نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا تھا جس سے قادیانی وفات مسیح ؑ پر صحابہ کا اجماع ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ مولانا اشرف علی تھانویؒ نے ایک مختصر سا تبصرہ کیا ہے جو کہ امداد الفتاویٰ کی جلد 5 صفحہ 371 پر ہے ۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ کے اس خطاب کا مقصود یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کوئی عجیب بات نہیں ہے کیونکہ آپ سے پہلے سب انبیا، و رسل دنیا سے چا چکے ہیں خواہ وفات سے خواہ کسی دوسرے طریق سے ۔
بہرحال دنیا میں دنیا میں کوئی نہیں رہا ، پھر اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہ رہیں تو کیا تعجب کی بات ہے
رہا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نہ رہنا کس طریق سے ہے ، سو چونکہ موت ایک امر محسوس ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں اسکے سب آثار مشاہدہ کئے گئے ، لا محالہ اس طریق کی تعیین ہو گی کہ وفات ہے ۔
بخلاف حضرت عیسی علیہ السلام کے کہ ان میں یہ آثار مشاہدہ نہیں کئے گئے بلکہ اس کے خلاف ان کا مرفوع الی السما، منصوص قرآنی ہے پس ان میں ذھاب من الدنیا کا متعین ہو گیا ۔
پس دنیا سے جانا امر مشترک ٹھہرا لیکن جانے کا طریقہ مختلف ۔
اور صحابہ کا اجماع اسی امر مشترک پر تھا جو اس وقت مقصود تھا
نہ کہ وفات عیسی علیہ السلام پر ۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ کے اس خطاب کا مقصود یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کوئی عجیب بات نہیں ہے کیونکہ آپ سے پہلے سب انبیا، و رسل دنیا سے چا چکے ہیں خواہ وفات سے خواہ کسی دوسرے طریق سے ۔
بہرحال دنیا میں دنیا میں کوئی نہیں رہا ، پھر اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہ رہیں تو کیا تعجب کی بات ہے
رہا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نہ رہنا کس طریق سے ہے ، سو چونکہ موت ایک امر محسوس ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں اسکے سب آثار مشاہدہ کئے گئے ، لا محالہ اس طریق کی تعیین ہو گی کہ وفات ہے ۔
بخلاف حضرت عیسی علیہ السلام کے کہ ان میں یہ آثار مشاہدہ نہیں کئے گئے بلکہ اس کے خلاف ان کا مرفوع الی السما، منصوص قرآنی ہے پس ان میں ذھاب من الدنیا کا متعین ہو گیا ۔
پس دنیا سے جانا امر مشترک ٹھہرا لیکن جانے کا طریقہ مختلف ۔
اور صحابہ کا اجماع اسی امر مشترک پر تھا جو اس وقت مقصود تھا
نہ کہ وفات عیسی علیہ السلام پر ۔
آخری تدوین
: