سورہ حج میں اس کا جواب دے دیا ہے:
اللہ تعالی سماوی کائنات کو روکے ہوے ہے اور اپنے کنٹرول میں لئے ہوے ہے کہ وہ زمین پر گرنہ جائیں مگر جب اس کی اجازت ہوجاے گی تو زمین وآسمان باہم ٹکراجائیں گے، بیشک اللہ تعالی اپنے اس کنٹرول کے ذریعہ لوگوں پر رحمت وشفقت فرمارہاہے ۔ (سورة الحج

rk9evn.jpg
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
تخم
ایک جگہ اللہ تعالی نے انسان کو یاد دلایا:کیا تم نے دیکھاہے جو تم کاشت کرتے ہو کیا تم اگاتے ہو یا اسے اگانے والے ہم ہیں ؟ اگر ہم چاہیں تو اسے خاک کرڈالیں ، اور تم ہاتھ ملتے رہ جاﺅ، اور یوں کہو کہ ہم پہ تو تاوان پڑگیا بلکہ ہم تو محروم ہیں ۔ (سورہ الواقعہ ۳۶)
پتہ یہ چلا کہ کاشت کرنا انسان کے بس میں ہے لیکن کھیتی کا اگانا اور پودے کی افزائش انسان کے بس میں نہیں ۔

102tul5.jpg
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
دود ھ کی تخلیق
حیوانات کی زندگی میں عقلمندوں کے لئے وجود باری تعالی کی بے شمار نشانیاں ہیں اگر دودھ کی پیدائش پر ہی غور کیا جائے تو انسان شسدر رہ جاتاہے۔ پیٹ میں ایک طرف ناپاک اور غلیظ گوبر، اور دوسری طرف بدبودار خون لیکن ان دونوں کے درمیان جو چیز پیداہورہی ہے وہ انتہائی صاف اور انسانی جسم کے لئے نہایت ضروری ہے۔قرآن مجید میں ہے:
یقینا تمہارے لئے چوپایوں میں عبرت ہے ان کے پیٹوں میں گوبراور خون کے درمیان سے خالص دودھ ہم تجھے پلاتے ہیں جو پینے والوں کےلئےخوشگوارہے۔(النحل:۶۶)
یہ سب کس ذات کی کاریگری ہے ؟ انسان کی بساط تو اتنی ہے کہ وہ ایک مکھی تک پیدا نہیں کرسکتا، پیدا تو کیا کرے گا اگر مکھی اس کے کھانے میں سے چھین لے جاے تو وہ بھی واپس نہیں لا سکتا۔
اے لوگو ! ایک مثال دی جاتی ہے ذرا غوسے سنو !جنہیں تم اللہ کے علاوہ دوسروں کو پکارتے ہو وہ مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے چاہے سارے اس کام کے لئے اکٹھےکیوں نہ ہوجائیں اور اگر کوئی مکھی ان سے کوئی چیز چھین کر لے جائے تو وہ واپس بھی نہیں لے سکتے۔طلب کرنے والے اور طلب کےے جانے والے یعنی عابد ومعبود سب کمزور ہیں ۔ ( الحج ۲۷)

nnm7ux.jpg
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
کائنات کا تنوع
اللہ کے وجود کی ایک عظیم نشانی کائنات کی تمام چیزوں میں تنوع کا پایاجاناہے دنیا کی ہر چیز چاہے وہ جمادات ہو ں یا نباتات ہوں یا حیوانات۔ ان میں سے ہر ایک اپنا ذاتی حسن لئے ہوئے ہے۔ جو اس سے پہلے کسی دوسری کو نصیب نہ ہوا۔ نباتات ہی کولیجئے ! ایک ہی زمین ہے، ایک ہی آب وہوا، ایک ہی موسم لیکن مختلف رنگوں ،مختلف ذائقوں اور مختلف شکلوں کی نباتات اُگ رہی ہیں ۔ یہی حال حیوانات کا ہے ہر علاقے میں مختلف قسم کے حیوانات پائے جاتے ہیں ، لیکن ہر حیوان کی شکل ایک
دوسرے سے الگ ہوتی ہے یہاں تک کہ ایک ہی حیوان سے پیداہونے والے بچے سب الگ الگ رنگ وروپ اور شکل کے ہوتے ہیں ۔
خود انسان کے وجود پر ہی نگاہ ڈال کر دیکھ لیجئے ! دنیا میں ہزاروں سال سے انسان پیدا ہوتے آرہے ہیں جن کامادہ تخلیق ایک ہی قسم کا ہے، بناوٹ میں بھی ترتیب پائی جاتی ہے اسکے باوجود ہر انسان الگ الگ رنگ وروپ لے کر پیدا ہوتاہے۔ آواز مختلف، بولیاں مختلف،زبانیں مختلف،گفتگوکاانداز مختلف ۔
پوری دنیا کی خا ک چھان ڈالیں لیکن ایک شکل وصورت کا انسان نہیں پاسکتے٬ آج فنگر پرنٹ انسان کی پہچان بنی ہوئی ہے ۔کیوں کہ پورے کائنات میں اس کے مشابہ کوئی انسان نہیں پایاجاتا ۔ آج انسان بڑی سی بڑی فیکٹری کا مالک ہو پھر بھی اس کی مصنوعات کے ڈیزائن محدود تعداد میں ہوتے ہیں ، اور بار بار انہیں ڈیزائن پرمصنوعات سانچے میں ڈھل کر تیار ہوتی ہیں ….ذرا سوچیں کہ آپ کے پاس جس نوعیت کا موبائل ہے اگر سروے کریں تو ہزاروں انسانوں کے پاس بالکل ویساہی موبائل پائیں گے۔
ایسی دو چیزوں کو نشان لگائے بغیر ایک ساتھ رکھ دیں تو ان میں پہچان کرنا مشکل ہے۔ لیکن قدرت کی فیکٹری کا کمال دیکھےے کہ اس کے سانچے میں ڈھلنے والی مصنوعات ایک دوسری سے بالکل الگ الگ ہیں ۔ یہ اس ذات کی وجودکی نشانی نہیں تو اور کیا ہے۔ارشاد باری تعالی ہے:
اور اس کی نشانیوں میں آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور زبانوں اور رنگوں کا اختلاف بھی ہے بے شک اس میں جاننے والوں کے لئے اللہ کے وجود کی نشانیاں ہیں(الروم ۲۲)
یعنی زبانوں اور رنگوں کا اختلاف یونہی نہیں بلکہ اس میں قدرت کے وجود کی نشانی ہے۔فتبارک اللہ احسن الخالقین پس نہایت شان والاہے وہ اللہ جو تمام صناعوں سےبڑھ کر صناع ہے۔

68wifr.jpg
 
Top